"فاٹا میں کوئی یتیم تعلیم سے محروم نہیں رہے گا "

یتیم کی تعریف اگر کی جائے تو ہر وہ بچہ جس کے سر سے باپ کا سہرا کھو گیا اسکو یتیم کہتے ہیں ، آج ہم جائزہ لیں گے کہ قبائلی معاشرے میں کتنے لوگ صاحب ثروت ہیں اور کتنے بچے یتیم ۔ اس جائزہ کو ہم اپنے اندازے کے مطابق لیں گے اور اگر ہمارے علم سے کوئی چیز رہ گیا ہو تو وہ آپ لوگ ضرور لکھے۔

ایک اندازے کے مطابق فاٹا میں تقریبا 80000 اسی ہزار بچے بچیاں یتیم ہیں اور اتنی بڑی تعداد اس لئے ہے کہ فاٹا پچھلے 12 سال سے جنگی حالات میں ہے اگر غور کریں تو ایک طرف یہ تعداد بہت بڑی بھی ہے لیکن دوسری طرف صاحب ثروت لوگوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے آج تک ان پر کوئی توجہی نہیں دی آئیں! ذرا جائزہ لیں گے صاحب ثروت لوگوں کا، یہاں صاحب ثروت سے مراد جس سے جتنا ہو سکے اس کے مطابق دے،

1۔ سب سے پہلے ہم ذکر کریں گے سٹوڈنٹس کی، سیفران کمیٹی کے ایک رپورٹ کے مطابق فاٹا میں لڑکیوں کی تعداد جو تعلیمی اداروں میں داخل ہو چکی ہے تقریبا 194789 ہے اسی طرح لڑکوں کی تعداد اس سے دوگنا ہوگا، اگر یہ طبقہ روزانہ ایک ایک روپیہ اکٹھا کرے تو سٹوڈنٹس کی طرف سے تقریبا ماہانہ 1 کروڑ سے زائد روپے آئینگے،
2۔ ایک اندازے کے مطابق فاٹا میں کل دوکانداروں کی تعداد تقریبا 35000 ہزار ہے اگر یہ لوگ روزانہ 10 روپے تیموں کے لئے جمع کرے تو ماہانہ 10500000 ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے بنتے ہیں ،
3۔ آتے ہیں ڈاکٹروں پر، فاٹا میں کل ڈاکٹر کلینکس کی تعداد تقریبا 1600 ہے اگر یہ ڈاکٹر روزانہ 50 روپے یتیموں کی فنڈ میں جمع کرے تو ماہانہ کے حساب سے 2400000 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
4۔ ڈرائیورز حضرات پر ، فاٹا میں مزدوری کرنے والے تقریبا 30000 تیس ہزار چھوٹی بڑی گاڑیاں ہے اگر یہ حضرات 20 روپے یعنی ایک سواری کا کرایہ جمع کرے تو ماہانہ کے حساب سے 18000000 ایک کروڑ اسی لاکھ روپے بنتے ہیں،
5۔ ٹیچرز حضرات، ایک اندازے کے مطابق فاٹا میں ٹیچرز کی تعداد تقریبا 35000 ہزار ہیں جنکی کم از کم تنخواہ 20000 ہزار روپے ہے اگر یہ حضرات مہینے کی تنخواہ سے 300 سو روپے یتیموں کے لئے چندہ دے تو ماہانہ کے حساب سے 6000000 ساٹھ لاکھ روپے بنتے ہیں،
6۔ تاجر حضرات ، فاٹا میں ایک اندازے کے مطابق تقریبا 20000 بیس ہزار وہ تاجر ہیں جو باہر سے ماہانہ اربوں کی خرید وفروخت کرتے ہیں اگر یہ حضرات ماہانہ 1000 روپے یتیموں کی فنڈ میں جمع کرے تو ماہانہ کے حساب سے 20000000 دوکروڑ بنتے ہیں،

ان سارے اندازوں سے لیا گیا چندہ اگر ہم جمع کرے تو ماہانہ 66900000 کروڑ روپے بنتا ہے جس سے ہم 80000 ہزار یتیم بچوں کی تعلیمی اخراجات برداشت کر سکتے ہیں -

باقی اندازے آپ لوگ خود لگائیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کام کرے گا کون؟ اور اگر کوئی اٹھ گیا تو اعتبار کون کریگا؟ پہلے سے ہی لوگوں کو لوٹا گیا ہے کوئی کسی پر اعتبار کرنے والا نہیں ، لیکن اب معاشرہ بیدار ہو چکا ہے ہمیں بھی دنیا کے ساتھ چلنا ہوگا ، ابھی ہمیں اعتبار بنانا بھی ہوگا اور اعتبار کرنا بھی ، تاکہ دنیا کے ساتھ چل کر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں جہاں پر غریب اور یتیم نہ غربت محسوس کرے اور نہ ہی باپ کی جدائی تب دیکھیں گے کہ نہ کوئی کسی کو مارے گا اور نہ ہی کسی کے ساتھ نا انصافی ہوگی اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں اتنی طاقت دے کہ قبائیلی معاشرہ ایک ایسا معاشرہ بنا سکے جہاں دنیا اسکی ترقی و خوشحالی پر ترستی رہے، اور ہم اپنی انکھوں سے دیکھ لے کہ فاٹا میں نہ کوئی غریب رہے گا اور نہ کوئی یتیم ، آمین!
Zaidi
About the Author: Zaidi Read More Articles by Zaidi: 8 Articles with 5410 views I am a social worker working for the betterment of FATA in different fields of life like, education, Health,Shelter............. View More