اشیاء کے ساتھ ان کی تہذیب کا بائیکاٹ بھی ضروری ہے

اسرائیل کے خلاف جاری غم و غصہ میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔ فلسطین بالخصوص غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اسرائیل کی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کے رجحان میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسرائیلی اشیاء کے مقاطعہ کیلئے عالم اسلام کے مسلمانوں کے علاوہ مخالف اسرائیل ذہن رکھنے والوں کی جانب سے تاحال سوشیل میڈیا کا زبردست استعمال کیا گیا اوراسرائیلی اشیاء کے بائیکاٹ کے مثبت اثرات بھی برآمد ہونے لگے ہیں اور اسرائیل کی جانب سے اس کی اپنی معیشت کو ہونے والے نقصان کا اعتراف بھی کیا جاچکا ہے ۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اب ان کی تہذیب و تمدن کا بھی بائیکاٹ ہونا چاہیے جو اکثر وبیشتر مسلمانوں میں بھی رچ بس چکی ہے،یہ یہودی اور اسرائیلی تہذیب قدر مشترک ہے جس میں تعیش پسندی کا رجحان زیادہ ہے ۔یہ غیروں کا طریقہ کار ہے جس میں سو فیصد ناکامی ہے،اور اسلامی عقائد اور حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کے طریقے میں سو فیصد کامیابی ہے۔اس کا یقین ہمارے دلوں میں آجائے۔

تہذیب و ثقافت یعنی وہ رسم و رواج اور طور طریقے جو ہماری اور آپ کی زندگی پر حکم فرما ہیں۔ تہذیب و ثقافت یعنی ہمارا ایمان و عقیدہ اور وہ تمام عقائد و نظریات جو ہماری انفرادی اور سماجی زندگی میں شامل ہیں۔ہم تہذیب و ثقافت کو انسانی زندگی کا بنیادی اصول سمجھتے ہیں۔ ثقافت یعنی ایک معاشرے اور ایک قوم کی اپنی خصوصیات اور عادات و اطوار، اس کا طرز فکر، اس کا دینی نظریہ، اس کے اہداف و مقاصد، یہی چیزیں ملک کی تہذیب کی بنیاد ہوتی ہیں۔ یہی وہ بنیادی چیزیں ہیں جو ایک قوم کو شجاع و غیور اور خود مختار بنا دیتی ہیں اور ان کا فقدان قوم کو بزدل اور حقیر بنا دیتا ہے۔

تہذیب وثقافت قوموں کے تشخص کا اصلی سرچشمہ ہے۔ قوم کی ثقافت اسے ترقی یافتہ، با وقار، قوی و توانا، عالم و دانشور، فنکار و ہنرمند اور عالمی سطح پر محترم و با شرف بنا دیتی ہے۔ اگر کسی ملک کی ثقافت زوال و انحطاط کا شکار ہو جائے یا کوئی ملک اپنا ثقافتی تشخص گنوا بیٹھے تو باہر سے ملنے والی ترقیاں اسے اس کا حقیقی مقام نہیں دلا سکیں گی اور وہ قوم اپنے قومی مفادات کی حفاظت نہیں کر سکے گا۔
Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 224 Articles with 248140 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More