محترم نواز شریف کا عمرہ اور عوام کا حال بے حال ۔۔۔

رمضان کا بابرکت مہینہ ہو اور اﷲ کے گھر کی زیارت نصیب ہو جائے تو یہ اﷲ کے انسان پر دوہرہ احسان ہے۔ بالکل اسی طرح ہر دل عزیز وزیراعظم نواز شریف رمضان کے آخری عشرہ میں عمرہ کا فریضہ ادا کرنے میں مصروف ہیں جبکہ عوام مسائل کی چکی میں پس رہی ہے۔ قارئین جیسا کہ سبھی باخبر ہیں کہ وزیراعظم صاحب حرمین میں عمرہ کی سعادت کیساتھ ڈھیروں دعائیں مانگنے میں مصروف ہیں ۔ ان کا کہنا ہیکہ وہ اپنے ذاتی خرچ پہ گئے ہیں ۔ عقل ماتم کرتی ہے کہ عوام کے پیسے سے ذاتی سرگرمیاں اور وہ بھی پورے اہل خانہ ، محلہ دار ، پڑوسی سب کیساتھ انجام دینا وہ بھی پیسہ پانی کی طرح بہا کر عقل مندی تھوڑی نہ ہے پر ترجمان وزیراعظم کیمطابق وزیراعظم وہاں پر پاکستان کے مسائل کو بھی ڈسکس کریں گے اور وہ آئی ڈی پیز کے لیے وہاں گئے ۔ رمضان کا مہینہ ہے اس لیے یقین ہے کہ یہ سچ ہی ہوگا۔ اب وہاں اپنی آخر ت سنوار رہے ہیں دنیا یا پھر ہمارے مسائل ۔۔۔؟ اﷲ ہی بہتر جانتا ہے ۔ ہم تو دعاگو ہیں کہ اﷲ ان کا جانا اور عمرہ قبول فرمائے۔۔آمین۔۔

چلیں اب تھوڑی دیر کے لیے حرمین شریفین کو چھوڑ کر پاکستان کی طرف آتے ہیں کہ یہاں لوگوں کا حال کیسے بے حال ہو رہاہے کہیں پر لوڈ شیڈنگ تو کہیں پر مہنگائی کہیں پر کچھ مسائل کہیں پر کچھ غر ض ہر جگہ کچھ نہ کچھ تو لازمی ہو رہا ہے۔ پر ہمیں یقین ہے کہ وہاں ولی عہد کیساتھ وزیراعظم صاحب ضرور ہمارے مسائل کا کوئی نہ کوئی حل نکال کر ہی واپس آئیں گے کیونکہ یہاں رہ کر بھی تو حالات میں رتی برابر بھی تبدیلی بھی نہیں آئی ہے تو شائد وہاں جا کر کچھ بہتر حل نکل آئیں۔اب لکھ ہی رہی ہوں تو وزیراعظم صاحب کو لاہور میں ہونیوالے لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج کا حال بھی سناتے چلیں کہ لوگ سڑکوں پر ہیں ، صرف تحت لاہور ہی نہیں بلکہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج کا کچھ ایسا ہی حال ہے ۔ اور پھر آئی ڈی پیز کا حال تو آپ جانتے ہی ہونگے ۔۔؟ اگر نہیں جانتے تو ہم بتاتے چلیں کہ لاکھوں لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر اپنے اس وطن عزیز کی خاطر بے گھر ہو چکے ہیں ۔ عوام کی طرف سے بھائی چارے کی مثالیں قائم کی جا رہی ہیں مگر حکومت کہاں گئی ۔۔۔؟ لگتا ہے آئی ڈی پیز کی امداد بھی یقینا ولی عہد سے زیر غور ہوگی مگر وہ بات تو پاکستان رہ کر بھی کی جاسکتی تھی یا پھر ولی عہد کو ہی دعوت دی جاتی کہ آپ پاکستان آئیں کیونکہ ہم یہاں مسائل میں گھرے ہیں اور ہم اپنے یہ ذاتی خرچ آئی ڈی پیز کو دے رہے ہیں۔۔۔مگر مجال ہے کہ ایسی سوچ ہمارے حکمرانوں کے ذہنوں میں آئے کبھی ۔۔؟کروڑوں وہاں خرچ ہونگے اپنے ذاتی خرچ کے مگر لاکھوں یہاں آئی ڈی پیز پر خرچ نہیں ہو سکتے ۔ اسکے لیے وزیراعظم صاحب عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ ان لوگوں کو محرومی کا احساس نہ ہو۔ محرومی کا احساس تو واقعی ہمارے زندہ دلان پاکستان کبھی ہونے ہی نہیں دیں گے ۔۔ مگر پھر ہماری حکومت کس کام کے لیے ہے ۔۔۔؟امدادوں سے ذاتی تجوریاں بھرنے اور عوام کے پیسوں سے خرچ کرنے کے لیے۔۔۔؟بات تو سچ ہو مگر بات ہے رسوائی کی۔۔۔۔

ویسے آپ کا بتاتے چلیں کہ عمران خان صاحب نے عید آئی ڈی پیز کے ساتھ گزارنے کا اعلان کیا ہے مگر آپ تو عید حرمین میں گزاریں گے ۔ کیونکہ عید تو واقعی اپنوں کیساتھ منائی جاتی ہے اور آپ کے اپنے تو سعودی عرب کے فرمانروا ہیں کیونکہ ہر دفعہ آپ کے بچانے اور آپ کی امداد کو وہی تو آتے ہیں ۔ یہاں پاکستان کے تو بس آپ وزیراعظم ہیں نہ اصل میں تو آپ کے اپنے وہاں موجود ہیں جن کیساتھ آپ عید منائیں گے اور وہاں عید کی خوشیوں کے دوران آئی ڈی پیز کے مسائل پر بھی ضرور غور ہوگا وہ بھی یقیناائیر کنڈیشنڈ کمروں میں شاہی رہائش گاہ پر ۔۔ یہاں کون خیموں میں ، کیمپوں میں، کھلے آسمان تلے عید مناتا ہے اس سے آ پ کو کیا فرق پڑیگا کیونکہ آپ تو وہاں انھیں لوگوں کے مسائل حل کر رہے ہیں۔۔۔؟ یہاں پر ویسے عمران خان کو تھوڑی داد دیناتو بنتی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ بھی اس معاملے میں ان سے سبق سیکھیں گے باقی بیشک وہ ابھی سیاست کے طفل مکتب ہیں آپ کے سامنے پر یہاں وہ آپ پر بازی لے گئے ہیں ۔۔اس عوام نے آپ کے منتخب کیا ہے تو یہ عوام آپ سے امیدیں لگائی بیٹھی ہے خدارا وہاں کو چھوڑیں یہاں آکر عوام میں رہیں ان کو ملیں ان کو جانیں تاکہ یہ پانچ سال خیر و عافیت سے گزر سکیں ۔۔ ورنہ انقلاب اور آزادی مارچ کی صدائیں تو سنائی دے رہی ہیں۔۔۔

گجرات میں جو سلوک ایک زمیندار نے اس معصوم کیساتھ کیا اس درندگی کی مثال شائد ہی کہیں ملتی ہو۔۔ ایک دس سالہ بچے کو معمولی تنازعہ پر دونوں بازو کاٹ دینا اور اسے ساری زندگی کے لیے معذور کر دینا ۔۔۔ اس دیس کا حال سناؤں کیا یہ دیس ہمارا کیسا ہے۔۔۔اب انصاف کا تقاضا تو کہتا ہے کہ اس انسان کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ پھر کوئی بھی شخص ایسا نہ کرسکے۔۔ وزیراعلی پنجاب اور آپ کے بھائی جناب شہباز شریف صاحب کا اس بچے کے گھر جانا اور فوری انکوائری کا حکم دینا ایک خوش آئند بات ہے لیکن صرف انکوائری نہیں سزا تو لازمی ملی چاہیے وہ بھی ایسی کہ انصاف بھی سرخرو ہو سکے۔

بھارت آپ کے پسندیدہ ترین ملکوں میں سے ایک مانا جاتا ہے اور اسی کو ثابت کرنے کے لیے آپ وزیراعظم مودی کی حلف برداری کی تقریب میں بھی تشریف لے گئے خیر کہنے والے تو کہتے ہیں کہ آپ وہاں اپنے بزنس کے لیے بھی گئے تھے لیکن ایسی افواہیں تو گردش کرتی ہی رہتی ہیں ہمیں آپ کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے ۔ لیکن یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ ہماری نیت چاہے کتنی ہی صاف کیوں نہ ہو پر انتہا پسند ہندوستان اور اس کے انتہا پسند وزیراعظم مودی کی نیت کبھی بھی صاف نہیں تھی ۔ آپ کی تو عمرہ پر افطاری بھی شاندار ہی ہوگی لیکن بھارت میں زبردستی روزے تڑوائے جا رہے ہیں اور انتہا پسند جماعت کا انتہا پسندانہ چہرہ آہستہ آہستہ سامنے آنا شروع ہو گیا ہے جس کی ایک مثال ثانیہ مرزا کو پاکستان کی بہو مانتے ہوئے اسے برانڈ ایمبیسڈر بنانے پر تنقید کرنا ہے جس پر بیچاری پاکستان کی بہو پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی اور اس نے ایسے بیان پر نہایت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی ہے اور بھارتی ہی رہیگی۔ اب اتنی صاف نیت والی بھارتی جنتا پارٹی سے دوستی رکھنا سچ میں ایک دانشمندانہ فیصلہ ہوگا۔۔؟

آپکو پاکستان کے حال سناتے سناتے ایک اور بات سناتی چلوں کے تھر میں پھر سے ایک بیماری نے سر اٹھا لیا ہے جس سے بچوں کی ہلاکت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔۔۔۔ اگر نہیں معلوم تھا تو اب تو پتہ چل ہی گیا ہوگا تو خدارا وہاں اﷲ کے گھر میں اﷲ کے حضور ان معصوموں کی زندگیوں کے لیے بھی دعائیں مانگنا کیونکہ دعا واحد کام ہے جس پر آپ کا خرچ تو کوئی نہیں ہوگا۔۔۔ ورنہ یہاں آتے ساتھ ہی آپ نے کہنا ہے کہ یہ سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے وفاق کی نہیں اور بیچارے تھر والے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی لڑائیوں میں بس موت کا انتظار ہی کرتے ہیں کیونکہ حکمران تو آتے نہیں نہ۔۔۔۔؟

اب چلتے چلتے اسرائیلی جارحیت کا بھی ذکر ہو جائے۔۔ پاکستان اﷲ کے فضل و کرم سے ایک اٹیمی طاقت ہے اور آپ ایک اٹیمی طاقت کے سربراہ ۔۔۔ نہ صرف اٹیمی طاقت کے بلکہ ایک ایسی فوج کے ایسی عوام کے جو کبھی بھی کہیں بھی اسلام پاکستان اور مظلوم کے لیے اپنا سب کچھ لٹانے پر تیار ہو جاتے ہیں۔۔ اسرائیل سے ہمارے سفارتی تعلقات نہیں لیکن فلسطین کے مکین غزہ کے معصوم بچے ہم سے آس لگائے بیٹھے ہیں ۔۔۔ آپ کو یاد تو ہوگا ہی کہ جب آپ نے اٹیمی دھماکہ کیا تھا تو فلسطینیوں نے اسرائیلیوں کو کہا تھا کہ اب ہمیں کمزور مت سمجھنا ہم اب ایک اٹیمی طاقت ہیں ۔۔۔ اس سے زیادہ ان لوگوں کی محبت کا ثبوت کیا ہوگا۔۔۔؟آپ نے جو ان کے لیے امداد کا اعلان کیا اور ملک میں یوم سوگ کا اعلان کیا اس پر ہم بھرپور انداز میں آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں لیکن خداراجہاں آپ موجود ہیں ان عرب ممالک کے سربراہان کو کہیں کہ ایک دفعہ یکجا ہوکر اسرائیل کیخلاف اعلان جنگ کریں ۔۔ خدارا ان معصوم بچوں اور عورتیں کے بہتے خون کو بھی دیکھیں ۔اسلامی ممالک کی کانفرنس بلائیں اور اسرائیل کا بائیکاٹ کریں انھیں مجبور کریں کہ وہ جنگ بندی کرے ورنہ ان کیخلاف سخت اقدام کیا جائے۔۔ امریکہ ، اقوام متحدہ کچھ نہیں کر سکتے کرنا ہے پاکستان کو کرنا ہے اسلامی ممالک کو کرنا ہے۔۔۔

آخر میں آپ سے ایک درخواست بھی کرنا چاہوں گی کہ اس بابرکت مہینہ کے آخر میں ملک پاکستان خاص طور پر پاکستان کی عوام کے لیے خصوصا دعا فرمانا کہ اﷲ انھیں عقل عطا کرے اور وہ اپنے ووٹ کو صیح طریقے سے استعمال کرنا سیکھیں تاکہ پھر سڑکوں پر آنے کی بجائے گھروں میں سکون کی زندگی بسر کریں۔۔۔ کیونکہ عوام کو عوامی نمائندوں کی ضرورت ہے خاندانی نمائندوں کی نہیں۔۔۔
lubna azam
About the Author: lubna azam Read More Articles by lubna azam : 43 Articles with 37856 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.