کشمیری میڈیکل کالجز ،خوشخبری اور ہم سب سرینگر ہیں

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؒ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضر ت براء ؓ فرماتے ہیں ہم سب نے حضور ؐ کی ہر حدیث نہیں سنی کیونکہ ہماری جائیداد اور دنیاوی مشاغل بھی تھے (جن کو وقت دینا پڑتا تھا )اور اس زمانے میں لوگ جھوٹ نہیں بولتے تھے اس لیے جو محفل میں حاضر ہو کر حضور ؐ سے حدیث سن لیتا وہ غائب کو سنا دیتا ۔

حضرت اعمش ؒ کہتے ہیں حضرت ابن مسعود ؓ کا ایک آدمی پر گزر ہو جو ایک قوم میں وعظ کہہ رہا تھا حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا اے وعظ و نصیحت کرنے والے لوگوں کو ( اﷲ کی رحمت سے ) نا امید نہ کرنا ۔

قارئین آج کا کالم انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دو اہم ترین معاملات پر آپ کے سامنے کچھ باتیں کرنا ہیں سب سے پہلے تو کشمیری قوم کو بہت بہت مبارک ہو کہ وہ ڈیڈ لاک جس کی وجہ سے آزادکشمیر کا طبی مستقبل داؤ پر لگ چکاتھا ٹوٹ گیا اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے آزادکشمیر کے میڈیکل کالجز میں داخلوں پر جو پابندی عائد کی تھی وہ شبانہ روز محنت اور کوششوں کے بعد ہٹ گئی یہ ایک انتہائی اہمیت کی حامل خبر ہے ہم نے اس حوالے سے ریڈیو آزادکشمیر FM-93میرپور اور آزادکشمیر کے سب سے پہلے لائیو ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی کے لیے پروفیسر میاں عبدالرشید پرنسپل محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کا ایک خصوصی انٹر ویو کیا انتہائی خوشی اور جو ش کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میڈیا کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں اور طویل جدوجہد کے بعد پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے آزاد کشمیر کے میڈیکل کالجز کے داخلوں پر عائد کی جانے والی پابندی ختم کر دی ہے ۔ آزاد کشمیر کا طبی مستقبل محفوظ ہو گیاہے اور تمام سول سوسائٹی مبارکباد کی مستحق ہے کہ جنہوں نے ان میڈیکل کالجز کے قیام کے بعد استحکام کیلئے ہر سطح پر اپنا بھرپور کردار اد اکیا، دوسری خوشخبری یہ ہے کہ وفاقی حکومت اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے میرپور اور مظفرآباد کے میڈیکل کالجز کی آئندہ تین سال کی فنڈنگ کی منظوری دے دی ہے اور پی سی ون منظور ہوگیا ہے ۔ آزاد کشمیر حکومت اور وزیراعظم چودھری عبدالمجید نے ان میڈیکل کالجز کیلئے دن رات کوششیں کیں قوم کو بہت بہت مبارک ہو۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ دیگر اہم شخصیات ڈی آئی جی سردار گلفراز خان ، پروفیسر ڈاکٹر امتیاز چیئرمین انٹری ٹیسٹ کمیٹی برائے میڈیکل کالجز ، سابق چیئرمین ایم ڈی اے چوہدری محمد حنیف اور صدر پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن ڈاکٹر طاہر محمود اور انٹر ی ٹیسٹ میں امتحان دینے والے طلباء و طالبات بھی موجود تھے ۔ پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید نے کہا کہ سٹیٹ انٹری ٹیسٹ کے موقع پر میرپور میں 11سو کے قریب طلباء و طالبات نے امتحان دیا تمام مرحلہ انتہائی شفاف طریقہ سے اختتام تک پہنچا اور اس مبارک موقع پر خوشی کی دونوں خبریں پوری قوم کیلئے نوید بن کر سامنے آئی ہیں کہ پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل نے ایک طرف تو میرپور اور مظفرآباد میڈیکل کالجز کے داخلوں پر عائد پابندی بھی ہٹا دی اور اربوں روپے فنڈز کیلئے وفاقی حکومت نے پی سی ون بھی منظور کر لیا اس سلسلہ میں وفاقی وزیر احسن اقبال اور وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے خصوصی کردار ادا کیا کشمیری عوام پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی پولیس سردار گلفراز خان نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت انتظامیہ اور پولیس کشمیری قوم کے مستقبل میڈیکل کالجز کو ہرطرح کی مدد فراہم کر رہے ہیں اور سیکورٹی کے نکتہ نگاہ سے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں یہ میڈیکل کالجز میرا اثاثہ ہیں اور آزادکشمیر کی پہچان ہیں ۔ سابق چیئرمین ایم ڈی اے چوہدری محمد حنیف نے کہا کہ میرپور میڈیکل کالج کے ساتھ وابستہ ٹیچنگ ہسپتال میں پروفیسرلیول کے ڈاکٹرز خدمات سرانجام دیں گے جس سے غریب کشمیری عوام کو صحت کی اعلیٰ ترین سہولیات مفت یا انتہائی ارزاں قیمت پر ملیں گی اور عوام کی عملی طورپر مدد ہو گی ۔ چیئرمین انٹری ٹیسٹ پروفیسر ڈاکٹر امتیاز نے کہا کہ انٹری ٹیسٹ کے موقع پر میرپور میں گیارہ سو کے قریب طلباء و طالبات نے امتحان دیا جو مجموعی طور پر سٹیٹ انٹری ٹیسٹ کے دیگر تینوں مراکز اسلام آباد ، مظفرآباد اور راولاکوٹ میں امتحان دینے والے سٹوڈنٹس کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے ۔ پاکستان ڈینٹل کونسل کے صدر ڈاکٹر طاہر محمود نے کہا کہ اہل میرپور اور اہل کشمیر خوشی کے اس موقع پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ یہ مشکل مرحلہ گزر گیا اور پی ایم ڈی سی نے پابندی ہٹا دی اس پر وفاقی حکومت ، آزاد کشمیر حکومت ، وزیراعظم پاکستان نواز شریف ، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری مجید ، پرنسپل میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید اور دیگر تمام معاونت کرنے والی شخصیات سیلوٹ اور سلام کی مستحق ہیں۔ پروفیسر میاں عبدالرشید نے اس تمام جدوجہد میں میڈیا کے اہم ترین کردار کو سلام پیش کیا اور کہا کہ صحافی برادری نے مشنری بنیادوں پر اس حساس ترین ایشو پر رپورٹنگ کی اور وفاقی حکومت اور آزاد کشمیرحکومت کو پچاس لاکھ کشمیریوں کے جذبات سے آگاہ کیا اور اس معاملہ میں اپنا بھرپور کردار اداکیا ہم تمام صحافی برادری کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں ان کے کردار کے بغیر یہ پابندی ہٹنا بہت مشکل تھا ۔

قارئین کشمیری قوم کے لیے خوشی کی خبر ہم نے کالم کے پہلے حصے میں آپ تک پہنچا دی اس میڈیکل کالج کے قیام کے لیے جو میرپور میں موجود ہے لارڈ نذیر احمد ،پی ایم اے کے سابق صدر ڈاکٹر ریاست چوہدری ،سٹی فورم کے چیئرمین ڈاکٹر سی ایم حنیف ،پیما کے مرکزی رہنما ڈاکٹر ریاض احمد ،ہاسپٹل آنر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اکرم چوہدری ،ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر چوہدری سعید ،موجودہ صدر پی ایم اے میرپور ڈاکٹر جاوید چوہدری ،موجودہ صدر پی ایم اے آزادکشمیر ڈاکٹر آفتاب میر ،انجمن تاجران کے رہنماؤں سہیل شجاع مجاہد ،راجہ خالد ،میڈیا کے مجاہدوں اور دیگر جانے پہچانے اور گمنام غازیوں کے نام شامل ہیں اور راقم کا کردار بھی ’’ انگلی کٹا کر شہیدوں میں شامل ہونے والے لوگوں ‘‘ جیسا ہی تصور کر لیں لیکن انتہائی خلوص کے ساتھ اس تمام جدوجہد میں ہم بھی شامل رہے اے کے این ایس کے صدر عامر محبوب ،شہزاد راٹھور سمیت میڈیا کے دیگر دوستوں کا کردار بھی لائق ستائش ہے ہم امید کرتے ہیں کہ پی ایم ڈی سی نے میڈیکل کالجز کے سربراہان کو تربیتی ہسپتالوں میں جو ضروریات اور سہولیات اپ گریڈ کرنے کی گائیڈ لائن فراہم کی ہیں ان پر خلوص نیت سے کام کیا جائے گا یہاں ہم آزاد کشمیر کے ان ڈاکٹرز کے جذبات کی بھی ترجمانی کریں گے کہ جن کی خواہش ہے کہ انہیں ترجیحی بنیادوں پر میرٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے آزادکشمیر کے میڈیکل کالجز میں نوکریاں فراہم کی جائیں میڈیکل کالجز کی فیکلٹی میں آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ز ،ایسوسی ایٹ پروفیسر ز ،اسسٹنٹ پروفیسر ز،رجسٹرار ز اور ڈیمانسٹریٹرز کے علاوہ پیرا میڈیکل سٹاف کو بھرتی کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ آزادکشمیر کی افرادی قوت کو تربیت بھی ملے گی اور آنے والے وقت میں یہ تمام میڈیکل کالجز خود کفیل ہو جائیں گے ۔

قارئین اب مختصراً ہم کالم کے دوسرے حصے کی جانب بڑھتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں 70سالہ تاریخ کا خوفناک ترین سیلاب آیا اور سرینگر سمیت پوری وادی قیامت صغریٰ کا منظر پیش کرنے لگی ۔مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداﷲ نے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ تسلیم کیا کہ تین سو کے قریب کشمیری شہید ہو ئے اور صر ف ستر شہیدوں کے جسد خاکی امدادی ٹیموں نے برآمد کیے باقی شہداء کا کچھ پتہ نہیں جب کہ آزادذرائع کا یہ کہنا ہے کہ شہدا کی تعداد ہزاروں میں ہے اور متاثرین کی تعداد لاکھوں میں ہے بھارتی انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی نے بظاہر تو مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے لوگوں کی مدد کی باتیں کیں لیکن عملی طور پر پورا مقبوضہ کشمیر اس وقت ایک بہت بڑے قبرستان کا منظر پیش کر رہا ہے اس حوالے سے حال ہی میں پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے جہاں کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لیے بات کی وہیں پر مقبوضہ کشمیر میں سیلاب سے متاثرین لاکھوں لوگوں کا خالصتا انسانی مسئلہ بھی عالمی برادری کے سامنے اجاگرہوا اس سلسلہ میں مقبوضہ کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی امداد کیلئے ریڈیو آزاد کشمیر اور ایف ایم 93میرپور نے اپنی سالگرہ کے موقع پر ماضی کی روایات سے ہٹ کر ’’ہم سب سرینگر ہیں‘‘ کے عنوان سے تیس ستمبر 2014ء کو پورا دن میراتھن نشریات کا اعلان کر دیا ہے ،صبح سے لیکر رات تک اٹھارہ گھنٹے کی نشریات میں مقبوضہ کشمیر میں ستر سالہ تاریخ کے خوفناک ترین سیلاب سے متاثر ہونے والے لاکھوں کشمیری بہن بھائیوں کی امداد کیلئے پیغامات بھی نشر کیے جائیں گے اور عالمی برادری کو ایک ٹھوس اور بھرپور پیغام دینے کی کوشش بھی کی جائیگی تاکہ بھارتی حکومت پر یہ دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ ٹریڈ روٹ کو ایڈ روٹ میں بدل دے تاکہ آزاد کشمیراور پاکستان کے لوگ مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کی عملی مدد کر سکیں ۔ ان خیالا ت کااظہار سٹیشن ڈائریکٹر آزادکشمیر ریڈیو و ایف ایم 93میرپور چوہدری محمد شکیل نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سینئر پروڈیوسر اعظم خان نیازی ، پروگرام منیجر ایم کے جمیل ،سینئر پروڈیوسر ملک مراد، ڈائریکٹر نیوز مبارک علی ڈوگر،سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان ، بلال رفیق اور دیگر بھی موجود تھے ۔سٹیشن ڈائریکٹر چوہدری شکیل نے بتایاکہ تیس ستمبر کی میرا تھن نشریات میں آزاد کشمیر اور پاکستان کی اہم ترین شخصیات کو میرپور آزاد کشمیر ریڈیو کے میڈیم ویو اور ایف ایم 93سٹوڈیو میں مدعو بھی کیا جائیگا اور مواصلاتی رابطے اور ٹیلی فون کے ذریعے پوری دنیا میں بسنے والے کشمیریوں اور پاکستانیوں کے رہنماؤں کو گفتگو کا موقع بھی فراہم کیاجائیگاتاکہ مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں سے یکجہتی کا عملی مظاہرہ ہو سکے ۔ صحافی برادری اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے تمام دوستوں کو شرکت کی دعوت بھی دی جا رہی ہے اور اخبارات کے ذریعے ان سے یہ التماس بھی کر رہے ہیں کہ ’’ہم سب سرینگر ہیں‘‘ کی قومی نشریات میں وہ اپنا حصہ بڑھ چڑھ کر ڈالیں ۔
بقول غالب یہاں ہم یہ کہتے چلیں
ہر قدم دوری ء منزل ہے نمایاں مجھ سے
میری رفتار سے بھاگے ہے بیاباں مجھ سے
وحشت ِ آتشِ دل سے شب ِ تنہائی میں
صورت ِ دود رہا سایہ گریزاں مجھ سے
گردشِ ساغرِ صد جلوہ ء رنگین تجھ سے
آئینہ داری ء یک دیدہء حیراں مجھ سے
نگہ ِ گرم سے اک آگ ٹپکتی ہے اسد
ہے چراغاں و خاشاکِ گلستاں مجھ سے

قارئین یہ دونوں اہم ترین ایشوز ہم نے آپ کے سامنے رکھ دیئے ہیں جہاں میڈیکل کالجز کے حوالے سے کشمیری قوم کے لیے مستقبل کا سنہری سویرا خوشیاں لے کر آیا ہے وہیں پر پوری کشمیری قوم اپنے مقبوضہ کشمیر کے رہنے والے بہن بھائیوں کے غم میں دل میں درد اور آنکھوں میں آنسو رکھنے کے ساتھ ساتھ یہ عزم رکھتی ہے کہ ’’ ہم سب سرینگر ہیں ‘‘

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
مالک مکان نے دودھ والے سے انتہائی غصے سے کہا
’’ آج دودھ دینے اتنی دیر سے کیوں آئے ہو‘‘
دودھ والے نے معصومیت سے جواب دیا
’’ صاحب جی کیا کرو ں نل میں پانی ہی بہت دیر سے آیا ہے ‘‘

قارئین بہت سے ایشوز پر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا ضروری ہوتا ہے لیکن منافقت کی اس دنیا میں جہاں سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ بنانے کی شیطانی رسمیں جاری ہیں وہاں سچ کا علم بلند کرنا مصائب کو دعوت دینے کے مترادف ہے اﷲ ہم سب کو سچ سمجھنے ،تسلیم کرنے ،بیان کرنے اور اس پر قائم رہنے کی توفیق دے ۔آمین

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 335847 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More