مسلم مخالف بیان کا یہ طویل سلسلہ

ہندوستان میں بی جے پی حکومت آنے کے بعد اشتعال انگیز بیان اور فرقہ وارانہ فساد کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔نریندر مودی کے اقتدار میں آنے سے جن خدشات کا اظہار الیکشن کے دو ران کیا جارہا تھا وہ سب یکے بعد دیگرے سچ ثابت ہوتے جارہے ہیں ۔مسلمانوں کو پورے ملک میں ہراساں کرنے کو شش جارہی ہے ۔مسلم مخالف بیان ہرروز حکمراں پارٹی کی جانب آرہا ہے ۔مسلم مخالف اشتعال انگیز بیان کا سلسلہ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے شروع کیا تھا آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے جس کے بعد ان کے مشن کے حامی تمام لوگوں نے اس تحریک پہ عمل کرنا شروع کردیا ۔موہن بھاگوت اپنے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے نئی حکومت کے قیام کے بعد کہا تھا کہ ہندوستان کے تمام باشندو کو ہندو ہونا چاہئے جس طرح امریکہ کے باشندے امریکی اور ایگلینڈ کے انگریز کہلاتے ہیں ۔ہندوستان کا کلچر ہندو ہے اس لئے تمام لوگوں کو ہندو ہونا چاہئے ۔موہن بھاگوت کے اس بیان کے بعد بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے سلسلہ وار مسلم مخالف بیان دینا شروع کردیا ۔کسی نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر جلد ہونی چاہئے ۔کسی نے کہاکہ گجرات کو بھول گئے تو مظفرنگر کو یاد رکھو۔کسی نے کہا ہندوستان میں ہونے والے فرقہ وارانہ فساد ات کے لئے یہاں کے مسلمان کے ذمہ دار ہیں۔کسی نے کہا مسلم پرسنل کوختم کردینا چاہئے ۔کسی نے لو جہاد کی اصطلاح قائم کرکے دو دولوں میں قائم محبت کے رشتے میں نفرت کی فضائی قائم کی ۔کسی نے کہاکہ قبرستان کی وجہ سے ہورہا ہے پورے ہندوستان میں فساد ۔ کل گذشتہ اسی طرح کا ایک اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے اتر پردیش کے ضلع اناؤ کے بھاجپا ممبر پارلیمنٹ شاکسی مہاراج نے مدرسہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مدرسہ کے فارغین دہشت گرد ہوتے ہیں ۔یہاں دہشت گردی او رجہادکی تعلیم دی جاتی ہے۔عرب ممالک سے ان کے یہاں پیسہ آتا ہے کہ تاکہ ہندو سکھ اور جین کی لڑکیوں کو روپے کے ذریعے بہلاکر اسلام میں داخل کریں ۔ان کا یہ بھی الزام تھا کہ مدرسہ میں پندرہ اگست او ریوم جمہوریہ کی تقریب نہیں منائی جاتی ہے ۔ان دنوں میں ان کے یہاں تعطیل نہیں ہوتی ہے انہوں نے حکومت سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ ان مدارس کی امداد بند کردی جائے۔مسلم ممبران پارلیمنٹ پر بھی ان کا الزام ہے یہ لوگ پارلیمنٹ میں منعقد ہونی والی نیشنل تقریب میں شرکت سے گریز کرتے ہیں۔اس طرح کابیان بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی نے بھی 2001 میں وزیر داخلہ رہتے ہوئے دیا تھا کہ ملک میں مدارس کی بڑھتی ہوئی تعداد سے ملک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے ۔

دوسر ی طرف مرکزی وزیر برائے فلاح و بہبود خو اتین و اطفال منیکا گاندھی نے حکومت سے قربانی پہ پابندی کا مطالبہ کیا ہے ۔اس خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے نبی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے جانوروں کی قربانی کے ذریعے انہیں دہشت گردی کی تعلیم دی ہے ۔جانور دودھ دینے او ردیگر کاموں کے لئے ہیں نہ کہ ذبح کرنے کے لئے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔

یہ بیان ہے ہندوستان کے ارکان پارلیامنٹ کا لیکن مجھے اس سلسلے میں کوئی تعجب نہیں ہے او رنہ ہی اس میں کوئی نیا پن ہے کیوں کہ ان کا سربراہ خود اس ذہنیت کاحامل ہے۔یہ حکومت مسلم مخالف ہے ۔یہاں سب کا وکاس سب کا ساتھ کا نعرہ بظاہر لگایا جارہا ہے لیکن پس پردہ مسلمانوں کے خلاف گہری سازش رچی جارہی ہے ۔اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے آرایس ایس مودی کے دور اقتدار میں اپنا خواب شرمندۂ تعبیر کرلینا چاہتی ہے۔یہاں کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کوملک میں ہورہے فرقہ وارانہ فسادات او ر ان کے ممبروں کے ذریعے دئے جارہے اشتعال انگیز بیانات کے سلسلے میں کوئی علم نہیں ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی ان معاملات پر بالکل خاموش ہیں۔کیوں کہ یہ حضرات اسی گروپ کے ہیں ان کا بھی تعلق اسی آرایس ایس سے کسی اور سے نہیں اس لئے ......۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163554 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More