امریکی فاسٹ فوڈ کمپنیوں میکڈونلڈ کی سیلز بر ی طرح متاثر

چین میں حفظان صحت سے متعلق میکڈونلڈ کی رپورٹ کی اشاعت کے بعد دنیا کی سب سے بڑی فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈ کے شئیرز بدستور دباو کا شکار ہیں

امریکی فاسٹ فوڈ کمپنیوں میکڈونلڈ کی سیلز بر ی طرح متاثر ہوئی ہے۔ چین میں حفظان صحت سے متعلق میکڈونلڈ کی رپورٹ کی اشاعت کے بعد دنیا کی سب سے بڑی فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈ کے شئیرز بدستور دباو کا شکار ہیں۔ جس کے سب اس کی سیلز میں بہت زیادہ کمی ہوئی ہے۔ مکڈونلڈ اور اس کی حریف کمپنی یم برانڈز کو ایک خفیہ رپورٹ کی اشاعت کے بعد نقصان کا سامنا ہے۔ جس میں شنگھائی ہیوی پلانٹ کے اندر حفظان صحت کا خیال نہ رکھنے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس پلانٹ کے ذریعے دونوں کمپنیوں کو گوشت کی فراہمیکی جاتی تھی۔ گذشتہ ہفتے ایشیا پیسیفک، فشرقی وسطی اور افریقہ کی مارکیٹیوں میں 7.2 فیصد سیلز کی کمی واقع ہوئی۔ جو اشاریہ دو فیصد کی اس کمی کے مقابلے میں بدترین ہے جس کی وال اسٹریٹ جنرل نے پیش گوئی کی تھی۔ یوں لگتا ہے کہ فاسٹ فوڈ چین کو مشکلات کا سمان ہے۔ مکڈونالڈ اور ’کے ایف سی‘ کو محفوظ خوراک کی فراہمی سے متعلق چین میں نئی تحقیقات کے سبب تشویشناک صورت حال کا سامنا ہے۔جب کہ حکام ایک ایسی رپورٹ کی تفتیش کر رہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ گوشت فراہم کرنے والے ایک مقامی کمپنی کی طرف سے زائد المعیاد یا پرانا بیف اور چکن فراہم کیا گیا۔میکڈونلڈ کارپوریشن اور یم برانڈ کی کمپنی جو کے ایف سی اور پیزا ہٹ کی بھی مالک ہے، کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک مقامی کمپنی کی طرف سے فراہم کیے جانے والے گوشت کا استعمال بند کر دیا ہے۔شنگھائی میں محفوظ خوراک کی فراہمی کے ایک ادارے نے گوشت فراہم کرنے والی ایک مقامی کمپنی پر پابندی عائد کر دی ہے۔شنگھائی ڈیلی نیوز کے مطابق برگر کنگ، پاپا جانز پیزا، سٹاربکس اور سینڈوچ بنانے والی سب وے کمپنیاں بھی ان کمپینوں میں شامل (جنہیں مبینہ طور پر پرانا گوشت فراہم کیا گیا ) ہے۔یہ تازہ کارروائی ممکنہ طور پر دو برانڈ کے لیے تشویش کا باعث ہے جنہوں نے اس معاملے میں خود بھی تفتیش شروع کر دی ہے۔ یہ دونوں کمپنیاں 2012 میں فوڈ سیفٹی کے ایک اسکینڈل کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی تھی۔یم کمپنی نے حالیہ معاملے پر صارفین کو پہنچنے والی تکلیف پر معذرت کی ہے۔ اس کمپنی کے 2013 میں منافع میں کمی دیکھنے میں آئی، جس کی وجہ خوراک سے متعلق تحفظات رہے۔چین کے خبر رساں ادارے ڑنہوا کے مطابق شنگھائی فوڈ اور ڈرگ ایڈمینسٹریشن (ایس ایف ڈی اے) نے شنگھائی ہیوسی فوڈ کمپنی کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔اس کمپنی نے یم، کے ایف سی اور پیزا ہٹ کو زائد المدت گوشت فراہم کیا تھا۔شنگھائی کے ایک ٹی وی چینل پر نشر ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شنگھائی ہیوسی کی طرف سے مبینہ طور پر پرانے گوشت کی فروخت کے علاوہ اس کی کمپنی کی ایک مقامی فیکٹری میں صفائی کا مناسب انتطام بھی نہیں تھا۔اس رپورٹ کے نشر ہونے کے بعد متعلقہ حکام نے مذکورہ کمپنی کا دورہ بھی کیا، جس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پولیس اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔چین میں محفوظ خوراک کے حوالے سے مسائل رہے ہیں، اس کی وجہ قواعد و ضوابط کے نفاذ میں نرمی اور کھانے پینے کی اشیاء بنانے والی کمپنی کی طرف سے سستی چیزیں بنانا بھی ہے۔کچھ عرصہ قبل دنیا بھر میں معروف امریکی فاسٹ فوڈ چین "میکڈونلڈز" نے جزیرہ نما کرائمیا میں اپنے تین ریسٹورنٹس عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں سے ملازمین کو یوکرین منتقل ہونے کی پیشکش کی گئی ہے۔ایک بیان میں میکڈونلڈز کا کہنا تھا کہ اس عارضی بندش کی وجہ اشیا کی تیاری میں درپیش چند غیر واضح مشکلات ہیں اور امید ہے یہ مسائل ہونے کے بعد ریستورانوں کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔اس ادارے نے کرائمیا میں اپنے ملازمین کو موجودہ حیثیت اور تنخواہ کے ساتھ یوکرین میں واقع ریستورانوں میں منتقل ہونے کی پیشکش کی ہے۔ ملازمین کو جگہ کی منتقلی اور تین ماہ تک گھر کا کرایہ دینے کی بھی پیشکش کی گئی۔کرائمیا نے گزشتہ ماہ ایک ریفرنڈم میں روس کے ساتھ الحاق کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ اس ریفرنڈم کو امریکہ اور اس کے اتحادی غیرقانونی قرار دیتے ہیں۔ امریکہ نے اس الحاق کے خلاف ماسکو پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔اس تنازع کے باعث بحیرہ اسود کے اس خطے میں مغربی ادارے اپنا کاروبار جاری رکھنے کے بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں فاسٹ فوڈ کی مقبول فرنچائز 'سب وے' نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ اور آئر لینڈ کی تمام شاخوں پر اب صرف حلال گوشت سے تیار کردہ سینڈوچز فراہم کیے جائیں گے جبکہ خنزیر کے گوشت سے تیار کردہ تمام سینڈوچز کو مینو سے نکال دیا گیا ہے۔'میل آن لائن' کی خبر کے مطابق امریکی فاسٹ فوڈ چین کی جانب سے مسلمانوں کے پر زور اصرار کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ اور آئر لینڈ کی 185 ریسٹورنٹس پر حلال گوشت سے بنے ہوئے سینڈوچز متعارف کرائے گئے ہیں جو کہ اسلامی قوانین کے تحت ذبیحہ گوشت سے تیار کئے جاتے ہیں۔برطانیہ میں جانور کو بے ہوش کئے بغیر ذبح کرنا غیر قانونی ہے لیکن قانون میں مذہب کی بنیاد پر مسلمان اور یہودی قصابوں کو ذبیحہ کا چھوٹ دی گئی ہے۔فاسٹ فوڈ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ آئر لینڈ اوربرطانیہ کے سب وے اسٹورز پر اب صرف حلال گوشت سے تیار کردہ سینڈوچز فروخت کئے جارہے ہیں جبکہ ہیم اور بیکن کی جگہ ٹرکی یعنی فیل مرغ کا گوشت استعمال کیا جائے گا۔ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کی کثیر الثقافتی آبادی میں فاسٹ فوڈ سینڈوچز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا مطلب یہ ہے کہ ہم مختلف کمیونٹیز کی مذہبی اقدارکا احترام کریں۔ترجمان کے مطابق چین ریسٹورنٹ کے 2007 کے منصوبے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ نئے اسٹور کھولنے سے پہلے آبادی کی خصوصیات کو مد نظر رکھا جائے گا اور صارفین کی طلب کو پورا کیا جائے گا۔گزشتہ دنوں برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے خبر دی تھی کہ 'سب وے' کا سال 2020 تک برطانیہ اور آئر لینڈ میں مزید 1,200 فاسٹ فوڈ اسٹورز کھولنے کا ارادہ ہے جن سے برطانیہ بھر میں روزگار کے تقریباً 13,000 مواقع پیدا ہوں گے۔فاسٹ فوڈ چین کے مطابق، سب وے پر فراہم کیے جانے والے تمام سینڈوچز حکام کی طرف سے سند یافتہ حلال گوشت سے تیار کیے جاتے ہیں۔برطانیہ میں سب وے کے تمام ریستورانوں کے استقبالیہ کے علاوہ داخلی دروازے پر بھی حلال گوشت کی علامتی تختی آویزاں کردی گئی ہے۔باسی اور ایکسپائر گوشت استعمال کرنے کا اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد میکڈونلڈز کی سیلز دنیا بھر میں متاثر ہوئی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ میکڈونلڈز پاکستان نے بھی باسی گوشت بیچنے والی چینی کمپنی سے گوشت خریدا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فوڈ چین2014 میں فروخت کا سالانہ ہدف پورا نہیں کرسکے گی۔ غیر ملکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں یورپ کے سوا پوری دنیا میں مکڈونلڈز کی فروخت میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ فوڈ ماہرین کا کہنا ہے کہ مکڈونلڈز کو اگر پھر سے اپنے صارفین کا اعتماد جیتنا ہے تو محض نمائشی اقدامات سے کام نہیں چلے گا بلکہ انہیں بنیادی امور کی طرف پھر سے توجہ دینا ہوگی۔ مکڈونلڈز کو خصوصاً ایشیا میں زیادہ خراب صورت حال کا سامنا ہے جہاں فوڈ سیفٹی اسکینڈل سامنے آیا جس نے پوری دنیا میں مکڈونلڈز کی سیل کو متاثر کیا ہے۔ یہ اسکینڈل چین میں اس وقت سامنے آیا جب مکڈونلڈز کو گوشت سپلائی کرنے والی حوسی کمپنی کے اہل کار زائد المعیاد گوشت پر نئی تاریخوں کے لیبل لگاتے ہوئے پکڑے گئے۔ فوڈ کنسلٹنگ کمپنی ٹیکنومِک کے نائب صدر ڈیوڈ ہینکیز کا کہنا ہے کہ ایشیا میں انہیں سپلائی کے مسائل کا سامنا ہے اور اس لیے گوشت کے محفوظ ہونے سے متعلق صارفین کا اطمینان یقینی طور پر پہلا قدم ہے۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق پاکستان کسٹمز کے ریکارڈ سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ میکڈونلڈز پاکستان نے بھی حوسی کمپنی سے گوشت خریدا تھا جسے چین میں بین کر دیا گیا ہے۔ میکڈونلڈز نے پابندی کی شکار چینی کمپنی سے مئی میں 41ٹن اور جون میں 71ٹن چکن مصنوعات درآمد کیں۔ اس کے علاوہ مختلف حلقوں کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ چینی کمپنی میں کون سا مفتی یا عالم دین بیٹھ کر یہ دیکھتا ہے کہ مرغی حلال طریقے سے کاٹی گئی تھی یا نہیں۔ ان کمپنیوں کو ایک اور دھچکہ اس وقت لگا جب امریکہ میں فاسٹ فوڈ کمپنیوں کے ہزاروں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے ہڑتال کردی میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن اور نیویارک سمیت درجنوں شہروں میں فاسٹ فوڈ کمپنیوں کے ملازمین نے ہڑتال میں حصہ لیا ملازمین کا مطالبہ ہے کہ ان کی فی گھنٹہ مزدوری دگنی کی جائے اور انہیں مزدور یونین قائم کرنے کی اجازت دی جائے۔ہڑتال پر موجود ملازمین کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں ہماری محنت کی وجہ سے لاکھوں ڈالر کماتی ہیں اس لئے انہیں چاہئے کہ ملازمین کو بھی اچھا معاوضہ ادا کریں۔ واضح رہے کہ امریکہ کی تاریخ میں فاسٹ فوڈ کمپنیوں کے ملازمین کی یہ سب سے بڑی ہڑتال قرار دی جارہی ہے۔ ماہرین فاسٹ فوڈ کے خلاف ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس سے صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ و لوگوں کو آج کل ہوٹلوں کے کھانے یا پھر Frozen Food منجمد غذا پر گزارا کرنا پڑتاہے جسے processed food (ایک کیمیائی عمل کے تحت محفوظ کی گئی غذا) کہاجاتاہے جس میں شامل بعض کیمیائی اجزا مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جن میں کینسر بھی شامل ہے۔جنک یا فاسٹ فوڈ بھی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہورہاہے، فاسٹ فوڈ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ وامریکا میں مقبول ترین کھانوں کا سلسلہ بنا، جس نے ایشیا کے ملکوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے، ان کھانوں میں بھی فریزڈ گوشت وسبزیاں استعمال ہوتی ہیں یہ کھانے مزاج پر اثر انداز ہوتے ہیں۔جدید ریسرچ کے مطابق بچوں کے مزاج میں چڑچڑا پن اور بے چینی کی سب سے بڑی وجہ جوسز، ٹافیوں ودیگر اشیا میںSynltetic Food Colorsکا استعمال ہے، یہ تمام کیمیائی اجزا چاکلیٹ وغیرہ میں بھی پائے جاتے ہیں، کھانے یا گھر پر استعمال ہونیوالے کیمیکلز الرجی کا سبب بنتے ہیں۔ غذا سے ہونے والی الرجی آج کل عام ہونے لگی ہے، جدید کھانوں میں 3500کیمیائی اجزا شامل کیے جاتے ہیں جو مصالحوں سے لے کر پروسیسڈ فوڈ بچوں کے کھانے کی تمام اشیاء ، جوسز، سافٹ ڈرنکس کھانے کے تیل، خشک وپیکٹس کے دودھ میں پائے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں گھر کی صفائی کے لیے استعمال ہونے والی کیمیائی مصنوعات جن میں مچھر وکیڑے مارنے والی دوائیں بھی اکثر الرجی وغیرہ کا سبب بنتی ہیں، غذا میں ملاوٹ موجودہ دور کا سنگین مسئلہ بن چکے ہیں۔ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے اکثر وبائی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں، محکمہ صحت جنھیں قابو پانے میں اکثر ناکام رہتاہے گھروں کے سامنے، گلیوں، محلوں و راستوں اور سڑکوں پر کوڑے کرکٹ وگند کے انبار لگے دکھائی دیتے ہیں اور میونسپل کارپوریشنز ایسا لگتاہے گہری نیند سورہی ہوں، اس کوتاہی وغفلت کے نتیجے میں ہر سال بے شمار قیمتی جانیں ضایع ہوجاتی ہیں مگر کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آتا،حقیقتاً یہ سادہ کھانے اور ورزش گرتی ہوئی صحت میں بہتری لانے کا سبب بنتے ہیں، جدید تحقیق کے مطابق اگر روزانہ پانچ سبزیوں پر مشتمل سلاد کی پلیٹ کھائی جائے تو طبعی عمر میں دس سال کا اضافہ ہوسکتاہے۔۔

Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 383687 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More