حکمرانوں اور سیاستدانوں کی ضد و اَنا اور ہٹ دھرمی مُلک کو کہاں لے جائے گی

کیا حالات قابو سے باہر ہوگئے ہیں..؟حکومت مُلک کو انارگی سے بچائے کے لئے کوئی حل نکالے.. ....

آج مُلک اپنی تاریخ کے جس نزاک ترین سیاسی بحران سے گزررہاہے، اِس کی مثال نہ پچھلے ابواب میں موجود ہے اور نہ کبھی اگلے ابواب میں مل پائے گی،آج مُلک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقدکیا جارہاہے اُمیدہے کہ یہ اجلاس مُلک کو سیاسی بحران سے مثبت سیاسی انداز سے نکالنے کے لئے معاون ومددگارثابت ہوگا۔

اگرچہ ہمارے یہاں سالِ گزشتہ ہونے والے انتخابات میں مسندِ اقتدار پہ قدمِ رنجافرمانے والوں نے اپنی حکمرانی کے پندرہ سولہ ماہ کے دوران سوائے زبانی جمع خرچ پرآئین و قانون اور جمہوریت کی دیوی کی لولی پاپ کو چاٹنے اور اپنے مفادات میں اِس کے مزے لینے کے کچھ نہیں کیا اور آج جب اِن کی ناقص حکمتِ عملی اور پونے دوسال کی دھاندلی سے آنے والی فرسودہ حکمرانی کے خلاف دوجماعتیں انقلاب اور آزادی کے نعرے لگاتی اپنے کارکنان کے ساتھ نکل کھڑی ہوئی ہیں تو حکمران جماعت کے سربراہ اور وزیراعظم نوازشریف اوراِن کے کارندوں نے عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے کیا کچھ نہیں کرلیا ہے مگر اِن کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کوئی بھی ساتھ دینے کو تیارنہیں ہے۔

آج حکمران اپنی ضدواَنااور ہٹ دھرمی کی وجہ سے مُلک کو کہاں لے جائیں گے فی الحال ابھی کچھ نہیں کہاجاسکتاہے کہ اگلے لمحے اور آنے والے دِنوں میں اِس جمہوریت کا کیا ہوجائے جس کو بچانے کے لئے ہمارے ضدی حکمران اپنی ہٹ دھرمی پر ڈٹِ ہوئے ہیں اِنہیں اِس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ اِن کی ضداور اَناکی وجہ سے مُلک اور قوم کا کیا بنے گا اور اُس آئین اور قانون کاکیابنے گاجس کو سہارابناکر وہ حکمرانی کررہے ہیں آج اِن کے نزدیک تو بس اپنے ذاتی اور خاندانی مفادات عزیز ہیں اِنہیں اِس سے کوئی سروکار نہیں ہے کہ اِن کی ضدو اَنااور ہٹ دھرمی کی وجہ سے مُلک و قوم کا چہرہ بگڑجائے گاوہ چاہتے ہیں کہ اِن کے مفادات کو تحفظ ملے بھلے سے مُلک و قوم کا چہرہ بگڑتاہے تو بگڑجائے مگراِن ضدی اور اَناپرست حکمرانوں کا اقتدار بچارہے اور یہ جب تک اقتدارمیں رہیں قومی دولت کو لوٹتے رہیں اور قوم کو اِس کے بنیادی حقوق سے محروم رکھیں۔

آج اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ حکمرانوں نے اپنے گھناؤنے عزائم پر قائم رہ کرانقلاب اور تبدیلی کے نام پر نکلنے والے نہتے پاکستانیوں پر گولیاں برساکر اپنی بدمعاشی نما حکمرانی و بادشاہت کی آڑ میں اپنی مکروہ جمہوریت کا ساراپول کھول دیاہے جس پرقوم گونوازگو، گونوازگوکے نعرے لگانے پر مجبورنظرآتی ہے، 30اور31اگست کی درمیانی رات اسلام آباد میں نہتے عوام پہ پنجاب پولیس نے جو قیامت برپاکی اُسے نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ عالمِ اِنسانیت تاقیامت نہیں بھول پائے گی،اور سسٹم میں پے درپے خرابی پیداکرنے والے ہمارے موجودہ حکمرانوں کی ضداور ہٹ دھرمی کا یہ عالم ہے کہ اُلٹا اِنہوں نے انقلابیوں اور دھرنیوں کے خلاف ہی پرچہ کٹوادیاہے یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا کسی بھی مُلک میں ایساہوتاہے کہ مرنے والوں پہ ہی پرچہ درج کروادیاجائے..؟اور اِسی طرح اگلے دِنوں میں حکمران جمہوریت ،آئین اور قانون کی آڑ لے کرسیاسی شہید بننے کے لئے جتنی بھی مشکلات پیداکریں گے اِس کے یہ خودذمہ دارہوں گے، اور اَب کوئی شک نہیں ہے کہ اگلے وقتوں اور دِنوں میں جو کچھ ہوگااور جتنی بھی اَنہونی تبدیلیاں رونماہوگی اِس کے کھلم کھلاذمہ دار وزیراعظم نوازشریف، چوہدری نثارخان، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، ماروی میمن اور وہ ظاہر وباطن حکمران جماعت و اپوزیشن کے رہنماہوں گے جنہوں نے ریڈزون کو میدان جنگ بنانے کے احکامات جاری کئے۔

بہرحال ..! آج دنیاکی ہرباشعوراور تہذیب یافتہ قوم کی طرح پاکستانی قوم کو بھی پُرامن احتجاج کا بنیادی حق حاصل ہے،یہ ٹھیک ہے کہ دنیا کے ہر مُلک میں کوئی نہ کوئی مقام ایساضرورہوتاہے ، جِسے ریڈزون قراردیاجاتاہے، مگر جب بھی کسی مُلک کی قوم اپنے بنیادی حق کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے لئے مقررہ کردہ ریڈزون میں احتجاج کرناچاہتی ہیں تو اُن ممالک کے حکمران قوم کے احتجاج کو اپنی اَنا کا مسئلہ نہیں بناتے اور نہ ہی یہ سمجھتے ہیں کہ قوم کا ریڈزون میں احتجاج کرنے سے روکنااِن کی ضدبن جاتاہے، آج کیا اِس بات کے گواہ دنیا کی تاریخ کے ابواب نہیں ہیں ،جن میں جابجاموجود ہے کہ ہرزمانے کے ہر معاشرے کے لوگوں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے ایوانِ صدر، وزیراعظم ہاوس، سیکریٹریٹ کی بلڈنگز اور پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج نہ کیا ہو اور مگرکسی بھی مُلک کی حکومتی مشنیری نے کبھی بھی ایسانہیں کیا جیساکہ گزشتہ دِنوں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہفتے اور اتوارکی درمیانی شب کو عمران و قادری کے اٹھارہ دنوں سے لاکھوں پُرامن( مگرلاٹھیوں، اور ڈنڈوں سے لیس) احتجاجیوں (جن میں عورتیں، بچے ، بوڑھے اورجوان شامل تھے) اِن پہ اُس وقت پنجاب پولیس نے شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں سے یلغارکردی جب عمران خان اور طاہرالقادری کی طرف سے دھرنے وزیراعظم ہاؤس کے باہر منتقل کئے جانے کا اعلان کیا گیاتاہم جیسے ہی پاکستان تحریک اصاف اورعوامی تحریک کے انقلابیوں اور آزادی دھرنیوں (مظاہرین)نے لاٹھیوں، ڈنڈوں اور غلیلوں کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس کی طرف پیشقدمی شروع کی اِسی دوران شہبازو نوازکی نوازی پنجاب پولیس (غالباَجس میں پولیس کے اہلکارکم مگر پنجاب پولیس کی وردی میں جرائم پیشہ کلو، اُلو، للواور گلوبٹ زیادہ تھے)سے تصادم ہوگیاجس کی وجہ سے ریڈزون میدان جنگ بن گیا، اورپنجاب پولیس کی طرف سے مظاہرین پر لاٹھی چارج، اندھادھن کیمیائی آنسوگیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کے نام پراصل گولیاں چلانے اور پتھراؤ کے باعث خواتین ، بچوں ،میڈیاپرسنز اور پچاس پولیس اہلکارا ور فورسز کے دیگر اداروں سمیت 400سے زائد افرادزخمی اور 20کے قریب لوگ ہلاک ہوگئے،اسلام آبادمیں ہفتے اور اتوارکی درمیانی شب پنجاب پولیس نے نہتے مظاہرین پر ظالم ڈھاکر جو تاریخ رقم کی ہے، اِس حکمران توخوش ہوگئے مگر ہر محب وطن پاکستان پنجاب پولیس کی نہتے مظاہرین پر ظلم وبربریت کے مناظردیکھ کر آبدیدہ ہوئے بغیرنہ رہ سکااور پولیس گردی پرحکمرانوں کی اصلیت جان جانے کے بعد اِنہیں اقتدارسے جانے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ سوچنے اور کہنے پر بھی مجبورہوگیاکہ’’اَب نوازشریف کو حکومت چلانے اور اقتدارمیں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، نواز شریف کو نہتے عوام پر گولیاں چلوانے اور اسمبلی فلور پر پاک فوج کے کردار سے متعلق جھوٹ بولنے پر اقتدارچھوڑدیناچاہئے‘‘ساری پاکستانی قوم اور مُلکی اداروں نے ساری صورتِ حال کا بغورجائزہ لیا اور حکمرانوں کی بے حسی اور بربریت پر افسوس کا اظہارکیااور وفاقی دارالحکومت میں جاری سیاسی بحران میں پُر تشددرجحانات پہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت پیرکو ہونے والی کورکمانڈرزکانفرنس ہنگامی طورپر اتوارکو جنرل ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو)میں منعقدکی جو ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی اِس کور کمانڈرزکانفرنس میں مُلک کی موجودہ سیاسی وفاعی صورتِ حال پر تشویش کا اظہارکیاگیااور آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ’’وقت ضائع کئے بغیرسیاسی بحران بغیرکسی تشددکے سیاسی طور پر حل کیاجائے، بحران کے حل کے لئے تشدداور طاقت کا استعمال صورتِ حال کو مزیدخراب کرے گا،فوج جمہوریت کی حمایت کاعزم رکھتی ہے، فوج ریاست کی سلامتی کے لئے اپناکرداراداکرنے کے لئے پُرعزم ہے، قومی اُمنگوں کو پوراکرنے کے لئے پیچھے نہیں رہے گی اورمُلک کی سیکورٹی اور قومی تقاضوں پہ پورااُترے گی،اعلامیہ میں کہاگیاکہ کانفرنس می سیاسی بحران کی وجہ سے انسانی جانوں کے زیاں پر افسوس کا بھی اِظہارکیاگیا‘‘اِس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل راحیل شریف کی ہنگامی کورکمانڈرزکانفرنس اِس بات کی غمازہے کہ پاک فوج سیاسی بحران کو سیاسی طور پر حل کرانے کی خوہاں ہے مگرافسوس تو یہ ہے کہ ہمارے جمہوریت کی آڑمیں بادشاہت کے علمبردار وزیراعظم نوازشریف اور اِن کے خوشامدی اور کچن کابینہ کے وزراء (پیادے) جوضد اور اَناپر قائم ہیں اور یہ دیدہ و دانستہ طورپرسیاسی بحران کو سیاسی طورپر حل کرناہی نہیں چاہتے ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے واضح اعلامیہ کے باوجودحکمرانوں کے تیوربتارہے ہیں کہ جیسے یہ سیاسی بحران کو سیاسی طریقے سے حل کرناہی نہیں چاہتے ہیں، حالانکہ اگریہ حقیقی معنوں میں قانون، آئین اور جمہوریت کے علمبردارہیں تو اِنہیں چاہیے کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اپنے خلاف درست ایف آئی آر درج کروائیں اور مثال قائم کردیں کہ ہم جو کہتے ہیں آئین ، قانون اور جمہوریت کی پاسداری میں وہ کرکے بھی دکھاتے ہیں اور علامہ طاہرالقادری کے جو یہ مطالبات ہیں یہ سب کے سب جائز ہیں جن کا پہلامطالبہ یہ ہے کہ’’نوازشریف اور شہبازشریف مستعفیٰ ہوجائیں،اِنہیں اور پوری کابینہ کو گرفتارکرکے تحقیقات کی جائیں،موجودہ اسمبلیاں غیر قانونی ہیں، اِنہیں تحلیل کردیاجائے اِن کے اراکین، آئین کے آرٹیکل62اور63پر پورے نہیں اُترتے، اکثریت ٹیکس چورہے،اسمبلیوں کے خاتمے کے بعدقومی حکومت قائم کی جائے اور قومی اصلاحات کی جائیں،کرپشن میں ملوث ہر ژخص کا سخت اور کڑااحتساب کیا جائے، قمی حکومت کے ذریعے حقوق سے محروم غریبوں کو حقوق اور ہر بے گھرشخص کو گھردیاجائے اور پچیس سال کے لئے بلادسُودقرض فراہم کیاجائے،مُلک سے جہالت کے ختاتمے کے لئے ہر بچے کو مفت تعلیم فراہم کی جائے،ہر فردکو روٹی ، کپڑا، مکان فراہم کیاجائے،کم آمدنی والے افرادکے پانی، بجلی اور گیس کے بلوں پرٹیکس ختم کیاجائیاور اِن سے نصف بل لیاجائے‘‘بھی درست ہیں اور عمران خان بھی اپنے جو مطالبات لے کر نکلیں ہیں ’’وزیراعظم نوازشریف اوروزیراعلی پنجاب شہباز شریف استعفی ٰ دیں، انتخابی اصطلاحات کی جائیں ، موجودہ الیکشن کمیشن توڑ کرنیا الیکشن کمیشن بنایاجائے، دھاندلی والے حلقوں میں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں،اور دھاندلی مین ملوث افرادکے خلاف کارروائی کی جائے اور آخرمیں یہ مطالبہ ہے کہ دوبارہ انتخابات کروائے جائیں ‘‘یہ بھی درست ہیں۔

آج اِس میں بھی کوئی شک یا ابہام نہیں ہے کہ مُلک کے سیاسی بحران کو نکالنے کی کنجی ہمارے وزیراعظم نوازشریف کے ہاتھ میں ہے کہ آج اگروہ واقعی مُلک و قوم اور اداروں کے تقدس اور آئین، قانون اور جمہوریت کو قائم رکھناچاہتے ہیں اور سسٹم میں بہتری لانے کے خوہاں ہیں تو برائے کرم جس قدرجلد ممکن ہوسکے اپنے جعلی مینڈیٹ کو قربان کردیں اوراسمبلیاں تحلیل کرکے ا ستعفیٰ دے دیں تو موجودہ سیاسی بحران بھی ٹل سکتاہے اور اور مُلک و قوم اور اداروں کے تقدس کے ساتھ ساتھ آئین ، قانون اور جمہوریت بھی بچ سکتے ہیں آج جو آکسیجن پر اپنی زندگی کے آخری سانس لے رہے ہیں۔

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 880358 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.