ہاتھ کی لکیروں سے فیصلے نہیں ہوتے !

باہمت،باحوصلہ اوردلیرنوجوان دُنیاکے کسی بھی خطے یاسرزمین سے تعلق رکھتے ہوں وہ ہمیشہ اُس سرزمین کے وقارکاسبب بنتے رہے ہیں ۔ریاست جموں وکشمیرکی تاریخ بھی ایسے بے شمار دلیراورباحوصلہ نوجوانوں کے غیرمعمولی کارناموں سے عبارت ملتی ہے جنھوں نے اپنی خدادادصلاحیتوں کوبروئے کارلاکر جنت ارضی کی شان کودوبالاکیا۔ریاست جموں وکشمیرکاایک نہایت ہی دلکش، دل رُبااورپُرکشش وادیوں ،پہاڑوں،آبشاروں اورتفریح گا ہوں پرمشتمل علاقہ جسے جغرافیائی اعتبارسے خطہ پیرپنچال کے نام سے جاناجاتاہے کی مردم خیزی کی مثالیں دُنیاکے دیگرمقامات کے مقابلے میں اپنے آپ میں منفردحیثیت رکھتی ہیں۔سرزمین خطہ پیرپنچال جوسرحدی اضلاع راجوری اورپونچھ پرمشتمل ہے کی اپنی ایک تاریخ ہے ۔اس خطہ ارض کی دِل کوموہ لینے والی خوبصورتی اوردلکش نظاروں سے لطف اندوزہوکرنامورمورخ کلہن نے اپنی کتاب راج ترنگنی میں اِسے کشمیرصغیرکے لقب سے نوازاتھا۔ سرزمین راجوری پونچھ (پیرپنچال )کے خدادادصلاحیتوں کے مالک نوجوانوں نے شعروادب،سیاست ،تعلیم ،کھیل،سائنس وٹیکنالوجی سے لیکرانتظامی امورات تک میں نمایاں غیرمعمولی کارنامے سرانجام دیکراِس خطہ ارض کی عظمت کوفی زمانہ وقاربخشا۔حال ہی میں اِسی خطہ سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں نے ہندوستان میں مشکل ترین امتحانات تصورکئے جانے والے انڈین ایڈمنسٹریٹیوسروسزمیں کامیابی درج کرکے نہ صرف سرزمین پونچھ کے قدکوبلندی بخشی بلکہ ریاست جموں وکشمیرکی عوام کاسرفخرسے اونچاکیا۔واضح رہے کہ دسمبر 2013 میں منعقدہ تحریری امتحان اور اپریل 2014 سے جون 2014 تک چلے امیدواروں کے انٹرویو/پرسنالٹی ٹیسٹ کی بنیادپر آئی اے ایس، آئی ایف ایس، آئی پی ایس اور سنٹرل سروسیز گروپ (اے) اور گروپ (بی) کے لئے تمام زمروں میں کل 1122 امیدواروں کو کامیاب قراردیا گیاجن میں سے دس کامیاب اُمیدواروں کاتعلق ریاست جموں وکشمیرسے ہے۔ریاست کے جن دس اُمیدواروں نے یوپی ایس سی امتحان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے ان میں سے تین ہونہارنوجوانوں کاتعلق خطہ پیرپنچال کے ضلع پونچھ سے ہے۔یوپی ایس سی امتحان کے نتیجہ نے جہاں ریاست بھرکی عوام کے چہرے پرمسکراہٹ بکھیری وہیں خطہ پیرپنچال کے لوگوں کوبھی خوشی وشادمانی سے ہمکنار کردیااورپورے خطے میں عیدکاساسماں پیداہوگیا۔صدیوں سے اپنی مردم خیزی کاثبوت پیش کرتے آرہے خطہ پیرپنچال کے جن تین ہونہارنوجوانوں نے ملکی سطح کے امتحان کوپاس کرکے اپنی صلاحیتوں کالوہامنوایااورخطہ کی قدامت کوبلندی بخشی ان میں اویس احمد رانابجاڑساکنہ کالابن مینڈھر، قمرالزماں چودھری ساکنہ سرنکوٹ اورمہتاب احمدساکنہ گورسائی شامل ہیں۔مذکورہ تین ہونہاراورباحوصلہ نوجوانوں کی کامیابی سے خطہ پیرپنچال کے اُن نوجوانوں کوبھی تحریک ملی جوآئی اے ایس اورکے اے ایس جیسے مقابلہ جاتی امتحانات میں فتح حاصل کرنے کے خواہشمندہیں،اویس احمد رانا،قمرالزمان چودھری اورمہتاب احمدکی کامیابی نے خطہ کے دیگراپنے ہونہارساتھیوں میں اپنانام کامیاب اُمیدواروں کی فہرست میں دیکھنے کی اُمنگ سے بے چینی پیداکردی ہے جس کی وجہ سے آئی اے ایس امتحان میں کامیاب مذکورہ تین ہونہارنوجوانوں جیسے باحوصلہ نوجوانوں کے جسم کاخون کامیابی کےلئے تیزی سے گردش کرنے لگ پڑاہے اوراُن کادِل اپنی کامیابی کی خبرسننے کوتڑپ رہاہے جوکہ خطہ پیرپنچال کےلئے حوصلہ افزاہے ۔قابل ذکربات ہے کہ اویس احمدرانا،آفتاب احمداورقمرالزمان چودھری پہلے سے کے ایس ایس امتحان پاس کرکے اعلیٰ عہدوں پرفائزتھے مگرانہوںنے کے اے ایس کواپنی حتمی منزل نہ سمجھابلکہ منزل کاایک سنگ میل تصورکرتے ہوئے اپنی نظریں مسلسل آئی اے ایس پہ جمائے رکھیں جس کےلئے ان تمام نے اعلیٰ عہدے کے ذمہ داری نبھانے کے ساتھ ساتھ آئی اے ایس کے امتحان کےلئے مطالعہ جاری رکھاجس کاثمرانہیں آئی اے ایس امتحان میں کامیابی کے طورپرملاجس سے یقینایہ تمام خوش بھی ہیں۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ راجوری پونچھ کے جن تین اُمیدواروں نے انڈین انڈمنسٹریٹیوسروسزامتحان میں کامیابی حاصل کی وہ گوجربکروال طبقہ سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔اویس احمدرانا،آفتاب احمداورقمرزمان کی کامیابی ریاست بھرکے گوجربکروال طبقہ کے نوجوانوں کوبھی جلابخشنے کاکام کرے گی ۔ڈاکٹرشاہداقبال چودھری،ڈاکٹررویدہ سلام، اعجاز احمد چودھری، افتخاراحمد، جیسے ہونہاروں یوپی ایس سی امتحان میں فتح کے جھنڈے گاڑھ کر گوجربکروال طبقہ کے نوجوانوں کی افکارمیں کافی حدتک مثبت تبدیلی لائی ہے اوران میں یہ تاثرپیداکیاہوا ہے کہ محنت اورلگن کی بدولت دُنیاکے کسی بھی قبیلے،ذات یاطبقہ کانوجوان کسی بھی امتحان خواہ وہ آئی اے ایس ،کے اے ایس ہویادیگرکوئی بڑاامتحان اس میں کامیابی حاصل کرسکتاہے۔اویس احمدرانا،قمرالزمان چودھری اورآفتاب احمدنے کسی کوچنگ سنٹرسے کوچنگ نہیں لی بلکہ ڈاکٹرشاہ فیصل، ڈاکٹرشاہداقبال ،ڈاکٹررویدہ سلام،ڈاکٹراعجاز،سحریش اصغرجیسے اپنے سینئروں سے تحریک پاکراپنے مقصدکوپانے کےلئے سخت محنت کی اورآخرکاراس میں کامیابی حاصل کرکے اپنے والدین کی اُن چھوٹی بڑی قربانیوں کاصلہ دیاجوانہوں نے اپنے بچوں کے بچپن سے لیکرجوانی تک ان کی منزلوں تک پہنچانے کےلئے دی تھیں۔خطہ پیرپنچال کے ان نوجوانوںنے نہ صرف اپنے والدین ،خطہ اورریاست کے نام کوقدامت بخشنے کے ساتھ ساتھ اپنے خوابوں کوشرمندہ تعبیرکیاہے بلکہ اپنے جیسے نوجوانوں کومنزل کی جانب بڑھنے کےلئے روشنی بخشی ہے ۔

اویس احمدرانا،قمرالزمان چودھری اورآفتاب احمدجگال سے جب کامیابی سے متعلق پوچھاگیاتوتمام کامشترکہ جواب یہی تھاکہ
”محنت، لگن اورمضبوط ارادوں کی بدولت دُنیاکے مشکل سے مشکل امتحان میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے “یادوسرے الفاظ میںیوں کہیں۔۔۔
عزم کابھی حصہ ہے زندگی بنانے میں
ہاتھ کی لکیروں سے فیصلے نہیں ہوتے

سوال یہ پیداہوتاہے کہ ریاست جموں وکشمیرسے صرف دس ہی نوجوان یوپی ایس سی کے امتحان کامیاب کیوںہوئے؟۔ریاست سے یوپی ایس سی امتحان میں کامیابی حاصل کرنے والوں کی تعدادگذشتہ تین چاربرسوں سے صرف ایک درجن تک ہی کیوں پہنچتی ہے۔کیاریاست کے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کمی ہے یاکوئی سرکارکی طرف سے کوتاہی ہورہی ہے۔راقم کامانناہے کہ سرکارکی جانب سے ریاست کا نظام تعلیم نہایت ہی ناقص ہے ۔اگرچہ کچھ نوجوان والدین کی محنت ومشقت کی بدولت اچھے تعلیمی اداروں سے بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل بھی کرلیتے ہیں توان کےلئے آئی اے ایسکے اے ایس جیسے امتحانات کی تیاری کروانے والے کوچنگ سنٹرزقائم نہیں کیے گئے ہیں۔سکولوں میں کھیل انفراسٹریکچرکاکوئی بھی معقول انتظام نہیں۔دسویں کے بعدکون سے مضامین کس طالب علم کےلئے موزوں ہیں اس کی بھی سمجھ طالب علموں کونہیں ہوتی جس کے سبب بیشترطالب علم غلط مضامین کاانتخاب کرلیتے ہیں جس کانتیجہ یہ نکلتاہے کہ اس کی صلاحیتوں کے برعکس مضامین میں وہ اس پیمانے پرکارکردگی کامظاہرہ نہیں کرسکتاہے۔سرکارکوچاہیئے کہ وہ کیئرئیرگائیڈنس کے مراکزقائم کرکے نوجوانوں کی صلاحیتوں کوصحیح سمت گامزن کرنے میں اپنارول اداکرے۔

یہاں ایک بات مزیدکہناچاہ رہاہوں،کہ اکثروبیشتردیکھاجاتاہے کہ جونوجوان ڈاکٹر،انجینئر،کے اے ایس آئی اے ایس جیسے امتحانات میں کامیاب ہوجاتے ہیں انہیں یاتوسرکارکی جانب سے اُن علاقوں میں تعینات نہیں کیاجاتاجہاں سے وہ تعلق رکھتے ہیں یاپھرکچھ نوجوان شہروں میں ہی رہ کرعیش وعشرت کی زندگی بسرکرنے کوترجیح دیتے ہیں۔سرکارکوچاہیئے کہ آئی اے ایس کے اے ایس یادیگرمقابلہ جاتی امتحان میں کامیاب ہوئے نوجوانوں کی پوسٹنگ اُن ہی علاقوں میں کرے جہاں سے ان کاتعلق ہو۔کیونکہ مقامی آفیسرکااپنے لوگوں اورسماج کے تئیں ایک فرض بنتاہے جسے وہ تبھی نبھاسکتاہے جب سرکاراسے اسی کے علاقے یاضلع میں تعینات کرے ۔اس کاایک فائدہ یہ بھی ہوگاکہ مقامی آفیسرکولوگوں کی پریشانیوں کابخوبی علم ہوگاجس کاازالہ کرنے میں وہ اہم اورکلیدی رول اداکرنے کااہل ہوتاہے لہذاسرکارکواس پہلوکی طرف بھی غورکرناچاہیئے تاکہ لوگوں کی مشکلا ت ازالہ ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی آفیسرکااس کے سماج اورعلاقے کے تئیں فرض بھی پوراہوسکے۔وقت کاتقاضاہے کہ سرکارنوجوانوں کی صلاحیتوں کوصحیح سمت دینے کےلئے تعلیمی نظام کوبہتربنانے کے ساتھ ساتھ ،کھیل کودکابہترانفراسٹریکچراورکوچنگ ،کیئرئیرگائیڈنس مراکزقائم کیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اپنے ملک ،ریاست اورسماج کے لئے اپناکرداراداکرنے کے اہل بن سکیں۔ نوجوان قوم،ملک یاریاست کےلئے اثاثہ ہیں اس لیے سرکارکواپنی کوتاہیوں کودورکرکے نوجوانوں کی راہوں میں حائل رکاوٹوں کودورکرناچاہیئے تاکہ خطہ پیرپنچال(راجوری پونچھ ) کے علاوہ دیگراضلاع کے نوجوان بھی اپنے اندرپنہاں صلاحیتیوں کوبروئے کارلاکرسماج کی ترقی میں اپنارول اداکرسکیں۔
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 52975 views Ehsan na jitlana............. View More