کتنے طاہر ملک مارو گے؟

بیس سالہ طاہر ملک سر زمین بے آئین و قانون میں پیدا ہونے والا وہ مجر م تھا ۔جوکسی بڑے ڈکیت ،سیاستدان ،لینڈ مافیا یا بیورو کریٹ کا بیٹا نہیں تھا بلکہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتا تھا جسے دن دیہاڑے سابق وزیراعظم یوسف ر ضا گیلانی کے صاحبزادے سید عبدالقادر گیلانی کے سکواڈ نے محض گاڑی کے قریب سے آگے گزرنے کے جرم کی پاداش میں ڈائریکٹ فائر کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔

یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ ملک بنا ہی وی وی آئی پیز کے لیئے ہے اور جن کے سامنے ایک عام انسان کی اہمیت محض کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں ہے یہ امیر زادے قانون کو جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے ہاتھ قانون سے زیادہ لمبے ہیں ۔ آج سے کچھ عرصہ قبل کراچی میں " شاہ زیب " کا قتل بھی امیر زادے کی من مانیوں اور عیاشیوں کی منہ بولتی مثال ہے یہ امیر زادے سمجھتے ہیں کہ جانور اور انسان کو مارنا ایک کھیل ہے اور وہ اپنی امارت کی بنا پرکسی قانونی گرفت میں نہیں آ سکتے ۔یہی وجہ ہے کہ آج پھر ایک اور ہنستا کھیلتا طاہر ملک اپنے بوڑھے ما ں باپ کا لخت جگر VIP کلچر کی بھینٹ چڑھ گیا ہے ۔گو وقتی طور پر قانون حرکت میں آیاہے ایف آئی آر درج ہو گئی ہے مگر اس بے رحیمانہ قتل کا فیصلہ کب ہوگا۔اور آیا انصاف ہو گایا نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے یہ وہ ملک ہے جہاں انکوائریاں اور کمیشن تو وقتی طور پر عوامی دباؤ میں بنا دیئے جاتے ہیں لیکن بد قسمتی سے آج تک کسی انکوائری یا کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ۔

ہماری افواج ملک دشمن عناصر کے خلاف صف آر اء ہیں ملک سے دہشتگردی کا قلع قمع کرنے کے لیئے قربانیاں دے رہی ہیں ایسے میں ان ریاستی دہشتگردوں کا محاسبہ کون کرے گا ۔جو وی آئی پی موومنٹ کی آڑ میں بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہا رہے ہیں ۔کیا اس ملک میں تخفظ صر ف VIP کو درکا ر ہے ؟ عوام کی جان مال کا تحفظ آخر کس کی ذمہ داری ہے ؟

ایک سادہ مثال ہے ۔کہ اگر آپ نے کسی کا حق نہیں مارا تو آپ کا حق بھی نہیں مارا جائے گا اگر آپ نے استحصال کیا ہے بے گناہ لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگے ہیں تو پھر آپ کو واقعی تحفظ کی ضرورت ہے کیونکہ آپ جو بوئیں گے وہی کا ٹیں گے طاہر ملک اپنے ماں باپ کے خوابوں کی تعبیر تھا اسکے یوں اچانک چلے جانے سے اسکے والدین کے سپنے چکنا چور ہوگئے ہیں اور ان کے لیئے مقصد حیات ختم ہو گیا ہے ۔اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ یہاں انسان کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے نہ یہاں قانون ہے اور نہ آئین اور نہ دونوں کی پاسداری

اس ملک میں نہ جانے کتنے طاہر ملک روزانہ اپنے نہ کردہ گناہوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ۔
23جولائی 2014 ؁ء گجرا ت کے نواحی قصبے چک بھولا میں معمولی تنازے پر غلام مصطفی نامی زمیندار نے دس سالہ بچے کے دونوں بازو مشین میں ڈال کر تن سے جداکر دیئے ۔اس سفاکی اور بربریت پر صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا مشہود نے سخت نوٹس لیالیکن بد قسمتی سے اس بااثرمقامی زمیندار کے خلاف ایف آئی آر تک درج نہ ہو ئی ۔ اس طرح کچھ عرصہ قبل رکن پنجاب اسمبلی راؤ کاشف نے تحصیل میونسپل ہسپتال سمندری میں ایمر جنسی ڈیوٹی پر معمور ڈاکٹر سعید اقبال واہلہ پر صر ف اس لیئے تشدد کیا کہ انہوں نے اس کے احترام میں کھڑے ہو کر انکا استقبال نہیں کیا تھا ۔اور اپنے فرائض کو جھوٹی شان و شوکت پر مقدم رکھا تھا ۔

غرض وڈیرہ شاہی کے خلاف جہاں بھی کسی شخص نے آواز اٹھانے کی کو شش کی تو اسے عبرت کا نشان بنا دیا گیا ۔انگریزوں کی باقیات VIP پروٹوکول ہر دور میں ہر صاحب حیثیت کی خواہش رہی ہے ہمارے VIP خصوصاممبران قومی و صوبائی اسمبلی ممنوعہ بو ر کے لائسنس حاصل کر کے سیکورٹی کے نا م پر پروٹوکول حاصل کرتے ہیں ۔اس پروٹوکول میں بلٹ پروف گاڑی کے ساتھ VIGO گاڑیا ں استعمال کی جاتی ہیں جو سیاہ شیشوں اور مسلح گارڈوں سے لیس ہوتی ہیں اور یہ روڈ پر دوسری گاڑیوں کو ہاتھوں کے اشاروں سے دور کر رہے ہو تے ہیں ۔یہ منظر ہماری روز مرہ زندگی میں آئے روز دیکھنے کو ملتے ہیں۔
یہ موقعہ پرست سیاستدان اشرافیہ موقعہ کی تلاش میں رہتے ہیں جب ان کو اختیار ملتا ہے تو وہ اس عوام کو بے دردی سے لوٹتے ہیں کہ خدا کی پناہ ۔میڈیاان کی کرپشن اور کالے کرتوت آئے روز بے نقاب کر رہا ہے مگر یہ اتنے بے حیا ء اور ڈھیٹ ہو جاگئے ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ صرف یہ خود ہی وی آئی پی نہیں ہوتے بلکہ ان کے کتے اور گھوڑے بھی VIP ہوتے ہیں غریب کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی اور انکے کتوں اور گھوڑوں کے لیئے گوشت اور مربے منگوائے جاتے ہیں ۔ صدا افسوس کہ ہماری عوام بہت جلد بھول جاتی ہے اور ہر بار ان مکار فریبیوں کے جھانسے میں آ جاتی ہے ان ظالموں نے تمام ملکی ادارے بھی بے توقیر کر دیئے ہیں جن پر عوام کا اعتماد ختم ہو گیا ۔

پورا ملک مایوسی اورظلم کا شکار ہے مگر یہ ظالم پھر بھی اس معصوم عوام کو معاف نہیں کر تے ۔ظالمو! تم سب نے بھی مرنا ہے اب اور کتنے طاہر ملک مارو گے؟
ظلم کی بات ہی کیا ظلم کی اوقات ہی کیا
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
SHAHZAD HUSSAIN
About the Author: SHAHZAD HUSSAIN Read More Articles by SHAHZAD HUSSAIN: 180 Articles with 149933 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.