مجلس تاثیر(حصہ سوئم)

 ابوُ جی آج آپ یہ کپڑے پہن کر جائیں میں نے استری کیےہوے ہیں ، نی مر جانی میں پھیری لگانے جا رہا ہوں یا میلہ دیکھنے جارہا ہوں چل اند رکھ ، نہیں ابو جی یہ اندر رکھنے کے لیے نہیں پہننے کے لیے ہوتے ہیں پھیری تو صاف کپڑوں میں بھی ہو سکتی ہے ، او مر جانی کیِ فجری ویلے متھا لگا لیا ہی ، ہاں ہاں ابو یہ ضرور پہن لیں میں آپ کے لیے ناشتہ لے آتی ہوں ، اے چھائمہ دی ماں کہاں ہے توُ یہ دیکھ چھوری کا دماگ کھراب ہو گیا ہے میں پھانڈے بیچوں گا یا لیرے(کپڑے) بچا بچا رکھوں گا ، ابو آپ اِن کے گندے ہونے کی فکر نہ کریں ، میں آج یہ کپڑے دھو لوں گی کل یہ پہن لینا۔ چل لیرے میں پہن لیتا ہوں پر اک بات بتا کہ یہ ابو اور آپ کیا ہوتا ہے پہلے تو توُ ایسا نہیں کہتی تھی ، جی ابو اس محلے کے سارے بچے ایسے ہی بولتے ہیں اور جب میں آپ کو ایں ابا توُ ابا کہتی ہوں تو سارے ہنستے ہیں ،اس لیے میں بھی اُن کی طرح بولتی ہوں ۔ اے چھائمہ دی ماں دیکھیا ہی شکول دے نال نال محلے دا اثر بھی ہونے لگا ہے میں سوچتا ہوں کوئی نواں رھپڑ (نیا مسلہؑ ) ہی نہ بن جاؤے۔ ابو جی کپڑے بدل لیے ہیں کہ نہیں، ہاں بدل لیے ہیں ۔ اچھا تو آپ بیٹھیں میں ناشتہ لے کر آتی ہوں ، بیٹھاں کدھر میں ادھر ہی چولہے کے پاس آتا ہوں ، نہیں ابو آپ چارپائی پر بیٹھیں میں ناشتہ لاتی ہوں ۔ اے چھائمہ دی ماں یہ کیا کہہ رہی ہے پھیری کے لیے استری کیے ہوے کپڑے کھانا چارپائی پر ۔ یہ سب کچھ کیا ہے ؟ بس ہن توُ ہی من جا منجے تے ہی ناشتہ کر لے میرے گوڈے پاس نہیں بیٹھے گا تو کیا ہاجم نہیں ہوگا ۔ جا اے جا شکل دیکھ پہلے میں تے ویسے ہی کہہ دتا سی ۔ پلیز ابو ناشتہ کریں صبح سویرے بحث اچھی نہیں ہوتی، اچھا اب توُ ناشتہ دے پلیز شلیز کا مطول چھاماں نوں پوچھوں گا ۔ چھائمہ پھانڈے چُک لے میں جا رہا ہوں ، اللہ حافظ ابو شام کو جلدی آنا۔

اماں میں سکول جا رہی ہوں آپ کے کپڑے استری کیے ہوے ہیں نہا دھو کر بدل لینا اور ہاں تیل نہیں لگانا میں آ کر خود لگاؤں گی ، اللہ حافظ اماں ۔ اللہ حافج ، کسے بے ایمان دی نجر نہ لگے کتنی اچھی اچھی باتیں کرنے لگی ہے ۔ ادھر رہنے سے رنگت بھی کتنی صاف ہو گئی ہے ، پکی کشمیرن لگتی ہے ، اے تُھو کدرے میری اپنی نجر ہی نہ پھُٹ جاؤے۔

اماں جی اسلام علیکم ، واعلیکم شلام ، ماشاء اللہ ماں کتنی پیاری لگ رہی ہیں آپ نے دیکھا صاف کپڑے پہن لینے سے چہرہ بھی نکھر جاتا ہے اسی لیے تو کہتے ہیں صفائی میں خدائی ہے اماں میں کپڑے بدل لوں پھر آپ کے بالوں میں تیل لگاتی ہوں نہیں میں لگا لوں گی توُ کھانا کھا لے ،اماں آپ زیادہ تیل لگا لیتی ہیں جو اچھا نہیں لگتا اور ساتھ کپڑوں کو بھی گندا کر دیتا ہے ۔ آں توُ جو سیانی ہوگئی ہے چار جماتاں کیا پڑھ لی کے وتیرہ ہی بدل لیا ، نہیں اماں یہ بات نہیں ہے،اماں یہاں بیٹھو نہیں پہلے تم کھانا کھا لو میں کھا لوں گی پہلے آپ ادھر آئیں ، او کے اماں اب بال کھولنے نہیں ۔ میں نماز پڑھ لوں پھر کھانا کھاؤں گی ساتھ ساتھ آپ سے باتیں بھی ہوں گی۔ وہ کیا جروری باتیں ہیں جو میرے ساتھ کرے گی ۔ ہاں اماں جی وہ بھی ہیں ، کھانے کے بعد ہوم ورک کرنا ہے ثناء کے گھر جاکر ابو جی کپڑے استری کرنے ہیں اتنے سارے کاموں میں وقت ہی کہاں ملے گا ۔ اچھا بتا کیا بات ہے ؟ پہلی بات یہ ہے کے آج سے آپ نماز شروع کریں اگر نہیں آتی تو میں پڑھاؤں گی ،دوسری بات یہ کہ ابو جی سے اچھے طریقے سے بات کیا کریں جس طرح ثناء کی ماما زہرا کی امی باتیں کرتی ہیں ۔ دیکھ چھائمہ اس کا مطول یہ نہیں کہ توُ بڑی ہو گی ہے تو میری ماں بن جائے تو بچی ہے بچی ہی بن کر رہے تو اچھی ہے ۔اماں پلیز بات کو الٹی سمت نہ لے کر جائیں آپ اپنے پرانے طریقے چھوڑ کر نئے رسم و رواج کو اپنائیں جو رسم و رواج اس محلے کا ہے ، یہ بات بات لڑائی جگھڑا گالی گلوچ کرنا ایک دوسرے کے خاندان کو بے نقطے کی سنانا اچھی بات نہیں دین تو دین رہا آپ دونوں کو دُنیا کا بھی پتہ نہیں ، چل ہن چُپ ہو جا ۔ میں چُپ ہو جاؤنگی لیکن آپ بھی پرانی ریت چھوڑ دی-

ابو جی اسلام علیکم ، بس آپ برتن اندر رکھوا دیں باقی کام میں خود کر لوں گی ، ابو میں نے کھوت باندھ دیا ہے لائیلن بھی اندر رکھ دیا ہے اپ کے لیے پانی کی بالٹی بھر کر رکھی ہوئی ہے آپ نہا لیں ، اے تیری مت تے نیئں وج گئی اس وقت نہا کر میں نے مرنا ہے ! ابو جی نہانے سے کوئی نہیں مرتا بلکہ نہا کر آدمی فریش ہو جاتا ہے ،دیکھیں نا بابو خالد سارا دن ڈاکخانے کے اندر کام کرتا ہے چاچا دہشت اپنے صالون میں کام کرتا ہے پھر بھی شام کو یہ لوگ گھر آکر نہاتے ہیں کپڑے بدلاتے ہیں پھر کھانا کھاتے ہیں ، توُ میرے کو بابو نہ بنا جوُنا ہی رہنے دے ۔ ابو بابو نہ بنیں نہا تو لیں نا، اے چھائمہ نہ کر کدھرے شُہدا مر ہی نہ جاؤے، اے چُپ کر کالی جِیبھ (زبان) والیے ۔ ابو جی اماں جی پلیز چُپ ہو جائیں ، ابو جی میں کھانا تیار کرتی ہوں آپ اتنی دیر میں نہا لیں ، چل توُ کہتی ہے تو میں صابون سے مونہہ ہتھ دھو لیتا ہوں نہا فجری ویلے لوں گا ۔ چلو یوُں ہی کر لیں ۔ اب جی کپڑے تو اتنے گندے نہیں ہوے ،ہاں بڑے بچا بچا کر رکھے ہیں ، اچھی بات ہے لیکن پھر بھی صبح دوسرے پہن لینا ، ان کو کیا ہو گیا ہے کچھ نہیں بس روز بدل لیا کریں ۔اچھا ابو جی آج کا دن کیسا رہا ہے ۔ مر جانی پہلے توُ بتا اے وکھری طرج (الگ طرز) دا بولن کہاں سے سیکھ لیا ہے ۔ وہ تو میں بتاؤں گی پہلے آپ بتائیں ، ہاں دھی اج اگے کولوں پھیری چنگی ہوئی ہے ،مگر اک بات سارے مجھ سے پوُچھتے رہے جوُنے کہیں شادی بادی پر جانے کا پروگرام تو نہیں ،اور کچھ تو کہہ رہے تھے اج جوُنا لاڑا لگ رہا ہے ۔ دہائی اللہ دی اپنے منہ میاں مٹھو۔ اے کون ہے چھائمہ ،ابو یہ اماں ہیں ، کس کی ؟ میری ہیں نا ! مر جانی چاروں قطب مل رہے ہیں اس وقت جھوٹ نہ بول ۔ یہ کیوں جھوٹ بولے گی تیری نجر میں کیا موتیا پڑ گیا ہے جو میرے کو نہ پہچانے ، چھائمہ گل تے اواج (بات اور اواز) تو تیری ماں دی ہے پر توے پر چاندی کا ورق کس نے چڑھا دیا ہے ، ابو یوں نہ کہیں ورنہ بات بڑھ جائے گئی ۔ اے سُن لے میرے کو بھی چھائمہ نے منع کیا ہوا ہے ورنہ تیرے کو چاندی کیا سونے کا ورق دکھاتی ۔ بس پلیز چھوڑیں اس بات کو ، ابو آپ کھانا کھا لیں ، دھی پر میرے کولوں منجے پر صیح طرح کھایا نہیں جاتا تلے ہی نہ بیٹھ جاؤں ، نہیں ابو آپ ادھر ہی بیٹھیں ،آج کھا لیں کل ثناء کی ماما مجھے کرسی اور ٹیبل دے گی، ٹیبل کی ہیں تو تین ہی ٹانگیں لیکن پھر بھی میں گزراہ کر لوں گی ،وہ کس لیے ، ابو آپ کے لیے ، کل سے آپ کرسی پر بیٹھ کر کھانا کھائیں گے ۔

ابو ایک بات کہوں ! ہاں کہو ، ابو آپ صبح مسجد جائیں گے ، وہ کیوں کوئی نیاج (نیاز) ہے نہیں ابو نماز کے لیے ، او مر جانی تیرے کو پتا ہے نماجاں روجے اپنے وس دی بات نہیں ، ابو ہو جائیں گی ، یہ ساری باتیں انسان کے بس کی ہیں، لیکن مجھے تو کچھ آتا نہیں ، بس آپ جماعت کے ساتھ کھڑے ہو جانا جیسے دوسرے نمازی کریں گے ایسے ہی کرتے رہنا اور جو مولوی صاحب پڑھیں گے سنتے رہنا ۔ پر مسیتے جانے سے پہلے وجوؤ(وضو)بھی کیا جاتا ہے وہ تیرے ابے کو کون کراے گا ، اماں وہ بھی میں کرا لوں گی ۔ ٹھیک ہے چھائمہ پُت توُ جو کہتی ہے تو میں جرور جاؤں گا ، نہیں ابو یہ میرا نہیں اللہ تعالٰی کا حکم ہے ، پر چھائمہ میں پڑھوں گا کیا ؟ بس ابو آپ پابندی سے مسجد جاتے رہیں نماز آپ کو میں یاد کرا دوں گی ۔ جائے گا صبح پر پیڑ ہن ہی پڑنے لگی ہے شہُدے کو ، اے میرے کو ،،،،،،،،،،،،، پلیز چپ ابو جی ، اے چھائمہ پہل تیری ماں کرتی ہے اور تُو اُس کو نہیں چُپ مجھے کراتی ہے ، اچھا اب دونوں کو کہتی ہوں ۔

امی آپ نے دیکھا جُونے کے گھر میں کتنی تبدیلی آگئی ہے ، اب تو اُس کی بیوی بڑی بن ٹھن کر رہتی ہے اور تو اور باتوں کا سٹائل بھی بدل گیا ہے اب جونے کو چھائمہ کے ابو یا یونس کہتی ہے ۔ جُونا بھی تو اب روز کپڑے استری کیے ہوے پہنتا ہے ۔ اس میں کون سی بُری بات ہے بشریٰ ! صاف ستھرا رہنا سب کا حق ہے ۔ لیکن اماں وہ پہلے تو ایسے نہیں تھے ۔ اب تو ہیں نا ، ماحول کا بڑا اثر ہوتا ہے بیٹا ! بڑے کہتے ہیں تخم تاثیر سے مجلس تاثیر جلد رنگ لاتی ہے ۔ پھر ماشاءاللہ صائمہ بہت سمجھدار ہو گئی ہے اُس نے والدین کا طو ر طریقہ ہی بدل دیا ہے ، ماں باپ کو اس نے نماز سکھلائی ہے اب جوُنا پانچ وقتی نمازی ہے ۔ اماں کیا وہ روزے بھی رکھتا ہو گا ، ابھی روزے دُور ہیں آئیں گے تو دیکھیں گے ۔

امی اب تو رزلٹ بھی آنے والا ہے دیکھتے ہیں اس سال ہماری مریم کی کون سی پوزیشن آتی ہے ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے اس سال صائمہ ٹاپ کر جائے ، چلو دیکھ لیں گے رزلٹ تو آنے دو۔ امی اس سال سکول میں رزلٹ تقریب منقعد ہو رہی ہے جس میں بچوں کے والدین بھی مدعو کیے جائیں گے اور دیگر لوگوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی ۔ اچھا تو یہ تو اچھی بات ہے ، وہ کیسے ! وہ اس طرح کہ جن کے بچے پوزیشن لیں گے وہ خوش ہوں گے اور فخر محسوس کریں گے ۔ لیکن امی جن کے بچے پوزیشن نہ لے سکے وہ تو شرمندہ ہوں گے ۔ نہیں بشریٰ شرمندگی کے بجائے اُن میں شوق اور جذبہ پیدا ہوگا اور وہ بچوں پر زیادہ محنت کریں گے تاکہ اگلے سال اُن کے بچے بھی اچھی پوزیشن لے سکیں ۔

امی آپ کو پتہ ہے نا کے مریم کا سکول ایک خیراتی ادارہ ہے جو صاحب ثروت لوگوں کی معاونت سے چلتا ہے ۔ ان اداروں میں تقریبات منقعد کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ والدین یا مہمان کچھ دامے درمے امداد کریں گے ،اور آپ کی مریم ہوسکتا ہے پہلی یا دوسری پوزیشن لے ہی لے ۔آپ کو کچھ خیال کرنا ہی پڑے گا ۔ کوئی فکر کی بات نہیں میں پہلے سے تیار ہوں ۔ امی پوزیشن ہولڈر کے والدین کو اسٹیج پر بھی بلایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنا اظہار خیال کریں ۔ اگر آپ کو بلایا گیا تو پھر ؟ تو پھر کیا ، میں اسٹیج پر چلی جاؤں گی اور اپنے خیال کا اظہار کر دوں گی ، امی اظہار خیال کے لیے بولنا پڑتا ہے ۔ تو کیا میں تمہیں گونگی لگتی ہوں ۔ اچھا امی اگر صائمہ نے پوزیشن لی تو پھر کون بولے گا ۔ اب اس معاملے میں کیا کہہ سکتی ہوں ، ہو سکتا جونا کچھ بولے ، ای ای ہی ، تمہیں کیا ہوا مریم جو ای ای کر رہی ہو ، امی جوُنے کی سنے گا کون اور سمجھے گا کون ۔

ابو جی آپ سے ایک بات کرنی چاہتی ہوں ، جرور کر دھی رانی ۔ ابو اگرآپ پھیری لگانے کے بجائے دکان رکھ لیں تو اچھا نہیں ہو گا ؟ دھی دکان کے لیے اتنے پیسے کہاں ہیں ہمارے ۔ ابھی برتن ہمارے پاس دو بنڈل ہیں نا دکان میں رکھنے کےلیے یہی کافی ہوں گے ۔او دھی توُ نہیں سمجھے گی ۔ دکان ایسے تو نہیں بن جاتی نا ۔ پیشگی پگڑی دینی پڑتی ہے برتن رکھنے کے لیے شلف وغیرہ بنائے جاتے ہیں ۔ ان سب چیزوں کے لیے بہت روپے کی جرورت ہوتی ہے ۔ ابو اللہ بہتر سبب بنائے گا بس آپ نماز پڑھتے رہیں نماز اللہ کو یاد کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔بس جو لوگ اللہ کو یاد کرے ہیں اللہ اُن کو یاد کرتا ہے ۔

ہاں نماج سے یاد آیا دھی شدقہ جاریہ کیا ہوتا ہے کل مولبی جی اس بارے بہت کچھ کہہ رہے تھے ۔ ابو جی صدقہ جاریہ وہ صدقہ ہوتا ہے جس کا ثواب کبھی روکتا نہیں بلکہ بڑھتا ہی رہتا ہے مثلاً آپ ایک درخت اس نیت سے لگاتے ہیں کہ کسی راہگذر کے لیے سائے کا سبب بنے گا یا اس کا پھل کسی کے کام آئے گا تو جب وہ درخت رہے گا اُس کا ثواب آپ کو ملتا رہے گا ،چاہے آپ اس جہان میں ہیں یا اگلے جہان میں ۔اسی طرح سکول مسجد پانی کی سبیل سب صدقہ جاریہ ہیں ۔ دھی مولبی جی بہت کچھ بتاتے رہتے ہیں مگر اپنے دماگ وچ اتنی باتیں کیسے آئیں ۔ ابو جی آپ درس سنتے رہا کریں اللہ کرے گا کہ آپ کا دماغ بہت اچھا ہو جائے گا ۔
نیک لوگوں کی مجلس کی مثال عطر فروش سی ہے کہ آپ اُس سے عطر لیں یا نہ لیں لیکن خوشبو آپ تک پہونچتی رہتی ہے ، نیک اور علم والے لوگوں کی محفل سے کچھ نہ کچھ حاصل ہو جاتا ہے ۔ دھی کدے کدے سوچتا ہوں تیرے کو کسی مولبی کے گھر پیدا ہونا چاہیے تھا ۔ کیوں ابو آپ مجھ سے خوش نہیں ہیں ، ناں ناں اے بات نہیں دھی یہ تو میں نے اس لیے کہا ہے کہ تو اور جیادہ پڑھ جاتی اچھی اچھی باتیں سیکھ جاتی ۔ ابو علم اللہ کی عطا ہے، دوسرا اُس کے ہر کام میں حکمت ہے وہ بہتر جانتا ہے کہ کس کو کہاں ہونا چاہیے ۔

ابو جی یہ گدھا بیچ نہیں دیتے ،کون سا گدھا ؟ یہی جو اپنا کھوت ہے ۔ وہ کیوں ؟ وہ اس لیے اس جو روپے ملیں گے ان سے ہم پگڑی بھی دے دیں گے کچھ سامان اور لے کر دکان میں ڈال دیں گے ۔ دھی اس کے بیچنے سے کیا ملے گا ، جو بھی ملے گا دیکھ لیں گے کم ازکم بیس پچیس ہزار تو مل ہی جائے گا ۔ چلو کسی سے بات کر کے دیکھ لیتے ہیں ۔ ہاں ابو اپنے لیے دوائی بھی لے لیں کھانسی زور ہی پکڑتی جارہی ہے ۔ تیرے کو کہا تو تھا کہ بشریٰ کے دادے سے کوئی دیسی شروت(شربت) لے لے ۔ نہیں ابو اُن سے شربت نہیں لیں گے ،وہ کیوں ؟ وہ اس لئی (لیے)کہ کھانسی سے پہلے کھانسی والا ختم ہو جاتا ہے ۔نہیں اماں یوُں نہیں کہتے آخر کچھ فائدہ ہوتا ہے تو لوگ لیتے ہیں نا ، تو پھر تُو کیوں نہیں لیتی ۔ میں تو اماں اس لیے کہہ رہی ہوں کہ کھانسی کے لیے صدوری سیرپ اچھا رہتا ہے ۔ اچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑی سیانی ہے تُو بھی ، جی اماں بیٹی جو آپ کی ہوں ۔

ماما کل رزلٹ تقریب ہے ہمارے سکول میں ، اچھا تو پھر ! ماما صائمہ کے پاس نئے سکول شوز نہیں ہیں اگر آپ کہیں تو میں یہ شوز اُس کو دے دوں ، ثناء مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن تُو کیا پہنے گی ۔ماما میں دوسرے پہن لونگی صائمہ کے لیے اس لیے ضروری ہے کہ وہ اسٹیج پر جاے گی ،میں تو گیدرنگ میں ہوں گی ۔ ٹھیک ہے دے دو لیکن یہ کیا کہ تہمیں اپنی پوزیشن کی کوئی امید نہیں ، ماما وہ تو خیر سے میری ہو گی لیکن صائمہ دوسرے پروگراموں میں بھی حصہ لے رہی ہے اس لیے وہ نمایاں رہے گی ۔ ٹھیک ہے بیٹی دے دو ۔

چھائمہ یہ چھٹی کیا ہے کس نے بھیجی ہے ، ابو جی ہمارے سکول میں رزلٹ اُوٹ ہو رہا ہے ،اس لیے پرنسپل صاحب نے آپ کو دعوتی رقعہ بھیجا ہے ، میں وہان کیا کروں گا ! بس جاکر بیھٹنا ہے ابو ، دھی میری کو بڑی لاج لگے گی ۔ وہ کیوں ابو ؟ اُدھر پڑھے لکھے لوگ ہوں گے ناں ، میں کیا اُن میں اچھا لگوں گا ! ابو جی ضروری تو نہیں سارے پڑھے لکھے ہی ہوں گے کوئی تو اُن میں اَن پڑھ بھی ہوگا آپ اُس کے ساتھ بیٹھ جانا ۔

ہاں چھائمہ تمہیں تو بتایا ہی نہیں کہ میرا کُھوت بِک گیا ہے ، وہ کتنے کا ابو ! باوی ہثرار دا، کیا بائیس ہزار کا ! واؤ ،،،،،،،،، سچی ابو ، ہاں ہاں سچی ، دیکھو اب کتنی رقم مل گئی ہے وہ تو ملی ہے دھی پر تیری ماں کو بڑا دکھ ہو ہے ، وہ کیوں ابو ، اس لیے اُس کا بھرا جو تھا ، اُبو پلیز یوُں نہیں کہنا ورنہ بات بڑھ جاے گی ۔ ابوُ ان میں سے دو ہزار الگ کر لیں ، وہ کیوں ؟ ابوُ یہاں سے بوری کا پردہ اُتار کر پکی دیوار بنایں گے تاکہ پردہ اچھا بن جائے ۔ کملی نہ ہوؤے کسی کا مکان ہے ہمیں کیا جرورت ہے کچھ بنوانے کی ، ابوُ اُن لوگوں نے یہ مکان ہمیں دے رکھا ہے لیکن ہم سے کرایہ بھی نہیں لیتے اگر ہم ایک دیوار بنوا ہی لیں گے تو کیا حرج ہو گی پھر پردے کی ضروت بھی تو ہمیں ہے ۔ دیوار کا نام ہی سن کر شہدُے کو کتنے سوُل پڑتے ہیں ، اماں پلیز چُپ دیکھنا ابو دیوار بنوا دیں گے ۔ آ دو ہثرار لگا کر باقی خژانے (خزانے) پر سَپ بن کر بیٹھ جاے گا۔ اماں چھوڑیں اس بات کو ، یہ کہاں چھوڑے گی بے چاری بھرا دے غم وچ شدھان ہوگی ہے ، اچھا اچھا آپ دونوں لاحول واللہ پڑھیں ۔ اچھا دھی کل شکولے ماں نوں لے جا میں تو نہیں جاؤں گا ،ابو جی جو بات آپ کی ہے وہ اماں کی کہاں ،آپ گھبرائیں نہیں وہاں آپ کو پڑھائیں گے نہیں صرف بٹھائیں گے ، لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑیں ابو یہ لیکن ویکن۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم آج کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کرتے ہیں اس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پڑھی جاے گی خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ ادب سے تلاوت قرآن پاک سنیں تاکہ ہم سب پر اللہ کی رحمت ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ اب بچے چند خاکے پیش کریں گے ۔ بچوں کے اس پروگرام کے بعد ادارہ ہذا کے پرنسپل سالانہ کارگردگی پر روشنی ڈالیں گے وائس پرنسپل رزلٹ اناؤنس کریں گے اسٹیج سیکرٹری نعمان قاضی پروگرام کے اختتام تک آپ کو ساتھ ساتھ رہے گا ۔

میں بحثیت پرنسپل اس سال کی کارگردگی اور سال کے نو کی ضروریات پر چند باتیں کرتا ہوں ، جیسا کہ آپ جانتے ہیں کے یہ ادارہ آپ سب کے تعاون سے چل رہا ہے ہمارے سر جو ذمہ داری ہے ہم نے اُس کو کسے نبھایا اس کی کارگردگی رزلٹ اناؤنس کے بعد سامنے آ جاے گی ، ہماری کوشش ہے کے ہم بہتر سےبہتر کچھ کر سکیں دُور حاضر جدید برقی آلات سے مزین ہے ہم بھی چاہتے ہیں کے اگلے سال سے کمپیوٹر کلاسز چلائیں لیکن اس کے لیے خطیر رقم کی ضرورت ہے ۔ کمپیوٹر عصر حاضر کی اہم ضرورت ہے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے سکول سے تعلیم حاصل کرنے والے بچے اس تعلیم سے بھی آراستہ ہوں ۔ بچوں کو اس برقی آلہٰ سے آشنا کرنے کے لیے آپ سب کے تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔

بچوں کا رزلٹ آپ کلاس وائز سن رہے ہیں ہر کلاس کی پہلی دوسری تیسری پوزیشن بھی بتائی جارہی ہے ۔ اب ہم کلاس ہشتم کا رزلٹ اناؤنس کر رہے ہیں اس کلاس کی پہلی تین پوزیشن حاصل کرنے والی طالبات کے نام اور پوزیش یوُں ہے کہ تیسری پوزیشن حاصل کی ہے زہرا قمر نے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے ثناء تاج نے اور پہلی پوزیشن حاصل کی ہے صائمہ یونس نے ۔ اب ہم صائمہ یونس سے کہیں گے کہ وہ اپنی اس کامیابی پر اپنی دلی کیفیت کا اظہار کریں ۔

تمام طریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو نہایت رحم کرنے والامہربان ہے ۔ میں رب العزت کی ثنا کے بعد مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنھوں نے اپنی آمد سے مجھ سمت تمام بچوں کی حوصلہ افزائی کی ۔ میرے ٹیچر نعمان قاضی نے میری دلی کیفیت کے بارے میں جاننا چاہا اور مجھ سے اظہار کرنے کو کہا ،تو عرض ہے کہ میں اس کامیابی پر بہت خوش ہوں اس لیے کہ اللہ رب العزت نے مجھ جیسی بےگھر کو ایک اجنبی دیس میں اتنی عزت سے نوازا ، میں اپنی اس کامیابی اور خوشی میں اپنی محسنہ بہن ثناء تاج کا ذکر کرنا کبھی نہ بھولوں گی جس نے میری ہر طرح کی مدد کی یہاں تک کے آج یہ لش پش کرتے سفید کپڑے یہ کالے پالش کیے ہوئے بوٹ اسی بہن کی عطیہ کیے ہوئے ہیں ۔ میری اس کامیابی پر مبارک کی حقدار ثناء اور اُس کی ماما ہیں ، اللہ تعالیٰ کا صد ہا شکر ادا کرنے کے بعد ان ماں بیٹی کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنھوں نے مجھے اس قابل بنایا ۔ ساتھ اپنے اساتذہ کی محنت کو سراہوں گی جنھوں نے اپنی کاوشوں سے چھائمہ کو صائمہ یونس بنا دیا ۔ اس کے ساتھ ہی اجازت چاہوں گی ۔ واسلام

تھنک یوُ صائمہ تمہاری صاف گوئی نے آنکھوں کو کیا چھلکایا کہ دل بھی گرما دیا ۔ سامعین اب میں صائمہ کے والد یونس صاحب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اسٹیج پر آئیں اور اپنے خیال کا اظہار کریں ۔اے چھائمہ کیا کہے تیرا ماشٹر صاب ، ابو وہ کہہ رہے ہیں جس طرح میں نے وہان جاکر باتیں کی ہیں اسی طرح اپ بھی باتیں کریں ۔ توبہ توبہ دھی یہ میرے وس کی بات نہیں ہے ،ابو آپ جائیں سب کو سلام کریں اور واپس آ جائیں ۔

میں دوبارہ گزارش کرتا ہوں کہ یونس صاحب تشریف لائیں ۔۔۔۔۔۔ ابو جلدی جائیں ، کس ساپے میں ڈال دیا توُ نے دھی ، کیا آپ میری کامیابی پر خوش نہیں ہیں ، خوش تو بہت ہوں ۔ پھر آپ جائیں نا ۔ سامعین یہ ہیں ہماری قابل فخر اسٹودنٹ صائمہ کے ابو جنھوں نے دن رات محنت کر کہ بچی کو پڑھایا ان کی محنت کیا رنگ لائی وہ اپ سب کے سامنے ہے ۔ اب یونس صاحب اس کامیابی پر کیا کہتے ہیں وہ سنتے ہیں ۔

اے چھائمہ اتھے (یہاں) بھی بسم اللہ پڑھوں، جی ابو ضرور۔ بسم اللہ ساریاں استاداں کو اور جنھے وی دوجے لوگ یہاں ہیں سباں کو میرا سلام ۔ خدا حافج ۔ نہیں نہیں یونس صاحب دو باتیں اور کر جائیں ، اے چھائمہ توُ نے کہا تھا بس شلام کر کے آ جانا ،۔ ویکھ چھائمہ تیرے پیو دے بلُاں (ہونٹوں)پر کیویں پیپڑی جم گی اے گھر وچ تے چپ بھی نہیں کرتا، اماں پلیز اپ خاموش رہیں ۔ ہاں ہاں ابوُ دو باتیں اور کر دیں نا، میری چھائمہ دے استادو باقی سارے لوکو میں یونس صاب تو نہیں بلکہ جوُنا پھیری والا ہوں ، پوری دہاڑی پھیری کر لیتا ہوں جور جور سے ہاکری کری کر لیتا ہوں لیکن پتہ نئیں اتھے ٹانگاں وچوں کیوں ساہ نکل گیا ہے ۔ ہاں یاد آیا کہ ماشٹر نومی (نعمان)نے کیا سی کے میری محنت سے چھائمہ فشٹ آئی ہے اس کو جھوٹ یا مخول ہی سمجھ لو تے بہتر ہے ، وہ اس لیے کے آج میں کی محنت سے پہلی بار پرونے (مہمان ) کی حثیت سے شوفے (صوفے) تے بیھٹا آں ۔ اس دھی کی وجہ سے مجھے اپنا بھولا بسرا ناں یاد کرایا گیا ، حیاتی وچ دوجی بار اپنا نام یونس سنا ہے پہلی وار جب چھائمہ دی ماں نال میرا آنجن گنڈیا (نکاح کا بندھن باندھا) دوجی واری اج سنیا ، ورنہ کدے اپنے ما پیو سے بھی نہیں سنا ۔ آسی جات (قوم) کے رانگڑ راجپوت سی مگر اس پھیری نے چنگڑ بنا دتا جس کا مطول مجھے بھی ملوم نہیں حیاتی وچ پہلی وارشوفے تے بیٹھا آں تے پتا چلیا کے میں کسی پریت یا عجت( محبت یا عزت )کے قابل ہوں ۔اے سارا آپ دا احسان اور پیار ہے ورنہ اپنی اوقات یہ ہے کہ جس گھر میں پھانڈے دینے کے لیے بیٹھا ہوں وہاں بھی اپنے سرَ دا لیرا کسی وٹ یا ہٹ دے روڑے(پتھر یا انیٹ کے ٹکڑے ) پر رکھ کر بیٹھ گیا پر کسی نے یہ نہیں کہا کے توُ وی انسان ہے منجے تے بیٹھ جا ۔ اسی پردیسی تلیم (تعلیم ) سے اتنے واقف نئیں لیکن اج پتہ چلیا کے تلیم وی کوئی چیج ہوتی ہے ۔ اے چھائمہ ہن کتنی کا امتحان پاس کیا ، ابو اٹھویں کا ۔ اج چھائمہ نے اٹھویں کر لئی تے تلیم دا احساس ہویا ۔ بڑے ماشٹر جی نے کہا تھا کہ شکول آپ دی مدد نال چلتا ہے ، ہم غریب ہیں کیا مدد کر سکتے ہیں پھر بھی میں نے کل کھوُت ،اے چھائمہ کھوت کو کیا کہتے ہیں ؟ گدھا ! آں گدھا بیچ دیا تھا باوی ہژار روپیے تھے دو ہژار رکھ کر باقی سارے شکول کے لیے دیتا ہوں ، نہیں یونس صاحب تھوڑے دیں ۔ ناں جی آپ چپ کر جائیں ، حافج صاب نے کیِ پڑھیا سی کہ اللہ کو قرج دو ۔ ہاں تو یہ اس لیے بھی دیتا ہوں کہ جس طرح جونے چنگڑ دی دھی نے کسی دی مدد نال تلیم حاصل کی ہے -

اب چنگڑ کا فرج بھی بنتا ہے کہ وہ بھی اپنا حصہ ڈالے تاکہ میری طرفوں "چھائمہ مولبی نے کی کیا سی " ًصدقہ جاریہ ً ہاں شدقہ جاریہ ہو جاؤے ۔ چھائمہ پانی دا چھنا پاس رکھ ،وہ کس لیے اماں ، تیرے پیو کو کہیں غش ہی نہ پڑ جاؤے ۔ اُن کو نہیں پڑتی اماں آپ اگے سنیں ۔ اللہ حافج آپ سب دا نوکر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں نہیں ہم سب کا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد یونس ۔ سامعین آپ نے یونس صاحب کی باتیں اور اعلان سنا ساتھ ہی ہمارا اعلان بھی سنیں کہ اس عطیہ سے بننے والی لیب کا نام ًیونس کمپیوٹر لیب " ہوگا۔

چھائمہ یہ سب کچھ کیسے ہو گیا ! کیا اماں ؟ یہی تیرے پیو نے شدقہ جاریہ وچ بیس ہزار روپے دے دیے ، فیر باتیں وی کتنی اچھی کی ملوم (معلوم ) ہو رہا تھا مجمان خوششی یہی ہے حیران کرن والی بات تو یہ ہے شکول والوں نے ۔۔۔۔۔۔کیا کہتے ہیں اُس کو ًکمپیوٹر لیب ً ہاں لیپ دا ناں وی تیرے پیو دے ناں تے رکھ دتا۔ توُ وی تے غجب کر دتا ایویں لگ رہا تھا شکول دی ہیڈمس توُ ہی ہے ۔ جی اماں اسی کو کہتے ہیں مجلس تاثیر کہ جو شخص اپنے لیے بیس روپے کی دوائی نہیں خرید سکا اُس نے خدا کی راہ میں بیس ہزار دے دیے ۔
 
Gulzaib Anjum
About the Author: Gulzaib Anjum Read More Articles by Gulzaib Anjum: 61 Articles with 55794 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.