اسکول جانے والے بچوں کی جان خطرے میں

ہے تو یہ ناقابل یقین سی بات، لیکن جب آپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے تو آپ کو بھی یقین آجائے گا۔ آپ کے بچے یا آپ کے کوئی نا کوئی رشتہ دار بچے بھی اسکول جاتے ہوں گے۔ اگر تو ان کا اسکول قریب ہی ہے تو وہ پیدل جاتے ہوں گے اور اگر دور ہے تو یا تو وین پر جاتے ہوں گے یا گھر کا کوئی فرد انہیں ان کے اسکول چھوڑنے جاتا ہوگا۔ آپ کہیں گے کہ جی بالکل یہ تو بالکل عام بات ہے ایسا ہی ہوتا ہے۔ سب جگہ ہی ایسا ہوتا ہے۔ لیکن نہیں جناب یہاں آپ بالکل غلط فہمی میں ہیں۔ سب جگہ ایسا نہیں ہوتا۔ اب جو کچھ اس آرٹیکل میں آپ دیکھنے جا رہے ہیں وہ دیکھ کر آپ اللہ کا شکر ادا کریں گے کہ آپ کے بچوں کو تعلیم کے حصول میں یہ مسائل نہیں ہیں۔
 

image
یہ خطرناک راستہ چین کے علاقے Gulu میں واقع ہے اور اسکول جانے کے لیے بچے یہی راستہ اختیار کرتے ہیں- یہ بچے ان پہاڑیوں کے صرف 1 فٹ چوڑے راستے سے گزر کر روزانہ اسکول پہنچتے ہیں جس میں انہیں 5 گھنٹے لگتے ہیں-
 
image
جنوبی چین کے گاؤں Zhang Jiawan کے بچوں کو اپنے اسکول تک پہنچنے کے لیے انتہائی غیر محفوظ لکڑی کی سیڑھیوں پر چڑھنا پڑتا ہے- اور انہیں اونچائی تک پہنچنے کے لیے ایسی کئی سیڑھیوں کا سہارا لینا ہوتا ہے-
 
image
یہ بچے اپنے بورڈنگ اسکول کی جانب جا رہے ہیں اور وہاں تک پہنچنے کے لیے انہیں ہندوستانی ہمالیہ سے گزرنا ہوتا ہے جبکہ یہ انڈیا کی تحصیل Zanskar سے تعلق رکھتے ہیں-
 
image
ان بچوں کو اسکول تک پہنچنے کے لیے دریا پار کرنا ہوتا ہے جس کے لیے انہیں ایک انتہائی ٹوٹے اور تباہ حال پُل پر سے گزرنا پڑتا تھا- یہ پُل انڈونیشیا کے علاقے Lebak میں واقع ہے- لیکن اس خبر کے منظرِ عام پر آتے ہی یہاں ایک نیا پُل تعمیر کر دیا گیا اور اب بچے محفوظ طریقے سے دریا پار کرتے ہیں-
 
image
اسکول جانے والے بچے کولمبیا میں واقع دریا Rio Negro کو پار کرنے کے لیے 800 میٹر طویل اسٹیل کیبل کا استعمال کرتے ہیں- یہ کیبل دریا سے 400 میٹر کی بلندی پر بنائی گئی ہے جس کے ذریعے بچے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچتے ہیں-
 
image
یہ منظر انڈونیشیا کے صوبے Riau کا ہے جہاں بچوں کو اسکول تک پہنچنے کے لیے کشتیوں کا سہارا لینا پڑتا ہے اور یہ کشتیاں بھی انہیں خود ہی چلانی ہوتی ہیں-
 
image
چین کے صوبے سیچیون کے علاقے Dujiangyan میں واقع اسکول تک پہنچنے کے لیے واحد ذریعہ صرف یہ ایک ٹوٹا ہوا پُل ہے اور یہ ایک جانب جھکا ہوا بھی ہے جو کہ انتہائی خطرناک بات ہے-
 
image
ان بچوں کو اسکول تک پہنچنے کے لیے راستے میں ایک دیوار پر رکھے لکڑی کے ٹکڑے پر سے گزرنا پڑتا ہے- یہ دیوار سری لنکا میں واقع 16ویں صدی کے Galle نامی قلعے کی ہے-
 
image
بچے اسکول جانے کے لیے Ciherang نامی دریا کو پار کر رہے ہیں وہ بھی ایک بانسوں کے بنے تختے کی مدد سے- یہ انڈونیشیا کے Cilangkap گاؤں کے رہائشی ہیں-
 

image

یہ بچے 125 میل کا طویل سفر اسی پہاڑی راستے کے ذریعے طے کر اپنے بورڈنگ اسکول تک پہنچتے ہیں- یہ منظر چین کے علاقے Pili کا ہے-
 

VIEW PICTURE GALLERY
 

YOU MAY ALSO LIKE:

To the delight (or dismay) of millions, the school season is beginning in many countries throughout the world. But it’s important not to forget that, in some parts of the world, school can be a hard-won luxury.