نئی نسل کے لئے اردو کی تعلیم ناگزیر

اولاد ایک عظیم نعمت ہے۔الحمد اﷲ! اﷲ رب العزت نے ہمیں اور آپ کو بھی اس نعمت سے نوازا ہے اور اس نعمت کو پاکر ہمارا دل و دماغ بھی یقینا باغ باغ ہوگیا ہے۔ایک حدیث کے مطابق انسان کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد تین چیزیں اس کو نفع پہونچاتی رہتی ہیں ان میں سے ایک نیک اورصالح اولاد بھی ہے۔
یہ غور کرنے کا مقام ہے کہ اولاد کو نیک اور صالح بنانے کے لئے تعلیم وتربیت کی جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔اور یہ یقینی امر ہے کہ تعلیم و تربیت میں تہذیب و تمدن کی زبان’ اردو ‘کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ہم آج ماشاء اﷲ اردو لکھتے ہیں اور بولنے کے ساتھ پڑھتے بھی ہیں ۔ ہماری اولاد بھی اردو بول رہی ہے،کسی حد تک سمجھ بھی رہی ہے۔لیکن یہ المیہ ہے کہ وہ اردو لکھنا پڑھنا نہیں جانتی ہے ۔ حالانکہ اردو زبان میں تہذیب و تمدن کے ساتھ اسلامیات کا بھی ایک ذخیرہ موجود ہے ۔اس لیے اردو لکھنے پڑھنے سے محرومی اس زبان میں موجود ذخیرے سے محرومی کا سبب بھی بنتی ہے۔
آج تہذیب وتمدن اور دینی ذخائر کی زبان اردو جس دور سے گزر رہی ہے اس کی بدحالی کے ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ خود اردو داں حضرات،اساتذہ کرام اور ہم والدین ہیں۔کبھی اس زبان کی دلکشی کی وجہ سے دشمن بھی نرغے میں آجاتے تھے ا وراسی زبان کے ایک نعرے سے انگریز بھی ہندوستان چھوڑ کر بھاگ جانے پر مجبور ہوگئے تھے۔لیکن آج خود اردو والے ہی اس کو تنگ نظری اور حقارت کی نظر سے دیکھنے لگے ہیں۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اردو کسمپرسی کی حالت سے گزرنے لگی ہے۔اگر ایک سرسری جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ اردو اسکولوں اور کالجوں میں جتنے بھی اساتذہ کرام اردو پڑھارہے ہیں خود ان کے نوے فیصدبچے بچیاں انگریزی میڈیم اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ان اسکولوں میں اردو بحیثیت مضمون بھی نہیں پڑھائی جاتی ہے۔
طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی : د ودھ تو ڈبّے کا ہے تعلیم ہے سرکا ر کی

کیا ان والدین کا دل کبھی نہیں چاہتا کہ وہ اپنی شیریں زبان اپنے بچوں کو سکھائیں؟کیا ان کے دل میں اردو سے محبت صرف دکھاوے کے لئے ہے ؟آج جبکہ یہی ذمہ دارانِ اردو اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو اردو سے دور کر رہے ہیں تو پھر یہ حضرات دوسروں سے کیسے امید کر تے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم سے آراستہ کریں گے؟۔

اب بھی وقت ہے سنبھل جانے کا،اپنے بچوں کو اردو سے آراستہ کرنے کا۔ انہیں صحیح تعلیم دینے کا۔سوچئے!اگر یہ زبان نہ رہی تو ہمارے اولیاء کرام،شعراء کرام اورمصنفوں کی لکھی ہوئی کتابیں کون پڑھے گا؟بابائے اردو مولوی عبد الحق،مولانا ابوالکلام آزاد،علامہ اقبال، مرزا غالب،مولاناحالی،اورسرسیداحمدکوکون یادکرے گا؟

اردو کے جیسی شیریں زبان آپ کو ساری دنیا میں نہیں ملے گی۔اس کے ساتھ سوتیلا سا سلوک نہ کیجئے۔اگر تہذیب کو بچانا ہے تو اردو کا ساتھ کبھی مت چھوڑیئے۔اردو کو زندہ رکھئے۔اپنے بچوں کا داخلہ اردو اسکولوں میں کروا کر یاکم ازکم اردو کو بحیثیت مضمون پڑھواکر انہیں ایک اچھا شہری،ایک اچھا ہندوستانی ، اسلام کو سمجھنے والا انسان اور سچا وپکا مسلمان بنائیے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے بچے آپ کو خود کوسنے لگیں کہ آپ نے انہیں اردو زبان سے دور رکھا اور ان کی محرمیوں کا سامان پیدا کیا۔
بابائے اردو مولوی عبد الحق فرماتے ہیں کہ نہ وہ ہندوستان کے لئے جئے نہ پاکستان کے لئے،وہ جئے تو صرف اردو زبان کے لئے۔

آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ اپنی ماں کے موافق اردو زبان کے تحفظ کے لئے آخری دم تک مخلصانہ کوشش کرتے رہیں گے ۔یہ ہماری مادری زبان ہے،ہم اسے جان سے بھی زیادہ محترم تصور کریں گے۔
پھولوں کی مہک بن کے بکھر جائے گی اردو : یہ وہم ہے اے دوست کہ مرجائے گی ارد و
Syed Muhammad Irfan Shah Muniri
About the Author: Syed Muhammad Irfan Shah Muniri Read More Articles by Syed Muhammad Irfan Shah Muniri: 26 Articles with 30680 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.