موبائل فون کی تباہ کاریاں

میڈیاکی ایک دلچسپ خبر میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی"یونیورسٹی آف ایکسیٹر"کے سائنسدانوں کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پینٹ کی جیب میں موبائل رکھنے والے مردوں میں برقی مقناطیسی ریڈی ایشن شعاؤں کے منفی اثرات کی وجہ سے مادہ تولید کے معیار اور حرکات میں8فیصد کمی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے مرد بانجھ پن کا شکار ہوسکتے ہیں۔تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر فیونامیتھیوز کے مطابق اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پتلون کی جیب میں موبائل رکھنے والے مردوں کے مادہ تولید پر برقی مقناطیسی شعائیں تین مختلف انداز سے اثر انداز ہوتی ہیں جسکے باعث مادہ تولید کے معیار ، حرکات میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے اور مرد حضرات باپ بننے کی صلاحیت سے بھی محروم یا پھر ان کے بچے پیدائش کے فورا بعد ہی موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔دوسری جانب یونیورسٹی آف شیفلڈ کے محقق اور بانجھ پن کے ماہر ڈاکٹر الن پیسی کا کہنا ہے کہ وہ اس تحقیق سے مکمل طور پر اتفاق نہیں کرتے ، ان کا کہنا ہے کہ موبائل فون کی برقی مقناطیسی شعائیں چونکہ بیرونی مسئلہ ہے لہذا وہ مردوں کی اندرونی صحت پر اثر انداز نہیں ہوسکتیں ، تاہم اس حوالے سے مزید جامع تحقیق کی ضرورت ہے جو موبائل فون کے عادی اور اس ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کرنے والے افراد پر ہونی چاہیے۔برطانوی تحقیق پر اب کیا کہیں کہ موبائل فون اب انسانوں کی پرائیوسی پر کس قدر اثر انداز ہو رہا ہے ۔موبائل فون کے حوالے سے امریکی نیشنل سیکورٹی ایجنسی(NSA)کیلئے کام کرنے والے سابق جاسوس ایڈورڈ سناؤڈن نے یہ تشویش ناک انکشاف کیا تھا کہ اگر آپ اپنا موبائل فون آف کردیں تو بھی امریکی خفیہ ایجنسی ایسے ہزاروں میل دور بیٹھ کر خود بخود آن کرسکتی ہیں اور اس کے ذریعے با آسانی آپ کی تمام گفتگو سن سکتیں ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ آپ کو اس در اندازی کا پتہ ہی نہیں چلے گا اور آپ کو یہ محسوس ہوگا کہ آپ کا فون آف ہے۔ماہریں کا کہنا ہے کہ اس مقصد کیلئے امریکی ایجنسیاں موبائل فون میں موجود بیس بینڈ(Base Band)ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہیں ۔موبائل فون میں دو قسم کے پروسیسر ہوتے ہیں ایک وہ جو آپریٹنگ سسٹم کو کنٹرول کرتا ہے اور دوسرا وہ جو لہروں (یا سگنلز) کو کنٹرول کرتا ہے ، جب فون آف ہوتا ہے تو آپریٹنگ سسٹم تو آف ہو جاتا ہے لیکن بیس بینڈ پروسیسر آن ہی رہتا ہے اور یہ خفیہ ایجنسیاں اس ہی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ کی تمام خفیہ باتیں سن لیتی ہے۔

کچھ عرصہ قبل ریڈیشن اینڈ نیو کلیئر سیفٹی اتھارٹی کی رپورٹ آئی کہ موبائل سے ہونے والا ریڈیشن اسٹرس پروٹین پیدا کر رہا ہے ، بایو الیکڑومیگ نیٹک stress protienماہرین کے مطابق ڈیٹا نائیلنڈکے مطابق ریڈیشن خلیوں میں پروٹین کی مقدار میں اضافے کا باعث ضرور بنتا ہے لیکن اس کے اثرات منفی یا مثبت ہیں یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔اس وقت اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیو یارک کی رپورٹ نے بھی انکشاف کیا تھا کہ گود میں رکھا لیپ تاپ اور پینٹ میں رکھا موبائل فون مردوں کو نامردی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ہندوستان میں 2012ء ستمبر میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا کہ موبائل فون کمپنیاں" ایس اے آر" والے ہنڈ سیٹ نہ بنائیں ۔دراصل ریڈیو فریکوئنسی کی انسانی جسم میں پاور خشک کرنے کی طاقت بھی مقرر کی گئی ہے جو یندوستان میں ایف 200ہے ، یہاں ایف میگاہرٹرز ہے۔یہ تو واضح ہے کہ الیکڑوامیگ نیٹک ریز جہاں سے نکلتی ہیں اس کے بعد اس میں مسلسل کمی آتی جاتی ہے اور وہ متاثر ہوتا چلا جاتا ہے یعنی دوری اہمیت رکھتی ہے اس لئے موبائل فون کو جتنا دور رکھا جائے تو ایسے بہتر تصور کیا جاتا ہے ، سننے کیلئے کان سے دور اور دل کے مریضوں کے لئے سینے سے دور رکھنے کے طبی مشورے پہلے ہی دئیے جاتے رہے ہیں لیکن 2012ء کے بعد اب دوبارہ پینٹ میں موبائل رکھنے کے" نقصانات "کی ایک بار پھر برطانوی محققوں کی تحقیق موبائل فون استعمال کرنے والے مردوں کیلئے پریشان کن خبر بن سکتی ہے ، لیکن کراچی کے شہری پینٹ کے بجائے ہاتھوں میں موبائل فون رکھنے لگے تو پھر ان کا چھین جانے کا خطرہ سو فیصد ہوگا ۔بھتہ خوری ، اغوا برائے تاوان کیلئے تو قانون نافذ کرنے والے بتاتے ہیں کہ ان جرائم میں 80فیصد موبائل فون کی جعلی سموں کا ہاتھ ہے۔اس لئے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت موبائل سم جاری کرنا شروع کردیں گئیں ہیں لیکن جرائم پیشہ عناصر نے پھر بھی اس کا توڑ نکال لیا ہے اس لئے ایسا لگتا ہے کہ موبائل فون کیلئے ایک خاتون ملازمہ رکھنی ہوگی تاکہ مردوں کو مستقبل کی پریشانی سے بچایا جا سکے ، اس کے علاوہ اگر مر د حضرات کوئی خفیہ بات کرنا چاہیں تو وہ خاتون ملازمہ کو باہر بھیج سکتے ہیں اور ناسا کی خفیہ ایجنسیاں ان کی "خفیہ میٹنگ" سننے سے محروم رہ جائیں گی۔لیکن اس سے خانگی مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں اور اگر زوجہ شکی مزاج ہوئیں تو جوں جوں دوا کی مرض بڑھتا گیا، والی مثال نہ بن جائے۔

موبائل فون کی خرابیاں صرف اس نازک پرائیوسی حد تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ دہشت گردوں کی جانب سے موبائل فون کو بم ڈیوائس کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے ، کسی مخصوص جگہ بارودی مواد رکھ کر یا پھر خود کش جیکٹ میں دہماکہ خیز مواد کو موبائل فون کے وائبرشن کیساتھ سیٹ کردیا جاتا ہے اور فون بجتے ہی دہماکہ خیز مواد ، پھٹ کر تباہی مچا دیتا ہے ، اکثر ایسا بھی ہوا ہے کہ دہشت گرد موبائل فون کے ساتھ بارودی مواد کو سیٹ کر رہا ہوتا ہے کہ کمپنی کی جانب سے اشتہاری ایس ایم ایس آجاتا ہے اور چونکہ موبائل فون ارتعاش ( وائبریٹ) پر رکھا ہوتا ہے اس لئے وہ ایکٹو ہو جاتا ہے اور وقت سے پہلے ہی دہماکہ ہوجاتا ہے ، تحقیق کے مطابق موبائل ڈیوائس سو گز کے فاصلے تک کام کرتی ہے اس لئے جیسا ہی دہماکہ ہوتا ہے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے کو گھیر لیتے ہیں لیکن شدت پسندوں کی نئی پیش رفت کے مطابق وہ فورا دوسرا دہماکہ کرکے افرا تفری مچا دیتے ہیں اور میڈیا و ایمبولینس کی گاڑیوں کی دوڑ میں وہ با آسانی نکل جاتے ہیں اور اپنے مقاصد پورے ہونے کے بعد نقصانات کا اندازہ میڈیا میں چلنے والی براہ راست نشریات میں دیکھ کر ذمے داری لیتے ہیں۔ اس لئے عمومی طور پر مخصوص جلسوں یا تہواروں میں موبائل فون سروس بند کردی جاتی ہے تاکہ ریمورٹ دہماکوں سے بچا جا سکے ، لیکن یہ مستقل حل نہیں ہے ، چونکہ پاکستان کے پاس اتنی اعلی استعداد کار نہیں ہے کہ وہ پیش بندی کے طور پر اطلاعات پر شدت پسندوں کو قابو کرسکیں اس لئے انھیں بحالت مجبوری یہ اقدام اٹھانا پڑتا ہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ناسا کی طرح خفیہ ایجنسیاں دہشت گردوں کے ٹھکانوں تک پہنچ جاتیں لیکن نہ جانے کیا وجہ ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کا فائدہ نہیں اٹھا رہے۔

بہرحال امریکہ اور برطانیہ اس تحقیق میں مصروف ہیں کہ انھیں نامردی سے کس طرح بچایا جاسکے ، تو پاکستان میں یہ مشکلات درپیش ہیں کہ زندہ انسانوں کو مردہ ہونے سے کیسے بچایا جاسکے ۔ تاہم موبائل زندگی کی بنیادی ضرورت اور اہم جز ہے اس سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا لیکن معاملات چاہے طبی نوعیت کے ہوں یا پھر بے امنی سے وابستہ ہوں ہر دو صورت ، جدید ٹیکنالوجی میں جہاں فائدے ہیں تو وہاں نقصانات کے سائیڈ افیکٹس بھی لامحالہ موجود ہیں ، ہمیں اپنی جان و صحت بچانے کیلئے موبائل فون کو ترک تو نہیں کرنا چاہیے لیکن انسان جان کیلئے ہر دو صورت خطرناک اس بلا کا استعمال جس قدر کم ہو کیا جانا چاہیے ، کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے نوجوان نسل کو نائٹ پیکجز اور فری ایس ا یم ایس کے ساتھ اب تھری جی ٹیکنالوجی اخلاقی انحطاط تک لے جا رہی ہے ، تعلیم سے دوری اور بے راہ روی میں موبائل فون کے غیر ضروری استعمال نے معاشرے میں کافی بگاڑ پیدا کیا ہے اور نوجوان نسل کے سامنے یہ کھلا چیلنج ہے ۔ برطانوی یا مریکی محقق تو ابھی مزید تحقیق کرتے ہی رہیں گے ، لیکن ہمارا معاشرہ جس زوال کی جانب رواں ہے وہاں ثابت ہوچکا ہے اس لئے والدین کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔اپنی آنے والی نسلوں کو کمروں کے کونوں اور رات گئے تک فضول مشاغل سے باز رکھنے کیلئے مثبت اقدامات کریں ، ضروری نہیں کہ نسل کی تباہی ویسے ہو جیسے ماہرین سمجھتے ہیں۔موبائل فون جس قدر آسانیاں پیدا کرتا ہے اس قدر پریشانیوں کا سبب بھی بنا ہوا ہے اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ سستے اور کم قیمت نیٹ ورک کی وجہ سے نوجوان نسل میں بے راہ روی کا سبب موبائل فون کا با کثرت استعمال ہے ، ویسے بھی سابق وزیرداخلہ عبدالرحمان ملک انکشاف کرچکے تھے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا اہم عنصر عاشقی کا چکر ہے ۔اُس وقت تو یہ لطیفہ لگا تھا لیکن وقت ثابت کر رہا ہے کہ موبائل فون کی تباہ کاریاں ہیں اور اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ جہاں معاشرتی برائیوں کی جڑ موبائل فون ہے تو دہشت گردی میں استعمال ہونے والا ایک لازمی حصہ بھی ہے اس لئے تو موبائل فون پر بندش بھی لگا دی جاتی ہے۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 657538 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.