فلسطین:صہیونی درندگی کی انتہا.... پاکستان میں یوم سوگ

فلسطین میں صہیونیوں کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی میں مزید شدت آتی جا رہی ہے۔ غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ آٹھ جولائی سے شروع ہو کر تا حال جاری ہے۔ صہیونیوں کی فرعونیت اٹھارہ جولائی سے اب تک آٹھ سو سے زاید مظلوم فلسطینیوں کی جان لے چکی اور پانچ ہزار سے زاید کو زخمی بھی کر چکی ہے۔ صہیونیت کا خونخوار بھیڑیا مسلسل نہتے اور بے آسرا فلسطینیوں کی جان لے رہا ہے۔ جمعرات کے روز اسرائیلی فوج نے بمباری کر کے ایک سو سے زاید فلسطینی افراد کو موت کی نیند سلادیا۔ ایک پناہ گزین کیمپ پر حملہ کر کے 30 افراد کو شہید کیا، جبکہ 200 سے زاید کو زخمی کردیا۔ اسی طرح غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع قصبے بیت حانون میں اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ایجنسی انروا کے زیر انتظام ایک اسکول پر بھی گولہ باری کر کے صہیونی فوج نے پندرہ افراد کو شہید اور ایک سو سے زیادہ کو زخمی کیا۔ بیت حانون میں ا ±نروا کے اسکول میں سیکڑوں فلسطینیوں نے اسرائیلی جارحیت سے بچنے کے لیے پناہ لے رکھی تھی، لیکن صہیونی فوجیوں نے وہاں بھی ان کو سکون سے نہیں رہنے دیا اور گولہ باری کا نشانہ بنا کر ان کی جان لے لی۔ اقوام متحدہ کے فلاحی ادارے کے تحت چلنے والے اسکول کو نشانہ بنانے پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اگرچہ اسرائیلی حملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، لیکن اس افسوس کا کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ اسرائیل پہلے ہی فلسطین میں آگ و خون کا کھیل بند کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی اپیلوں کو ٹھکرا چکا ہے۔ انروا کے اسکول میں پناہ گزین فلسطینیوں پر گولہ باری سے قبل ایک صہیونی وزیر یاکوو پیری کا کہنا تھا کہ غزہ سے آیندہ چند روز میں فوج کے انخلاءکا کوئی امکان نہیں ہے اور اسرائیلی فوج انسانی بنیاد پر کسی جنگ بندی کے باوجود فلسطینی علاقے میں موجود سرنگوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی۔ فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 475 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں، جبکہ 2600 سے زاید مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ 46 اسکولوں، 56 مساجد اور سات ہسپتالوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ میں بدترین قتل و غارت گری کے بعد اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنا شروع کر دی ہے اور فلسطینی عوام سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا ہے۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے لیے جمعہ کے روز مغربی کنارے میں جمع ہونے والے ہزاروں مظاہرین پر بھی اسرائیلی درندہ فوج نے تشدد کی انتہا کر دی، مقبوضہ یروشلم اور مغربی کنارے کے درمیان ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں کم ازکم دس ہزار فلسطینی مظاہرین نے شرکت کی، جن پر اسرائیلی فوج نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گولی چلا دی۔ اسرائیلی فوج نے بھی اپنی درندگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقتی حربوں کا استعمال کیا ہے۔ احتجاجی مظاہروں پر اسرائیلی فوج کی تشدد آمیز کارروائی سے بعض فلسطینی شہید، جبکہ 150 زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے کئی کے زخم خطرناک ہیں اور ان کی حالت نازک ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی درندگی کی وجہ سے غزہ میں بسنے والے لوگوں کے لیے 40 فیصد علاقہ ”نوگو“ یا ممنوعہ علاقہ بن گیا ہے اور شہریوں کی خوراک کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ 118000 ہزار افراد اقوام متحدہ کے اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، جبکہ بہت سے افراد کو خوراک کی قلت اور پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔

دوسری جانب دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی صہیونی درندگی کے خلاف مختلف تنظیموں کی جانب سے مسلسل بھرپور احتجاج کیا جا رہا ہے، جبکہ جمعہ کے روز پاکستان نے فلسطینی عوام سے یکجہتی اور اسرائیل کی جارحیت کے خلاف رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو سرکاری سطح پر یوم احتجاج منایا اور سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا، فلسطین پر اسرائیلی خونخواری کے خلاف کانفرنسز کا اہتمام بھی کیا گیا، جن میں اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اس کے علاہ فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ملک بھر میں مختلف تنظیموں اور جماعتوں کی طرف سے ریلیاں نکالی گئیں، احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کے لیے ”رمضان المبارک“ کے جمعة الوداع کے موقع پر یوم احتجاج پورے جوش و خروش سے منایا گیا۔ بعض جماعتوں نے اس احتجاج کو یوم القدس کا نام دیا اور بعض نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کو یوم عزم کے طور پر منایا۔ جبکہ بعض جماعتوں نے جمعة المبارک کو غزہ کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے سلسلہ میں ”یوم دعا“ کے طور پر منایا، جبکہ اہلسنت والجماعت نے جمعہ کو فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا۔ مقررین نے فلسطین میں اسرائیل کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ نہتے فلسطینیوں پر ظلم و ستم بند کرائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت پر انسانی حقوق کے نام پر ڈھنڈورا پیٹنے والی عالمی تنظیمیں کیوں خاموش ہیں؟ اسرائیل بربریت کی بدترین مثال قائم کر رہا ہے، عالمی برادری کیوں گنگ ہے؟ فلسطین میں اسرائیل کے مظالم نے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔دنیا میں اسرائیل کا وجود دہشت گردی کی علامت بن چکا ہے۔ آج انسانی حقوق کے علمبردار کیوں خاموش ہیں؟

فلسطینیوں کے حق میں یوم احتجاج منانے سے ایک روز قبل ہی غزہ کی صورت حال پروزیراعظم نوازشریف کی جانب سے یوم سوگ منانے کا اعلان کرنے کے ساتھ غزہ کے متاثرین کے لیے 10لاکھ ڈالر امداد دینے کا بھی اعلان کیا تھا اور پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے معصوم فلسطینیوں کی اموات پر شدید مذمت کی تھی۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی کاز کی مکمل حمایت کرتا ہے، 1947 سے قیام پاکستان کے بعد ہم فلسطینی عوام کے حقوق کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارے پیش نظر قائداعظم محمد علی جناح کے خطاب کی سوچ بھی ہے، جس سے ہم رہنمائی حاصل کر رہے ہیں اور فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی ہم نے اس موقف کو اٹھایا ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر بند کر کے غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کو فوراً واپس بھیجا جائے، مذاکراتی عمل بحال کیا جائے، غزہ کا محاصرہ ختم کر کے سرحدوں کو کھولا جائے اور فلسطین کے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ خونریزی سے مسائل حل نہیں ہوتے، 67ءکی پوزیشن پر فلسطین ریاست قائم کی جانی چاہیے، جس کا دارالخلافہ بیت المقدس ہو۔ انھوں نے غزہ میں اسرائیلی بمباری اور زمینی فوج کی کارروائی کو غیرانسانی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور اسرائیلی بمباری سے بے گناہ شہریوں خاص کر خواتین اور بچوں کی اموات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان نے اسلامی ممالک کی تنظیم (اوآئی سی) اور دیگر ہم خیال ممالک سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے تحت اسرائیلی افواج کے انخلا کے لیے دباؤ ڈالیں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں سعودی فرمانروا شاہ عبدللہ بن عبدالعزیز سے ملاقات کی ہے۔ دونوں رہنماوں کے درمیان کوئی ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی ملاقات میں شاہ عبداللہ کے علاوہ دیگر اہم حکومتی عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ اس ملاقات میں بھی فلسطین پر جاری اسرائیلی جارحیت کا معاملہ زیر غور رہا۔ یہ خیال رہے کہ کئی روز سے درندہ صفت اسرائیل غزہ میں اپنی درندگی کا مظاہرہ کر رہا ہے، لیکن عالمی برادری کے ساتھ ساتھ عالم اسلام بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، ان حالات میں پاکستان نے سرکاری سطح پر فلسطین کے حق میں یوم احتجاج مناکر ایک نہایت ہی قابل تعریف قدم اٹھایا ہے، اس سے پہلے ترکی حکومت بھی کھلے عام فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی رہی ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 630740 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.