معراج میں طبقات کے حالات

 سرگزشت معراج
پھر میں اور جبرائیل بیت المقدس میں گئے ہم دونوں نے دو دو رکعتیں ادا کیں پھر ہمارے سامنے معراج لائی گئی جس سے بنی آدم کی روحیں چڑھتی ہیں دنیا نے ایسی اچھی چیز کبھی نہیں دیکھی تم نہیں دیکھتے کہ مرنے والے کی آنکھیں آسمان کی طرف چڑھ جاتی ہیں یہ اسی سیڑھی کو دیکھتے ہوئے تعجب کے ساتھ ۔ ہم دونوں اوپر چڑھ گئے میں نے اسماعیل نامی فرشتے سے ملاقات کی جو آسمان دنیا کا سردار ہے جس کے ہاتھ تلے ستر ہزار فرشتے ہیں ، جن میں سے ہر ایک فرشتے کے ساتھ اس کے لشکری فرشتوں کی تعداد ایک لاکھ ہے ۔ فرمان الہٰی ہے تیرے رب کے لشکروں کو صرف وہی جانتا ہے ۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس آسمان کا دروازہ کھلوانا چاہا ، پوچھا گیا کون ہے ؟ کہا جبرائیل ، پوچھا گیا آپ کے ساتھ اور کون ہیں ؟ بتلایا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کہا گیا کہ کیا ان کی طرف بھیجا گیا تھا ؟ جواب دیا کہ ہاں ، وہاں میں نے حضرت آدم علیہ السلام کو دیکھا ، اسی ہیت میں، جس میں وہ اس دن تھے جس دن اللہ تعالیٰ نے انھیں پیدا کیا تھا ۔ ان کی اصلی صورت پر ۔ ان کے سامنے ان کی اولاد کی روحیں پیش کی جاتی ہیں ۔ نیک لوگوں کی روحوں کو دیکھ کر فرماتے ہیں پاک روح ہے اور جسم بھی پاک ہے ۔ اسے علیین میں لے جاؤ اور بدکاروں کی روحوں کو دیکھ کر فرماتے ہیں ۔ خبیث روح جسم بھی خبیث ہے ۔ اسے سجین میں لے جاؤ
۔ اور ایک گھوڑے پر بٹھا کر آپ کو حضرت جبرائیل علیہ السلام لے چلے دیکھا ایک قوم ہے ادھر کھیتی کاٹتی ہے ادھر بڑھ جاتی ہے ۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا یہ اللہ کی راہ کے مجاہد ہیں جن کی نیکیاں سات سات سو تک بڑھتی ہیں جو خرچ کریں اس کا بدلہ پاتے ہیں اللہ تعالیٰ بہترین رزاق ہے ۔ پھر آپ کا گزر اس قوم پر ہوا جن کے سر پتھروں سے کچلے جار ہے تھے ہر بار ٹھیک ہو جاتے اور پھر کچلے جاتے دم بھر کی انھیں مہلت نہ ملتی تھی میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں کہ فرض نمازوں کے وقت ان کے سر بھاری ہو جایا کرتے تھے ۔ ؟ پھر کچھ لوگوں کو میں نے دیکھا کہ ان کے آگے پیچھے دھجیاں لٹک رہی ہیں اور اونٹ اور جانوروں کی طرح کانٹوں دار جہنمی درخت اور جہنم کے پتھر اور انگارے کھا رہے ہیں میں نے کہا یہ کیسے لوگ ہیں ؟ فرمایا اپنے مال کی زکوٰۃ نہ دینے والے ۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ۔
پھر میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا کہ ان کے سامنے خوان لگے ہوئے ہیں /ایک ہنڈیا میں تو صاف ستھرا گوشت ہے دوسری میں خبیث سڑا بھسا گندہ گوشت ہے یہ اس اچھے گوشت سے تو روک دئے گئے ہیں اور اس بدبو دار بد مزہ سڑے ہوئے گوشت کو کھا رہے ہیں میں نے سوال کیا یہ کس گناہ کے مرتکب ہیں ؟ جواب ملا کہ یہ وہ مرد ہیں جو اپنی حلال بیویوں کو چھوڑ کر حرام عورتوں کے پاس رات گزارتے تھے ۔ اور وہ عورتیں ہیں جو اپنے حلال خاوند کو چھوڑ کر اوروں کے ہاں رات گزارتی تھیں ۔/ کہ آپ کی امت کے وہ لوگ ہیں جو حلال کو چھوڑ کر حرام کی رغبت کرتے تھے ۔

۔ میں کچھ دور اور چلا جو دیکھا کہ کچھ عورتیں اپنے سینوں کے بل ادھر لٹکی ہوئی ہیں اور ہائے وائے کر رہی ہیں ۔ میرے پوچھنے پر جواب ملا کہ یہ آپ کی امت کی زنا کار عورتیں ہیں -

الخ پھر دیکھا کہ ایک شخص بہت بڑا ڈھیر جمع کئے ہوئے ہے جسے اٹھا نہیں سکتا پھر بھی وہ اور بڑھا رہا ہے ۔ پوچھا جبرائیل علیہ السلام یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ آپ کی امت کا وہ شخص ہے جس کے اوپر لوگوں کے حقوق اس قدر ہیں کہ وہ ہر گز ادار نہیں کر سکتا تاہم وہ اور حقوق چڑھا رہا ہے اور امانتیں لئے رہا ہے
۔ میں کچھ دور اور گیا تو دیکھا کہ کچھ لوگوں کے پیٹ بڑے بڑے گھروں جیسے ہیں جب وہ اٹھنا چاہتے ہیں گر پڑتے ہیں اور باربار کہہ رہے ہیں کہ اے اللہ قیامت قائم نہ ہو فرعونی جانوروں سے وہ روندے جاتے ہیں اور اللہ کے سامنے آہ وزاری کر رہے ہیں ۔ میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ آپ کی امت کے وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے ، سود خور ان لوگوں کی طرح ہی کھڑے ہوں گے ، جنہیں شیطان نے باؤلا بنا رکھا ہو

پھر آپ نے دیکھا کہ راستے میں ایک لکڑی ہے کہ ہر ایک کے کپڑے کو پھاڑ دیتی ہے اور ہر چیز کو زخمی کر دیتی ہے ۔ پوچھا یہ کیا ؟ فرمایا یہ آپ کے ان امتیوں کی مثال ہے جو راستے روک کر بیٹھ جاتے ہیں پھر اس آیت کو پڑھا ( وَلَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَتَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَتَبْغُوْنَهَا عِوَجًا 86؀) 7-الاعراف:86) یعنی ہر ہر راستے پر لوگوں کو خوفزدہ کرنے اور راہ حق سے روکنے کے لئے نہ بیٹھا کرو ۔
۔ میں کچھ دور اور چلا تو دیکھا کہ کچھ لوگ ہیں ، جن کے پہلو سے گوشت کاٹ کاٹ کر فرشتے انہی کو کھلا رہے ہیں اور کہتے جاتے ہیں کہ جس طرح اپنے بھائی کا گوشت اپنی زندگی میں کھاتا رہا اب بھی کھا ۔ میں نے پوچھا جبرائیل یہ کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا یہ آپ کی امت کے عیب جو اور آوازہ کش لوگ ہیں
پھر میں کچھ اور چلا تو کچھ اور لوگوں کو دیکھا کہ ان کے ہونٹ اونٹ کی طرح کے ہیں ، ان کے منہ پھاڑ پھاڑ کر فرشتے انھیں اس گوشت کم لقمے دے رہے ہیں جو انکے دوسرے راستے سے واپس نکل جاتا ہے وہ چیخ چلا رہے ہیں اور اللہ کے سامنے عاجزی کر رہے ہیں ۔ میں نے پوچھا جبرائیل علیہ السلام یہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا یہ آپ کی امت کے لوگ ہیں جو یتیموں کا مال کھا جایا کرتے تھے جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور وہ ضرور بھڑ کتی ہوئی جہنم کی آگ میں جائیں گے
پھر آپ نے ایک جماعت کو دیکھا جن کی زبان اور ہونٹ لوہے کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے ہیں ادھر کٹے ، ادھر درست ہو گئے ، پھر کٹ گئے ، یہی حال برابر جاری ہے ۔ پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا یہ فتنے کے واعظ اور خطیب ہیں۔
Faisal Sheraz
About the Author: Faisal Sheraz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.