لوبھئی گلوبٹ کے بعدٹونی بٹ بھی آگیا ،اَب اور کتنے گلوبٹ آئیں گے...؟

کیاعمران و قادری کے مارچوں کامقابلہ ن لیگ کے بٹ کریں گے... ؟؟

بالآخرحکومت نے عزم ِعمران و قادری کے سامنے گھٹنے ٹیک ہی دیئے اورحکومت نے دونوں کے مارچوں کو ایک عرصے تک اپنی ضداور اَناکا مسئلہ بنائے رکھنے کے بعدآخرکار اپنے پرائے دباؤمیں آکر وہ کیا جو عمران و قادری چاہتے تھے، ایسے میں اَب سوال یہ پیداہوتاہے کہ اگرحکومت کو یہی کچھ کرناتھاتو پھر پہلے ہی کرلیتی ...؟اِسے اتنی ڈرامے بازی کرنے کی بھی کیا ضرورت تھی ...؟اگرحکومت کو اِسی ہی تنخواہ پر ایساہی کام کرناتھاتو پھر اِس نے اتنے نخرے ہی کیوں دکھائے تھے ...؟آخراتناکچھ کرنے کے بعدبھی حکومت کو عمران و قادری کے لئے یہ فیصلہ کرناہی مقصودتھاتوپھر حکومت کوکیا ضرورت پڑی تھی کہ وہ خالی برتن کی طرح اِدھر اُدھرلولڑکتی پھری تھی اور عمران و قادری کے مارچوں سے نمٹنے کے لئے اپنی طرح طرح کی بے ہنگم آوازیں نکال رہی تھی اورپھر کیوں حکومت نے مُلک کے طول و ارض میں سیاسی ہلچل پیداکردی تھی ...؟

آج جبکہ عمران و قادری کو حکومت نے اسلام آبادجانے کے لئے راستہ دے دیاہے تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ حکومت نے کسی سیاسی تدبرکا مظاہرہ کیاہے اِس سارے معاملے میں حقیقت یہ ہے کہ عمران و قادری کے نیک عزائم اور اِن کی ثابت قدمی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے یہ سمجھ لیاتھاکہ اِن کے عزائمِ خاص اور عوامی قوت کے آگے حکمرانوں کی دال نہیں گلے گی تو تب کہیں جا کر حکومت کو اِس کا بھی شدت سے احساس ہواکہ( ہماری یہ حکومت جو خود کو ایک سالم جمہوری حکومت تصورکرتی ہے دراصل یہ جمہوریت کی آڑ میں آمریت کا ایسادھبہ ہے جوجمہوریت پرغالب ہے ) یہ عمران و قادری کے مارچوں سے نمٹنے میں ناکام ہوجائے گی تو اِس نے سیاسی مصلحتوں کی اُوٹ لی اور اپنی سُبکی مٹانے کے خاطر تُرنت عمران و قادری کے مارچوں کو نہ روکنے کا اعلان کردیااور پھر اِس نے جہاں اِن کے راستے میں حائل ساری رکاوٹیں ہٹانے اوربندراستوں کو فوری طور پر کھولنے کے لئے (پنجاب کی ڈرپوک مگراپنے اشاروں پرنہتے لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بناکر سینوں پر بہادری کے تمغے سجانے والی )پولیس کو دبے دبے لفظوں میں حکم تو نہیں ہاں البتہ..اِسے اتنا کہاکہ وہ عمران و قادری کے لئے بندراستے گھول دے اور اگلے حکم کا انتظارکرے تووہیں حکومتِ پنجاب نے گلوبٹ کے برادری سے تعلق رکھنے والے بہت سے الوؤں، للوؤں اورگلولوں کوبھی بے لگام کردیااور گوجرنوالہ میں عمران خان کے آزادی مارچ کے قافلے پر حملے کے بعد جیسی صورت حال پیداہوئی یہ حقیقت ہے کہ اگراُس وقت عمران خان اپنی سیاسی بصیرت اور مدبرانہ سوچ سے کام نہ لیتے اور اپنے( ممی پاپا کلاس سے تعلق رکھنے والے)نہتے کارکنوں کو صبر و برداشت کی تلقین نہ کرتے کچھ یقیناگجرنوالہ کا علاقہ میدانِ جنگ بن جاتااور ن لیگ والے اپنی سازش میں کامیاب ہوجاتے وہ تو اچھاہواکہ عمران خان اور اِن کی سیاسی قیادت نے جوش کے بجائے ہوش سے کام لیا اور سیاسی حکمت اور تدبر کا مظاہرکرتے ہوئے خاموشی سے گجرنوالہ سے گزرگئے جب گجرنوالہ میں عمران خان کا پرامن اور نہتے قافلے پر ن لیگ کے گلوبٹوں (بدمعاشوں )نے حملہ کیا تو ایسالگ رہاتھاکہ جیسے یہاں پر ن لیگ والوں نے پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت اپنی جماعت کے بدمعاش گلوبٹوں کو جمع کررکھاتھااَب اِس افسوسناک واقعہ کے بعد یہ کہاجاسکتاہے کہ جیسے حکومت پنجاب نے عمران و قادری کے عزائم سے نمٹنے کے لئے گلوبٹ کے بعد اِسی کی برادری سے سول اور وردی والے ایک نہیں بلکہ سیکڑوں کی تعداد میں گلو بٹ پیداکردیئے ہوں اور ٹونی بٹ کی پیدائش تو اُس وقت سامنے آئی کہ جب پندرہ اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا آزادی مارچ کاقافلہ جیسے ہی گجرنوالہ پہنچاتو وہاں کے ایم پی اے عمران خالدبٹ کابھائی ٹونی بٹ اپنے پیش روگلوبٹ کے روپ میں ویسے ہی ایکشن کرتے دِکھائی دیاجیساکہ گلوبٹ نے منہاج القران پر پولیس کی یلغارکے وقت اپناطلسماتی کرداراداکیاتھا۔اگرچہ ٹونی بٹ کی کارستانی ساری دنیانے دیکھی مگر افسوس تو یہ ہے کہ پنجاب کے وزیرقانون رانامشہوداِس بات کو کسی بھی صورت ماننے کو تیارہی نہیں ہیں کہ ٹونی بٹ جو کہ گجرنوالہ کے ایم پی اے عمران خالدبٹ کا بھائی ہے وہ اپنی سربراہی میں اپنے جیسے ن لیگ کے سیکڑوں گلواور ٹونی بٹوں کے ساتھ عمران خان کے ممی پاپاوالے کارکنان کے قافلے پر حملہ بھی کرسکتاہے جب وہ یہ بات ماننے کو تیارنہیں ہیں تو پھر حکومت پنجاب شاید ٹونی بٹ کے خلاف کوئی قانونی کارروائی بھی نہ کرے۔ اَب اِس واقعہ کے بعد قو م کوسوفیصد یہ یقین ہوگیاہے کہ عمران خان اور طاہرالقادری مُلک و قوم کو ن لیگ کے گلوبٹوں اور بادشاہت نماجمہوریت کے حکمرانوں سے جلدازجلدنجات دلانے کے لئے سچے دل سے مخلص ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج عمران وقادری کے مارچوں میں اِن کے مداح اور چاہنے والوں کی تعداد بڑہتی ہی جارہی ہے جِسے دیکھ کر ن لیگ کے گلوبٹوں اور حکمرانوں پر بوکھلاہٹ طاری ہے اِن حالا ت میں کہ جب سواسالہ ن لیگ کی حکومت میں اتنے گلوبٹ سامنے آگئے ہیں کہ آج قوم کو خدشہ ہے کہ اگرن لیگ کی حکومت کو عمران خان اور علامہ طاہرالقادری نے پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے لئے چھوڑدیاتوڈرہے کہ کہیں ہمارے وزیراعظم نوازشریف جنہوں نے ابھی سواسالہ اپنی دورِحکومت میں قوم کو مہنگائی سے ماراہے اگراِن کی حکومت رہ گئی تو پھر کہیں یہ بھی گلو نواز بٹ اور گلوشہبازبٹ بن کر اگلے پانچ سالوں میں قوم کو گلواور ٹونی بٹوں کی طرح لاٹھیوں اورڈنڈوں سے بھی نہ مارڈالیں..؟؟؟اور کوئی اِن کا گلواور ٹونی بٹوں کی طرح کچھ بھی نہ بگاڑسکے...؟؟اَب ایسے میں اُن عناصر کو بہت جلد سامنے آجاناچاہئے جنہوں نے نوازشریف کوعہدسے ہٹانے اور حکومت کو ڈیل ریل کرنے کے لئے عمران و قادری کو آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کاکرداراداکرنے کے لئے دونوں کو ہی ذراسی ذراسی تبدیلی کے بعداسکرپٹ لکھ کردیئے ہیں اور اِنہیں ہدایات دیتے رہے ہیں کیوں کہ اَب تواتنے دِنوں میں سب کچھ سب کے سامنے آگیاہے اور سب جاننے اور سمجھنے لگے ہیں کہ عمران اور قادری کے پیچھے کون ہے اور کہاں سے کس کاہاتھ ہے اَب کسی سے کچھ نہیں چھپاہے قوم بھی یہی چاہتی ہے جیساوہ چاہتے ہیں۔(ختم شُد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 885895 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.