مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور بے غیرتی کی انتہا

غزہ لہو لہو ہے۔ فلسطین کی سڑکوں پر بے گناہ معصوم فلسطینی بچوں،بوڑھوں، جوانوں اور خواتین کی لاشوں کے ڈھیر پڑے ہیں۔ اسرائیلی فوجی اپنے حرامی باپ کی مکمل آشیر باد سے فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے ہیں……40خواتین 112 بچوں سمیت 550 ہو چکی ہے۔سینکڑوں کی تعداد میں زخمی اس کے علاوہ ہیں۔اسرائیلی درندوں نے دوروز میں 220 فلسطینیوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا ہے ۔

ٹی وی اور اخبارات میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی بربریت اور درندگی کے مناظر دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے ۔دل خون کے آنسو روتا ہے ۔ لیکن پوراعرب اور عالم اسلام خصوصا ہمارے حکمران سکون کی میٹھی نیند سو رہے ہیں۔عرب لیگ نے بڑا تیر مارا ہے کہ اسرائیلی بربریت کو جنگی جرائم قرار دیا ہے۔ مجال ہے کسی ایک مسلمان حکمران کی غیرت ایمانی نے جوش مارا ہے ۔اور انکی مردانگی نے کروٹ لی ہو؟ماسوائے لبنان کی حزب اﷲ اور اسکے قائد حسن نصراﷲ ……

امریکی سینٹ نے اسرائیلی مظالم کے حق میں قرار داد منظور کرلی ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ امریکہ پوری قوت سے اسرائیل کی پشت پر کھڑا ہے۔……امریکہ ہی نہیں پورا یورپ اور مغرب اسرائیل کو ہلہ شیری دینے والا ہے۔……ابھی تک نہ چین اور روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی بات کی ہے ۔……جیسے روس نے شام کے مسلے پرسعودی عرب کو نشانہ بنانے کی دہمکی دیکر شام کے خلاف امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو شام پر حملے سے باز رکھا تھا۔اگر روس فلسطین پر اسرائیلی بربریت کے حوالے سے بھی روس ویسا ہی کردار ادا کرتا تو اسرائیلی کو بے گناہ فلسطینیوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلنے کی ہمت اور جرات نہ ہوتی……غیروں سے ہم کیا شکوہ کریں ۔ہمارے اپنے حکمران بھنگ پی کر سو رہے ہیں۔ جب کہ انکا دعوی ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ایران اکیلا کیا کرے،وہ خود چاروں اطراف سے دشمنان اسلام کی سازشوں میں گھرا ہوا ہے۔

رہ رہ کر مجھے ایران کے روحانی پیشوا آیت اﷲ خمینی کا وہ جملہ یاد آ رہا ہے کہ ’’ جب تک اسرائیل کا ناپاک وجود قائم ہے۔دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ’’ اگر عرب دنیا کے مسلمان ایک ایک بالٹی پانی اسرائیل کی طرف پھینک دیں تو وہ اس پانی میں بہہ جائیگا‘‘ لیکن اب آیت اﷲ خمینی کو کہاں سے لائیں……!!!

عرب لیگ اور اسلامی کانفرنس کی قیادت کے پاس ’’لہو لہو غزہ‘‘ پر حکمت عملی ترتیب دینے اور تازہ ترین صورت حال پر غور کرنے کی فرصت ہی نہیں ہے۔ لائحہ عمل اختیار کرنا تو دور کی بات ہے۔میرے اپنے دیس میں وزیر اعظم کی بجائے دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ایک گھسا پٹا سا ایک بیان جاری کروا کر ہمارے حکمران خیال کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی ذمہ دایاں ادا کر دی ہیں۔

سرزمین فلسطین کی نگاہیں اپنے مسلمان بھائیوں کیجانب لگی ہوئی ہیں۔ایک مسلمان لڑکی کی پکار پر سندھ آنے والے محمد بن قاسم کا رونا رونے والے مسلمان آج فلسطینیوں کے قتل عام ،خواتین اور بچوں کے خلاف بربریت پر کیوں آگے نہیں بڑھتے؟ کیوں خود محمد بن قاسم نہیں بن جاتے؟ امریکہ کے پٹھو عربی اور عجمی مسلمان حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ سے بڑی بھی ایک قوت ہے ،جسے یہ بھلا چکے ہیں۔ وہ قوت اور طاقت خدا تعالی کی ہے۔ اسکی پکڑ میں انہیں آنا ہوگا اور فلسطینیوں اور کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم پر خاموشی اختیار کرنے کے جرم میں انہیں رب تعالی کی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا ہونا ہوگا۔

شائد ہمارے حکمران شاہ ایران رضا شاہ پہلوی، حسنی مبارک،ضیاء الحق اور صدام حسین سمیت دیگر کے انجام سے بے خبر ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان نے اسلام آباد کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائیندے جیمز ڈوبنز کے سامنے افغانستان سے آ کر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں کو برداشت نہ کرنے کی بات تو کردی ہے ۔مگر ہمارے وزیر خارجہ اور دفتر خارجہ کے دیگر ذمہ داران کو اتنی توفیق اور ہمت نہیں ہوئی کہ وہ امریکی نمائندے کے سامنے اسرائیل کو لگام دینے کا مطالبہ کرتے۔میں سمجھتا ہوں کہ اس سے بڑی ہمارے حکمرانوں کی بے حسی اور بے غیرتی کی انتہا اور کیا ہوگی۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 143739 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.