مودی کے جھوٹ اور گھمنڈ کی شکست!

یہ ’جھوٹ ‘ اور ’گھمنڈ‘ کی شکست تھی ۔
بات دس ریاستوں کے ضمنی انتخابات میں وزیراعظم نریندرمودی اوران کی پارٹی بی جے پی کی شکست کی ہورہی ہے.... مودی نے دروغ گوئی کا جوعالمی ریکارڈ قائم کیاتھا اورحکومت سازی کے بعدجِِس طرح خود کو’محور‘ بنا کرکسی گھمنڈی تانا شاہ کی طرح ‘ملک کی غیربی جے پی سیاسی پارٹیوں اوران کے لیڈروں سمیت خوداپنی پارٹی بی جے پی اورآر ایس ایس کے سینئر لیڈروںکو ’ٹھکانے لگانے‘ اورسارے ملک کو نظراندازکرکے اپنی ریاست گجرات کو ’نوازنے ‘ کا سلسلہ شروع کیا تھا اس کا ’انجام ‘ صرف اورصرف ’ شکست ‘ کی صورت میں ہی سامنے آنا تھا‘سو آیا۔

لوگ اس ہارکوسیکولرازم کی فتح اور فرقہ پرستی کی ہارسے بھی تعبیر کررہے ہیں۔

یہ تعبیر بس کچھ حد تک ہی درست مانی جاسکتی ہے کیونکہ سچ یہ ہے کہ اس ملک میںنہ سیکولرازم کوکبھی ’ہار‘ کا منہ دیکھنا پڑا ہے اورنہ ہی فرقہ پرستی کبھی سہی معنوںمیں ’جیتی ‘ہے ....حالانکہ صرف بی جے پی اورشیوسینا جیسی فرقہ پرست پارٹیوں ہی نے نہیں کانگریس ‘این سی پی اورسماج وادی پارٹی وبی ایس پی جیسی سیکولرکہلانے والی پارٹیوں نے بھی اس ملک کو ’فرقہ پرستی ‘ کے منہ میں ڈھکیلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر اس ملک کی آبادی کی غالب اکثریت سیکولرازم کوچھوڑنے کوتیارنہیں ہوئی ۔ چند لمحے ایسے ضرور آئے جب یہ محسوس ہونے لگا تھاکہ ہندوستان اب جمہوری ملک نہ ہوکر فرقہ پرستوں کے ہاتھوں کا کھلونا بن گیاہے ‘مگر یہ لمحے عارضی ثابت ہوئے بالآخر فرقہ پرستی کوشکست کا منہ ہی دیکھنا پڑا ....مثال مرکزکی اٹل بہاری واجپئی اوریوپی اور مہاراشٹرکی بی جے پی اورشیوسینا کی حکومتوںکی شکستوں سے دی جاسکتی ہے .... 2014کے لوک سبھا الیکشن میںمودی اور بی جے پی کی جیت کا سبب یہ قطعی نہیںتھاکہ ملک کی آبادی فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم ہوگئی تھی ‘ جیت کے صرف تین اسباب تھے ‘ایک تویہ کہ مودی نے دھڑلے سے جھوٹ بول کرلوگوں کو ”قائل “کردیاتھاکہ ان کی قیادت میں ملک ترقی کی منزلیں طے کرے گا۔ ڈیولپمنٹ کے نعرے نے لوگوں کومودی کی طرف مائل کیاتھا۔ دوسرا سبب کانگریس اور اس کی حلیف سیاسی پارٹیوں کا’ناکارہ پن ‘ اورگلے گلے تک ’بدعنوانیوں‘میں ڈوبنا اورتیسرا سبب آر ایس ایس اوراس کے رضاکاروں کا سرگرم ہونا تھا ....

مودی اور بی جے پی کولوک سبھا میں ملک کے 33فیصد عوام کے ووٹ ملے تھے اور 67فیصد عوام نے انہیںمستردکردیاتھا۔ اِن 33 فیصد ووٹوں میں دس فیصد سے زیادہ ووٹ فرقہ پرست نہیںتھے۔ باقی کے ووٹ کانگریس کے خلاف پڑے تھے .... اور 67فیصد جوووٹ بی جے پی کونہیںپڑے ان میںبھی ایک بڑی تعداد نے ووٹ نہیںڈالے کیونکہ وہ بی جے پی کوووٹ دینا نہیںچاہتے تھے اورکانگریس اینڈکمپنی سے ناراض تھے ‘ان کے ووٹ کئی پارٹیوں میں منقسم ہوکررہ گئے ....لہٰذا بی جے پی کی جیت قطعی عوامی جیت نہیں تھی اور نہ ہی سیکولرازم کی ہارتھی ۔

دس ریاستوں کے ضمنی انتخابات کے نتائج سے تین باتیں ثابت ہوتی ہیں بلکہ چارباتیں .... اوّل تو یہ کہ مودی کے ڈھول کی پول کھلنے کے بعد ان کا زوال شروع ہوچکا ہے .... عوام نے خیر کانگریس کو اب بھی معاف نہیںکیاہے مگر مودی اوران کی حکومت کے جھوٹ کوبھی قبول نہیں کیا ہے اور ڈیولپمنٹ کے وعدوں کے وفا نہ ہونے سے وہ سخت ناراض ہیں۔ ڈیولپمنٹ کا بھی عجیب معاملہ ہے ‘مودی ہیںتو سارے ملک کے وزیراعظم اوروہ جیتے ہیں یوپی کے شہروارانسی سے لیکن آج بھی وہ کام یوں کررہے ہیں جیسے کہ گجرات ہی کے وزیراعلیٰ ہوں!سارے ترقیاتی منصوبے ‘ چاہے جاپان سے معاہدہ ہویا چین سے ‘ سب کے سب گجرات کی جھولی میں جارہے ہیں.... منصوبے جوبن رہے ہیں وہ بھی گجرات کو مدّ نظر رکھتے ہوئے بَن رہے ہیں.... مودی نے بی جے پی کو بھی قومی سطح پر ’گجرات بی جے پی ‘ بنا کررکھ دیاہے ۔ بی جے پی کا صدربھی گجراتی ( یعنی امیت شاہ ) ہے اوروزیراعظم کا عملہ بھی ۔ آر ایس ایس نہیںچاہتی تھی کہ امیت شاہ صدربنیں۔ آر ایس ایس یہ بھی نہیں چاہتی تھی کہ ایل کے اڈوانی سے لے کرمرلی منوہرجوشی تک سارے سینئربھاجپائی لیڈرذلیل کیے جائیں لیکن مودی نے بی جے پی پر اورملک پر اپنی پکڑمضبوط کرنے کے لیے قومی سطح پر بی جے پی کو ’گجرات بی جے پی ‘ اورسارے ملک کو’گجرات ریاست ‘ میںڈھالنے کا کام شروع کردیاہے نتیجہ سامنے ہے‘عوام نے چھوڑا ‘ بی جے پی میں ان کے تئیں ناراضگی بڑھ رہی ہے اورآرایس ایس کے رضاکار ان کے لیے سرگرم نہیںہیں۔ دس ریاستوں کے ضمنی انتخابات میں آر ایس ایس اوربی جے پی کے ناراض عناصرمودی اوران کی سرکار کے خلاف سرگرم رہے ہیں بلکہ انہوں نے مودی کوسبق سکھانے کے لیے کام کیا .... اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ جھوٹ بولنے والوں اور گھمنڈ کرنے والوں کے پیروں تلے سے زمین یوں کھینچ لیتا ہے کہ انہیں نہ زمین کے کھینچے جانے کا اورنہ ان افراد کا جوزمین کھینچ رہے ہیں احساس ہوتاہے .... مودی کے ساتھ بالکل یہی ہورہا ہے ۔

اب دس ریاستوں کے ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد آنے والے اسمبلی کے انتخابات میں غیربھاجپائی سیاسی پارٹیوں کوایک طرح کا چین اورسکون محسوس ہورہا ہے ۔ انہیںیہ لگنے لگا ہے کہ ان کے ’اچھے دِن قریب آرہے ہیں....وہ سیاسی پارٹیاںبھی جواب تک بی جے پی سے رشتے مضبوط کرنے کے لیے ہرطرح کے سمجھوتے کرنے کوتیار تھیں‘ اب بی جے پی کی آنکھوںمیں آنکھیں ڈال کر بات کرنے لگی ہیں۔

مہاراشٹر کی مثال لے لیں‘ شیوسینا اور اس کے پرمکھ ادھوٹھاکرے نے صاف لفظوں میں یہ کہہ دیا ہے کہ وہ بی جے پی سے ’انتخابی سمجھوتہ ‘برقرار تورکھیں گے مگر سیٹوں کی تقسیم میں وہ بی جے پی کوکوئی رعایت نہیں دیں گے .... صرف یہی نہیں ادھوٹھاکرے نے بی جے پی سے کوئی مشورہ کیے بغیر یہ تک اعلان کردیا ہے کہ وہ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کی کرسی سنبھالنے کے خواہاں ہیں۔ ادھوٹھاکرے نے بہت ہی صاف لفظوںمیں کہا ہے کہ اگر بی جے پی نے زیادہ سیٹوں کے لیے اپنی ضِدنہ چھوری توشیوسینا ‘ بی جے پی سے اپنا رشتہ توڑبھی سکتی ہے ....شاید ضمنی انتخابات کے نتائج سے قبل مہاراشٹرکے اسمبلی الیکشن ہوتے تو بی جے پی ایسی دھمکی پرکان نہ دھرتی یا اگرنتائج اس کے حق میںہوتے تو وہ شیوسینا کواب تک چھوڑچکی ہوتی لیکن اب یہ ممکن نہیں ہے ‘اگر بی جے پی کومہاراشٹرمیں اپنی گرفت مضبوط کرنی ہے تواسے ادھوٹھاکرے کی بات سُننا پڑے گی ۔

رہیںسیکولرکہلانے والی پارٹیاں توضمنی انتخابات کے نتائج نے ان میں ایک نئی روح پھونک دی ہے ۔ مہاراشٹرکے وزیراعلیٰ پرتھوی راج چوہان پرامیدہیں کہ ان کی کانگریس پارٹی کی کارکردگی اچھی رہے گی ‘این سی پی بھی پرامید ہے کہ شردپوار کی قیادت میں وہ کامیاب ہونگیں۔ لیکن اگرضمنی انتخابات کے نتائج پرنظرڈالیںتو یہ پتہ چلتا ہے کہ کانگریس کے لیے یہ نتائج بے حد مایوس کن رہے ہیں‘ عوام میں اس کی ساکھ بدستور خراب ہے لہٰذا مودی کی جیت یا ہارسے اس کی کارکردگی پر کوئی خاص اثرنہیںپڑے گا.... نہ ہی این سی پی کی کارکردگی اِن نتائج سے بہترہوگی .... اگرکانگریس اوراین سی پی کوکامیاب ہونا ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ عوام کے درمیان جا کر اپنی ساکھ اورامیج کو بہتربنائیں اوریہ ثابت کریں کہ وہ مودی اوربی جے پی کے جھوٹ اور گھمنڈ سے بہترمتبادل ہیں ‘مگریہ ثابت کرنا بہرحال آسان نہیںہوگا۔
shakeel rasheed
About the Author: shakeel rasheed Read More Articles by shakeel rasheed : 8 Articles with 5009 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.