صاحب! آج کل وفادار مالک کہاں ملتا ہے؟

ہم نے یہ ملک جمہوری طریقے سے حاصل کیا ہے، مگرموقع پرستوں نےجن میں جاگیردار، سردار، خان، وڈیرے اور سرمایہ دار سیاستدانوں کی اکثریت ہے انہوں نے خود کو اقتدار کی کرسی سے کبھی دور نہ ہونے دیا۔ان موقع پرستوں کو آج کی زبان میں آپ لوٹا بھی کہہ سکتے ہیں۔ ہمارا ملک پاکستان 1947 میں آزاد ہوا، کافی ممالک ہمارے بعدمیں آزاد ہوئے مگرسب نے ترقی کی لیکن نہ ہی ہمارے ملک میں ترقی ہوئی اور نہ ہی جمہورت آسکی جبکہ اس ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں، زراعت ، معدینات، ہنر اور محنت کشوں سے یہ ملک مالا مال ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاکر جب ذوالفقار علی بھٹو نے 1970 کا الیکشن لڑا تو بعض مقامات پر اُنکو امیدوار نہیں مل رہے تھے کیونکہ موقع پرست لوٹے ابھی پیپلز پارٹی کو اقتدار میں آتا نہیں دیکھ رہے تھے۔ لیکن جیسے ہی پیپلز پارٹی اقتدارمیں آئی لوٹوں کی یلغار ہوگی اور پھر1977 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں میں اکثریت لوٹوں کی ہی تھی۔ آغا شورش کاشمیری مرحوم نے کوثر نیازی کے بارئے میں کہا تھا کہ یہ شخص موقعہ پرست ہے جو پہلے جماعت اسلامی میں رہا اوربعد میں کنونشن لیگ میں اور اب پیپلزپارٹی میں،" وہ بھٹو سے کیا وفا کرے گا"اور ایسا ہی ہوا جب ضیاءالحق نے مارشل لاءنافذ کیا تومولانا کوثر نیازی اور غلام مصطفی جتوئی نے سب سے پہلےاُس کے دربار میں حاضری دی۔ نواز شریف جو جونیجو کو اپنا عظیم قائد اور خود کو ضیاء الحق کا بیٹا قرار دیتے تھے سب سے پہلے لوٹا بنکر غلام اسحق خان کے ساتھ ملکرجونیجو کا پتہ صاف کیا اور 1990 میں ملک کے وزیر اعظم بنے۔

حکومتیں بدلتی رہیں مگر لوٹوں نے اپنا کھیل جاری رکھا، جو اب بھی جاری ہے۔ نواز شریف نے اپنی باری کا پانچ سال انتظار کیا، لیکن الیکشن کے وقت عمران خان کے حملوں اور آصف زرداری کی چالاکیوں سے پریشان ہوکر اپنے اس انکار سے منکر ہوگے جس میں اُنہوں نے لوٹوں کو پارٹی میں شامل کرنے سے انکار کیا تھا۔ الیکشن کے قریب آنے پر نوازشریف نے اپنی پارٹی کادروازہ مفاد پرست لوٹوں کےلیے کھول دیا، ان مفاد پرست لوٹوں میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب، اُنکے بیٹے عمر ایوب ، ماروی میمن، طارق عظیم، زاہد حامد،سلیم سیف اللہ، ہمایوں اختر، حامد ناصر چٹھہ، امیر مقام، کشمالہ طارق اور سمیرا ملک نے بھی مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی ، لوٹوں کی شمولیت سے نواز شریف اسقدر خوش تھے کہ جب ماروی میمن نواز شریف سے ملیں اور اپنے مفاد پرست ہونے کا اعلان مسلم لیگ ن میں شمولیت کے اعلان کے زریعے کیا تو اُن کی واپسی پرنواز شریف بصداحترام اُنکی کار تک اُنکو چھوڑنے بھی گے۔ آپ ان مفاد پرست لوٹوں کا کمال دیکھیے آجکل چوہدری شجات اورچوہدری پرویز الٰہی طاہرالقادری کے انقلاب اور نظریات کے سب سے بڑے وکیل بنکر طاہرالقادری کی پالیسیوں کا دفاع کر رہے ہیں۔

باغی کے نام سے مشہور مخدوم جاوید ہاشمی سےعمران خان نے اسلام آباد میں دھرنے کےمقام پراپنی ایک کنٹینر تقریر کے دوران تمام تعلقات توڑ لیے، جبکہ یہ باغی عمران خان کی لاتعداد درخواستوں کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوا تھا۔ تحریک انصاف میں آنے سے قبل یہ باغی نواز شریف کے ساتھ تھا۔ مشرف کے زمانے میں جب سب نواز شریف کا ساتھ چھوڑچکے تھے یہ باغی نواز شریف کے ساتھ رہا، آج جس سیاسی پارٹی کے نواز شریف مالک بنے بیٹھے ہیں شاید اسکا وجود ہی نہ ہوتا اگر جاوید ہاشمی نواز شریف کی جلاوطنی کے وقت پارٹی کی دیکھ بھال نہ کرتے۔ مشرف کی مخالفت اور نواز شریف کی حمایت کی وجہ سے باغی کے چار سال جیل میں گذرئے۔ جدہ سے واپس آکر نواز شریف نے دوبارہ پارٹی کا کاروبار اپنے ہاتھوں میں لےلیا ۔ بعد میں نواز شریف اور نواز شریف کے ساتھ موقعہ پرست لوٹوں نے ملکر باغی کا مسلم لیگ ن میں رہنا مشکل کردیا کیونکہ باغی موقعہ پرست نہیں ہے۔آج جب عمران خان نے باغی سے اپنے تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تو مریم نواز ٹویٹرپر جاوید ہاشمی سے پوچھ رہی ہیں تھیں کہ : ہاشمی صاحب۔۔۔ میاں صاحب تو یاد آتے ہونگے؟ مریم نواز صاحبہ، ہاشمی صاحب کو اگر کوئی یاد آتا ہے تو وہ صرف آپکے والد صاحب ہی ہیں کیونکہ باغی کے ساتھ آج جو کچھ ہورہا ہے وہ سب آپکے والد صاحب کی مہربانی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف سے علیدہ ہو جانے والے مخدوم جاوید ہاشمی کا سب سے بڑا قصور یہ ہےکہ وہ باغی تو ہے لیکن لوٹا نہیں۔

اسلام آباد میں دو دھرنوں کے 16 دن تو بغیر تشدد کے گذرے لیکن آخرکار جس کا ڈر تھا وہی ہوا اور معصوم بچوں سے لیکر بوڑھوں تک پر تشدد ہوا۔ آیئےدھرنے اور تشدد پر دو موقعہ پرست لوٹوں کے بیانات پڑھ لیں:۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنماء اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے کہا کہ دھرنا جاری رہے گا، شریف برادران ڈی ریل ہوں گے جمہوریت نہیں۔ نواز اور شہباز شريف کے استعفے تک معاملہ چلے گا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر تک بات نہیں ہوسکتی، شریف برادران استعفیٰ دیں اور گھر جائیں،وہ کہتے ہیں کہ استعفوں سے کم کچھ قبول نہيں، ہماری جماعت کے ارکان کے استعفیٰ سمیت سب کچھ ہوگا۔

مسلم لیگ(ن) کی رہنما ماروی میمن کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے ساتھ ابھی نرمی کی گئی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دھرنوں کے شرکاء پرہاتھ ’ہولا‘رکھا ، عوامی تحریک اور تحریک انصاف مظاہرین پہلے سے ہی اس کی منصوبی بندی کرکے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے بچاؤ میں یہ حکمت عملی اپنائی ہے ،اس میں حکومت کا کوئی قصور نہیں ہے ۔

اس وقت جب ملک سیاسی انتشار کا بدترین شکار ہے، موقعہ پرست سیاسی لوٹے اپنی اپنی سیاسی پارٹی کے مالکان سے زیادہ سے زیادہ وفاداری نباہ رہے ہیں، یہ موقعہ پرست لوٹے آپکو مسلم لیگ ن میں بھی مل جاینگے، تحریک انصاف میں بھی اور غضب کی بات یہ ہے پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ تو پوری مسلم لیگ ق لوٹے کی شکل میں موجود ہے، ماروی میمن، خورشید قصوری، چوہدری شجات، چوہدری پرویز الہی یہ سب پرویز مشرف کی کچن کیبنیٹ میں تھے، چلیں ہم اُنہیں آسانی کےلیے "خانساماں" کہہ لیتے ہیں۔ جب مشرف کے گردش کے دن آئے تو یہ خانساماں دوسرئے مالکوں کے پاس پہنچے تو نئے مالکوں میں شامل نواز شریف، عمران خان اور طاہر القادری نے اُن سے ایک ہی سوال کیا۔کیا سوال تھا اور کیا جواب؟۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال اور سوال کا جواب ہمیں مشتاق احمد یوسفی صاحب کے پاس سے ملا، غور سے پڑھیے گا:

جنون لطیفہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مشتاق احمد یوسفی
گزشتہ سال ہمارے حال پررحم کھاکرایک کرم فرما نے ایک تجربہ کارخانساماں بھیجا۔ جوہرعلاقے کے کھانے پکاناجانتاتھا۔ہم نے کہا ”بھئی اورتوسب ٹھیک ہے مگرتم سات مہینے میں دس ملازمتیں چھوڑچکے ہو۔یہ کیا بات ہے؟“۔
کہنے لگا ”صاحب! آج کل وفادار مالک کہاں ملتا ہے؟“۔

Syed Anwer Mahmood
About the Author: Syed Anwer Mahmood Read More Articles by Syed Anwer Mahmood: 477 Articles with 443664 views Syed Anwer Mahmood always interested in History and Politics. Therefore, you will find his most articles on the subject of Politics, and sometimes wri.. View More