کرکٹ کی تاریخ کے سب سے ’’برُے‘‘ اوورز

کرکٹ کوئی سائنس نہیں ، جس کے فارمولے میں قیمتیں درج کرنے سے مطلوبہ نتائج مل جاتے ہیں ۔یہ اتفاقات کا کھیل ہے اس میں بہت سے اچانک آنے والے موڑ پورے کھیل کا پانسہ ہی پلٹ دیتے ہیں۔ بہت مرتبہ ایسا ہوا کہ کوئی ٹیم میچ پر گرفت قائم کئے ہوئے ہے لیکن ایک برُا اوور اس فتح کو شکست میں بدل دیتا ہے ۔کرکٹ کی تاریخ میں بہت سے ایسے میچز کا ریکارڈ درج ہے جہاں آخری یا کوئی خاص اوور بہت ہی مہنگا ثابت ہوا۔اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے چند ایسے میچز کا احوال پیش خدمت ہے۔ دنیا میگزین کا شائع کردہ یہ احوال ہماری ویب کے قارئین کے لیے بھی:
 

محمد عامر کا اوور - انگلینڈ بمقابلہ پاکستان
کرکٹ کی تاریخ کا یہ اوور نہ صرف بائولر محمد عامر کے لیے تباہی کا پیغام لایا بلکہ اس کے ملک کی سبکی کا سبب بھی بنا۔ اس اوور نے میچ تو نہیں ہروایا لیکن تین کرکٹرز کو جیل کی ہوا کھلائی اور پھر انہیں پانچ برس کی پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔26 اگست 2010 ء کو لارڈز میں پاکستانی ٹیم کپتان سلمان کی قیادت میں ٹیسٹ میچ کھیل رہی تھی۔18 سالہ محمد عامر جس نے اتنی چھوٹی سی عمر میں غیر معمولی کامیابیاں سمیٹیں اور ناقدین نے اس نو عمر باؤلر کے روشن مستقبل کی پیش گوئیاں کی تھیں لیکن جانے کس کی نظر کھا گئی۔ محمد عامر آیا، وکٹوں کے پاس سے گزرا اور اگلا پیر کریز سے خاصا آگے رکھتے ہوئے گیند کروائی۔ ایمپائر نے اسے نو بال قرار دے دیا۔یہ کوئی معمولی نو بال نہ تھی۔ شام تک ساری دنیا کے ٹیلی ویژن بریکنگ نیوز کے طور پر یہ خبر دے رہے تھے کہ پاکستانی باؤلر محمد عامر نے میچ فکسنگ کرتے ہوئے نو بال کرائی اور جواریوں کے مدد گار بنے۔ یہ خبر کیا تھی ایک طوفان تھا جس کی لپیٹ میں کپتان محمد سلمان بٹ، باؤلر محمد آصف اور محمد عامر آئے۔

image


کرٹلی ایمبروز کا اوور - ویسٹ انڈیز بمقابلہ آسٹریلیا
یہ اوور 15گیندوں پر مشتمل تھا ویسٹ انڈیز کے معروف باؤلر کورٹلی ایمبروز پرتھ میں آسٹریلوی بلے بازی کی مضبوط دیوار کو توڑنے کے لیے تیار تھا۔پھر اس یادگار اوور کی شروعات ہوئی۔ایک گیند کروائی، پھر نو بال، پھر گیند ،پھر نوبال ،پھر نوبال، پھر وائیڈ بال اور ایک گیند کے بعد پھر نوبال ۔کپتان بھی سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ آخر کیا ہو رہا ہے مگر اس تجربہ کار باؤلر کے ہاتھ میں گیند تو گویا ٹک ہی نہیں رہی تھی۔ایمبروز کبھی اسے بھلا نہیں پائے۔ یہ میچ 3 فروری 1997 کو پرتھ کے مقام پر کھیلا گیا-

image


محمد سمیع کا اوور - بنگلہ دیش بمقابلہ پاکستان
ایشیا کپ 2004 ء سیزن میں محمد سمیع کا یہ اوور ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا، اسے آپ ون ڈے میچز کا سب سے طویل اوور کہہ سکتے ہیں۔ سامنے بنگلہ دیش کے حبیب البشر اور صالح تھے جو آٹھویں نمبر پر بلے بازی کرنے آئے تھے ۔اوور میں محمد سمیع نے 9 وائیڈ بال پھینکے تھے، تاہم پاکستان یہ میچ 6وکٹوں سے جیت گیا تھا۔ پاکستان نے 166رنز چار وکٹوں کے نقصان بنا لیے تھے۔ یہ میچ کولمبو میں 29 جولائی2004 کو کھیلا گیا-

image


سیٹو ہارمیسن کا اوور - آسٹریلیا بمقابلہ انگلینڈ
اس میچ کے ایک اوور بلکہ ایک گیند نے میچ کا نقشہ ہی بدل کے رکھ دیا ۔یہ ایسے ہی ہے جیسے ریس کا گھوڑا جیتنے کے قریب تر ہو اور اس کی ٹانگ ٹوٹ جائے وہ وننگ سپاٹ کے قریب ہی گر جائے۔ اس کی نظریں اس جیت کے نشان کو دیکھ تو سکیں مگر چھو نہ پائیں۔سیٹو ہارمیسن نے تو اس موقع پرحد ہی کر دی، وہ گیند کروانے آئے تو لائن لینتھ اس قدر بھول گئے کہ ایک گیند سکینڈ سلپ پر کھڑے اینڈریو فلنٹوف کو پکڑنی پڑی۔ یہ میچ برسبین میں 23 نومبر 2006 کو کھیلا گیا-

image


میک لیوس کا اوور - جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا
12 مارچ 2006 کو جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے اس میچ میں آسٹریلیا کے کھاتے میں 434 رنز درج ہوئے اور کینگرو کپتان مطمئن تھا کہ وہ محفوظ سکور کی پٹاری لیکر میدان میں اتر رہا ہے لیکن یہ کوئی معمولی میچ نہ تھا اور نہ ہی لیوس کوئی عام کھلاڑی تھا۔میک لیوس ہر شیل گبز کو اپنا ساتویں اوور کروانے کے لیے آیا، رنز مکمل کرنے کے لیے 18رنز کی ضرورت تھی۔ ہرشیل گبز نے اس اوور میں یہ رنز مکمل کر لیے اور آسٹریلیا کو ایک وکٹ سے شکست ہوئی۔ یاد رہے کہ گبز نے 21 چوکوں اور چھکوں کی مدد سے 175رنز بنائے تھے۔ جنوبی افریقہ 438 رنز بنا کر جیت گیا۔

image


ایک اوور میں چھ چھکے - جنوبی افریقہ بمقابلہ ہالینڈ 2006ء
کرکٹ کی تاریخ میں یہ دن بھی ایک یادگار دن تھا جب جنوبی افریقہ کے گبز نے ہالینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے ون ڈے میچ میں ایک اوور میں مسلسل چھ چھکے مار کر تاریخ کی اس فہرست میں نام لکھوا یا،جہاں پہلے سے گیری سوبرز اور روی شاستری کا نام درج ہے جنہوں نے ایک اوور میں چھ چھکے مارے ہوئے ہیں۔

image


سی ایم باندرا کا اوور - پاکستان بمقابلہ سری لنکا 2007ء
بوم بوم شاہد آفریدی دنیا کے تیسرے بلے باز ہیں جنہوں نے ایک اوور میں 32 رنز بنائے، انہوں نے سی ایم باندرا کو پہلی دو گیندوں پر چوکے اور آخری چار گیندوں پر چار چھکے جڑ کر اپنا سکہ منوایا اور ایک اوور میں 32 رنز بنائے اسی طرح 2005-6ء جنوری میں ہونے والے ایک میچ میں آفریدی نے بھارتی باؤلر ہربھجن سنگھ کو ایک اوور کی پہلی چار گیندوں پر چھکے مار کر اس کے ہوش ٹھکانے لگا دئیے تھے۔

image


آرپی سنگھ کا اوور - انگلینڈ بمقابلہ انڈیا
معروف کرکٹر جیف بائیکاٹ اس اوور کو ٹیسٹ کرکٹ کا بدترین اوور کہتے ہیں یہ واقعتاً بہت ہی برا اوور تھا۔ انگلینڈ کے خلاف بھارت نے اپنے باؤلر ظہیر خان کے زخمی ہونے پرٹیم میں پال راجر یعنی آر پی کو شامل کیا۔ 18 اگست 2011 کو اوول کے میدان میں یہ صبح بہت ہی سہانی تھی اور خاص طور پر تیز باؤلنگ کے لیے بہت ہی آئیڈیل صورتحال تھی۔آرپی نے چھ گیندوں میں سے پانچ گیندیں لیگ سائیڈ پر پھینکیں جو وائیڈ ہوگئیں۔ بعدازاں آرپی نے اس کی وضاحت پیش کی کہ ہو سکتا ہے یہ میرے لاشعور میں جمع ہونے والے غصے کا اظہار ہو۔ وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ 7 ماہ سے کوئی باؤلنگ نہیں کروائی تھی۔

image

روبن پیٹرسن کا اوور - جنوبی افریقہ بمقابلہ سری لنکا
ون ڈے میچز میں مہنگے ترین اوورز میں سے ایک اوور جنوبی افریقہ کے سپن باؤلر روین پیٹرسن کا بھی گزرا ہے جس میں سری لنکا کے آل راؤنڈر تھیسارا پریرا نے 5 چھکے مارے اور ایک چوکا مار کر 34رنز اپنے نام کئے۔ یہ 26جولائی 2013ء کو پالکے میں کھیلا جانے والا تیسرا ون ڈے میچ تھا۔ یہ میچ 26 جولائی 2013 کو پالکے میں کھیلا گیا-

image

اینڈرسن کا اوور - آسٹریلیا بمقابلہ انگلینڈ 
جارج بیلی نے اس اوور میں ویسٹ انڈیز کے برائن لارا کا ریکارڈ برابر کر دیا۔ بیلی نے اینڈرسن کی پہلی گیند پر سلپ میں سے چوکا لگایا۔ اگلی گیند پر سٹریٹ چھکا مارا پھر دو رنز بنائے اس کے بعد 3 مسلسل چھکے مارے اور اس طرح ایک اوور میں 28 رنز بنا ڈالے ۔اس کے فوراً بعد مائیکل کلارک نے اننگز ڈیکلئرڈ کرنے کا اعلان کر دیا۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Bowlers are equally cherished and important in a cricket match. But when the bowlers don’t work and the batsmen are in hitting prowess then we witness some of the most spectacular runs in the match. Here we present the some most expensive overs bowled in ODI cricket.