تم باغی ہو تم ہی داغی ہو۔۔۔

وطن عزیز پاکستان کی جو عمر ہے اتنی ہی اس وطن کی طلبہ تنظیموں میں سب سے زیادہ اس ملک سے مخلص طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کی بھی ہے۔ گر یہ کہا جائے اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلامی جمیعت دونوں ہی ہم عمر ہیں توزیادہ مناسب رہے گا۔ قیام پاکستان کی مخالفت کرنیوالی جماعت اسلامی کے خالق سید ابواعلیٰ مودوی کی مشاورت پر شہر لاہور کے 20 طلبہ نے اسلامی جمیعت طلبہ کی بنیاد رکھی۔ اس وقت وہ جمعیت اس ملک کا تناور شجرسایہ دار شجر بن چکی ہے۔ جس جس کی چھاؤں میں سینکڑوں میں نہیں ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں طلبہ نے پڑاؤ ڈالا اور خود کو سیر آب کرکے عملی زندگی کی جانب چل دئے اتنے ہی اس وقت سیر یاب ہورہے ہیں۔ جمیعت کے شہداء کی داستانیں بہت طویل اور اس کے کارناموں کی کہانیاں بے پناہ ہیں۔ وہ ذی شعورجو ذرا بھی جمیعت کی چھاؤں میں رہا وہ یقیناً آج بھی جمیعت کا ذکر آنے پر اپنے دل کی دھڑکن میں تیزی محسوس کرتا ہوگا۔

وہ جمعیت جو بنگال میں اسلامی چھاتروں شنگو کے نام سے وطن کہ عزیز کی پاک فوج کے شانہ بشانہ اس انداز میں لڑی جس کی داستانیں اسلام کے ابتدائی دور سے مشابہت رکھتی ہے۔بھائی اگر منافقین میں ہے تو باپ پاک وطن اور پاک فوج کے ساتھ اور ایسا بھی کہ ایک بھائی ملک دشمنوں کے ساتھ تو دوسرا پاک فوج کے ساتھ۔ ایسا بھی ہوا کہ وطن کی خاطر بھائی نے بھائی کی جان لی۔اس دور کے فوجیوں سے قصے سنے اور اس سانحہ کے حوالے سے متعدد کتابوں میں ایسے ان گنت واقعات پڑھے جاسکتے ہیں۔

ختم نبوت کی تحریک میں ہراول دستے کا اعزاز اسلامی جمیعت طلبہ کو ہی حاصل رہا۔

جب تحریر کا آغاز کیا تو دل و دماغ میں جمیعت کا ذکر اس طوالت سے کرنے کا ارادہ نہیں تھا لیکن جیسا کہ عرض کیا کہ جو بھی اس دائرے میں رہا وہ آج بھی ان پانچ حروف ج م ع ی ت کے آجانے پر چند لمحوں کے لئے خود پر قابونہیں رکھ پاتا۔اس کہاوت کا اس سمعے راقم بھی عملی کردار بن گیا ۔

جماعت اسلامی کے مخالفین جماعت کا پاکستان کو نہ ماننے کے حوالے سے اکثر ذکر کرتے رہتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سید مودودی نے یہ کہا تھا کہ ایسی سرزمین جس میں برصغیر کے سارے مسلمان ایک جگہ جمع ہوکر اسلام کے مطابق زندگی گزاریں ایسا پاکستان تو ہمیں قابل قبول ہے لیکن ایسا پاکستان کہ جس میں سارے برصغیر کے مسلمان جمع نہ ہو سکیں تو ایسا پاکستان ہمیں منظور نہیں۔ تاہم جب پاکستان کا قیام عمل میں آگیا تو جماعت اسلامی نے جس اخلاص کے ساتھ اس کی تعمیر وترقی میں اپنا حصہ ڈالا وہ تاریخ کا نہیں پاکستان خود جماعت اسلامی کا بھی روشن باب ہے۔ آج گو کہ جماعت پر پاکستان مخالفت کے حوالے سے بات کم سننے میں آتی ہے لیکن جہاں سے بھی آتی ہے اور جو بھی جان بوجھ کر اس ضمرے میں کچھ کہتے ہیں وہ ان کا ذاتی بغض ہے۔

جماعت اسلامی کا اس ملک سے اخلاص کا اندازہ اگر کسی کو کرنا ہوتو وہ موجودہ حالات میں سابق ناظم اعلیٰ اسلامی جمیعت طلبہ اور موجودہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی شخصیت، ان کے کردار کو دیکھ کر رائے قائم کرسکتا ہے۔ جماعت اسلامی کے خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے ساتھ مشترکہ حکومت میں جماعت اراکین وزراء کی ایمانداری اورکارنامے دیگر سبھی جماعتون کے کیلئے ایک نمونہ ہیں اس کے علاوہ امیر جماعت کا موجود حالات میں مصالحانہ کردار کے غماز تو دشمن بھی ہوگئے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام طلبہ کیلئے ہفتہ کتب کا انعقاد کیا گیا جس میں راقم نے بھی شرکت کی۔ ہزاروں کتابوں کے اسٹال اور ان کے درمیان اسٹیج کے دائیں جانب اسکرین پر ان لوگوں کو نمایاں دکھایا جارہا تھا جو ماضی میں جمیعت کا حصہ رہے۔ دستاویزی فلم میں مختلف قابل قدر شخصیات سا منے آرہی تھیں اور جارہیں تھیں دفعتاً اک شخصیت ایسی آئی جس پرراقم چونک سا گیا۔ وہ موجود درو میں خود کو سب سے بڑا باغی اور عوام کی نظر میں سب بڑا داغی جاوید ہاشمی تھے۔ چند لمحے انہیں دیکھتا رہاپھرقریب ہی ایک جمیتی سے پوچھا کہ ان صاحب کا اس فلم میں نظر آنا ضروری تھا؟ میرے سوال کے جواب مین انہوں نے کہا یہ ماضی کے کردار ہیں۔ زمانہ طالب علمی کے دور میں جمیعت کا حصہ بنے۔ تاہم جمیعت سے فراغت کے بعد آج یہ کیا کر رہے ہیں اس سے جمعیت کو کوئی سروکار نہیں۔ پوچھا کیا یہ جمعیت کے بھی باغی ہیں؟؟؟ دوسرے سوال پر وہ جمیعتی اپنی مسکراہٹ کو ہنسی میں بدلتے ہوئے اتنا کہہ کر آگے بڑھ گئے کہ آپ زیادہ بہتر جانتے ہیں۔

مخدوم جاوید ہاشمی المعروف باغی اور عوامی لقب داغی۔ اسلامی جمیعت طلبہ سے منسلک رہے پھر جماعت اسلامی سے بھی وابستہ رہے۔ جماعت اسلامی میں اک طویل عرصہ گزارنے کے بعد مسلم لیگ نوازکے ہوگئے۔

مسلم لیگ کا ذکر آتے ہی اک چھوٹا سا واقعہ تحریر کرتا ہوں ۔چند روز قبل خاندان کے بچوں نے سوال کیا کہ کیا یہ مسلم لیگ وہی ہے جس نے پاکستان بنایا تھا۔۔۔۔۔ اس کا جواب ایک اور بچے نے راقم سے پہلے ہی دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسلم لیگ تواس روز ختم ہوگئی تھی جب پاکستان بن گیاتھا ۔ اگروہی مسلم لیگ ہوتی تو آج مسلم لیگ ن، ف، ق، ج، د، اور اتنے سارے گروپ نہ ہوتے۔

واپس اپنی بات کی جانب آتاہوں تو جاوید ہاشمی صاحب نے جماعت اسلامی چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی جو سب سے تگڑی جماعت تھی۔ ہوتی بھی کیسے نا، فوجی ڈکٹیٹر ضیاء الحق کی گود میں پلنے والے میاں نوازشریف کی جماعت جس کو ہر طرح سے مسلح کیا گیا۔ جاوید ہاشمی نے طویل مدت وہاں اپنے فرائض سرانجام دیئے پھر نجانے کیا ہوا۔ وہ باغی بن گئے۔ پہلے جماعت اسلامی کے باغی بنے اس کے بعد نواز لیگ کے باغی بن گئے۔ اور تحریک انصاف ریلے میں اس وقت آگئے جس وقت بڑے بڑے سورما تحریک انصاف میں شامل ہورہے تھے۔ عمران خان نے ہاشمی کو اپنے دل میں نہیں اپنے سر پر بٹھایا اور پارٹی کا صدر بنا ڈالا لیکن باغی تو باغی ہوتا ہے۔ یہ بھانڈا پہلے مبشر لقمان اور کے بعد شاہ زیب نے اپنی ٹیم کے ہمراہ پھرپور تحقیق کے بعد ثابت کیا۔ دونوں کی تحقیق کا حاصل یہی تھا کہ جاوید ہاشمی اک طے شدہ منصوبے کے تحت باغی مسلم لیگ کا باغی بنا اور پھر اپنے منصوبے کے مطابق تحریک انصاف کا بھی باغی بن گیا۔

باغی کا پول ان دوافراد نے عوام کے سامنے کھول دیا ہے اب جبکہ عوام اس باغی کو اپنے دل ودماغ سے اتارچکی ہے لیکن یہ باغی اپنی خصلت سے قدم قدم پر باغیانہ حرکات و سکنات کا مرتکب ہورہا ہے۔

آئے روز نت نئے الزامات، خود نمائی کی خواہش کے تحت سامنے لارہا ہے۔ ان کے کسی بھی الزام میں کوئی صداقت ہوتی تو شائد یہ صورتحال نہ ہوتی اور نہ ہی ملتان کی تاریخ میں اتنا بڑا جلسہ عام ہوتا جو تحریک انصاف نے کردکھایا۔

اب اگر باغی صاحب، نواز لیگ اور دیگر کی مدد سے قومی اسمبلی کے رکن بن بھی جاتے ہیں تو ان پر عوام کی جانب سے دیا گیا لقب داغی کبھی نہیں ہٹے گا۔ کیونکہ جاوید ہاشمی کے کردار سے یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ وہ ایک باغی ہے۔ اس وطن کا اس ملک کا۔ اپنے ضمیر کا، تحریک انصاف کا اور سب سے بڑا اپنے احساس کا لیکن وہ ہے نا کہ شرم مگر تم کو نہیں آتی۔۔۔۔ لہذاضمیر اگر داغی بن جائے تو اس کی صحت پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں، ہماری قوم کو ایسے سیاستدانوں کو پہچاننا ہوگا اور ہمیشہ ہیمشہ کیلئے رد کرنا ہوگا۔یہ قوم کیلئے بھی ضروری ہے اور ملک کیلئے بھی۔۔۔۔۔۔
Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 195 Articles with 162819 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More