عدالتی نظام !

بعض نا دا نوں کا خیال ہے کہ ہمارا عدالتی نظام کمزور ہے ، طاقت کے ہاتھ میں قا نون ہے ۔ قا نون کے ہا تھ میں طا قت نہیں ، جس کے با عث ملک میں قیام پا کستان سے لے کر آ ج تک انار کی فضا ہے ۔ قا نون غریبوں کے لیے ہے ۔ امیروں کے لیے نہیں ۔ ہر ذی شعور پر وا ضح ہونا چا ہیے کہ قا نون اندھا ضرور ہے لیکن بہرہ نہیں ۔ فیصلے ہمیشہ ثبوت و شہادتوں کی بنیاد پر صادر ہو تے ہیں ۔ اگر کسی مظلوم کے پاس ظالم کے خلاف مو ثر ثبوت نہیں ، معقول شہادت نہیں ، تھانے میں کا ٹی گئی ایف آ ئی آر کمزور ہے تو عدالت ازخودد حقا ئق کا تعین نہیں کر سکتی ۔ فا ضل جج انسان ہیں ۔ معا شرے کے رکن ہیں ان پر بھی دبا ؤ پڑ سکتا ہے ۔ لیکن انھوں نے انصا ف کی پا سداری کا حلف بھی لیا ہوا ہے ، کو ئی فا ضل جج بطور منصف ایسا فیصلہ صادر نہیں کر تا جو ماورائے قا نون ہو ۔ مثلا ً کو ئی شخص بھرے باراز میں کسی کا نا حق خون کردے واردات پر شہادت دینے وا لا کوئی نہ ہو آ لہ قتل بر آمد نہ ہو تو ایسے حالات میں عدالتیں کیا کر سکتی ہیں ۔ فطرت کا تقا ضا ہے کہ دنیا کا ہر فرد من پسند فیصلہ چا ہتا ہے ۔ لیکن یہ قا نون کی کسی کتاب میں نہیں لکھا ،ہماری عدالتوں میں فا ئز جج صا حبان انسان ہیں ۔ غلطیاں بھی انسانوں سے ہو تی ہیں ۔ ہر انسان کی سو چ ایک دو سرے سے مختلف ہو سکتی ہے ۔ ہر ایک کا پیمانہ انصاف مختلف ہو سکتا ہے۔ ان پر سیاسی دبا ؤہ بھی پڑ سکتا ہے ۔ اگر وہ حکو متوں کے زیر اثر جانبدارانہ فیصلے کر نے لگیں تو نہ صرف قا نون و انصاف کا قتل ہو گا بلکہ لو گوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جا ئے گا ۔ لو گ حصول انصاف کے لیے عدالتوں کا رخ نہیں کریں گے ۔ جب ہم عدالتوں کا رخ کر تے ہیں تو کو رٹ کچہریوں میں میلہ کا سماں نظر آ تا ہے ۔ اس سے یہی وا ضح ہو تا ہے کہ عدالتی نظا م پر لو گوں کا اعتماد قا ئم ہے ۔ یہ بات صا ف ظا ہر ہے کہ حکمرانوں نے ہمیشہ عدلیہ کے وقار کو مجروح کر نے کی ہر ممکن کو شش کی ہے، انصا ف کا حصول عام آ دمی کے بس کا روگ نہیں رہا ۔ لا قا نو نیت فروغ پا رہی ہے ، فر قہ و اریت نے انسان کا جینا دو بھر کر دیا ہے ،دہشت و وحشت خدا کے گھر تک کو غیر محفوظ بنا دیا ہے ، اسلام کے نام پر حا صل کیا گیا ملک مقتل گا ہ کا نمو نہ پیش کر رہا ہے ۔ آ ئے دن سینکڑوں جا نیں بم بلا ست کی نذر ہو رہی ہیں پاک وطن میں خون کی ہو لی کھیلی جا رہی ہے ، معیشت تباہ حال ہے، ملک بیرونی قر ضوں میں جکڑا ہے ، بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،مہنگا ئی کا طو فان ہے ۔،عام آ دمی اپنے چا روں طرف روزانہ آ تا ہواطوفان دیکھتا ہے ۔ لیکن حکمران قیام پا کستان سے لے اب تک وطن پاک کو گدھوں کی طرح نو چ رہے ہیں ۔
Schehryar Ahmed
About the Author: Schehryar Ahmed Read More Articles by Schehryar Ahmed: 16 Articles with 63127 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.