گلے کی ہڈی

 17 جون کو پنجاب پولیس کی غنڈہ گردی کے نتیجے میں منہاج القرآن سیکرٹر یٹ میں 14 افراد لقمہ اجل بن گئے جنکی قتل کی ایف آئی آر تادم تحریر درج نہ ہو سکی ۔پاکستانی قانون کے مطابق ہر شہری کی درخواست پر پولیس رپٹ یا ایف آئی آر درج کرنے کی مجاز ہے۔مگر یہ قانون صرف اور صرف غریب ، لاچاراور کمزور کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جا تا ہے۔اور امیر ،بااثر اور طاقتور کے سامنے بھیگی بلی یا گھر کی لونڈی بن جا تا ہے۔

حکومت کی ہائی کورٹ میں اپیل پر فیصلہ دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھاہے۔اب حکومت انٹرا کورٹ اپیل کرنے جارہی ہے حکومت چاہے جو مرضی کرے مگر بنیادی حق (FIR (جو ہر شہری کو حاصل ہے وہ تبدیل نہیں ہو سکتا ۔ایک نہ ایک دن پولیس کو ایف آئی آ ر درج کرنا پڑے گی ۔
کیونکہ سنا ہے کہ قتل کے مجرم سوسال بعد بھی پکڑے جاتے ہیں حکومتی ارکان بار بار ٹی وی پر یہ الاپ راگتے ہوئے نہیں تھکتے کہ طاہرالقادری کینیڈی شہری ہیں اور وہ کینیڈا میں اس طرح کے دھرنے اور تقاریر نہیں کر سکتے تھے ۔میں ان لوگو ں کو بتانا چاہتاہوں کہ وہاں ڈھیٹ حکومتیں بھی نہیں ہوتیں وہاں لوگوں کے بنیادی حقوق سلب بھی نہیں کیئے جاتے اور اگر کوئی ناخوشگوار واقع ہو جائے تو و ہاں حکمران فورا استعفے دے دیتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک اقتدار سے ذیادہ عوام کی خدمت مقدم ہے ہمارے ہاں تو عوام کو بیلنے میں ڈال کر جوس نکالنا معمول کی با ت ہے سادہ لوح جنتا کو سبز باغ دکھا کر حکمران اپنے اقتدار اور حوس دولت کو دوام بخشتے ہیں ــ"کہتے ہیں کہ اگر غریب کو ایک روٹی مل جائے تو وہ آدھی فقیر کو دے دیتا ہے اور اگر بادشاہ کو ایک بادشاہت مل جائے تو کوشش کرتا ہے کہ اسکو دوسری بادشاہت بھی مل جائے "
کرسی سے محبت اور پیار کو ئی دیکھنا چاہتا ہے تو وہ ان دو بھائیوں کو دیکھے جو کرسی کو بچانے کی خاطر ہر اقدام کرنے کو تیار ہیں ۔اور نام نہاد ننگی ، لولی جمہوریت کے دعویدار تمام کرپٹ عناصر یکجا ہو گئے ہیں چونکہ ان تمام کے مفادات ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہیں شاید حکمران یہ سوچتے ہوں کہ وہ کروڑوں اربوں لگا کر اقتدار میں آئے ہیں اور ابھی تو کوڑی بھی واپس نہیں آئی ہے وہ کیسے اقتدار چھوڑ دیں ۔

عمران خان کا جنون بھی اپنی پوری آب و تاب سے ریڈ زون کی خوبصورتی کو چار چاند لگا رہا ہے عمران خان کے چھے مطالبات میں سے پانچ مطالبات ۔دوبارہ انتخابا ت ،انتخابی اصلاحات ،نگران حکومت ،الیکشن کمیشنزکے استعفے ،2013 کے انتخابات کی مبینہ دھاندلی میں ملوث افراد کے خلاف آئین کے آرٹیکل (6)کی کاروائی حکومت ماننے کو تیا ر ہے مگر تحریک انصاف کا پہلا مطالبہ وزیراعظم کا استعفے مذکرات کا مین ایجنڈا ہے جس پر کو ئی بھی فریق پیچھے ہٹنے کو تیا ر نہیں ہے جبکہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک دونوں ہی وزیراعظم کا استعفی مانگ رہے ہیں دونوں جماعتوں کا موقف یہ ہے کہ وزیراعظم کے ہوتے ہوئے شفاف اور آذادانہ تحقیقات ممکن نہیں ہیں یہاں شیخ رشید صاحب کا ذکر نہ کیا جائے تو وہ بھی ذیادتی ہو گی شیخ رشید صاحب ہی وہ مرد حق ہے جو ان دونوں پارٹیوں کو یکجا کیے ہوئے ہیں کیونکہ وہ پرانے پارلیمنٹیر ہیں وہ جانتے کہ قلعے میں سوراخ کرنے کے لیئے ڈرل اور قوت دونوں کا ہونا ضروری ہوتا ہے اگرچے آذادی اور انقلاب مارچ دونوں اکھٹے چلے تھے لیکن حکمرانوں کے روئیے اور اقدامات کے با عث دونوں یکجا ہو گئے ہیں۔

دونوں جماعتوں نے طے کر لیا ہے کہ ایک فریق پر حملہ دوسرے پر تصور کیا جائے گا کل ایک شخص نے باتوں باتوں میں کہا کہ کیا مکا فات عمل ہے جن اداروں سے عوام کو انصاف ملنا تھا ۔وہاں آج لوگ گندگی پھیلا رہے ہیں کیا یہ اداروں کی کمزوری کی علامت نہیں ہے کیایہ ادارے مقدس گائے ہیں جن پر بات کرناسولی پر لٹکنے کے مترادف ہے ؟

اسحاق ڈار جو کہتے ہیں وہ ملک کے 200 ارب ڈالر جو سوئس بنیکوں میں پڑے ہیں انھیں واپس لانے کے لیئے انکی حکومت اقدامات کرے گی اور وہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لائیں گے جو عملا ناممکن دیکھائی دیتا ہے بھلا جس شاخ پر حکمران خود بیٹھے ہیں اسے وہ کاٹے گے کبھی نہیں ۔

ضد اور انا پرستی نے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے بدقسمتی سے ملک میں اناری کی صورت میں فوج کی جانب دیکھا جاتا ہے کہ وہ اقتدار سنبھال لے کیونکہ ہمارے سیاستدانوں کے پاس دیدہ بینا نہیں ہے یہی نہیں کہ وہ حالات کا ادراک کر سکیں قوت فیصلہ ہمیشہ کچھ لینے اور کچھ دینے کے اصول پر مبنی ہوتی ہے اگر ہمارے حکمرانوں میں قوت فیصلہ ہوتی تو آج تک جتنے مارشلء آئے وہ نہ آتے ۔پڑوسی ملک بھارت کو ہی لے لیں جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار ہے وہا ں کبھی فوجی حکومت نہیں آئی۔

ہمارے ملک میں اداروں کی بجائے افراد کو طاقتور بنایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ عنا پرستی اور اقتدار کا نشہ ہمارے حکمرانوں کے فیصلوں پر اثر انداز ہو تا ہے ۔

نواز شریف اگر عوام کے حقیقی خادم ہوتے تو تو انتخابات کی شفافیت پر انگلی اٹھنے کے باوجود اپنی حکومت کی سابقہ روش کو برقرار رکھتے ہوئے ڈھیٹ بنے ہوئے ہیں مجھے ڈر ہے کہ کہیں انھیں کرسی سے بازو پکڑ کر نہ اٹھا دیا جائے کیونکہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک دونوں نواز شریف کے گلے میں پھنسی ہڈی بن چکے ہیں جو نہ تو نگلی جا سکتی ہے اور نہ اگلی ۔

SHAHZAD HUSSAIN
About the Author: SHAHZAD HUSSAIN Read More Articles by SHAHZAD HUSSAIN: 180 Articles with 150484 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.