شوگر سے بچاؤ اور چند مفید غذائیں

ذیابیطس یعنی شوگر ایک ایسا مرض ہے جو انسانی جسم کو خاموشی سے اندر ہی اندر کھوکھلا کر کے مختلف امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ اس مرض کے لاحق ہونے کا مطلب ہے کہ متعدد اقسام کی غذاﺅں کی لذت سے منہ موڑ لیا جائے خاص طور پر چینی سے بنی اشیاء سے دوری اس کے مریضوں کی بہتر صحت کے لیے ضروری ہے۔ تاہم فکر نہ کریں ایسی بھی مزیدار چیزوں کی کمی نہیں جن کا استعمال نہ صرف ذیابیطس یا شوگر کی مقدار کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ یہ جسمانی توانائی کو بھی برقرار رکھتی ہیں۔ ڈان نیوز نے ایسی ہی چند غذاؤں پر مبنی ایک رپورٹ شائع کی ہے جو کہ ہماری ویب کے قارئین کے لیے بھی پیشِ خدمت ہے-
 

کم کاربو ہائیڈرنٹ والی سبزیاں
آلو، شکرقندی، مکئی وغیرہ وٹامن، کیلیوریز، کاربوہائیڈرنٹ اور دیگر معدنی عناصر بھرپور ہونے کے ساتھ کچھ مٹھاس کے ساتھ ذیابیطس کے مریضوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، اس کے مقابلے میں گوبھی یا دیگر کم کیلیوریز والی سبزیوں کا استعمال نہ صرف بھوک مٹاتا ہے بلکہ وٹامنز، منرلز اور فائبر وغیرہ سے جسم کو بھی فائدہ بھی پہنچتا ہے۔ نیوکیسل یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق کم کیلیوریز والی سبزیوں کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کی شکایت میں کافی حد تک کمی بھی آتی ہے۔

image


چکنائی سے پاک دودھ اور دہی
وٹامن ڈی اچھی صحت کے لیے ضروری ہے جو ہڈیوں کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اکثر اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق اسے حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ نان فیٹ یا چکنائی سے پاک دودھ اور دہی وٹامن ڈی کے حصول کا آسان ذریعہ بھی ہے اور اس سے گلوکوز لیول بھی نہیں بڑھتا۔ ہاورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دودھ دہی کا استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ نو فیصد تک کم کردیتا ہے خاص طور پر مردوں کو اس سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔

image


ٹماٹر
ٹماٹر لائکوپین سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ طاقتور جز کینسر، امراض قلب اور پٹھوں کی تنزلی وغیرہ جیسے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اگر اسے روزانہ دو سو گرام تک استعمال کریں تو اس سے گلوکوز لیول معمول پر رہتا ہے اور بلڈپریشر بھی کم ہوجاتا ہے، جبکہ اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس سے منسلک امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

image


بلیو بیریز
وٹامن سی اور فائبر وغیرہ سے لیس بلیو بیریز انٹی آکسائیڈنٹس کا خزانہ ہے، اس میں کسی بھی پھل یا سبزی کے مقابلے میں سب سے زیادہ مقدار میں اینٹی آکسائیڈنٹس شامل ہوتے ہیں جس سے امراض قلب اور کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، جبکہ ذیابیطس کے مریض اس کو استعمال کریں تو انہیں اپنے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

image


مالٹے اور دیگر ترش پھل
مالٹوں اور گریپ فروٹ کا گاڑھا پن فائبر کا بہترین ذخیرہ فراہم کرتا ہے، اسے جوس کی بجائے پھل کی شکل میں کھانے سے زیادہ سے زیادہ فائبر اور وٹامن سی جسم کا حصہ بنتے ہیں۔ ہاورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق کے مطابق مالٹے یا دیگر اسی طرح کے پھلوں کا استعمال خواتین میں ذیابیطس کا خطرہ کم کردیتا ہے تاہم اس کا جوس یہ خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

image


مچھلی
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور مچھلی کا استعمال امراض قلب کا خطرہ کر دیتا ہے، چونکہ اس میں کیلیوریز اور کاربوہائیڈریٹس بہت کم ہوتے ہیں اس لئے اس کا استعمال ذیابیطس کی شکایت میں کمی کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔

image


اخروٹ و دیگر نٹس
اخروٹ میگنیشم، فائبر اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، جبکہ ان میں لائنولینک ایسڈ بھی شامل ہوتا ہے جو دل کی صحت کو بہتر اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، جبکہ اس میں وٹامن ای، فولک ایسڈ، زنک اور پروٹین وغیرہ بھی شامل ہیں جو بھوک کم کرنے کے ساتھ کم کیلیوریز کے ساتھ جسمانی توانائی بھی بڑھاتے ہیں۔ ہاورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق جو لوگ اخروٹ یا دیگر نٹ استعمال کرتے ہیں ان میں ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ کافی کم ہوتا ہے۔

image


لوبیا
لوبیا قدرت کی پرغذائیت چیزوں میں سے ایک ہے، یہ فائبر اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ دیگر ضروری منرلز میگنیشم اور پوٹاشیم بھی جسم کو پہنچاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق لوبیا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں شکر کے لیول کو معمول میں رکھنے اور ان میں امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔

image


پتوں والی سبزیاں
بندگوبھی اور دیگر پتوں والی سبزیاں کم کیلیوریز کی حامل ہوتی ہیں، خاص طور پر بند گوبھی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے سپرفوڈ سے کم نہیں کیونکہ یہ بلڈ پریشر کی شرح بھی کم کرتی ہے۔

image

جو، دالیں وغیرہ
ہول گرین یعنی جو، دالیں اور دیگر اجناس میٹابولزم کو تیز کر کے چربی کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں، جبکہ ان سے بلڈ کولیسٹرول کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے اور بلڈ شوگر کی شرح مستحکم رکھتی ہیں۔ دالیں وٹامن بی، آئرن، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین فراہم کرتی ہیں جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

image

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Even though we live in a pill-popping, drug-oriented culture, more and more people are starting to realize that food is really our best medicine. In 90% of all chronic and degenerative diseases, poor diet is either the direct cause or a significant factor.