ڈینگی بخار - Dangue Fever

ڈینگی بخار کے بارے میں آج سے کچھ سال پہلے بہت کم لوگوں کو پتا تھا لیکن اس کی وبا جیسے ہی پھیلی تو میڈیا پر اس کا پرچار کیا گیا ہے جس لوگوں کو اس بخار کے بارے میں معلومات ہوئیں۔شروع میں اس بخار سے کافی اموات ہوئیں جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف بیٹھ گیا کہ نہ جانے یہ کتنی خطرناک بیماری ہے۔لوگوں کو اس کے بارے میں مکمل آگاہی نہ ہونا اور بہتر طور پر حفاظتی تدابیر کا نہ کرنا اس بیماری کو پھیلانے میں سبب بنا۔لیکن اب لوگ باشعور ہو چکے ہیں اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے اس پر بہت کام کیا ہے۔جس کی وجہ سے ہمیں اس بیماری کا مقابلہ کرنے کی ہمت ہوئی۔ابھی بھی ڈینگی بخار کم نہیں ہوا لیکن بہت کم ضرور ہو گیا ہے۔اور بروقت تدابیر اس پر کسی حد تک قابو پانے میں مدد ملی ہے۔یہ عام طور پر بارشوں کے موسم میں پھیلتا ہے جیسا کہ آجکل بارشیں شدت سے ہو رہی ہیں تو اس کے ہونے کے مواقع کچھ زیادہ ہو جاتے ہیں ۔لیکن میں پھر یہی کہوں گا کہ بہتر حفاظتی تدابیر اور اھتیاط کرنے سے ہم سب اس سے بچ سکتے ہیں۔آج میں اس لئے اس کو موضوع بنایا ہے ویسے تو اس پر کافی لوگ لکھ چکے ہیں اور مجھ سے بھی شائد بہتر ہی لکھا ہو گا۔

ڈینگی ایک وائرس سے پھیلتا ہے جو کہ ایک خاص قسم کے مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔جب یہ مچھر کسی انسان کو کاٹتا ہے تو پھر اس میں ڈینگی بخار کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ایسے شخص کو دوسے صحت مند لوگوں سے زیادہ بچا کر رکھنا چاہیئے کیونکہ اگر کسی مچھر نے اس کو کاٹ لیا اور اس مچھر نے ایک صحت مند شخص کو کاٹا تو یہ وائرس اس میں منتقل ہو جائے گا اور وہ بھی ڈینگی جیسے مرض میں مبتلا ہو جائے گا۔دوستو ! ڈینگی سے ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ 100میں سے صرف ایک شخص کے لئے ہی مہلک ہو سکتی ورنہ تمام لوگ اس سے صحت مند ہو جتے ہیں۔میں خود ڈینگی بخار میں مبتلا ہو چکا ہوں لیکن بروقت علاج سے جلد ہی صحت مند ہو گیا تھا ۔

ڈینگی بخار کی علامات:

٭ڈینگی بخار میں شروع میں نزلہ و زکام جیسی حالت ہوتی ہے۔
٭شدید بخار ہوتا ہے،
٭بھوک نہیں لگتی۔
٭آنکھوں کے عقبی حصہ میں درد یا آنکھوں کا سرخ ہو جانا۔
٭پورے جسم میں شدید درد،پھٹوں اور جوڑوں میں شدید درد کا ہونا۔
٭جسم پر دانے یا دھبوں کا پڑنا۔
٭رنگت کا پیلا ہونا۔
٭پیٹ میں درد محسوس کرنا۔
٭سانس لینے میں مشکل ہونا۔
٭مسلسل قے کا آنا۔
٭منہ اور ناک سے خون کا اخراج ہونا۔
٭غنودگی کا چھا جانا۔
٭ٹھنڈے پسینے آنا۔
٭پانی پینے کے باوجود پیشاب کا کم آنا۔

مندرجہ بالا علامات کسی بھی شخص میں ہوں تو اس کو جلد از جلد کسی قریبی ہسپتال میں ڈاکٹر کو دکھانا چاہیئے۔تاکہ بروقت علاج سے مریض کی جان بچائی جا سکے۔کیونکہ یہ جان لیوا تب ہوتا ہے جب ہم اپنے طور پر ٹوٹکے کرتے رہتے ہیں تب تک مریض کی حالت کنٹرول سے باہر ہو چکی ہوتی ہے۔اس لئے براہ مہربانی ایسے مریض کو جس میں مندرجہ بالا علامات جو میں نے بتائی ہیں فوراً ڈاکٹر یا قریبی ہسپتال سے رجوع کریں۔
ڈینگی بخار سے بچنے کی حفاظتی تدابیر:
٭گھر کے تمام افراد مچھر بگھاؤ لوشن کا استعمال کریں۔
٭مچھر دانی کا استعمال ضروری ہے اگر آپ صحن یا چھت پر سوتے ہیں۔
٭بخار ہونے کی صورت میں ڈسپرین ،درد کم کرنے کی گولیاں وغیرہ سے پرہیز رکھیں۔
٭گھر کے تمام برتنوں جن میں پانی جمع کیا گیا ہوکو ڈھانپ کر رکھیں،کولر ،اور گملوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں کیونکہ یہ مادہ مچھر صاف پانی پر ہی انڈے دیتی ہے۔
٭مچھروں سے بچنے کے لئے دروازوں اور کھڑکیوں پر جالی لگوائیں۔
٭جب سورج طلوع ہو رہا ہو یا غروب ہو رہا ہو اس وقت اپنے جسم کے ننگے حصوں کو کپڑے سے ڈھانپ کر رکھیں۔
٭اس موسم میں گھروں کے اندر اور باہر مچھر مار سپرے کروائیں۔

ڈینگی بخار کا ہومیو پیتھک علاج:

٭کروٹیلس 200:روزانہ تھوڑے سے پانی میں دو سے چار قطرے ملا کر پئیں۔حفظ ماتقدم کے طور پر موسم شروع ہونے سے پہلے ہر گھر کے فرد کو ایک بار دو قطرے دو گھونٹ پانی میں ملا کر پلا دیں انشااﷲ آپ اس مرض سے بچے رہیں گے۔
٭پلیٹ لیٹس کم ہونے کی صورت میں قریبی ہسپتال سے رجوع کریں۔
٭بیلا ڈونا 30:دن میں چار قطرے دو گھونٹ پانی میں ملا کر چار دفعہ لیں۔
٭یوپاٹوریم 30:کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
٭جیلسی میم 30:بھی بخار کی صورت میں دی جا سکتی ہے۔
٭مریض کو سیب کے جوس میں لیموں کے قطرے ملا کر پلائیں اس سے پلیٹ لیٹس بڑھتے ہیں۔
٭ڈینگی بخار میں مبتلا مریض وٹامن کے،بی اور سی پر مشتمل خراک کا استعمال کریں۔
٭چاول،مونگ کی دال،شلجم،گاجر،چقندر،کریلا،بند گوبھی،انار،سنگترہ،مسمی،میٹھا،اور امرود مفید غذائیں ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1841109 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More