حضرتِ سیدنا با یزید بسطامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

ولادتِ باسعادت:ولادت باسعا دت۱۶۰ ھ میں بسطام میں ہوئی ۔

شجرہ نسب:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پہلے طبقہ والوں میں ہیں،آپ کا نام طیفور بن عیسیٰ بن آدم بن سروشان ہے۔

ہم عصر:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو احمد خضرویہ،ابوحفص حداد،یحییٰ معاذ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم کا زمانہ نصیب ہوا۔آپ حضرتِ سیدنا شفیق بلخی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زیارت سے مشرف ہوئے۔

تعلیم وتربیت:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جلیل القدر اکابر مشائخ میں سے ہیں،آپ کی ابتدائی تعلیم وتربیت مقامی مکتب میں والدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہما کے زیرِ سایہ ہوئی،بعد ازاں مزید تحصیل علم کے لئے رختِ سفر باندھا،سالہا سال طلبِ علم، مجاہدات وریاضات میں مشغول رہے،بے شمار مشائخ سے نیاز حاصل کی، صدہا اولیاء اللہ کے فیوض وبرکات سے مستفیض ہوئے،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی شان رفیع تر ہے،آپ کے مراتب کوئی نہیں جانتا،آپ کی جلالتِ شان میں استاذالصوفیاء حضرتِ جنید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:بایزید کی حیثیت ہمارے درمیان ایسی ہے جیسے ملائکہ میں جبریل کی،میر سید مکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:آپ غوثیت وقطبیت سے گزر کر مقامِ محبوبیت سے سرفراز ہوئے۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا جسم مجاہدہ میں اور قلب مشاہدہ میں غرق تھا،ذاتِ الٰہی کی پنہائیوں میں مقامِ فنائیت پرپہنچ گئے، ہروقت یادِ الہٰی میں مستغرق وشیدا رہتے،ہر طرف حق ہی حق تھا، نماز پڑھتے تو ہیبتِ خدا سے آپ کے سینہ کی ہڈیوں سے آواز آتی،وقتِ وفات آپ نے یہ کہہ کر جان جان آفریں کے سپرد کر دی: خدایا میں نے تیری یاد میں غفلت کی،تیری خدمت میں کوتاہی کی۔

سلسلۂ بیعت:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خلافت کا شرف پایا۔

دینی خدمات:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خلافتِ الہیہ کے منصب پر فائز تھے،مسندِ رشد وہدایات پر متمکن ہوئے،خلقِ خدا کو فیض یاب کیا، آپ حجۃ اللہ، قطبِ عالم، مرجعِ اوتاد،طریقت کے امام،معرفت ومحبت کے آسمان تھے،آپ کے کمالات اظہر من الشمس ہیں،شیخ ابو سعید الخیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:میں پورے عالم کو آپ کے اوصاف سے لبریز دیکھتا ہوں۔حقائق ومعارف میں آپ کے کلمات بہت مشہور ہیں، آپ فرماتے ہیں: معرفتِ الہٰی کا ایک ذرہ دل میں وہ لذات وسرشاریاں پیدا کر دیتا ہے کہ بہشت کے لاکھ محلات بھی اس کے مقابل ہیچ لگتے ہیں،نیک لوگوں کی صحبت نیک اعمال سے بہتر،بروں کی صحبت برے اعمال سے بدتر ہے۔

تلامذہ: حضرتِ سیدنا ابو موسیٰ آپ کے شاگردِ خاص ہیں۔

تاریخ وفات ومدفن:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے۲۸ شعبان المعظم۲۳۴ھ کو وصال فرمایا،آپ کا مزارمبارک بسطام میں مرجعِ خلائق ہے۔

Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 180746 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More