لمحہ فکر از نعیم فاطمہ توفیق

نعیم فاطمہ توفیق(علیگ) نام ہے ایک ایسی شاعرہ کاجو نعتیہ شاعری کو بڑی اہمیت دیتی ہیں۔نعتیہ شاعری کے علاوہ زیر نظر مجموعہ میں حمد،نظمیں، غزلیں،رباعیات اور قطعات وغیرہ کوبھی شامل کیا گیا ہے۔

موضوع بحث کتاب لمحہ فکر کاانداز بیان نہایت ہی دلفریب اور سادہ ہے مصنفہ اپنے خیالات اور احساسات کو آسان زبان میں پیش کرنے پر قادر ہیں۔انھوں نے اپنے اشعار کے ذریعے قوم کو یہ احساس دلانے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کی بدحالی کا باعث ہماری بے خبری ہے،
ہر ملک نورانی ہے
اس کی حشمت نہ مانی
دنیا رین بسیرا ہے
اس کی ندرت نہ مانی

ایک اور نظم میں افواج پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتی ہیں،
تم سے عزت قوم کی
تم سے عظمت قوم کی
تم ہو غیرت قوم کی
تم ہو نصرت قوم کی
اے شہسواروں قوم کے
تم کو سلام،سب کا سلام

نعیم فاطمہ نے اپنی ایک نظم میں مسلم عورت کو خطاب کرتے ہوئے غیرت دلائی ہے کہ،
غیرت سے اب سر کو اٹھایا نہیں جاتا
حصہ ہے تو امت کا،بدنام ہوئی تو
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓآزادیٗ مغرب پہ تو جاں سے فدا ہے
کیوں بھول گئی شاعر مشرق کو تو
نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب کی
یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
سنبھل بھی جا،پلٹ بھی آ، اب بھی موقع ہے
سزا جو سر کشی کی ہے،بخوبی جانتی ہے تو

مصنفہ کی پیدائش ۰۱ جون ۷۲۹۱ء کی ہے،آپ ہندوستان کے صوبہ یوپی کے شہر بریلی میں زیر تعلیم رہیں۔ بریلی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد مزید علم حاصل کرنے کے لیے علیگڑھ آ گئیں۔گھر کاماحول صاف ستھرا اور اسلامی تھا۔ان کی شادی بھوپال کے ایک معزز خاندان میں ہوئی۔ان کے شوہر توفیق محمد خان بھی شاعر تھے۔نعیم فاطمہ آجکل امریکہ میں مقیم ہیں۔درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔شاعری کے علاوہ نثر نگاری بھی کرتی ہیں۔

آپ کی شاعری میں پاکستانی معاشرے کے دل سوز حالات، قوم کی پستی اور تباہی کا اظہار خون کے آنسو رلاتا ہے۔ شاعرہ اپنی ایک نظم میں حکمرانوں کو اس طرح مخاطب کرتی ہیں،
اے حکمرانوں قوم کے
آنکھوں کی پٹی کھول دو
تم کو خدا کا واسطہ
اب بے وفائی چھوڑ دو
کہنے کو تم مسلم ہو!
کیوں خوف خدا معدوم ہے؟
ایمان کی مشعل کیا ہوئی؟
انصاف کیوں معذور ہے؟

لمحہ فکر میں شاعرہ نے بچوں کے لیے حمد،نعت اور نظمیں بڑے سہل اور خوشگوار انداز میں کہی ہیں۔علم حاصل کرنے کے لیے ہدایت کرتی ہیں،
علم حاصل کرنا بچوں
سب سے آگے بڑھنا بچوں
قوم کی خدمت کرنا بچوں
ملک کو روشن کرنا بچوں
پڑھو لکھو تم پیارے بچوں

شاعرہ عاجزی و انکساری اور سادگی کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔یہی علامت بندگی ہے۔ کلام میں سادہ اور سہل زبان استعمال کی گئی ہے تاکہ قارئین کو سجھنے میں آسانی ہو۔یہ اچھی کاوش ہے۔ عمدہ کاغذ و چھپائی ہے۔جلد مضبوط ہے۔ خوشنما سر ورق ہے۔ ہر لائبریری میں اس کتاب کی موجودگی ایک عمدہ اضافہ ہے۔