حج و عمرہ کی نیتیں

• صِرْف رِضائے الٰہی عزوجل پانے کے لئے حج کروں گا۔
• اِس آیتِ مبارکہ پرعمل کروں گا : ترجَمۂ کنزا لایمان:حج اورعمرہ اللہ کے لئے پورا کرو۔(پ۲، البقرۃ:۱۹۶)
• (یہ نیّت صِرْف فرض حج کرنے والا کرے) اللہ عزوجل کی اطاعت کی نیَّت سے اِس حکمِ قراٰنی: ترجَمۂ کنزالایمان: اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جواس تک چل سکے۔(پ۴، اٰل عمران: ۹۷) پرعمل کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔
• حُضُورِاکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی پیروی میں حج کروں گا۔
• ماں باپ کی رِضا مندی لے لوں گا ۔
• مالِ حلال سے حج کروں گا ۔
• سفر حج کی خریداریوں میں بھاؤ کم کروانے سے بچوں گا۔
• چلتے وقت گھروالوں، رشتے داروں اور دوستوں سے قُصور مُعاف کرواؤں گا ۔
• حاجت سے زائد تَوشہ(اَخراجات) رکھ کر رُفَقاء پرخرچ اور فُقَراء پر تصدُّق(یعنی خیرات)کر کے ثواب کماؤں گا۔
• زبان اور آنکھ وغیرہ کی حفاظت کروں گا۔
• دَورانِ سفر ذِکر ودُرُود سے دل بہلاؤں گا ۔
• اپنے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے دُعا کرتا رہوں گا۔
• سب کے ساتھ اچّھی گفتگو کروں گا اور حسبِ حیثیت مسلمانوں کو کھانا کِھلاؤں گا۔
• پریشانیاں آئیں گی توصَبْر کروں گا ۔
• اپنے رُفَقاء کے ساتھ حُسنِ اَخلاق کا مُظاہَرہ کرتے ہوئے ان کے آرام وغیرہ کا خیال رکھوں گا،غصّے سے بچوں گا،بے کار باتوں میں نہیں پڑوں گا،لوگوں کی(ناخوشگوار) باتیں برداشت کروں گا۔
• تمام خوش عقیدہ مسلمان عَرَبوں سے(وہ چاہے کتنی ہی سختی کریں، میں) نرمی کے ساتھ پیش آؤنگا۔
• بِھیڑ کے موقع پر بھی لوگوں کو اَذ یَّت نہ پہنچے اِس کا خیال رکھوں گا اور اگر خود کو کسی سے تکلیف پہنچی تو صَبْر کرتے ہوئے مُعاف کروں گا۔
• مسلمانوں پر اِنفِرادی کوشِش کرتے ہوئے ‘‘نیکی کی دعوت’’دے کر ثواب کماؤں گا۔
• سفرکی سنّتوں اور آداب کا حتَّی الامکان خیال رکھوں گا۔
• اِحْرام میں لَبَّیْک کی خوب کثرت کروں گا۔
• مسجدینِ کَریْمَین (بلکہ ہر جگہ ہر مسجد) میں داخِل ہوتے وَقْت پہلے سیدھا پاؤں اندر رکھوں گااور مسجد میں داخلے کی دُعاپڑھوں گا۔اِسی طرح نکلتے وَقت اُلٹا پہلے نکالوں گا اور باہَرنکلنے کی دُعا پڑھوں گا۔
• جب جب کسی مسجد خُصُوصاً مسجدینِ کَریْمَین میں داخِلہ نصیب ہوا،نفلی اعتِکاف کی نیّت کر کے ثواب کماؤں گا۔
• کعبۂ مُشَرَّفہ پر پہلی نظرپڑھے تو یہ دُعا پڑھیں پڑتے ہی دُرُودِ پاک پڑھ کر دعا مانگوں گا۔
• دَورانِ طواف‘‘مُسْتَجاب’’پر(جہاں ستّر ہزارفِرِشتے دُعا پر اٰمین کہنے کے لئے مقرَّر ہیں وہاں) اپنی اورساری امّت کی مغفِرت کیلئے دعا کروں گا۔
• جب جب آبِ زم زم پیوں گا، ادائے سنَّت کی نیّت سے قبلہ رُو،کھڑے ہو کر،بِسمِ اللّٰہ پڑھ کر ،چوس چوس کر تین سانس میں، پیٹ بھر کر پیوں گا ، پھر دُعامانگوں گا کہ وقتِ قَبول ہے۔
• ملتزم سے لپٹتے وَقت یہ نیَّت کیجئے کہ محبت و شوق کے ساتھ کعبہ اور ربِّ کعبہ عزوجل کا قُرب حاصِل کر رہا ہوں۔
• غلافِ کعبہ سے چمٹتے وَقت یہ نیّت کیجئے کہ مغفِرت وعافیت کے سُوال میں اِصرار کر رہا ہوں۔
• رَمیِ جَمرات میں حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللّٰہ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کی مُشابَہَت(یعنی مُوافَقَت)اورسرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی سنّت پر عمل، شیطان کو رُسوا کر کے مار بھگانے اور خواہِشاتِ نفسانی کو رَجْم (یعنی سنگسار) کرنے کی نیّت کیجئے۔
• سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم بالخصوص چھ مقامات یعنی صَفا، مَروہ، عَرَفات ، مُزدَلِفہ،جَمرۂ اُولیٰ،جَمرۂ وُسطٰی پر دعا کیلئے ٹھہرے،میں بھی ادائے مصطَفٰے کی ادا کی نیّت سے ان جگہوں میں جہاں جہاں ممکِن ہوا وہاں رُک کر دُعا مانگوں گا۔
• طواف وسَعی میں لوگوں کو دھکّے دینے سے بچتا رہوں گا۔
• عُلَماء ومشائخِ اہلسنّت کی زیارت و صُحبت سے بَرَکت حاصِل کروں گا، ان سے اپنے لئے بے حساب مغفِرت کی دعا کرواؤں گا۔
• عبادات کی کثرت کروں گا بالخصوص نَمازِ پنجگانہ پابندی سے اداکروں گا۔
• گناہوں سے ہمیشہ کیلئے توبہ کرتا ہوں اورصِرف اچّھی صُحبت میں رہا کروں گا ۔
• وا پَسی کے بعد گناہوں کے قریب بھی نہ جاؤں گا ،نیکیوں میں خوب اِضافہ کروں گا اور سنّتوں پر مزید عمل بڑھاؤں گا۔
• مکّۂ مکرَّمہ اور مدینۂ منوَّرہ کے یاد گار مبارَک مقامات کی زِیارت کروں گا۔
• سعادت سمجھتے ہوئے بہ نیَّتِ ثواب مدینۂ منوَّرہ کی زِیارت کروں گا۔
• سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کے دربارِ گُہَر بار کی پہلی حاضِری سے قبل غسل کروں گا، نیا سفید لباس،سر پر نیا سربندنئی ٹوپی اور اس پر نیا عمامہ شریف باندھوں گا، سُرمہ اورعمدہ خوشبو لگاؤں گا۔
• اللہ عزوجل کے اس فرمانِ عالیشان :(ترجَمۂ کنزالایمان:اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب! تمہارے حضور حاضرہوں اورپھراللہ سےمُعافی چاہیں ا ور رسول ان کی شَفاعت فرمائے تو ضَرور اللہ کوبَہُت توبہ قَبول کرنے والا مہربان پائیں۔پ۵،النساء:۶۴)پرعمل کرتے ہوئے مدینے کے شَہَنْشاہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی بارگاہِ بیکس پناہ میں حاضِری دوں گا۔
• اگر بس میں ہوا تواپنے محسن وغمگُسار آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی با رگاہ ِ بے کس پناہ میں اس طرح حاضِرہوں گاجس طرح ایک بھاگا ہوا غلام اپنے آقا کی بارگاہ میں لرزتا کانپتا ، آنسو بہاتاحاضِر ہوتا ہے.
• سرکارِ نامدارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کے شاہی دربار میں ادب واحترام اورذوق وشوق کے ساتھ درد بھری مُعتَدِل(یعنی درمیانی) آواز میں سلام عرض کروں گا۔
• حکم قراٰنی:(ترجَمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو !اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی)کی آواز سے اور ان کے حُضُور بات چِلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چِلّاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اَکارت نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔پ۲۶،الحجرات:۲)پرعمل کرتے ہوئے اپنی آواز کوپَست اور قدرے دھیمی رکھوں گا۔
• اَسْئَلُکَ الشَّفاعۃَ یا رسولَ اللّٰہ (یعنی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم!میں آپ کی شَفاعت کا سُوالی ہوں)کی تکرار کر کے شَفاعت کی بھیک مانگوں گا۔
• شیخین کَریمین رضی اللہ تعالٰی عنھما کی عَظَمت والی بارگاہوںمیں بھی سلام عرض کروں گا۔
• حاضِری کے وَقت اِدھر اُدھر دیکھنے اورسنہری جالیوں کے اندر جھانکنے سے بچوں گا۔
• جن لوگوں نے سلام پیش کرنے کا کہا تھا اُن کا سلام بارگاہِ شاہِ انام صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی بارگاہ میں عَرْض کروں گا۔
• سنہری جالیوں کی طرف پیٹھ نہیں کروں گا۔
• جنَّتُ البقیع کے مَدفُونین کی خدمتوں میں سلام عرض کروں گا۔
• حضرتِ سیِّدُنا حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اورشُہَدائے اُحُد کے مزرات کی زیارت کروں گا۔
• مسجدِ قُبا شریف میں حاضِری دوں گا۔
• مدینۂ منوَّرہ کے در و دیوار ، بَرگ وبار،گل وخار اورپتَّھر و غبار اور وہاں کی ہر شے کاخوب ادب واحترام کروں گا۔
• مدینۂ منوَّرہ کی کسی بھی شے پر عیب نہیں لگاؤں گا ۔
• عزیزوں اور اسلامی بھائیوں کوتُحفہ دینے کیلئے آبِ زم زم، مدینۂ منوَّرہ کی کھجوریں اور سادہ تسبیحیں وغیرہ لاؤں گا۔
• جب تک مدینۂ منوَّرہ میں رہوں گا دُرُود و سلام کی کثرت کروں گا۔
• مدینۂ منوَّرہ میں قِیام کے دَوران جب جب سبز گنبد کی طرف گزر ہو گا، فوراً اُس طرف رُخ کر کے کھڑے کھڑے ہاتھ باندھ کر سلام عرض کروں گا۔
• اگرجنَّتُ البقیع میں مدفن نصیب نہ ہوا، اورمدینۂ منوَّرہ سے رخصت کی جاں سوز گھڑی آگئی تو بارگاہِ رسالت میں اَلوَداعی حاضِری دوں گااور گڑ گڑا کر بلکہ ممکن ہوا تو رو رو کر بار بار حاضِری کی التِجاکروں گا۔
• اگر بس میں ہُوا ہو توماں کی مامتا بھری گود سے جداہونے والےبچےکی طرح بِلک بِلک کر روتے ہوئے دربارِرسول کو بار بار حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے رخصت ہوں گا۔

نوٹ:حج و عمرہ سے متعلق مزید معلومات کے لئےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ‘‘رفیق الحرمین’’ کا مطالعہ فرمائیں۔

Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 180805 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More