مزدور کا بچہ مزدور کیوں ؟

قارئین کرام !
اس دنیا میں ایسی کوئی جگہ نہیں ہوگی ، جہاں پر مزدور طبقے کا بسر زندگی نہ ہو، کیونکہ ساری دنیا کی ترقی اور رونقیں ، بڑی بڑی عمارتیں ، یہ سب جس طبقے کی بدولت ممکن ہے وہ طبقہ مزدور یا محنت کش طبقہ کہلایا جاتا ہے ۔ دنیا جس طرح تیزی کے ساتھ دن بہ دن ترقی اور خوبصورت بنتی جارہی ہے ، یہ سب ایک محنت کش کے بغیر مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہے ، ، بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ایک مزدور اور محنت کش جو ساری زندگی محنت اور مزدوری میں گزار دیتا ہے ، صرف اپنے بال بچوں کی خاطر اور آخر کار دم توڑ دیتا ہے اپنے بے بس اور لاچار بچوں کیلئے ، پھر وہی بچے اپنے والد کے قدم پر چل پڑتے ہیں اور وہ بھی مجبور ہوکر مزدور بن جاتے ہیں ۔ آخر کیوں! کیاایک مزدور کا بچہ بھی مزدور بنتا جائیگا، ؟ کیا ان کے بچے سکول نہیں جاسکتے ؟ کیا مزدور وں کو حکومت وقت کی طرف سے کوئی ایسا منصوبہ نہیں ہے جس کی بدولت ایک مزدور بھی خوشحال زندگی بسر کریں۔۔ مزدور بے چارا اتنا کماتا ہے کہ انکے گھر کا خرچہ بمشکل پورا ہوتا ہے ، اور دوسری جانب جب حکومت وقت مہنگائی بڑھاکر اور ٹیکسز لگا تے ہیں تو وہ دوسری آفت آ ں پڑتی ہیں ان بے چارے مزدوروں پر کیونکہ انکی کمائی کی نسبت مہنگائی بڑھائی جاتی ہے اور وہ بے بس ہوکر فاقوں پر مجبور ہوجاتے ہیں ، ، وطن عزیز( پاکستان )کتنا پیارا نام ہے اور کتنا ذرخیز اسکی زمین ہے اور کتنے وسائل سے مالامال سرزمین ہے یہ ، مگر افسوس کے ان پر سلطنت کرنے والے حکمران چور ، قوم دشمن اور خود غرض لوگ ہیں ۔

یہ جو بلند بلند نعرے لگاتے نظر آرہے ہیں کہ ہم غربت کا خاتمہ کررہے ہیں ، مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ کررہے ہیں ، ہم یہ کررہے ہیں اور وہ کررہے ہیں ، مگر بیچ میں مہنگائی بڑھاتے ہوئے یہی لوگ ان مزدوروں کی ترقی اور خوشحالی میں روکاوٹ ڈالتے رہتے ہیں ۔ ان ظالم حکمران کی سوچ کیا ہے ؟ میں واضح کردیتا ہوں ، ان کی سوچ یہ ہے کہ اگر خدانخواستہ یہ مزدور ترقی کرکے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم یافتہ بنائیں تو پاکستان میں کوئی بھی پاکستانی مزدور باقی نہیں رہ پائیگا اور پھر یہ سلطنت نہیں چلی گی،، اور نہ ہی ہماری حکمرانی ، بادشاہت مستقل طورپر چلی گی، کیونکہ جس ملک میں بادشاہت کی حکومت ہوتی ہے اس ملک میں مزدوروں کی تعداد زیادہ ہوگی اور سلطانوں کی تعداد چند ہوگی وہ ہمیشہ اپنے قوم کو غربت کی دیوار پر ایک کاغذ کی طرح چسپاں کے رکھتے ہیں ، تاکہ ہماری سلطنت جاری رہے اور یہ مزدور ہمیشہ مزدور رہے انکے بچے ہمیشہ مزدور رہے ، ، ان باتوں پر غور کرنے سے ہی انسان کی سوچ وہاں پہنچتی ہے جو حقیقت ہے ، ، اور حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک پاکستان میں ایسے حکمران حکومت کررہے ہیں جن کی سوچ اور مقصد یہی ہے کہ اگر ہماری بادشاہی حکومت برقرار رہے تو اسکے لئے ایک ایسی پالیسی بنانی پڑیگی جس میں قوم اسی طرح ہمیشہ اپنی اپنی جگہ ، اپنے اپنے مقام اور حیثیت پرر ہیں ۔ کیونکہ اس نظام /پالیسی میں قوم ایک دائرے میں قید اپنی زندگی بسر کرینگے اور یہ خود غرض لوگ ساری دنیا کی دائرے میں گھومیں پھیریں اور عیش کریں-،

جس طرح ایک مزدور صبح صادق محنت کشی کی نیت پرگھر سے نکل تو اکثر انکے پاس اس دن کیلئے بھی روزی رزق کا کوئی وسیلہ موجود نہیں ہوتا، بس اگر محنت کی تو کچھ کھائینگے ، ورنہ فاقہ کرکے سو جائینگے کون ذمہ دار ، جس نے قوم کو فاقوں پر مجبور کردیا،جس نے مزدور کو ہمیشہ مزدور رہنے پر مجبور کیا ، جس نے مزدور کے بچے کو سکول جانے کیلئے رکاوٹیں پیدا کئے ، (مہنگائی بڑھاؤ مزدور کے بچے کو سکول سے بچاؤ) یہ نعرہ خود غرض حکمرانوں کے سینے میں ہر وقت گونجتا ہے، اور زبان پر یہی الفاظ ہوتے ہیں کہ ہم تعلیم سب کیلئے مفت کردیا ہے ، مگر کہاں تک مفت کردیا ہے یہ بھی بتانا چاہئے ،، میٹرک تک اگر تعلیم مفت ہے ، تو پھر آگے کیوں نہیں،،؟ ایک غریب مزدور /محنت کش کا بچہ صرف میٹرک تک ہی پڑھ سکتا ہے ؟، آگے تعلیم حاصل کرنے کیلئے جتنی رقم کی ضرورت پڑتی ہے وہ اِن غریب مزدور اور محنت کش افراد کی بس کی بات نہیں ہوتی ۔ اور یہاں میٹرک تعلیم پر کسی کو نوکری ملتی ہی نہیں ، اور اگر ملتی بھی ہیں تو ایک مزدور کے بیٹے کیلئے کسی کی سفارش دستیاب نہیں ہوتی ، پھر وہی مایوسی، پھر وہی بے روزگاری، پھر وہی درد اور مایوسی کا شکار ہوکر واپس مزدور بن جاتے ہیں ۔

قارئین کرام ! میرے اس تحریر پر اس ملک کا نظام نہیں بدلے گا اور نہ ہی کسی سلطان / حکمران کا رویہ یا سوچ بدلے گا مگر شاید کسی احساس مند فرد کو یہ مضمون بڑھ کر اتنا ضرور محسوس ہوگا کہ مجھے بھی ان مزدوروں کی حق کے بارے میں کچھ کرنا چاہئے ، کچھ کہنا چاہئے ۔ جس طرح کہ جناب فضل حکیم صاحب نے کئی سالوں سے محنت کرتے ہوئے ایک یونین قیام میں لاکر مزدوروں کی دادرسی کی ہے جسکی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے کیونکہ جو لوگ دوسروں کی خیر خواہی کیلئے وقت نکالتے ہیں وہ لوگ کامیاب لوگ ہیں اور ان لوگوں کو اﷲ تعالیٰ کے ہاں بڑا اجر ہے ۔ مزدور طبقے کو ہمیشہ مزدور تک محدود رکھنے والے حکمران یہ ضرور سوچیں کہ ان مزدوروں کے بچوں کا قانونی اور آئینی حق ہے کہ وہ بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ بن کر ملک وقوم کی خدمت کریں ۔ اور اپنے آنے والے اولاد نسل کیلئے کچھ اثاثہ بنائیں۔ مگر افسوس کے ہمارے حکمران ایسا ہونے نہیں چاہتے ، ، بس انکے دعوے ، وعدے ، نعرے صرف انکی زبانوں تک ہی محدود رہتے ہیں اور باقی کچھ نہیں ، بس ہر کسی کو مہنگائی کے دلدل میں دھکیل کر انہیں اس بات تک محدود رکھا ہے کہ مزدور ہمیشہ مزدور رہیگا۔ مزدور کا بچہ بھی مزدور ہوگا،، آفیسرز کے بچے آفیسرز ہونگے، ، اور حکمرانوں کے بچے حکمران ہونگے ۔ لعنت ہے ایسے حکمرانوں پر کہ ہمارے اس پاک ملک کی سلطنت پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے ہی ملک کے قوم کو ذلیل اور خوار کرنے پر تلے ہوئے ہیں

زبان پر ایسے الفاظ کہ آپ سمجھو گے بس یہی ملک وقوم کا خیر خواہ ہے ، کردار ، سلوک اور حکمرانی ایسی کہ قوم کو ساری دنیا کے سامنے سرجھکانے ، مزدور بننے ، تعلیم سے محروم رہنے کی پالیسیاں بناتے رہتے ہیں ۔ تعلیم اگر مفت ہے تو تعلیم کو ادنیٰ کلاس سے لیکر PhDتک مفت فراہم کرنا چاہئے، اور غریب مزدور کے بچوں کیلئے خصوصی طورپر معاوضہ بھی دینا چاہئے ، تب جاکے اس ملک میں ایسے نوجوان پیدا ہونگے ، جن کی بدولت یہ ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ اور اس ملک کا کوئی بھی نوجوان محنت مزدوری کیلئے باہر ملک نہیں جائیگا۔ بلکہ پاکستان ایک ایسا خودمختار ملک بنے گا جس میں باہر سے لوگ محنت مزدوری کیلئے آئینگے ۔ انشاء اﷲ

Hazrat Ali
About the Author: Hazrat Ali Read More Articles by Hazrat Ali: 10 Articles with 11479 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.