ذہانت سے محروم کرنے والی غذائیں

جب بات آتی ہے ہماری روزمرہ کی غذا کی تو اس میں تمام کھانے پینے والی اشیاء شامل ہوتی ہیں۔ ہمیں صحت مند رہنے کے لیے ایک متوازن غذا کا استعمال کرنا چاہیے جو نہ تو ہمارے وزن میں بے جا اضافے کا باعث بنے اور نہ ہی خرابی صحت کا موجب ۔

ہمیں سبزیاں اور پھل وافر مقدار میں استعمال کرنے چاہیے کیوں کہ ان کا استعمال ہماری متعدد غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ جب ہم صحت مند ہوں گے تو لازمی طور پر ہماری دماغی کارکردگی بھی بہتر ہوگی اور ہماری یاداشت اور ذہانت میں بھی اضافہ ہوگا۔ لیکن غیر صحت بخش غذائیں دماغی نشوونما پر بہت برے اثرات مرتب کرتی ہیں۔

ماہرین صحت و غذائیت ہمیں ایسے تمام کھانوں اور غذاؤں کو اپنی خوارک کا حصہ بنانے سے خبردار کرتے ہیں تاکہ ان سے پہنچنے والے منفی اثرات کو کم کیا جاسکے۔ ماہرین نے چند ایسے کھانوں کی نشاندہی بھی کی ہے جو ہماری صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
 

میٹھی اشیاء
چینی اور چینی سے تیار کی گئی اکثر اشیاء نہ صرف موٹاپے کا باعث بنتی ہیں بلکہ دماغ کی کارکردگی بھی متاثر کرتی ہیں۔ طویل عرصے تک چینی کا استعمال متعدد اعصابی بیماریوں کا باعث بنتا ہے اور یاداشت میں بھی خلل ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ چینی سے سیکھنے کی صلاحیت میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ان وجوہات کی بناء پر بیکری مصنوعات،چینی،کارن سیرپ،اور ایسی تمام اشیاء جن میں گلوکوز کی بھاری مقدار استعمال ہوتی ہے،ماہرین ان کے استعمال سے پرہیز کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔

image


جنک فوڈ
ایک تازہ مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنک فوڈ دماغ میں موجود کیمیائی مادوں کو بدل دیتے ہیں۔جس کی وجہ سے ڈپریشن اور بے چینی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ایسے کھانے جن میں چکنائی موجود ہوتی ہے وہ ڈوپامائین(dopamine)کی پیداوار کو متاثر کرتے ہیں۔جو کہ خوشی جیسے محسوسات کو بہتر بناتا ہے۔اس کے علاوہ ڈوپامائن دماغی کارکردگی،سیکھنے کی صلاحیت،چستی،تحریک اور ذہانت کو بہتر بناتا ہے۔اس لیے ایسے تمام کھانے جن میں چکنائی موجود ہو ان سے بچنا چاہیے۔

image


تلی ہوئی اشیاء
زیادہ تر تلی ہوئی اشیاء میں خطرناک کیمائی مادے ، مصنوعی رنگ،مصنوعی ذائقے،دیرپا بنانے والے کیمیکل اور اس قسم کی دوسری اشیاء استعمال کی جاتی ہیں جو انسانی رویوں پر اثر انداز ہوتی ہیں اس کے علاوہ اس سے دماغی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں اور بڑوں میں غیر معمولی فعالیت یا تیزی پیدا ہوتی ہے۔ تلے ہوئے اور پہلے سے تیار شدہ بازای کھانے دماغ میں موجود اعصابی خلیوں کو تباہ کر دیتے ہیں، چند غیر معیاری تیل تو صحت کے لیے بہت ہی خطرناک ہیں۔

image


پہلے سے تیار شدہ کھانے
تلی ہوئی اشیاء کی طرح بازاری تیار کھانے بھی مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتے ہیں۔اس کے علاوہ اس سے دماغی ابتری کی شکایت ہوجاتی ہے جو بعد میں الزائمر کا باعث بنتی ہے۔

image


بہت زیادہ نمک والے کھانے
یہ بات تو ہر شخص جانتا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال بلڈپریشر جیسے موذی مرض میں مبتلا کر دیتا ہے جو امراض قلب کا باعث بنتا ہے۔ایک تحقیق سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے تمام کھانے جن میں نمک کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے وہ دماغی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں اور اس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔اس کے علاوہ نمکین کھانے ذہانت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ بہت زیاد نمک والے کھانے اور نکوٹین کا استعمال بالکل منشیات کی طرح ہی صحت پر برے اثرات مرتب کرتا ہے۔ان کھانوں کے استعمال سے انسان زیادہ نمک استعمال کرنے کا عادی ہوجاتا ہے ۔

image


اناج
ماسوائے 100 فی صد مکمل اناج کے تمام اقسام کے اناج دماغی اور جسمانی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ لیکن ایسے اناج جو پوری طرح تیار ہوتے ہیں وہ غذائیت اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں۔جس کی وجہ سے وہ شریانوں کو سکڑنے سے روکتے ہیں،اگر آپ روزانہ اناج کا استعمال کرتے ہیں تو اس سے جلدی بڑھاپا طاری ہوتا ہے اور اس کے علاوہ یاداشت کا چلے جانا اور برین فوگ جس میں دماغ پر دھند چھا جاتی ہے جیے امراض جنم لیتے ہیں۔اس لیے روزانہ گندم استعمال کرنے کے بجائے کبھی کبھی جو بھی استعمال کرنی چاہیے اس سے کاربوہائیڈ ریٹ حاصل ہوتی ہے۔اور یہ مکمل گندم کی ڈبل روٹی کا بہترین متبادل ہوسکتی ہے۔

image


تیار شدہ پروٹین
پروٹین پٹھوں کی مضبوطی کے لیے ایک جزولازم کی حیثیت رکھتی ہے۔اگر انسان کے پٹھے صحیح کام کر رہے ہوں تو پورا جسم تندرست رہتا ہے ۔گوشت پروٹین کا ایک اہم زریعہ ہے۔لیکن مصنوعی پروٹین یا حد سے زائد پروٹین والی غذاؤں سے بھی انحراف برتنا چاہیے ۔قدرتی پروٹین جو آپ کے جسم کے اعصابی نظام کو محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے بالکل اسی طرح پروسیسڈ پروٹین بالکل متضاد اثرات مرتب کرتی ہے۔ مچھلی،خشک میوہ جات اور دودھ پروٹین کا نہایت اہم ذریعہ ہیں۔

image


ٹرانس فیٹ
ٹرانس فیٹ چربی کی ایک قسم ہے ۔جس کی وجہ سے متعدد مسائل جنم لیتے ہیں دل کے امراض سے لے کر جسم میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھنے اور بے چینی اور گھبراہٹ تک مختلف مسائل شامل ہیں۔اس کے علاوہ یہ دماغ پر بھی برے اثرات ڈالتی ہے۔یہ دماغ کے کام کی رفتار کو سست کر دیتی ہے اور یہ اعصاب اور دماغ کے ردِعمل کو کم کر دیتی ہے اس وجہ سے فالج کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ٹرانس فیٹ دماغ پر دوسرے اثرات بھی مرتب کرتی ہے۔اگر اس کا مسلسل استعمال کیا جائے تو اس سے بالکل اسی طرح دماغ سکڑنا شروع ہوجاتا ہے۔جس طرح الزائمر میں ہوتا ہے دماغ کے سکڑنے کی وجہ آنتوں کا متاثر ہونا بنتا ہے۔اس سے نجات حاصل کرنے اور فالج کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی مقدار میں کمی کی جائے۔

image


مصنوعی مٹھاس
جب لوگ وزن کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کا خیال ہوتا ہے کہ وہ مصنوعی مٹھاس کو چینی سے بدل کر راتوں رات دبلے پتلے اور اسمارٹ ہوجائیں گے۔یہ بات درست ہے کہ مصنوعی مٹھاس میں کیلوریز کی مقدار نسبتاً کم ہوتی ہے۔لیکن اس فائدے سے کہیں زیادہ اس کے نقصانات ہیں جو اس کے استعمال سے انسانی جسم کو برداشت کرنے پڑتے ہیں۔اگر اس کو لمبے عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے دماغ متاثر ہوتا ہے اور دماغی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے خاص طور پر اگر آپ اس کی بہت زیادہ مقدار استعمال کرتے ہیں تو خود کو اس کے مضر اثرات سے زیاد دیر محفوط نہیں رکھ سکتے۔

image

نکوٹین
نکوٹین بذات خود ایک غذا نہیں ہے لیکن یہ اہم اعضاء تک خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بن کر دماغ کی خرابی کا باعث بنتی ہے اس کے ساتھ ساتھ گلوکوز اور آکسیجن بھی اس کی وجہ سے جسم کے اہم اعضاء تک نہیں پہنچ پاتی ۔ نکوٹین وقت سے پہلے بڑھاپا طاری کرنے،سانس میں دشواری،گھبراہٹ کے علاوہ پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بھی بنتی ہے ۔اس کے علاوہ یہ خون کی نالیوں کو تنگ کر کے نیورو ٹرانسمیٹر کی پیداوار اور فعالیت کو متاثر کرتی ہے اس کے علاوہ خون کی شریانوں کو سکیڑ دیتی ہے اس کے علاوہ یہ دماغ کو نقصان پہنچانے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔

image
 
Disclaimer: Please consult your health physician regarding any treatment of health issues. Information here is provided only for general health education.

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

The phrase “we are what we eat” is true not only for the body, but the brain as well. A physical organ just like the heart or the liver, the brain thrives on natural, raw foods. Other foods readily available in our world today, however, not only raise the risk of heart disease, obesity, cancer, and diabetes, but may actually damage the brain itself.