ہم محکوموں کہ پاؤں تلے!

فیض احمد فیض کے نام سے کون واقف نہیں ہے۔۔۔ فیض صاحب کا شمار اردو ادب کے روشن ستاروں میں ہوتا ہے۔۔۔فیض کوایک انقلابی شاعر کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔۔۔آپ کی گراں قدر خدمات کی بدولت حکومتِ پاکستان نے آپ کو نشانِ امتیاز سے نوازا۔۔۔فیض احمد فیض کسی تعارف کہ محتاج نہیں ۔۔۔ یہ مضمون انکی یاد میں بھی نہیں لکھا جا رہا۔۔۔ میرے لئے آپ کی لکھی ہوئی ایک نظم لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے بہت اہمیت کی حامل ہے۔۔۔جو حالات اور واقعات پر پوری اترتی ہے۔۔۔یقینا آپ کہ قلم سے نکلنے والے الفاظ شعلے کی سی حدت رکھتے ہیں۔۔۔یہ اس حدت کا ہی نتیجہ ہے کہ میں آج اس مضمون کو لکھنے لگا ہوں۔۔۔وہ کیسا دکھ تھا یا تکلیف تھی جس کی بدولت یہ نظم وجود میں آئی۔۔۔ احساس کی شدت نے ایسی نظم تشکیل دی۔۔۔مگر وقت نے کئی بار انگڑائی لی اور کئی بار لوگ تبدیلی کے نعرے لگاتے نظر آئے۔۔۔یہ نظم تب بھی بھر پورآبو تاب سے روشن ضمیر کی علامت بنی رہی۔۔۔اس نظم کا ایک ایک لفظ اپنے اندر انقلاب کی آگ لئے ہوئے ہے۔۔۔

تبدیلی کیلئے ہم پاکستانی جانے کب سے جدوجہد میں سر گرداں ہیں۔۔۔آخر یہ کون سی تبدیلی ہے جس کا راگ دہائیوں سے آلاپا جارہا ہے۔۔۔ایک طرف کرپشن چور بازاری پلتی اور پنپتی رہی ہے۔۔۔تو دوسری طرف تبدیلی کیلئے کچھ منچلے اپنا سر دھنتے رہے ہیں۔۔۔چہرے بدلتے رہے کبھی کوئی خاکی وردی پہن کر اقدار کی کرسی سے چمٹا رہا ۔۔۔کبھی جمہوریت کے نام لیوا جلوا گر ہوتے رہے۔۔۔مگر کسی نے تبدلی کیلئے کوئی خاطر خواہ بندوبست نہیں کیا ۔۔۔اگر کسی نے کوئی تھوڑی بہت کوشش بھی کی تو اسے پتہ نہیں چل سکا کہ اسکے ساتھ کیا ہوا ۔۔۔ہمارے ملک میں رائج نظام افسر شاہی کے نام سے جانا جاتا ہے۔۔۔جسے VIP کلچر بھی کہا جاتا ہے۔۔۔یعنی افسر کی جی حضوری کیلئے آپ کو جہاں سے جو کچھ بھی کرنا پڑے آپ کریں۔۔۔ورنہ جو کر سکتا ہے اسکے لئے جگہ چھوڑدیں۔۔۔پولیس تھانے بدترین جگہ جانے جاتے ہیں۔۔۔شریف آدمی تھانے کے نام سے خوفزدہ ہوجاتاہے۔۔۔سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار پر کسی کو کوئی رحم نہیں آتا۔۔۔عدالتوں میں نسل در نسل پیشیاں چل رہی ہیں۔۔۔جو اقتدار میں آتا ہے اسکا سمجھنا یہ ہوتا ہے ۔۔۔پورے کا پورا پاکستان اسکی ذاتی جاگیر ہے۔۔۔جو چاہے جیسے چاہے وہ کرنے کا مجاز ہے ۔۔۔ اسے روکنا تو دور کی بات ہے ٹوکا نہیں جا سکتا۔۔۔گوکہ یہ سب کچھ بہت دن نہیں چلتا۔۔۔مگر جو دوسرا آتا ہے وہ جانے والے کی ظلم کی داستانوں کو شرمندہ کردیتا ہے۔۔۔ہم سال ہاسال سے اس مشکل میں گرفتا ر ہیں۔۔۔اپنے گلے میں غلامی کا طوق ڈالے چلے جارہے ہیں۔۔۔یہی طوق ہم اپنی آنے والی نسل کے گلے میں ڈال دیتے ہیں۔۔۔جیسے ہمارے گلے میں ڈالی گئی ۔۔۔

مگر آج لگتا ہے۔۔۔فیض کی آنکھیں تو نہیں ہیں۔۔۔مگر ہماری سب کی آنکھیں فیض کی آنکھیں بننے کیلئے بیتاب ہیں۔۔۔جس تبدیلی کیلئے دو قومی نظریہ پیش کیا تھا ۔۔۔جس تبدیلی کیلئے انگنت قربانیاں دیں تھیں۔۔۔جس تبدیلی کیلئے پاکستان بنایا گیا تھا۔۔۔اس تبدیلی کی جانب حقیقی معنوں میں آج دوڑتے قدموں کی چاپ سنائی دے رہی ہے۔۔۔مگر دکھ اس امر کا ہے سب دیکھتے ہوئے سب سمجھتے ہوئے ۔۔۔اٹھارہ کروڑ پاکستانی کس کا انتظار کررہے ہیں۔۔۔آج پاکستان بنے کا وقت آگیا ہے۔۔۔حکمرانوں کے حوصلے پست ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔۔۔زمین سے پیر اکھڑتے دکھائی دے رہے ہیں ۔۔۔اپنے اوچھے ہنتھکنڈوں پر اتری ہوئی ہے۔۔۔یہ ویسا ہی وقت ہے جب پاکستان بن رہا تھااور دشمن ہمارے قافلوں پر شب خون مار رہے تھے۔۔۔یہ شب خون مارا جارہا ہے۔۔۔اٹھو پاکستان کے جوشیلے جوانوں کہ یہ وقت گزر گیا تو بھی نہیں آئے گا۔۔۔دیوار بس گرنے والی ہے۔۔۔بس ایک بھرپور دھکے کی ضرورت ہے۔۔۔اب یہ نظام ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔۔۔وقت قریب آ رہا ہے۔۔۔شھادتیں رائگاں نہیں جاتیں۔۔۔آج اسلام زندہ ان شھادتوں کی وجہ سے ہے۔۔۔چاہے وہ شھادت حضرت عمر کی ہو یا حسن حسین کی ہو۔۔۔اپنی جماعتوں کہ قائدین کو ایک جگہ جمع کرنے کا وقت آگیاہے۔۔۔کہرا اور کھوٹا الگ الگ کرنے کا وقت آگیا ہے۔۔۔وقت آگیا ہے بادشاہوں کہ تاج اچھالے جائیں۔۔۔حاکموں کو سرِ بازار گھسیٹا جائے۔۔۔وقت آگیا ہے کہ اپنا حق چھین لیا جائے۔۔۔فیض کی نظم پر اپنے اس مضمون کا اختتام کرنا چاہونگا۔۔۔

لازم ہے کہ ہم بھی دیکھینگے
وہ دن کے جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑجائینگے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑکڑ کڑکے گی
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائنگے
ہم اہل ِ صفاء مردودِ حرم
مسند پہ بٹھائے جائینگے
سب تاج اچھالے جائینگے
سب تخت گرائے جائینگے
بس نام رہے گا اﷲ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اور راج کرے گی خلقِ خدا
جو میں بھی ہو اور تم بھی ہو
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھنگے۔
(لکھائی میں کوئی غلطی ہوئی ہو تو اسکے لئے تہہ دل سے معذرت)

Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 526 Articles with 401085 views Take good care of others who live near you specially... View More