نو عادتیں ، جن کو چھوڑ دینا چاہیے

کوشش ہمیشہ یہی رہی ہے کہ تحریر معلوماتی ہو ۔ اور وہ معلومات سود مند بھی ہوں ۔ اصلاح اسی کا نام ہے ۔ یاد رکھیے کہ اصلاح پر کسی جماعت یا قوم کی اجارہ داری نہیں ہے ۔ ہر وہ شخص جو اچھی باتیں سامنے لاتا ہے ، مصلح ہے ۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ یوں ہر شخص اپنے اپنے دائرہ ِ کار میں رہتے ہوئے یہ فرض انجام دے سکتا ہے ۔ ہم نے اپنے بڑوں سے سنا ہے کہ اچھی بات جو بھی کرے ، سن لینی چاہیے ۔ پھر اس پر عمل کرنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے ۔ یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ یہ بات کس نے کہی ہے ۔ اس کا کس مذہب ، ملک یا قوم سے تعلق ہے ۔ بہ صورت ِ دیگر اصلاح کا عمل رک جائے گا ۔


گذشتہ دنوں انٹرنیٹ سرفنگ کے دوران ایک دلچسپ ، معلوماتی اور فائدہ مند مضمون پڑھنے کو ملا۔ ہو سکتا ہے ، آپ میں سے اکثر نے وہ مضمون پڑھا ہو۔ لیکن اچھی بات کو دہرانے میں کیا حرج ہے ۔ پھر یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ آپ میں سے بہت سوں نے وہ نہ پڑھا ہو۔

انک ڈاٹ کام ایک مشہور ویب سائٹ ہے ۔ یہ ویب سائٹ سرمایہ داروں اور کاروباری حضرات کے لیے سود مند اور کا رآمد نصیحتوں پر مشتمل مضا مین شائع کرتی ہے ۔ انک کا ادارہ ایک میگزین بھی شائع کرتا ہے ۔ یہ میگزین بھی سرمایہ داروں اور کاروباری حضرات کے لیے شائع کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس ادارے کی اس حوالے سے اور بھی بہت ساری خدمات ہیں ۔ کچھ دنوں پہلے امریکا کے مشہور جریدے "ٹائم " نے اپنی ویب سائٹ پر انک ڈاٹ کام کی شراکت سے ایک مضمون شائع کیا ۔ جس کا عنوان تھا : "نو خطرناک عادتیں ، جو آپ کو جلد چھوڑ دینی چاہییں "۔ ان نو "خطرناک " عادتوں کو چھوڑ دینے کا مشورہ ٹم فیرس نے اپنی ایک پوڈکاسٹ ( ڈیجیٹل آڈیو فائل ) میں دیا ہے ۔ ٹم فیرس ایک امریکن بیسٹ سیلنگ مصنف ہیں ۔ مغربی دنیا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہم سے کئی گنا آگے ہے ، لیکن وہاں اب بھی کتابیں بڑے ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہیں اور کئی کتابیں اس انفارمیشن ٹیکنالوجی کےدور میں بھی بہترین خریداری کا ریکارڈ بنالیتی ہیں ۔ اس معاملے میں ہمارے لیے مغرب واقعی قابل ِ تقلید ہے ۔

ٹم فیرس نے جن نو خطرناک عادتوں کو چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے ، ان میں سے اکثر انفارمیشن ٹیکنالوجی یا کمیونیکیشن سے متعلق ہیں ۔ یہ امر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ہماری زندگیوں میں خطرناک حد تک جا گزیں ہو چکی ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوا کہ اس نے دنیا کو ایک عالمی گاؤں بنا دیا ہے ۔ہم گھر میں بیٹھے بیٹھے منٹوں میں دنیا کے کسی بھی ملک کی خبر پڑھ لیتے ہیں ۔ نقصان ،مگر اس کا یہ ہواکہ ہم خاندانی زندگی سے مکمل طور پر نہیں تو بہت حد تک کٹ چکے ہیں ۔ حالت بہ ایں جارسیدکہ ہمیں دنیا کے آخری ملک کی خبر بھی معلوم ہوتی ہے ، لیکن یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ساتھ والے گھر کی حالت کیا ہے ۔

اب ہم اپنے اصل موضوع کی جانب آتے ہیں ۔ ٹم فیرس نے جن نو خطرناک عادتوں سے چھٹکارے کا مشورہ دیا ، وہ یہ ہیں:
1۔ نا معلوم کال کا جواب نہ دیں ۔
فیرس اپنے اس سود مند مشورے کے حق میں دو دلائل دیتے ہیں ۔ اول نا معلوم کال کی دخل اندازی آپ کی توجہ میں مخل ہوگی ۔ یوں آپ اپنی ساری توجہ ، جو آپ نے کسی نکتے پر مرکوز رکھی ہوگی ، آن کی آن میں کھو دیں گے ۔ دوم یہ کہ آپ نا معلوم کال پر بات کرتے ہوئے کمزور پوزیشن پر ہوں گے ۔ بہ نسبت کال کرنے والے کے ۔ کیوں کہ وہ تو آپ سے بات کرنے سے پہلے اچھی طرح تیار ہوگا ، لیکن آپ نہیں ہوں گے ۔ ایسی صورت حال میں کالر سے گوگل وائس ، فون ٹیگ یا معمولات کے کاموں میں سے کم از کم ایک کام کر کے یہ "کار ِ خیر" کریں۔
3۔ واضح مقصد کے بغیر میٹنگ نہ کریں ۔ای میل کی درخواست کیجیے۔
2۔ دن کی ابتدا یا نتہا میں "ای میل " پہلا یا آخری کام نہیں ہونا چاہیے ۔
فیرس کے مطابق یہ عمل آپ کی دن کی ترجیحات کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو بے خوابی یعنی نیند نہ آنے کی بیماری میں بھی مبتلا کر سکتا ہے ۔ فیرس مشورہ دیتے ہیں کہ صبح دس بجے تک ای میل نہ دیکھیں یا پھر اپنے
فیرس کہتے ہیں کہ اگر مطلوبہ ملاقات کا نتیجہ واضح ہو تو ملاقات یا میٹنگ کی جا سکتی ہے ۔ فیرس اس پر بھی ایک کڑی شرط لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ملاقات صرف آدھے گھنٹے کی ہونی چاہیے ۔ ملاقاتیو ں سے پہلے ہی ملاقات کے موضوع کے حوالے سے بات کر لینی چاہیے ۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے ۔ اگر میٹنگ کا ایجنڈا طے نہیں ہو پا رہا تو پھر اس سے گریز ہی بہتر ہے ۔
4۔ ادھر ادھر کی باتیں کرنے والوں سے بچیے ۔
فیرس کہتے ہیں کہ کبھی کبھی چھوٹی بات بڑا وقت بھی لے لیتی ہے۔ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ جب لوگ باتوں کے دوران ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگیں تو تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے ان سے بات کرنا ختم کردیجیے ۔ یہی آپ کے حق میں بہتر ہے ۔ فیرس اس ضمن میں کچھ شرائط بھی عائد کرتے ہیں ۔
5۔ بار بار ای میل چیک نہ کریں ۔
فیرس کہتے ہیں کہ ای میل چیکنگ کا ایک وقت متعین کر لیجیے ۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ آپ کا ان باکس کوکین کی ایک گولی کی طرح ہے۔ اس نشے کے عادی نہ ہو جائیے ۔ ای میل کا جواب دینے کے لیے خود بہ خود جواب دینے والے ٹولز کا استعمال کیجیے ۔
6۔ کم منافع بخش گفتگو میں خود کو نہ الجھائیں ۔
فیرس کہتے ہیں کہ آپ 20-80 کی ایک فہرست بنا لیں ۔ جو 20 فی صد لوگ آپ کی کمپنی کو 80 فی صد منافع دیتے ہیں ، انھیں ان 80 فی صد لوگوں سے الگ کر لیجیے ، جو ان سے کم منافع دیتے ہیں۔
7۔ بہت زیادہ مصروف لگنے کے لیے زیادہ کام نہ کریں ۔
فیرس کہتے ہیں کہ زیاد کام کرنے کے بہ جائے آرام سے بیٹھ کر اپنے ترجیحی کام کریں ۔ اگر آپ کا م سے مغلوب ہو جائیں گے تو بے سکونی سے کام کرتے ہوئے آپ بہت زیادہ غلطیاں کریں گے۔ اس سے بہتر یہ ہے کہ آرام سے بیٹھیں اور پہلے سوچیں کہ آپ کے لیے کون سا کام کرنا ضروری ہے ۔ اس صورت میں اگر آپ کے پاس وقت کی کمی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کی ترجیحات درست نہیں اس لیے زیادہ کام کرنے سے پہلے زیادہ سوچنا بہتر ہے ۔
8۔ ہفتے میں ایک دن فون کی جان چھوڑ دیں ۔
فیرس کہتے ہیں کم از کم ہفتے میں ایک دن اپنا اسمارٹ فون کسی ایسی جگہ رکھ دیں ، جہاں آسانی سے رسائی محال ہو ۔ اگر آپ یہ پرھ کر ہانپنے لگے ہیں تو غالبا آپ ہی وہ آدمی ہیں ، جنھیں خصوصا یہ عادت ترک کر دینی چاہیے ۔
9۔ صرف کام ہی زندگی نہیں ہے ۔
فیرس کہتے ہیں کہ صرف کام ہی زندگی نہیں ہے ۔ کام ضروری ہے ، مگر حقیقت یہ ہے کہ ہر شخص کام سے کچھ اصولوں کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے ۔ مصروف زندگی میں ان لوگوں کے لیے بھی کچھ وقت بچائیے ، جو آپ کے پیارے اور عزیز ہیں ۔

مضمون طویل ہو گیا ۔ اسی پر اکتفا ہے ۔

Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 144183 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More