آؤ سب لبیک کہیں۔۔۔۔۔!

انقلاب کے نام سے دور بھاگنے والے جو آج بڑے دھڑلے سے کہہ رہے ہیں کہ جناب انقلاب نام کی کبھی کوئی چیز اس دنیا میں تھی نہ آج کہیں موجود ہے ان سے میرا بڑا معصومانہ سوال ہے ۔کہ اگر دنیا میں کہیں انقلاب آیا ہی نہیں تو پھر ابھی حالیہ دنوں میں مصر میں اپنی حکومت کے خلاف کیا آیا تھا جس کی ہمارے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بڑے بھر پور انداز میں انقلابی تشہیر کی تھی اور لمحہ بہ لمحہ مصری عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے رہے اُ س وقت وہ لفظ انقلاب کونسی لغت سے نکال کر لائے تھے ۔؟اگر تاریخ کے اوراق کو کھنگالیں تو ہندوستان میں 1857 ء کی جدو جہد کو اَب آپ کیا نام دینگے ،جسے ہم خود اپنے سلیبس میں انقلابی جدوجہد کے عنوانوں سے پڑھتے آئے ہیں۔ تحریک کے اصطلاحی معنی کیا ہیں او ر لفظ تحریک کو اکثر سیاسی پارٹیاں اپنے نام کے ساتھ کیوں جوڑتی ہیں تبدیلی کے کیا معنی ہیں۔ سر سید احمد خان ،مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی، مولانا ظفر علی ،علامہ اقبال ،قائدِاعظم ،ذوالفقار علی بھٹوان سب کی شخصیات کا مظہر کیا تھا ۔؟68 سالوں سے ان شخصیا ت کے بارے میں ہمیں کیا بتاتے آئے ہیں؟کیا فرانگیوں سے ہماری یاری تھی کیا پاکستان ہمیں پلیٹ میں رکھا ملا تھا۔1947 ء میں تاریخ کی جوسب سے بڑی ہجرت کی گئی تھی وہ سب کس جذبے کے تحت تھی اور ہم بحیثیت پاکستانی اُسے کیا نام دیتے ہیں ؟1971 ء میں بنگالی اپنے حقوق کے لیے کیا کرنے پر مجبور ہوئے ۔ اور وہ اُس دن کو کس دن سے تعبیر کرتے ہیں؟ امام خمینی کو ہم کس حوالے سے جانتے ہیں۔؟ہم انھیں کیا کہہ کر پکار تے ہیں نیلسن منڈیلا کا اپنی عوام کے لیے کیا کردار رہا ۔فرانس میں کیا ہوا تھا شکاگو میں مزدورنے اپنے حقوق کے لیے کیا کیاتھا ۔۔؟ ایسے بے شمار حوالے دیئے جاسکتے ہیں جن کی تفصیل کے لیے میرے قلم کی سیاہی تو کم نہیں پڑے گی لیکن شاید اشاعتی صفحات ضرور کم پڑجائیں ۔ قارئین کیا اپنے حقوق کے لیے لڑنا اور ظالم بادشاہوں سے اپنی جان چھڑانا غلط ہے کیا ظلم ونا انصافی کے خلاف آواز ِ حق بلند کرنا غلط ہے کیا قوموں کو ان کے حقوق دلانا انھیں غلامی سے نجات دلانا غلط ہے غریب اور مظلوم عوام کا درد رکھنا غلط ہے ظلم وزیادتی کے خلاف عوام کا سڑکو ں پر آنا غلط ہے غلط کو غلط کہنا اور صحیح کو صحیح کہنا غلط ہے؟ اگر یہ سب غلط ہے تو پھراوپر ہم نے جتنی بھی شخصیات کے حوالے دیئے وہ سب بھی غلط ہوئے کیونکہ ان معزز ہستیوں نے بھی ظلم کے خلاف کلمہ حق کہا تھا یہی سب کچھ کیا تھا جو آج مظلوم عوام اپنے حقوق کے لیے کر رہے ہیں۔ آ ج ٹی وی پر بیٹھے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جناب اٹھارہ کڑور عوام کے ووٹ سے بنی جمہوری حکومت کا فیصلہ چند ہزار یا دو ڈھائی لاکھ کا مجموع کیسے کرسکتا ہے ۔تو جناب آپ کو بتاتے چلیں موجودہ حکمران پاکستان کی اٹھارہ کڑور عوام سے نہیں صر ف ڈیڑ ھ یا دو کڑور ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں اور وہ بھی مشکوک ہیں کیونکہ ان پر بھی دھاندلی کے الزامات ہیں۔ 2013 ء کے عام انتخابات میں تقریبا ً کوئی ساڑھے چار کڑور کے قریب ووٹ پڑا ہے جس میں سے اَسی پچیاسی لاکھ کے قریب پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ ملا ہے۔ ہماے عدادوشمار میں فرق ہوسکتا ہے۔اب ہم آپ سے ایک اور معصومانہ سوال کرتے ہیں کہ اٹھارہ کڑور عوام کی نمائندگی حکمران جماعت کو ملنے والے تقریباً ڈیڑھ د و کڑور ووٹ کیسے کرسکتے ہیں۔؟ اور اگر کرسکتے ہیں تو پھر دو کڑور ووٹ کو دو ڈھائی لاکھ کا مجموع چلنج کرنے کا حق رکھتا ہے اور ایسے میں جبکہ اُن ووٹوں پر دھاندلی کے ٹھپے لگے ہوئے ہوں۔آج میڈیا میں بیٹھا ہر ایک عمران و قادری پرتنقید کرتا نظر آرہا ہے لیکن انھیں اُنکے بیچ لاکھوں عوام کا سمندر نظر نہیں آرہا جو اپنی ہر تدبیر آزمانے کے بعد سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوا اپنے آرام دے بستر چھوڑ کر نوکیلے پتھروں پر سونے پر مجبور ہوا۔آج سب کو آئین یاد آرہا ہے قانون یاد آرہا ہے میں پوچھتا ہوں آئین یاد دلانے والے سات سال سے کہاں سوئے ہوئے تھے جب آئین کی صریحاً خلاف ورزی کر کے حکمران شہری حکومتوں کا نظام سات سال سے معطل کئے بیٹھے ہیں صرف اس جہ سے کے غریب عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جاسکے اس وقت کیوں کسی نے انھیں آئین یاد نہیں دلایا ۔؟ کیا آئین صرف ان جاگیر داروں وڈیروں بادشاہوں کو بچانے کے وقت کے لیے رکھا ہوا ہے ؟اس وقت قانون کہا تھا جب سانحہ ماڈل ٹاؤن میں معصوم اور بے گناہ لوگوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی گئی تھی جن کی شنوائی آج تک نہ ہوسکی ۔جہاں غریب کے حقوق کی بات آتی ہے تو سب آئین و قانون بھول کر اپنی آنکھیں موند لیتے ہیں اور جب حکمرانوں کے اقتدار پرخطرات منڈلانے لگتے ہیں تو سب ایک ہی راگنی الاپتے ہیں آئین اِس کی اجازت نہیں دیتا آئین اُس کی اجازت نہیں دیتا ۔ یہ ہے انصاف کا قانون ؟ تو پھر کیوں نہ لوگ سڑکوں پر نکلیں یاد رکھیں عوام آئین پاکستان کی حفاظت کے لیے سڑکوں پر آئے ہیں اور وہ آئین ِ پاکستان کی مکمل بحالی کی ہی بات کررہے ہیں جسے ان حکمرانوں نے عملاً معطل کیا ہوا ہے ۔لہذا ہم سب کا فر ض بنتا ہے کہ ہم عوام کی آواز پر لبیک کہیں۔
علی راج
About the Author: علی راج Read More Articles by علی راج: 128 Articles with 106566 views کالم نگار/بلاگر.. View More