عیدالفطرامن وسلامتی کا تہوار

عیدالفطر مسلمانوں کا سب سے بڑا اسلامی تہوار ہے۔ عید عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی اس خوشی و مسرت کے ہیں جو لوٹ کر با ر بار آئے۔ اس تہوار میں امن وسلامتی ہے بھائی چارہ ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، یکجہتی ، مساوات اورہمدردی و اتحاد کا بہترین مظاہرہ بھی ہے۔ تاریخ اسلام کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ 2ہجری کو عیدالفطر کا تصور محمدﷺ نے امت کو دیا۔ اسی سال رمضان المبارک کا روزہ فرض ہوا۔ ہجرت کے بعد کفار مکہ سے پہلا مقابلہ جنگ بدر کے نام سے 17رمضان 2ہجری ہی کو پیش آیا۔ حدیث پاک میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر قوم کے لئے خوشی کا دن متعین ہوتا ہے اور ہمارے لئے یہ خوشی کادن ہے اور آپ اس طرح سے اپنے صحابہؓ کے ساتھ یکم شوال 2ہجری کو مدینہ منورہ سے نصف میل دور ایک کھلے میدان میں تشریف لے گئے اور عیدا لفطر کی نماز ادا فرمائی۔ عید الفطر کے روز جو سب سے پہلا کام آپ ﷺ کیا کرتے وہ صدقہ فطر کی ادائیگی ہوتی تھی۔ یہی وہ اخلاقی دعوت اور مشترکہ تہذیب ہے جو یہاں صدقہ فطر کی شکل میں ظاہر ہوئی ہے کہ آپ کے پڑوس میں آپ کے محلے اور بستی میں آپ ہی کے بچوں کی طرح دل رکھنے والے اور دلوں میں ارمان و شوق رکھنے والے کچھ اور بچے بھی ہیں جن کے ناز بردار ماں باپ آج اس دنیا میں موجود نہیں ہیں۔ عیدان کے گھر بھی آئی ہے مگر ان کے چہرے اداس ہیں۔ وہ بے یارو مددگار ہیں آپ ان کی سرپرستی کیجئے۔ وہ بے آسرا ہیں آپ ان کا آسر ا بنئے۔ آپ کی عیدجب ہی مقبول ہو سکتی ہے۔ آپ اگر عید کی حقیقی مسرت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنے پر تکلف کھانے سے پہلے ان فاقہ کشوں، محتاجوں اور مسکینوں کو کھانا کھلا کر ان کی مجبوری کا روزہ کھلوائیے اس لئے کہ آپ ﷺ کا یہی طریقہ تھاکہ یتیموں کی غمخواری، مسکینوں کی دستگیری اور درد مندوں کی حاجت روائی فرماتے تھے۔ صدقہ فطر کی ادائیگی اسی لئے ہر مسلمان عاقل بالغ صاحب استطاعت پر قبل نماز عیدواجب ہے۔ بہرحال اطاعت اور شکر گزاری کے جشن کے طور پر مسلمانوں کو عیدالفطر کا دن نصیب ہوا۔ عیدالفطر رمضان المبارک میں پورے ایک مہینے کے روزے رکھنے کے بعد روحانی مسرت اور نفس و شیطان پر فتح پانے کی خوشی کا دن ہے۔ حضرت محمدمصطفی ﷺنے فرمایا کہ جب عیدالفطر کی رات ہوتی ہے تو اﷲ تعالیٰ فرشتوں کو بھیجتے ہیں وہ زمین پر اتر کر گلیوں راستوں کے سروں پرکھڑے ہو جاتے ہیں۔ ایسی آواز سے پکارتے ہیں جس کو جنات وانس کے علاوہ ہر مخلوق سنتی ہے ’ اے محمد ﷺکی امت اس کریم رب کی بارگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے، بڑے بڑے قصور معاف کرنیوالاہے۔ پھر جب لوگ عیدگاہ کی طرف نکلتے ہیں تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کر چکا ہو،وہ عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے معبود اس کا بدلہ یہی ہے کہ ان کی مزدوری پوری پوری دی جائے۔ پھر حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو گواہ بنا کر فرماتے ہیں کہ اے فرشتوں تم کوگواہ بناتا ہوں کہ میں ان کو رمضان کے روزے اور تراویح کے بدلے میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کرتا ہوں۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اسلام اپنے پیروکاروں کو خوشی کے اظہار کی اجازت تو دیتا ہے۔ مگر بے قابو ہونے کی اجازت نہیں دیتا، عید منانے کا جو طریقہ بیان کیا گیا ہے اس کے مطابق مسلمانوں کو اس موقع پر نئے کپڑے یا حتی الوسع عمدہ کپڑے پہننے،عطر لگانے، بہتر کھانا کھانے ،ایک دوسرے کو مبارک باد دینے،رشتہ داروں اور دوستوں کے یہاں آنے جانے کی اجازت ہے ، اس دن دوگانہ نماز ادا کرنے اور فقراء و مساکین کا تعاون کرنے کی بھی ہدایت ہے۔ مگر کسی غیر شرعی کام کرنے کی اس دن بھی اجازت نہیں ہے، نہ خوشی میں ناچنے گانے کی اجازت ہے نہ ڈانس کلبوں میں جانے کی اجازت ہے ، نہ شراب پینے کی اجازت ہے ، نہ غیر عورتوں سے باتیں کرنے اور نہ انہیں دیکھنے کی اجازت ہے ، نہ زنا کاری ، فحاشی وبے حیائی کی اجازت ہے ، نہ اصراف اور فضول خرچی کی اجازت ہے، غرض ہر وہ عمل جو اسلام میں دیگر دنوں میں جائز نہیں وہ اس دن بھی جائز نہیں ہے۔ عیدا لفطر کا پیغام یہ ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی چارے کے ساتھ رہیں ان کے درمیان نفرت و کدورت کی خلیجیں قائم نہ ہوں، اگر پہلے سے ہوں تو عیدکے موقع پر ختم ہو جانی چاہئیں۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو اجتماعی طور سے خوشی کا یہ دن فراہم کر کے یہ درس دیتا ہے کہ جس طرح اس دن مسلمانوں نے آپسی بھائی چارے کا مظاہر ہ کیا ہے ، کسی اختلاف کو اس دن نہیں چھیڑا تو بقیہ دنو ں میں بھی اسی بھائی چارے کو قائم رکھیں، تاکہ آپسی اتحاد قائم رہے اور ایک اجتماعی طاقت کامظاہرہ ہو،آج مسلمانوں کے درمیان اختلافات کا جو سلسلہ جاری ہے اور وہ جن چھوٹی چھوٹی جماعتوں اور مسلکوں میں تقسیم ہو کر وہ تباہی کا شکار ہو رہے ہیں، عیدالفطر ان کی جوڑنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس روز کسی قسم کے امتیاز ، نفرت ، کدورت کی گنجائش باقی نہیں رہتی ، اگر کوئی منفی جذبہ دل میں باقی رہ جائے تو پھر عید حقیقتاً عید کہلانے کے مستحق نہیں اس لئے عید کے دن ہر کسی سے معانقہ و مصافحہ کیجئے تاکہ دل صاف ہو اس سے اخوت میں اضافہ ہوتا ہے۔
M A TABASSUM
About the Author: M A TABASSUM Read More Articles by M A TABASSUM: 159 Articles with 152261 views m a tabassum
central president
columnist council of pakistan(ccp)
.. View More