ڈاکٹرسرمحمد اقبال اور آج کی نوجوان نسل

ڈاکٹرسرمحمداقبال کودُنیابھرمیں شاعرمشرق کے نام سے جاناجاتاہے ۔ان کی پیدائش کشمیری محلہ سیالکوٹ (پاکستان) میں 9 نومبر1877 ءکوشیخ نورمحمدنامی ایک درزی کے گھرہوئی ۔تاریخ سے معلوم ہوتاہے کہ اقبال کے داداکشمیری برہمن تھے جنھوں نے بعدمیں اسلام قبول کیااورپھرسیالکوٹ میں آبادہوئے۔کہاجاتاہے کہ اقبال کی پیدائش سے قبل اُن کے والدشیخ نورمحمدنے ایک خواب دیکھاتھاکہ ایک دلفریب پرندہ آسمان میں اُڑرہاہے اورلوگوں کی بھاری بھیڑاُس کی دلفریبی دیکھ کربازوپھیلاکردلفریب پرندے کوحاصل کرنے کی تمناکررہے تھے لیکن وہ دلفریب پرند ہ ایک دم فضاسے اُترااورشیخ نورمحمدکی گودمیں آبیٹھا۔جس کی تعبیریہ تھی کہ شیخ نورمحمدکے گھرایک ایساہونہاربیٹاپیداہوگاجودُنیامیں بلندمرتبہ حاصل کرے گا۔

ڈاکٹرعلامہ اقبال کی ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی ہوئی ان کے استادمولاناسیدمیرحسین شاہ تھے ۔اقبال ایک ذہین طالب علم تھے ۔انہوں نے مشفق اُستادکے سایے میں سخت محنت کرکے عربی وفارسی پرعبورحاصل کرلیا۔ گیارہ سال کی عمرمیں اقبال نے 1988 میں مڈل پاس کیا،1893ءمیں میٹرک ،1895 ءمیں مشن کالج سیالکوٹ سے درجہ اول میں ایف اے پاس کیااورپھر1897ءمیں گورنمنٹ کالج لاہورسے بی اے کاامتحان پاس کرکے گریجویٹ ہوگئے۔گورنمنٹ کالج لاہورمیں ہی اقبال کوپروفیسرآرنلڈکی سرپرستی حاصل ہوئی ۔پروفیسرآرنلڈفلسفہ کے استادتھے اورڈاکٹراقبال کوبھی فلسفہ سے گہری دلچسپی تھی جس کی وجہ سے استاداورشاگردمیں کافی قریبی اوردوستانہ تعلقات استوارہوگئے ۔اقبال نے 1899 ءمیں ایم اے فلسفہ کی ڈگری حاصل کی ۔

ڈاکٹراقبال اساتذہ کااحترام کرنااپنے لیے معتبرفرض سمجھتے تھے جس کی مثال اُنہوں نے اس وقت پیش کی جب 1923 میں حکومت برطانیہ نے اقبال کوسرکاخطاب دینے کی تجویررکھی ۔اقبال نے شرط رکھی کہ میں یہ اعزازاسی صورت میں قبول کروں گاجب میرے استادمحترم سیدمیرحسین شاہ کوشمس العلماءکاخطاب دیاجائے گا۔اس معاملہ پرحکومت برطانیہ تذبذب کاشکارہوگئی اورفوری طورپرحکومت برطانیہ کومیرحسین شاہ کوانٹرویوکےلئے بلاناپڑااورایک کمیٹی تشکیل دینی پڑی ۔ انٹرویومیں جب سیدمیرحسین شاہ سے سوال کیاکہ آپ نے کوئی کتاب یامقالہ تصنیف کیاہے ۔جس پرسیدمیرحسین شاہ کچھ متزلزل ہوگئے اورکہاکہ مجھے میراشاگرداقبال ہی کھینچ لایاہے ۔اپنے استادکی پریشانی کودیکھ کراقبال کھڑے ہوئے اوراپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ سیدمیرحسین نے جو سب سے بڑی کتاب تصنیف کی ہے وہ آپ سب کے سامنے ہے جس کے بعدحکومت برطانیہ نے ڈاکٹراقبال کے استادسیدمیرحسین شاہ صاحب کوشمس العلماءکے خطا ب عطاکردیاگیا۔

1905 ءمیں اقبال کیمبرج یونیورسٹی چلے گئے وہیں سے فلسفہ اوراخلاق کی ڈگری حاصل کی اور1908 ءمیں لندن سے بارایٹ لاکیا۔اقبال کی تعلیمی قابلیت ایم اے، پی ایچ ڈی بارایٹ لاتھی ۔ پی ایچ ڈی کے لیے ان کامقالہ ایران کی مابعداطبیعات تھا۔اس مقالہ کی تیاری کےلئے اقبال نے جرمنی کاسفربھی کیا۔ یورپ میں تعلیم کے دورا ن انہوں نے اپنی ساری توجہ تعلیم پرمرکوزرکھی اورشاعری کم کی ۔ ان کی اوائل عمرکی شاعری وطنیت کے جذبات سے معمورہے ۔

ڈاکٹراقبال کے یوم ِ پیدائش کے سلسلے میں منعقدہ پروگرام میں میری تحریرکاموضوع ”ڈاکٹراقبال اورآج کی نوجوان نسل “ ہے۔ اقبال کی شاعری اورزندگی نوجوانوں کوایک پیغام دیتی ہے کہ اگرایک غلام ملک کاباشندہ اپنی صلاحیتوں کی بناءپرملک کویکجاکرنے کی طاقت رکھتاہے توآزادملک کے باشندے کیوں نہیں۔ڈاکٹرعلامہ اقبال کے پاس تخلیقی صلاحیتوں کی بناءپرملک کے اندراورباہرترقی کے تمام ترمواقعے میسرتھے لیکن ملک کی محبت کی خاطر1908 میںیورپ سے واپس لوٹ آئے اورمعاش کے لیے وکالت کاپیشہ ضرورت کی حدتک اختیارکیااوراپنی صلاحیتیں قوم کے نام وقف کیں۔اقبا ل ایک وکیل کی حیثیت سے چندلاکھ یاآج کل کے حساب سے چندکروڑروپے چھوڑکردُنیاسے رخصت ہوجاتے اورانقلابی اوراصلاحی شاعری نہ کرتے تواقبال کاوہ مرتبہ دُنیامیں نہ ہوتاجوآج ہے۔آج کل کے نوجوانوں کی منزل دولت اوراسٹیٹس کاحصول ہے ۔یوم اقبال آج کے نوجوانوں کواقبال کی زندگی کوسامنے رکھ کرراستہ چننے کااختیاردے رہاہے ۔اس منزل کا ا ±ٓخرت میں انجام جو بھی ہو، دنیاوی انجام ایک گمنام موت اور ورثے میں چھوڑ ے ہوئے چند کروڑ روپےوں کے سواکچھ نہیں۔یوم اقبال کادن ہمیں اپنے پیسے اور وقت کے ایک حصے کو ایمان و اخلاق کی دعوت،قومی یکجہتی ،اصلاحوں کاموں اور مثبت سوچ کے فروغ کے لیے وقف کرنے کا راستہ اختیارکرنے کافیصلہ لینے کی دعوت دے رہاہے۔آج دُنیاکے ممالک کا انحصار کرپٹ لیڈروں پرنہیںبلکہ آج کے نوجوانوں کے اس فیصلے پر ہے جس میں ایک طرف قومی خدمت اور دوسری طرف ایک گمنام موت ہے۔فیصلہ نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔اسی لیے اقبال نے نوجوانوں کوبیدارکرنے سے متعلق شعرکہاہے۔
عقابی روح جب بیدارہوتی ہے نوجوانوں میں
نظرآتی ہے اُن کواپنی پروازآسمانوں میں
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 53004 views Ehsan na jitlana............. View More