’’فتح مبین‘‘

اہل فلسطین،دنیائے عرب،عالم اسلام اورتمام امن پسند انسانیت کو اسرائیلی جارحیت کے جواب میں غزہ والوں کی استقامت ،شجاعت اور آخرکار اپنی ہی شرطوں اور مطالبات کے مطابق کامیابی ہزار بار مبارک ہو۔
پچھلے 50دنوں کی ہولناک جنگ میں 2200 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا ،جن میں اکثر بچے،بوڑھے ،خواتین اور عام شہری ہیں، ہزاروں پناہ گزیں ہوئے،بڑے بڑے کمپلکس اور رہائشی محلے تباہ و برباد ہوئے،اربوں ڈالرز کا مالی نقصان بھی ہوا،مقابل میں 64اسرائیلی فوجی اورصرف 5عام شہری مارے گئے۔یہاں یہ بات قابل ِ ذکر ہے کہ’’ کتائب القسام‘‘ نے دوران جنگ صرف فوجی تنصیبات اور سیکورٹی فورسز کے لڑاکا لوگوں کو نشانہ بنایا،عام شہریوں اور رہائشی اپارٹمنٹز کو ہدف بنانے سے وہ گریزاں رہے،جبکہ اسرائیلی فوجیوں نے بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عام شہری املاک ،جنگ سے لاتعلق افراد اور مفادِعامہ کی تنصیبات کو بھی نہ بخشا۔جس سے انکی بربریت اور اخلاقی دیوالیہ پن کا اندازہ اہلِ انصاف کی نظروں میں واضح ہوکر سامنے آیا ،ان ظالموں نے غزہ والوں کا ماہِ رمضان المبارک اور عید الفطرسوگوار کیا،انکے گھروں میں ماتم بپا کئے۔لیکن آخرکار اﷲ تعالیٰ نے انہیں عظیم الشان ’’فتح مبین ‘‘سے ہم کنار کر کے ان کی خوشیوں کو دوبالا کیا ،چنانچہ گذشتہ دو دنوں سے پورے فلسطین میں جشن کا سماں ہے۔

ذیل میں ہم 26اگست بروزمنگل 2014 ء کے جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات اپنے قارئین سے شیئر کرتے ہیں،اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کتائب القسام ،حماس اور اہل غزہ وفلسطین کو بہت بڑی اورتاریخی فتح نصیب ہوئی ہے۔معاہدہ کی رو سے فوری طور پر جو اقدامات دونوں جانب کے اٹھانے کے ہیں وہ یہ ہیں:
۱۔اسرائیل کو فوری طور پرتمام تر عسکری کاروائیاں بند کرنی ہوں گی۔جو غزہ میں بری،بحری اور فضائی تمام آپریشنزکوشامل ہیں۔
۲۔حماس اور دیگر فلسطینی تنظمیں فوری طور پرمیزائل اور گولہ باری سے گریز کریں گے۔
۳۔ اسرائیل اپنی سرحدات کو غزہ والوں کے لئے کھول دے گا،تاکہ خوراک اور تجارتی سازو سامان کے علاوہ تعمیراتی اشیاء اہل غزہ کو میسر ہوں۔
۴۔فلسطین کی مرکزی حکومت غزہ میں تباہ شدہ املاک کی تعمیر ِنو کی انتظامی ذ مہ داری اٹھائی گی، جبکہ بین الاقوامی طور پرجن ممالک نے اس معاہدے میں کردار ادا کیاہے،وہ فنڈنگ کریں گی۔
۵۔اسرائیل نے اپنی حدود سے باہر فلسطینی سرحدات پر جو 300میٹر کا علاقہ بفرزون قرار دیا ہے،وہ صرف 100میٹر تک رہے گا،تاکہ بقیہ حصہ فلسطینیوں کے مختلف النوع مقاصد خصوصاً زراعت کے لئے استعمال میں آسکے۔
ْ۶۔غزہ کے ساحل پر 6کلو میٹر تک رسائی ہوگی،جو تدریجی طور پر بین الاقوامی قانون اور معاہدے کے تحت 12میل تک ہوگی۔

یہ صلح اور معاہدہ جب کچھ پھل پھول جائے،تو مستقبلِ قریب میں جانبین ایک دوسرے کے مزید مطالبات مان کر مندرجہ ذیل اقدامات کریں گے۔جس کے لئے ایک ماہ بعد قاہرہ میں مذاکرات ہوں گے:
۱۔گذشتہ جون میں 3اسرائیلی فوجیوں کے اغوا کے بعد،جتنے فلسطینی قید کئے گئے ہیں ،ان سب کو رہا کیا جائیگا ۔
۲۔قدیم فلسطینی قیدیوں میں سے چوتھی کھیپ جو رہائی کی منتظر ہے ،انہیں رہا کر دیا جائے گا۔جن میں سے3کھیپ سابقہ معاہدات کی روشنی میں رہائی پاچکے ہیں،لیکن بعد میں اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد اسرائیل نے مزید قیدیوں کی رہائی معطل کردی تھی،اب نئے معاہدے کے تحت وہی سلسلہ دوبارہ اسی ترتیب سے شروع ہوگا۔
۳۔حماس اور متعلقہ تنظیمات حالیہ جنگ میں ہلاک شدہ اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں اور بقایات جات اسرائیل کو حوالہ کریں گی۔
۴۔بین الاقوامی سمندری درآمد گی وبرآمدگی کے لئے غزہ میں بندرگاہ کاقیام عمل میں لایا جائے گا،جہاں سے فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی سازوسامان کا حمل و نقل ممکن ہوسکے گا۔
۵۔ غزہ میں یاسر عرفات انٹر نیشنل ایئرپورٹ کی اصلاح ومرمت اور بین الاقوامی پروازوں کے زیرِاستعمال لانے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے،یہ ایئرپورٹ 1998ء میں بنایا گیاتھا ،لیکن صرف دو سال کے عرصے کے بعد اسرائیل نے اس پر بمباری کرکے تباہ کردیا تھا،اور بعد میں اس کی تعمیرنو کی اجازت بھی نہیں دے رہاتھا، اب موجودہ قاہرہ معاہدے کے مطابق اسے دوبارہ اوپن کیاجائے گا۔
۶۔مغربی کنارے سے غزہ کے 40ہزار حکومتی اہلکاروں کے لئے تنخواہوں کی مد جو رقم آتی تھی اسرائیل نے اس پرپابندی لگائی تھی ،وہ رقم ضبط کرلی جاتی تھی،اب اس رقم کی آمد پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔

سکائی نیوز عربک ،الجزیرہ،بی بی سی عربک اور العربیہ چینلز میں جو تاریخی معاہدے کی تفصیلات آئی تھیں وہ ہم نے قارئینِ کرام کے سامنے پیش کردیں ،فلسطینی امور کے ماہرین اس معاہدے کے مندرجات کو’’ فتح مبین ‘‘قرار دیتے ہیں ،اﷲ کرے ایسے ہی ہوجائے۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 811987 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More