19دن بعد؟؟ خوف کیجئے؟؟

دنیا کی دوسوبہتریں جامعات میں ہماری صرف 2جامعات شامل ہیں۔شایدہم دنیا کے ان آٹھ ممالک میں شامل ہیں جو اپنی gdpکا کم ترین حصہ تعلیم پرخرچ کرتے ہیں۔ہمارے پانچ لاکھ سے زائد بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں‘پھر بھی ہم مدہوش ہیں۔اسلام آباد میں گیارہ اگست کو کھلنے والے تعلیمی ادارے 19دن بعد یعنی یکم ستمبر کو کھلیں گے۔کس جرم کے تحت ہم ان بچوں سے انکی زندگی کے قیمتی لمحات چھین رہے ہیں؟کیاہم اسی طرح اس ملک کو ترقی کے زینے طے کروائیں گے۔حکومت وقت اورخان صاحب میں ایک ہی بات پرڈیڈلاک ہے اوروہ ہے جناب وزیراعظم کا استعفی‘تحریک انصاف نے اپنے سخت موء قف میں لچک پیداکرتے ہوئے ایک ماہ کی عارضی رخصت کاعندیہ دیاہے جبکہ ن لیگ اسے ماننے سے بالکل انکاری ہے ۔وجہ صاف کے انہیں دونوں ایوانوں کی بھرپورتائید حاصل ہے۔امام عالی مقام سیدناومولاناحسن ؓکی امت مسلمہ کیلئے خلافت سے دست برداری کی مثال 19 اگست والے کالم میں دے چکاہوں۔قوم کے افراد بہترجانتے ہیں کہ دونوں میں سے کس شخصیت کو اپنی پوزیشن سے ہٹ کرملک کی بہتری کیلئے قدم اٹھاناہوگا۔آخرکوئی توہوجواس سوئی ہوئی قوم کے مفادمیں سوچے؟ آج مجھ سے ایک آٹھ سال کی بچی نے پوچھاانکل آپ کس کے ہیں ‘عمران خان یامیاں نوازشریف صاحب کے ؟ میں نے بلاتامل کہا صرف پاکستان کا۔عجب خمارمیں ہے یہ قوم ‘اپنے اپنے لیڈرکو ملک کی محبت سے افضل گردانتی ہے ۔سرورکونین ‘محبوب خداکے فرمان کامفہوم ہے کہ وطن کی محبت ایمان کی نشانی ہے اس فرمان کی روشنی میں آج کل ہم کس مقام پر آتے ہیں؟افسوس سے کہناپڑتاہے کہ بچی نے اپنے وزیراعظم کانام محض’’نواز‘‘کے ساتھ ’و‘لگاکرلیا‘ اورمیں نے کہا بیٹاآپ نے اپنی اورمیاں صاحب کی عمرمیں فرق بھی نہیں دیکھا۔ وہ آپ کے داداکی عمرکے ہیں ۔بچی نے قدرے شرمندگی سے کہا ’’نہیں جی‘‘۔بچے بڑوں سے سیکھتے ہیں ۔جب بڑے ٹی وی سیکرینوں پر ایک دوسرے کے نام انتہائی غیرذمہ دارانہ اندازمیں لیں گے توبچوں کاکیاقصور؟؟

صبح جب عوامی رائے جانچنے کیلئے فیس بک کھولتاہوں توانتہائی غیراخلاقی اپ ڈیٹس ہوتی ہیں۔ptiاورن لیگ کے حامیوں کو سمجھاتے سمجھاتے میرابہت سے وقت صرف ہوجاتاہے ۔حدتویہ ہے کہ سابق چیف جسٹس سے بھی رعایت نہیں برتی جارہی۔موبائل پر ایس۔ایم ۔ایس کی پٹاری کھولئے تو بھی بندہ خداکی پناہ مانگنے لگتاہے۔نجانے یہ ہیجان کب ختم ہوگا؟کیاجمہوریت اسی کو کہتے ہیں کہ اختلاف رائے رکھنے والے کے کپڑوں پرکیچڑاُچھال دیاجائے ‘گھٹیااورنازیباتصاویراپ ڈیٹ کی جائیں؟ایک شخص کی عمرکم وبیش چالیس کے لگ بھگ اوروہ ایک سیاسی گھرانے کی بیٹی کے متعلق ایک ایسی تصویر لگائی کہ دل کھول اُٹھا۔مجھے نہیں معلوم کہ تصویرپرلکھی گئی بات جناب کی نظرمیں غیراخلاقی تھی یانہیں مگرمیری نظرمیں مہذب معاشرے کی علامت ہرگزنہ تھی اورمیں نے کمنٹس دیئے کہ بیٹیاں توسب سانجھی ہوتی ہیں جناب ۔
دوسری طرف کچھ سیاسی حلقے مذہبی گروہوں میں بھی ہلکی ہلکی پناہ ڈھونڈتے نظرآتے ہیں۔کوئی کہہ رہاہے کہ قادری صاحب فلاں فرقے کاایجنٹ ہے توکوئی میاں صاحب پرہرزہ سرائی کررہاہے۔کسی کے پاس خان صاحب کے یہودیوں کے ایجنٹ ہونے کاسرٹیفیکیٹ ہے۔رہ گیامیڈیاتووہ نیوٹرل رہنے کے بجائے کسی نہ کسی پلڑے میں اپناوزن ڈال رہاہے۔کچھ عرصہ قبل میڈیاکو امپائر کادرجہ دیاجاتاتھااوراب یہ نوبت آن پہنچی ہے کہ لوگ کہتے ہیں یارفلاں چینل لگاؤوہ ’’مارچ‘‘کی صحیح خبردے گا۔کسی دوسری جگہ آواز گونجتی ہے یار کدھر گیاریموٹ ‘چینل تبدیل کرویہ چینل تو پکا’’مارچی ‘‘ہے یہ ہمیشہ حکومت کیخلاف خبریں دیتاہے ۔اب مجھے نہیں معلوم کہ یہ اندازے لگانے والے ایساکیوں کہہ رہے ہیں ۔قارئین آپ خود فیصلہ کیجئے۔

رہ گئی یہ بات کہ آگے کیاہوگا؟ تو اتناسمجھ لیجئے فی الحال کچھ سیاسی زعماء سیاست سیاست کھیل رہے ہیں ۔داؤ پیچ لگارہے ہیں اور چند اینکرپرسن یہ کہہ کرجلتی پرتیل ڈال رہے ہیں کہ فلاں مطالبے سے اگرخان صاحب ہٹے تو انکی سیاسی موت ہوگی تو کچھ صاحبان کشف فرماتے ہیں کہ اگرحکومت ایک انچ بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹی تو تاریخ میں بے حوصلہ لوگوں میں شمارکی جائیگی۔یہ بھی تو بار بار کہنا چاہیے کہ جب تک مشیرسوچ سمجھ کر نہیں رکھیں جائیں گے اسوقت تک خان صاحب کی نیت کی سچائی اور میاں صاحب کا تدبر اور صبر رنگ نہیں لاسکے گا۔

جہاں تک میراخیال ہے توبھائی میں بھی اسی طبقے کافرد ہوں مجھے کیالینادیناکہ موجودہ سیاسی صورتحال سے غریب ملک کا کئی سوارب کانقصان ہوچکا؟مجھے اس سے کیافرق پڑتاہے کہ ہماراہمسایہ ہماری سیاسی پریشانی دیکھ کر سرحدوں پراشتعال انگیزی کررہاہے۔فلسطین سمیت مختلف خطوں میں انسانیت کاخون بہہ رہاہے ۔بھائی مجھے توچٹ پٹے کرنٹ افئیر چاہیں تاکہ قاری کی توجہ حاصل کرسکوں ۔کیاسمجھے؟اوررہ گئی بات یہ کہ وفاق کے تعلیمی ادارے 19دن بند رہیں گے تو اس سے سیاسی زعماء کو کیا ؟ ان کے بچے ‘پوتے تو سکول وکالج جارہے ہیں ناں ۔سیاسی رہنماؤں کی گفتگوسے انکے بچے تومتاثرنہیں ہورہے جووہ پریشان ہوں لہذا پیارے ہم وطنوخود ہی خوف کھائیے اوراپنے بچوں کواسی سیاسی ٹی وی سے دورکیجئے ۔رہ گئی بات امراء کی تو انہیں تو الیکشن کی ہارجیت کی فکرہے۔

sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 172821 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.