زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس (قسط:3)

Chapter3: whisper
وہ ایک جھٹکے سے آنکھیں کھول کر اٹھ بیٹھی اور ہانپتے ہوئے خوفزدہ نظروں سے دیکھنے لگی، ایک ادھیڑ عمر شخص آتش دان پر جھکا اندر لکڑیاں ڈال رہا تھا-وہ کہاں تھی؟؟ یہاں کیا کر رہی تھی،؟ آنٹ جینٹ ،مارلین اور ہلینا..وہ سب کہاں تھیں... ؟؟رینا کی سانسیں تیز تیز چلنے لگیں،وہ بستر سے اتر گئ، بوڑھے نے مڑ کر اس کی طرف دیکھا، سفید داڑھی والا یہ شخص بوڑھا ہونے کے باوجود کافی چست دکھائی دے رہا تھا، اس کے ہاتھوں اور چہرے پر جھریاں تھیں، سیاہ پنٹ اور بھوری شرٹ پر براون کوٹ میں ملبوس وہ اپنی بھوری آنکھوں سے رینا کو دیکھ رہا تھا-رینا کا دل شدت سے دھڑکنے لگا،
"ڈرو مت..میں تمہیں جنگل سے اپنے گھر لے آیا ہوں"اس کی آواز گھمبیراور بارعب سی تھی"بارش تھم جانے پر تمہیں تمھارے گھر چھوڑ آؤں گا..خوفزدہ مت ہو.."نرم لہجے میں کہتے ہوئے وہ بائیں طرف دیوار کے پاس رکھے چلہے پر کتیلی رکھ کر چائے بنانے لگا-
رینا کچھ لمحوں تک کھڑی رہی پھر بستر پر بیٹھ گئ-سردی اور خوف کی شدت سے اس کا پورا وجود لرز رہا تھا-کیا ہوا تھا؟....ذہن پر چھائی ہوئی دھند چھٹنے لگی، اسے یاد آیا کہ وہ کسی کے تعاقب میں کمرے سے باہر نکل آئی تھی پھر دروازہ بند کرنے کے لیے وہ نیچے گئ تھی...اس کے بعد..!!؟؟؟...اس کے بعد کیا ہوا تھا..؟؟..باوجود کوشش کے اسے کچھ یاد نہیں آیا.....سنہرے بالوں والی لڑکی...اس کا ذہن کام کرنے لگا...شاید اس لمحے وہ لڑکی کے پیچھے بھاگی تھی. .مگر کیا ہوا تھا؟؟..وہ اتنا دور جنگل میں کیسے اور کیونکر آ گئ تھی، اسے کچھ یاد کیوں نہیں آ رہا تھا-..
دفعتاً اس کی نظر اپنے بازوؤں پر پڑی..اس کی گویا سانسیں ہی اٹک گئیں. .دودھیائی بازوؤں پر جا بجا نیل کے نشان پڑے ہوئے تھے، کہنیوں سے نیچے کا حصہ سرخ ہو رہا تھا، کلائی پر ناخنوں کے نشان تھے...وہ ساکت سی بیٹھی تھی...یہ اس کے ساتھ کیا ہوا...اس نے بوڑھے کو دیکھا، وہ طبی امداد کا ڈبہ اٹھائے اس کے پاس بیٹھ گیا-رینا نے حلق سے تھوک اتاری،
"یہ چوٹ کیسے لگی؟؟."وہ اس کے بازو کا معائنہ کرتے ہوئے پوچھ رہا تھا-جواب رینا کے پاس نہیں تھا-وہ مرحم پٹی کرنے لگا-رینا خاموشی سے اپنے بازوؤں پر نظر دوڑاتی رہی..اسے درد محسوس نہیں ہو رہا تھا-
مرحم پٹی سے فارغ ہو کر بوڑھا چائے کی جانب متوجہ ہوا-
، "یہ پکڑو اور وہاں آ جاؤ-" تھوڑی دیر بعد وہ بوڑھے کے کہنے پر چائے کا مگ تھام کر آتش دان کے قریب بیٹھ گئ-بوڑھا اس کے پاس پنجوں کے بل بیٹھ کر آتش دان میں لکڑیاں ہلانے لگا،چائے کے گھونٹ کے ساتھ اس نے اپنے جسم میں گرمی اترتی محسوس کی، بوڑھا دوبارہ مخاطب نہیں ہوا اور وہ بھی خاموشی سے چائے پیتے ہوئے اس ہٹ میں نظریں دوڑانے لگی..یہ ایک چھوٹا سا کمرہ نما جگہ تھی جہاں وہ اس وقت موجود تھی. ...ایک کھڑکی، دو دروازے، ایک بستر، ایک چھوٹی میز جو کھانے پینے کا سامان رکھنے کے کام آتی تھی، دو کرسیاں جو آتش دان کے پاس رکھیں تھیں، آتش دان کی دائیں طرف ایک دروازہ تھا جو شاید واش روم یا اسٹور روم تھا، اس کے علاوہ بستر کے پاس زمین پر بہت سے لوہے کہ زنگ آلودہ پرانے ہتھیار پڑے تھے جنہیں بوڑھا آدمی نیچے بیٹھ کر قدرے بوسیدہ رومال سے صاف کر رہا تھا، چائے پینے کے بعد اب وہ کافی بہتر محسوس کر رہی تھی،اپنے گرد شال اچھی طرح سے اوڑھتے ہوئے وہ کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی،باہر بارش برس رہی تھی، ہوا کے زور سے دروازے اور کھڑکی کے پٹ ہل رہے تھے، ایسے لگتا تھا جیسے کوئی باہر کھڑا انہیں کھولنے کی کوشش کر رہا ہو...
"کہاں رہتی ہو..؟؟"کمرے میں بوڑھے کی آواز ابھری-وہ کہاں رہتی تھی،؟؟ اس نے یاد کرنے کی کوشش کی.ذہن میں سب کچھ دھندلا دھندلا سا تھا..
"اینجل پارک( Angel park) کی بائیں طرف.."کچھ لمحوں کے بعد اس نے اپنی آواز سنی-"وائلٹ گارڈن کے سامنے تیسرا گھر ہے میرا..(ایساق ویلا)"بوڑھے کے چہرے پر ایک سایہ سا لہرا گیا-
"ہوں"اس نے جلد ہی خود پر قابو پا لیا،"تو تم یہاں نئ آئی ہو؟؟"
"ہاں.."رینا بھڑکتے ہوئے آگ کے شعلوں کو دیکھنے لگی،ان کے مابین پھر سے خاموشی چھا گئ..
بارش کا سلسلہ اگلے 30 منٹ تک جاری رہا تھا اس کے بعد بارش کے رکتے ہی ہر طرف ایک ہولناک سا سناٹا چھا گیا، بوڑھا بستر پر آنکھیں موند کر لیٹا ہوا تھا، وہ شاید سو گیا تھا، رینا ابھی بوڑھے کو جگانے کا سوچ ہی رہی تھی کہ وہ اٹھ کر بیٹھ گیا،
"میرے خیال سے بارش تھم چکی ہے،"وہ بستر سے اٹھتے ہوئے بولا تھا،"چلو میں تمہیں گھر چھوڑ آؤں".....رینا اٹھ کھڑی ہوئی-واپس گھر پہنچنے میں رینا کو آدھا گھنٹہ لگ گیا تھا، رات کے اس پہر گھنے درختوں اور جھاڑیوں سے گزرتے ہوئے وہ یہ سوچ سوچ کر پریشان ہو رہی تھی کہ وہ اتنا دور کیسے آ گئ تھی، اسے نیند میں چلنے کی عادت تو نہیں تھی پھر یہ سب کیا تھا، کیا واقعی بارش کی راتیں اثر رکھتی تھیں،؟!..
"کیا وہ تمھارا گھر ہے؟؟"وہ گھر سے قدرے فاصلے پر تھے جب بوڑھے نے تین کنال پر محیط بنگلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا-رینا نے اثبات میں سر ہلا دیا، وہ رک گیا، رینا سمجھ گئ کہ وہ اسے یہیں پر چھوڑ کر جانا چاہتا ہے-"آئندہ بارش کی راتوں میں احتیاط کرنا اور سایوں کے پیچھے مت بھاگا کرو وہ سیراب ہوتے ہیں-"
سڑک پر قدم رکھتے ہی اس نے فوراً سے پلٹ کر پیچھے دیکھا تھا،بوڑھے نے کتنی عجیب بات کہی تھی..سائے.!!.سیراب..؟؟!... بوڑھے کو کیسے پتا چلا کہ وہ کسی سائے کو دیکھ کر بھاگی تھی، اپنی بات کہہ کر وہ رکا نہیں تھا، اور رینا گھر کے سامنے کھڑی اسے جاتا دیکھتی رہی...
●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●
اس رات کے بارے میں اس نے گھر والوں کو آگاہ نہیں کیا تھا، آگاہ کر بھی دیتی تو کیا کہتی؟.. گھر سے نکل کر جنگل کی گہرائیوں میں پہنچ جانے کا کیا جواز پیش کرتی، کیا کوئی یقین کر لیتا کہ اسے خود معلوم نہیں تھا کہ وہ باہر کیسے نکل گئ تھی، اس کا اپنا ذہن اس واقعے کو قبول نہیں کر پا رہا تھا تو پھر وہ لوگ...! بار بار اس کے ذہن میں ڈائری کی ایک ہی عبارت گھوم رہی تھی،"میلی ٹاون کے لوگ بارش کی راتوں میں باہر نہیں نکلتے"
کیا واقعی ایسا تھا، بوڑھے نے بھی تو بارش کی راتوں کے بارے میں ایسا ہی کچھ کہا تھا،اس نے بھی تو باہر نکلنے سے منع کیا تھا...سائے...سیراب...کیا سائے بھی سیراب ہوتے ہیں. ..سیراب تو صحرا میں نظر آتے ہیں....وہ سنہرے بالوں والی لڑکی کا سایہ....!.... کیا یہ حقیقت تھی،؟؟ نہیں..ایسا کیسے ہو سکتا ہے...باہر نکلنے سے کیا ہوتا ہے...
"وہی جو تمھارے ساتھ ہوا.."اس کے اندر کسی نے کہا، رینا نے سر تھام لیا، اور وہ لڑکی جسے اس نے سیڑھیوں پر دیکھا تھا، شاید یہ وہم ہو، خیال ہو، بس یہ حقیقت نہیں ہو سکتی... وہ اپنے بازو پر آہستہ سے ہاتھ پھیرتے ہوئے سوچ ہی رہی تھی جب ہیلینا نے دروازے پر دستک دیتے ہوئے اندر جھانکا،"تم نے ناشتا نہیں کرنا.."
رینا نے جلدی سے داہنے بازو کی آستین نیچے کر لی اور زبردستی مسکراتے ہوئے پلٹی،ہیلینا کے چہرے پر کھلتی مسکراہٹ غائب ہو گئ، رینا نے محسوس کیا کہ وہ اس کے بالوں کو دیکھ رہی ہے.....
"مما بلا رہی ہیں ناشتا کر لو.."وہ سپاٹ لہجے میں کہہ کر کمرے سے نکل گئ، رینا گہری سانس کھینچ کر آئینے کی طرف پلٹی، بالوں کو سامنے کندھوں پر ڈال کر دیکھنے لگی....
جب وہ میلی ٹاؤن آئی تھی تو اس کے بال شانوں تک تھے مگر آج تیسرے دن اس کے بال شانوں سے ایک ہاتھ نیچے تک پہنچے ہوئے تھے،..یہ بات آنٹ جینٹ مارلین اور ہیلینا سے ڈھکی چھپی نہیں تھی کہ اس کے بال بہت جلد لمبے ہو جاتے تھے، اسے تین چار روز بعد باقاعدگی سے بال کندھوں کے برابر کرنے پڑتے تھے ،کیونکہ اس سے لمبے بال سنبھالے نہیں جاتے تھے..اس نے اپنے بابا کو تو یہی جواب دیا تھا جب انہوں نے اس کے خوبصورت بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بالوں کو ضرور کاٹے مگر چھوٹا نہ کرے..مگر شاید اسے لمبے بال پسند نہیں تھے یا شاید اسے چھوٹے بالوں کی عادت ہو گئ تھی،شروع میں ابراہم بہت حیران ہونے کے ساتھ ساتھ بہت پریشان ہو گئے تھے، مگر ان کے ایک ڈاکٹر دوست نے اسے عام سی بات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر پریشان ہونے کی ضرورت بلکل بھی نہیں ہے...ڈاکٹر میلر کے لیے یہ یقیناً ایک نارمل بات ہو سکتی تھی کیونکہ وہ ڈاکٹر تھے اور ہر انوکھی بات کو سائنس کے نقطہ نظر سے دیکھتے تھے مگر دوسرے لوگ اس کے تیزی سے بڑھتے بالوں کو دیکھ کر کیا سوچیں گے،یہی سوچ کر وہ رینا کے بال کاٹ دیا کرتے تھے،جب وہ بڑی ہوئی تو اس نے خود سے کاٹنا شروع کر دئیے تھے، رینا کے لیے یہ ایک نارمل سی بات تھی، ہر تیسرے چوتھے روز بال کاٹنا ایک معمول بن گیا تھا،مگر اس نئے گھر کے پراسرار ماحول میں الجھ کر وہ بال کاٹنا ہی بھول گئ تھی،اس نے کبھی بالوں کو لمبا نہیں ہونے دیا تھا...رینا کی تو عادت سی بن گئ تھی کہ وہ اپنے بالوں کو کندھوں تک رکھتی تھی،ہیلینا کا موڈ ہمیشہ سے اس کے بال دیکھ کر آف ہو جاتا تھا، پتا نہیں کیوں...!؟؟
اس نے دراز سے قینچی نکال کر بالوں کی اونچی پونی ٹیل بنائی پھر مہارت سے بال کاٹ کر ڈسٹبن میں ڈال دئیے،پونی کھول کر بالوں کو کندھوں پر پھیلاتے ہوئے وہ ناشتے کی غرض سے نیچے چلی گئ،
"یعنی آپ کو یہ بات عجیب نہیں لگتی کہ محض تین چار دن کی مختصر مدت میں اس کے بال اتنے لمبے ہو جاتے ہیں. ."نیچے اتر کر وہ سیڑھیوں کے پاس رک گئ، ہیلینا کا لہجہ عجیب سا تھا،
"اس میں حیرت کی کیا بات ہے..."آنٹ جینٹ نرم لہجے میں کہہ رہی تھیں،
"مما آر یو سیریس..."وہ کرسی کھینچ کر بیٹھتے ہوئے تلخ لہجے میں بولی.."کیا آپ نے کبھی نوٹ نہیں کیا کہ وہ کتنی عجیب ہے...اوپر سے جس تیزی سے اس کے بال لمبے ہوتے ہیں...اور اسکول کے دنوں میں. .."
"ہیلینا ناشتہ کرو..."آنٹ جینٹ نے ہیلینا کو بات مکمل کرنے کا موقع نہیں دیا-وہ گڑبڑا کر رہ گئ-
"مجھے تو رینا کے بال بہت پسند ہیں.."مارلین جھٹ سے بولی.."اس کی جگہ میں ہوتی تو تیزی سے بڑھتے بالوں کو کبھی نہ کاٹتی....بہت خوش قسمت ہے وہ.."
"تم چپ کرو.."ہیلینا کو رینا کی تعریف سن کر برا لگا تھا...
"ناشتا کرو.."آنٹ جینٹ نے دونوں کو ٹوک دیا...رینا کچن میں آ گئ..کرسی کھینچ کر بیٹھتے ہوئے اس نے ایک نظر سب پر ڈالی اور خاموشی سے ناشتا کرنے لگی، آنٹ جینٹ ان سے اپنی جاب کے سلسلے میں باتیں کرتی رہیں،انہوں نے رینا اور ہیلینا سے کالج کے بارے میں پوچھا،ایڈمیشن تو دونوں کے ہو چکے تھے مگر دو ماہ بعد ان کی کلاسز اسٹارٹ ہونا تھیں،دونوں خاموش بیٹھی تھیں جبکہ مارلین سوال پر سوال کیے جا رہی تھی،اسے میلی ٹاون کی سیر کرنی تھی، اور آنٹ جینٹ کے پاس وقت نہیں تھا، وہ جاب کی وجہ سے کافی مصروف ہو گئیں تھیں.. ناشتے سے فارغ ہو کر وہ اور مارلین واک کےلیے قریبی پارک چلی گئیں، دس بجے پارک سے واپسی کے بعد رینا ڈبے کے بارے میں سوچتی رہی جسے کھولنے کے لیے 8 حروف کا پاسورڈ درکار تھا، پارک میں مارلین کے ہمراہ ٹہلتے ہوئے اسے اچانک ڈبے کا خیال آ گیا تھا، مارلین اسے کوئی کہانی سنا رہی تھی جس میں ایک دروازے کا پاسورڈ اس جگہ کے مشہور مقامات میں سے کسی ایک مقام کا نام تھا، اور تب سے وہ یہی سوچ رہی تھی کہ شاید ڈبے کا پاسورڈ بھی میلی ٹاؤن کی کسی جگہ کا نام ہو....8 حروف پر مشتمل لفظ....!
آنٹ جینٹ آفس میں تھیں. .ہیلینا ہمیشہ کی طرح اپنی دوست کے ساتھ کہیں گئ ہوئی تھی، اور مارلین گیم لگا کر بیٹھ گئ تھی، وہ گھر کی لائبریری میں چلی گئ,اس نے دروازہ بند کر دیا اور میلی ٹاؤن سے متعلق کتاب ڈھونڈنے لگی، وقت تو لگا تھا مگر اسے اپنی مطلوبہ کتاب مل گئ تھی، مضبوط جلد کی بھاری بھرکم کتاب میز پر رکھتے ہی اس نے گہری سانس کھینچی تھی، میلی ٹاؤن اتنا بھی بڑا نہیں تھا کہ اس پر اتنی موٹی لکھ دی جاتی، اس نے اپنے بالوں کو سمیٹا اور کرسی پر بیٹھ کر ورق گردانی کرنے لگی، اس کتاب میں میلی ٹاون کی پوری ہسٹری موجود تھی اور ہسٹری سے رينا کو چڑ تھی، اس نے کتاب کے آخری صفحات کھولے جن پر میلی ٹاون کا نقشہ بنا تھا، وہ غور سے دیکھنے لگی، آٹھ حروف پر مشتمل کوئی بھی لفظ اس کی نظروں سے نہ گزرا، اس نے تھک ہار کر کتاب بند کر دی اور کچھ دیر تک اپنی پیشانی سہلاتی رہی، نہ جانے کیوں اسے اچانک سے سر میں درد شروع ہو گیا تھا،اس لمحے اسے ایسے لگا جیسے اس کے عقب میں کسی نے اس کے کان کے قریب اپنے لب لا کر سرگوشی کی ہو...اس نے فوراً سے سر گھما کر پیچھے دیکھا..لائبریری میں اس کے علاوہ کوئی نہیں تھا..وہ کتاب واپس رکھ کر لاوئج میں آ گئ، صوفے پر لیٹتے ہوئے اس نے مارلین کو دیکھا، وہ کھیلتے ہوئے آہستہ سے گنگنا رہی تھی،اس کی آواز کے ساتھ ٹی-وی کا شور بھی تھا..رینا نےآنکھیں بند کر لیں. .. اچانک وہاں سناٹا چھا گیا،سرگوشی ایک بار پھر ابھری...اسے ایسے لگا جیسے کسی نے اس کا نام پکارا ہو..اس نے چونک کر آنکھیں کھول دیں،اگلے ہی لمحے اسے جھٹکا سا لگا،وہ آس پاس دیکھتے ہوئے ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی،گھر کہ ہر شے پر گرد کی تہہ جمی ہوئی تھی، ایک عجیب سی دھند تھی جو ہر طرف پھیل گئ تھی، پل بھر میں یہ کیا ہو گیا تھا؟؟ رینا حیران وششدر کھڑی ہو گئ، اندرونی گیٹ کھلا ہوا تھا اور باہر سے کسی لڑکی کے ہنسنے اور باتیں کرنے کی آوازیں آ رہی تھی، وہ نہ سمجھی کے عالم میں گھبرائی ہوئی دروازے میں پہچی،
لان میں گلابی رنگ کے خوبصورت لباس میں ملبوس لمبے سنہرے بالوں والی لڑکی لان چیئرز کے پاس دوسری طرف رخ کیے کسی سے اپنی سریلی آواز میں باتیں کر رہی تھی، خدا جانے وہ کس سے باتیں کر رہی تھی کیونکہ وہاں اس کے علاوہ کوئی نہیں تھا،...اچانک اسے اپنے عقب میں آہٹ کا احساس ہوا...اس نے بے اختیار پلٹ کر پیچھے دیکھا، وہاں کوئی بھی نہیں تھا،دفعتاً وہی سنہرے بالوں والی لڑکی رینا کے پاس سے گزر کر سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئ، رینا اس کا چہرہ نہیں دیکھ سکی، وہ اب سہج سہج کر قدم اٹھاتی سیڑھیاں چڑھ رہی تھی، اس کی شاہانہ چال سے ایک خاص وقار جھلکتا تھا جیسے وہ کوئی شہزادی ہو، وہ لڑکی آدھی سیڑھیاں چڑھ کر رک گئ اور تب رینا کو لگا جیسے وہ پلٹنے لگی ہے کہ اچانک کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر ہلایا تو وہ جیسے ہوش میں آ گئ،مارلین اسے حیرت سے دیکھے جا رہی تھی، رینا نے اطراف میں نظر دوڑائی،دھند اور گرد کا سیلاب فضا میں تحلیل ہو کر کہیں غائب ہو گیا تھا،
"کیا ہوا؟"مارلین پوچھ رہی تھی، رینا نے اپنی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر سمجھنے کی کوشش کی، ابھی کچھ دیر پہلے اس نے کیا دیکھا تھا، ؟؟وہ سب کیا تھا؟؟کھلی آنکھوں کا خواب یا آنکھوں کا دھوکا،....وہ "Nothing" کہہ کر اپنے کمرے میں چلی گئ،
اندر داخل ہوتے ہی اسے ایک نظر دیکھنے سے اندازا ہو گیا تھا کہ وہاں اس کی غیر موجودگی میں کوئی اندر داخل ہوا تھا، وارڈروب کھلی ہوئی تھی، اس کے اپنے کپڑے بیڈ پر بکھرے پڑے تھے، اور کمرے میں موجودہ پرانے کپڑے جنہیں اس نے اسٹور روم میں رکھوا دیئے تھے،ان میں سے ایک گلابی سوٹ اس وقت بیڈ پر پھیلا پڑا تھا، یہ وہی سوٹ تھا جو اس لڑکی نے زیب تن کیا ہوا تھا، وہ ششدر سی کھڑی رہ گئ،اس کے علاوہ رائٹنگ ٹیبل کی درازیں بھی کھلی ہوئیں تھیں. .اس نے تیزی سے آگے بڑھ کر درازوں میں دیکھا...ڈبہ غائب تھا..
کون آیا تھا یہاں. ..؟؟؟ کون کر رہا ہے یہ سب...وہ غصے سے پلٹنے ہی لگی تھی کہ اچانک واش روم سے شاور چلنے کی آواز سنائی دینے لگی، کوئی واش روم میں نہا رہا تھا،
"کون ہے. .؟"اس نے واش روم کے دروازے پر پہنچ کر آواز دی..جواب ندارد...
اس نے دروازہ بجانا شروع کر دیا اور بلند آواز میں پوچھنے لگی.."اندر کون ہے..؟؟"اسی لمحے اسے لاک کھلنے کی آواز سنائی دی...وہ اگلے چند لمحوں تک دروازہ کھلنے کا انتظار کرتی رہی..شاور ابھی تک چل رہا تھا، رینا نے حلق سے تھوک اتارتے ہوئے دروازہ آہستہ سے اندر کی جانب دھکیل دیا..واش روم خالی تھا، صرف شاور چل رہا تھا..وہ کچھ لمحوں تک ساکت کھڑی رہی پھر شاور بند کر کے باہر آ گئ...اس کا سر گھوم رہا تھا،
"میرے کمرے میں کون آیا تھا.."وہ نیجی اور نیساء کے سر پر پہنچ کر دھاڑی..دونوں حیرت سے اسے دیکھنے لگیں.
"میں تو نہیں گئ."
"میں بھی..."
"جھوٹ مت بولو.."وہ غصے سے بولی، اسی اثنا میں آنٹ جینٹ بھی آ گئیں..ساری بات سن لینے کے بعد انہوں نے ملازموں سے پوچھا، کوئی بھی اس کے کمرے میں نہیں آیا تھا، آنٹ جینٹ نے گہری سانس کھینچ کر رینا کو دیکھا، وہ غصے سے باری باری سب کو گھور رہی تھی پھر کچھ کہے بنا اپنے کمرے میں چلی گئ،ڈبے کی تلاش میں اس نے سارا کمرہ چھان مارا. مگر ڈبہ ہوتا تو ملتا..تھک ہار کر وہ بستر پر لیٹ گئ،اس کا سر درد سے پھٹے جا رہا تھا، نیند کی گہری وادیوں میں اترتے ہوئے اس نے سرگوشی سنی تھی، جیسے کوئی اس سے مخاطب ہو، کچھ کہنے کی کوشش کر رہا ہو..آواز مرد کی تھی یا عورت کی وہ اندازہ نہیں کر سکی...مدھم سی یہ آواز درد میں ڈوبی ہوئی تھی جیسے کوئی تکلیف میں اس سے کچھ کہہ رہا ہو...اس نے زبردستی آنکھیں کھول دیں....الماری کے پاس کوئی کھڑا تھا، سیاہ وجود....اسے سب کچھ دھندلا دکھائی دے رہا تھا...سرگوشی ایک بار پھر سنائی دی....اس کی آنکھیں بند ہو گئیں. ..وہ سونا چاہتی تھی....کمرے میں کوئی لڑکی کھڑکی کے پاس کھڑی آہستہ سے گنگنا رہی تھی، اس کی آواز درد میں ڈوبی ہوئی تھی...وہ خدا جانے کیا گا رہی تھی، اسے کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا پھر وہ سو گئ تھی،
دوبارہ اس کی آنکھ رات کے تین بجے کھلی تھی، اسے شدید بھوک کا احساس ہو رہا تھا، وہ اٹھ کر بیٹھ گئ..اسے یہ سوچ کر تعجب ہوا تھا کہ آج کسی نے نہ اسے دوپہر کے کھانے پر جگایا تھا اور نہ ہی رات کے کھانے پر.. ..وہ سارا دن سوتی رہی اور کسی کو اس کا خیال نہیں آیا، آج سے قبل تو ایسا کبھی نہیں ہوا تھا،وہ نیچے آ گئ، کھانا کھانے کے بعد وہ لاوئج میں بیٹھ کر ٹی-وی دیکھتی رہی، دماغ میں صبح کے سب مناظر گردش کر رہے تھے،اگلے دن اس نے ناشتے کے دوران آنٹ جینٹ سے شکوی کیا کہ رات اسے کھانے پر کیوں نہیں جگایا گیا تو آنٹ جینٹ کے ساتھ ساتھ ہیلینا اور مارلین بھی اسے حیرت سے دیکھنے لگیں،
"کیا ہو گیا ہے بیٹا.."آنٹ جینٹ اپنی حیرت پر قابو پاتے ہوئے مسکرا کر بولیں،"رات تم نے ہمارے ساتھ کھانا کھایا ہے..اور دوپہر کے وقت تو تم نے منع کر دیا تھا"
رینا کے حواسوں پر گویا بجلی آ گری، اسے اپنی سماعت پر یقین نہیں آیا..اگر وہ رات کھانا کھا کر سوئی تھی تو تین بجے اس کی آنکھ بھوک کی شدت سے کیوں کھل گئ تھی، ایسے کیسے ہو سکتا تھا کہ وہ کھانا کھائے اور اسے یاد ہی نہ رہے..وہ تو سارا دن سوئی رہی تھی اور رات کو بھی تین بجے ہی اٹھی تھی،
"آج کل تم بہت عجیب ہوتی جا رہی ہو.."مارلین نے سلائس پر جیم لگاتے ہوئے رینا پر تبصرہ کیا.."کل بھی ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا تم نے.."
آنٹ جینٹ نے آنکھوں ہی آنکھوں میں مارلین کو چپ رہنے کا کہا تھا، وہ خاموشی ہو گئ-رینا ناشتا چھوڑ کر اٹھ گئ، آنٹ جینٹ اسے آوازیں دیتی رہ گئیں، مگر وہ تیز تیز قدم اٹھاتی باہر لان میں آ گئ،
"یہ کیا ہو رہا ہے میرے ساتھ. .؟؟ لان چیئر پر بیٹھتے ہی اس نے اپنا سر تھام کر سوچا، کمرے میں قدموں کے نشان..بارش میں باہر نکل جانا...ڈبے کا غائب ہو جانا....وہ مناظر جو اس نے گھر میں دیکھے تھے..سنہرے بالوں والی لڑکی جو اسے نظر آتی تھی اور کل کمرے میں جو کچھ ہوا...سرگوشیاں. .. اور اب رات کا کھانا.....
اس نے سر اٹھا کر باڑ کے اس طرف دھوپ سے چمکتی سڑک کو دیکھا جس کے اس طرف گھنے درخت اور جھاڑیاں تھیں،اس کے ذہن میں ایک جھماکہ سا ہوا، وہ سیڑھیوں کی طرف گئ پھر وہاں کھڑے ہو کر روش کی سیدھ میں سامنے دیکھا...
اسی جگہ کی نشاندہی ڈائری میں کی گئ تھی جب لڑکی نے اس بات کا ذکر کیا تھا کہ سڑک کے اس پار اسے زخمی لڑکی نظر آئی تھی...کیا ڈائری میں جو کچھ لکھا ہے وہ حقیقت ہے..؟؟؟...وہ اگلے کئ لمحوں تک کچھ سوچتی رہی اور بالآخر ایک فیصلہ کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل گئ، اس بوڑھے شخص کا گھر ڈھونڈنا مشکل نہ تھا، راستہ آسان تھا، اسے باغ کے راستے سے دوسری طرف جانا تھا جہاں ذرا بلندی پر اس بوڑھے کا گھر تھا، اسے اپنی پریشانی کا حل بوڑھے سے مل سکتا تھا..شاید اس کے پاس جواب ہو..شاید وہ اس کی مدد کر سکے....
●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●
سڑک کی سیدھ میں ساروک اسٹریٹ ( Sarook stree) کی بائیں طرف موجودہ باغ کی دوسری طرف پہنچنے میں اسے آدھا گھنٹہ لگ گیا تھا، راستہ اتنا بھی آسان نہیں تھا جتنا وہ سمجھ رہی تھی، اسے صرف اتنا یاد تھا کہ وہ باغ کے اسی راستے پر چل کر ساروک اسٹریٹ پر آئی تھی جس کی دائیں طرف اس کا تیسرا گھر تھا..
خیر اسے بوڑھے کا گھر ڈھونڈنے کے لیے خوار نہیں ہونا پڑا کیونکہ باغ کی دوسری طرف پہنچتے ہی اسے وہ گھر قدر ے فاصلے پر دور سے ہی نظر آ گیا تھا...گھر کے آس پاس سرسبز پھلوں سے لدے درخت دکھائی دے رہے تھے، اس کے علاوہ گھر کے چاروں طرف زرد رنگ کے بہت سے پھول اگے ہوئے تھے، بوڑھا گھر کے کھلے دروازے کے سامنے کھڑا لکڑیاں کاٹ رہا تھا جس کی آواز وہ دور سے سنتی ہوئی آ رہی تھی، دروازے کے پاس ایک سفید کتا سیاہ زنجیر سے بندھا آرام سے بیٹھا اپنے مالک کو دیکھ رہا تھا، وہ یک دم رینا کی آہٹ محسوس کرتے ہی اٹھ کر بھونکنے لگا،رینا وہیں رک گئ...اسے جانوروں سے خاص طور پر کتوں سے بہت گھن آتی تھی، اگر اسے کچھ پسند تھا تو وہ پانی کے حوض میں مقید رنگ برنگی چھوٹی چھوٹی مچھلیاں تھیں یا پھر بلی کے بچے..وہ بھی صرف دیکھنے کی حد تک...بوڑھے نے کتے کی بھونک پر سر گھما کر رینا کی جانب دیکھا، لمحے بھر کے لیے اس کی آنکھوں میں تحیر کی لہر ابھری جو فوراً سے غصے میں بدل گئی،"چپ کر جاو.."اس نے یک دم دھاڑ کر کتے سے کہا، وہ سہم کر بے قراری سے اپنے گرد گھومنے لگا.وہ بار بار اپنی مخصوص آواز نکالتے ہوئے رینا کی طرف دیکھتا تھا.
"کیوں آئی ہو یہاں؟"اس سے پہلے کہ رینا اس سے کچھ کہتی'وہ سخت لہجے میں پوچھتے ہوئے اس کی طرف مڑ گیا، رینا اس کے رویے پر حیران رہ گئ، اسے بوڑھے سے سخت رویے کی توقع بلکل بھی نہیں تھی-وہ اسے انتہائی غصے سے دیکھے جا رہا تھا،
"میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتی ہوں-"کچھ لمحوں کے بعد وہ ہمت مجتمع کر کے بولی-
"میرے پاس تمھارے کسی بھی سوال کا کوئی جواب نہیں ہے.چلی جاؤ یہاں سے"وہ اکھڑ لہجے میں کہتے ہوئے اپنے کام میں مصروف ہونا ہی چاپتا تھا کہ رینا بول اٹھی-"پہلے میرا سوال سن لیں..."اس کا لہجہ التجائیہ تھا،"میں زیادہ وقت نہیں لوں گی،"
"میں جانتا ہوں تم کیا پوچھنا چاہتی ہو مگر میرے پاس تمھارے سوالوں کا کوئی جواب نہیں ہے.."لکڑی کے ایک حصے کو رکھ کر اس نے زور سے کلہاڑی ماری تھی'لکڑی کے دو حصے کٹ کر دائیں بائیں جا گرے تھے،
"اگر آپ جان گئے ہیں کہ میں کیا پوچھنے آئی ہوں تو پھر آپ جواب بھی جانتے ہونگے-"رینا کا لہجہ سرد اور مظبوط تھا-بوڑھے نے غصے سے سر اٹھا کر اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا تھا-
کتا اپنی زنجیر کے دائرے میں گھومتا ہوا یک دم رک گیا اور رینا کی طرف بڑھنے کی کوشش کرنے لگا، مگر زنجیر کی وجہ سے وہ آگے نہیں آ پا رہا تھا، رینا نے نظریں ہٹا کر بوڑھے کو دیکھا-
"میں نے کہا نا..مجھے نہیں معلوم..جاؤ یہاں سے.."وہ ایک قدم نہیں ہلی، بےتاثر نگاہوں سے بوڑھے کو دیکھتی رہی، وہ الجھ کر زیرلب کچھ بڑبڑایا-
"آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ کچھ نہیں جانتے مگر اس رات آپ نے سائے اور سیراب کی عجیب سی بات کہی تھی، آپ کو کیسے معلوم کہ میں کسی سائے کو دیکھ کر باہر نکل آئی تھی؟؟"
وہ اسے نظرانداز کیے اپنے کام میں مصروف ہو گیا،ایسے جیسے وہ وہاں کھڑی ہی نہ ہو، رینا کو اپنی توہین محسوس ہوئی تھی، وہ اس شخص کے در پر کھڑی تھی جو اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا تھا، بات کرنا تو دور کی بات تھی-
"فائن..."وہ ناچاہتے ہوئے بھی غصے سے بولی-"نہ بتائیں آپ..میں خود پتا لگا لوں گی کہ یہاں کیا ہو رہا ہے..."وہ جانے کے لیے پلٹی پھر رک گئ،اس کی سانسیں تیز تیز چلنے لگیں. ..خدا جانے اس لمحے اسے کیا ہوا تھا کہ وہ انتہائی غصے کے عالم میں بولتی چلی گئ.."آپ جیسے لوگوں کی ہی وجہ سے مسئلے کھڑے ہوتے ہیں کیونکہ آپ لوگ کسی کو حقیقت بتانا نہیں چاہتے...چھپا کر رکھتے ہیں...لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہو جاتے ہیں. .مگر خیر..آپ کو کیا..آپ کو کیا فرق پڑ سکتا ہے..."اس نے یہ بات کیوں کہی تھی وہ خود بھی نہیں جانتی تھی، بوڑھے نے یک دم چونک کر اس کی طرف دیکھا تھا، وہ اس کا جواب سنے بغیر تن فن کرتی چلی آئی تھی-
"تو کیا ہوا.." وہ اپنا سارا غصہ زور زور سے قدم رکھتی زمین پر اتار رہی تھی،"اس سے کیا ہوتا ہے...یہ کوئی بڑی بات تو نہیں...."اسے اس بات پر بھی حیرت ہو رہی تھی کہ اسے اتنا شدید غصہ کیوں چڑھ گیا تھا-یہ بات درست تھی کہ وہ غصے کی تیز تھی مگر بات اتنی بڑی تو نہیں تھی..ہر کسی کی مرضی ہوتی ہے...وہ خود دیکھ لے گی کہ گھر میں کون اس کے ساتھ کھیل کھیل رہا ہے...
"اور جو تم نے سنہرے بالوں والی لڑکی کو اپنے کمرے میں دیکھا تھا. .اسے کیا نام دو گی رینا...."اس کے اندر کوئی زور سے ہنسا تھا.."اور بارش کی رات جب تم باہر نکل گئ تھی..."
اس نے گہری سانس کھینچ کر خشک لبوں پر زبان پھیری.بہرحال اس بات کا رینا کے پاس کوئی جواب نہیں تھا...
کہیں وہ پاگل تو نہیں ہو گئ...کیونکہ وہ کھلی آنکھوں سے وہ سب دیکھتی تھی جو دوسرے نہیں دیکھتے تھے...
"پاگل...!!!...آاااہ..."وہ نفسیاتی مریضہ کیسے اور کیونکر ہو گئ...غصے سے اپنے ہونٹ کاٹتے ہوئے اس نے بائیں جانب دیکھا-وہاں درخت اور جھاڑیاں کم سبزہ زیادہ تھا، وہ اس جگہ سے قدرے بلندی پر چل رہی تھی،اور تب اس کی نظر لکڑی سے بنے ایک ٹوٹے ہوئے چھوٹے سے قدیم ہٹ پر پڑی جس کی چھت ڈھلوان نما تھی، اس ہٹ کو بےشمار رنگ برنگے خوبصورت پھولوں نے چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا،رینا انہی پھولوں کی وجہ سے بائیں طرف مڑ کر نیچے آ گئ، وہ پھول ایک جیسے نہیں تھے اور ان کی پھنکڑیوں پر مختلف رنگوں سے باریک نقش و نگار بنے ہوئے تھے،قدرتی پھولوں پر نقش ونگار..!!!...وہ حیران ہوئی...اس نے زندگی میں پہلی بار اس قسم کے پھول دیکھے تھے، ایسے ہی پھول اس نے اپنے گھر کے ٹیرس پر بھی دیکھے تھے مگر ان پھولوں پر نقش ونگار نہیں تھے-یہ پھول انتہائی خوبصورت تھے، ان کی خوشبو نے فضا کو معطر کر رکھا تھا،اس نے سر ٹھا کر ہٹ پر نظر دوڑائی، پہلی نظر میں اسے ہٹ کے قدیم ہونے کا اندازہ تو ہو ہی گیا تھا مگر اب قریب سے دیکھنے پر یہ ہٹ جلا ہوا صدیوں پرانا معلوم ہوتا تھا،کھڑکیاں ٹوٹی ہوئیں اور دروازہ پٹوں سے اکھڑا ہوا تھا، ہٹ کی دیواروں پر سیاہی پھیلی ہوئی تھی، اس ہٹ کے برعکس پھول بہت ہی فریش تھے، یقیناً یہاں کسی نے خاص قسم کے پھول اگا رکھے تھے، کیونکہ باغ میں اسے اس قسم کے انوکھے پھول کسی اور جگہ دکھائی نہیں دیئے تھے، شاید کوئی ان کی باقاعدگی سے دیکھ بھال بھی کرتا تھا، کیونکہ تمام پھول ایک ترتیب سے اگے ہوئے تھے، گھاس بھی بھیگی ہوئی تھی جیسے ابھی کسی نے ان پھولوں کو پانی دیا ہو، لیکن ہٹ بلکل سنسان لگ رہا تھا، رینا کو یہ پھول بہت پسند آئے تھے، دل چاہ رہا تھا کہ دو تین توڑ لے،مگر وہ اجازت کے بغیر ایسا کیسے کر سکتی تھی، اس نے سر گھما کر آس پاس نظر دوڑائی، دور دور تک کسی آدم زاد کا کوئی نشان نہیں تھا،ہو سکتا ہے یہ ایسے ہی پھول ہوں..کسی کی ملکیت نہ ہوں..یہ باغ ویسے بھی کسی کی ذاتی ملکیت نہیں تھا..ان کی پڑوسن نے مارلین سے تو یہی کہا تھا،اس نے جھک کر پھول توڑنا چاہا مگر اگلے ہی لمحے ہٹ کے اندر پیدا ہونے والی آہٹ نے اسے چونک کر رکنے پر مجبور کر دیا،اندر کوئی موجود تھا شاید، وہ کھڑی ہو گئ،اس نے ٹوٹے ہوئے دروازے کو پوری قوت سے دھکیل کر اندر داخل ہونے کی راستہ بنایا،اسی لمحے اس نے سفید لباس میں ملبوس چھوٹی سی بچی کو دوڑتے دیکھا، وہ حیران رہ گئ..اس بوسیدہ اور صدیوں پرانے ہٹ میں وہ بچی کیا کر رہی تھی، یہی جاننے کے لیے وہ اندر آ گئ مگر دروازے سے تھوڑا آگے آ کر رک گئ، اندرونی منظر عین اس کی توقع کے مطابق تھا، مگر بچی کا کوئی نام و نشان نہیں تھا، اندر موجودہ سامان جلا ہوا اور بوسیدہ معلوم ہو رہا تھا، سامنے لکڑی کی سیڑھیاں تھیں، ایک دروازہ کھلا ہوا تھا، بائیں طرف ایک میز کے گرد دو کرسیاں پڑی ہوئیں تھیں، آتش دان کے قریب ایک بوسیدہ صوفہ پڑا تھا، کھڑکیوں پر پھٹے ہوئے سیاہ پردے دھجی ہو کر لٹکے ہوئے تھے، ہر شے گرد اور جالوں سے اٹی ہوئی تھی،شاید وہ بچی اس دروازے سے اندر چلی گئ ہو، اس نے سوچا..اور یہ بھی ممکن تھا کہ یہ اس کے وہم کے سوا کچھ بھی نہ ہو...اچانک اس کی نظر میز پر رکھی تصویر پر پڑی، وہ تصویر دیکھنے کے لیے آگے بڑھنا ہی چاہتی تھی کہ اچانک اسے اپنے عقب میں آہٹ کا احساس ہوا، وہ یک دم گھبرا کر رک گئ، پھولوں کے جنون اور گھر کے تجسس میں آ کر وہ اب اندر تو آ گئ تھی مگر اب اسے شدت سے اپنی غلطی کا احساس ہو رہا تھا کہ وہ ایک سنسان باغ کے ویران گھر میں بلکل تنہا کھڑی تھی، خوف کی ایک سنسنی خیز لہر اس کی رگ و پے میں سرایت کر گئ، اس سے پہلے کہ وہ مڑ کر دیکھتی'اچانک کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا تھا، وہ کرنٹ کھا کر تقریباً چیختے ہوئے جھٹکے سے مڑی تھی،..................
جاری ہے..............

Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7805 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.