پاکستان: ڈینگی ویکسین کی تیاری میں اہم پیشرفت

اس وقت جب دنیا کو ڈینگی بخار پر قابو پانے کے لیے ویکسین کی کمی کا سامنا ہے پاکستان کی ایگری کلچرل یونیورسٹی فیصل آباد(یو اے ایف) نے اس موذی مرض کے مستقل حل کے لیے درست سمت میں قدم آگے بڑھایا ہے۔

پاکستانی یونیورسٹی نے اپنی تحقیق کے دوران محدود وسائل کے باوجود نمایاں پیشرفت کی ہے۔
 

image


ڈان نیوز کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق یو اے ایف اب اپنی تحقیق کو غیرملکی ماہرین تک توسیع دینے کی منصوبہ بندی کررہی ہے اور اسے توقع ہے کہ اس کے ذریعے دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والے اس وبائی مرض سے کروڑوں افراد کو تحفط فراہم کیا جاسکے گا۔

اس وقت ڈینگی کے لیے متعدد ویکسینیں دنیا بھر میں تیار کی جاچکی ہیں، یو اے ایف کے علم الحشرات کے ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف نے ڈان کو بتایا کہ پنجاب میں 2011 میں اس مرض کی شدید ترین وباء کے بعد یونیورسٹی ڈینگی بخار کی روک تھام کے لیے ہر ممکنہ پہلو پر تحقیقی منصوبوں متعارف کراچکی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ ڈینگی کے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے یو اے ایف کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے بارہ سائنسدانوں پر مشتمل ایک گروپ کو ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ اس حوالے سے برادریوں میں اس مرض کے روک تھام کے پروگرامز، لیبارٹری میں بہتر سرویلنس، فوری تشخیصی ٹیسٹ اور ویکسین کی تیاری سمیت ٹرائل سسٹمز وغیرہ پر کام کریں۔

مائیکروبیالوجی کے پروفیسر سجادالرحمن ان تمام منصوبوں کے سربراہ ہیں۔

ڈاکٹر عارف نے بتایا" یو اے ایف کے محققین نے شدید محنت کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ ڈینگی بخار کی وباء پھیلنے میں ڈین وی ٹو اور ڈین وی تھری نامی عام مالیکیولر اہم کردار ادا کرتے ہیں، جس سے ہم موثر ویکسین کی تیاری کے مقصد میں پیشرفت کرنے میں کامیاب رہے"۔

انہوں نے بتایا کہ جاری تحقیق کے دوان ہم دو دیگر سیر ٹائپ کی مانیٹرنگ پر توجہ سے دے رہے ہیں" ایک اور کامیابی ہمارے محققین کو یہ حاصل ہوئی ہے کہ وہ ڈینگی پھیلانے والے مچھروں کو بائیولوجیکل کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگئے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہمیں ایک ایسے ماحول دوست طریقے کی ضرورت ہے جو اس مچھروں کی افزائش نسل کو موثر طریقے سے روک سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیکٹریا کا ایسا مرکب تیار کرلیا گیا ہے جو پانی میں ان مچھروں کے لاروے کا ختم کرتا ہے، جو کہ کمرشل کیڑے مار ادویات کے مقابلے میں زیادہ بہتر ثابت ہوا ہے۔
 

image

انہوں نے بتایا"بیکٹریا کی مختلف اقسام ایسا بائیولوجیکل کمپاﺅنڈ کی دستیابی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جو مچھروں کے لاروے کو ختم کرسکے،جبکہ اس سے پانی پرندوں اور جانوروں کے لیے زہریلا بھی نہ ہوسکے"۔

ڈاکٹر عارف کا کہنا تھا کہ یہ بائیولوجیکل مرکب بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مچھروں کی آبادی میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، جبکہ مچھروں میں بانجھ پن پھیلانے کا طریقہ کار بھی یو اے ایف کے محققین کی اہم کامیابی ہے۔

کیڑے مار ادویات سے گریز کر کے تحقیق میں مرض پھیلانے والے جرثومے پیتھوجن کے ذریعے مچھروں کو بانجھ بنانے پر مجبور دی گئی، اس مقصد کے لیے ایک بیکٹریا وولبچیا پاپائینٹس جو بڑے پیمانے پر بڑے پیمانے پر حشرات الارض پر اثرانداز ہوتا ہے، کو ایسی جگہ استعمال کای گیا جہاں مچھروں کی آبادی بڑھ رہی تھی، جس کا نتیجہ ان کی افزائش نسل میں کمی کی صورت میں نکلا اور اس تیکنیک کے ذریعے مستقبل میں میں بھی اس قاتل کیڑے کی نشوونما کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔

علاوہ ازیں تیرہ پودوں جن میں لہسن، ادرک، لیمن گراس، تلسی، پودینہ، تمباکو اور دیگر کے عراق کو بھی جانچا گیا تو ان کے بھی مثبت نتائج سامنے آئے۔

ڈاکٹر عارف نے وضاحت کی کہ پپیتا ڈینگی بخار کے کنٹرول میں مددگار ثابت ہوتا ہے، اگر اس پھل کی پیداوار بڑھائی جائے تو تو توقع ہے کہ ایک ماہ کے اندر مریض کو صحت یاب بنایا جاسکتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

While the world currently lacks a vaccine for dengue fever, the University of Agriculture Faisalabad (UAF) is on the right track to come up with a permanent solution. Their research is progressing significantly despite limited resources.