انجمن طلبہ اسلام: نظریات، جدوجہد، اثرات

تبصرہ کتاب
نام کتاب: ’’ انجمن طلبہ اسلام: نظریات، جدوجہد، اثرات‘‘
تحقیق و تالیف: معین الدین نوری
نظر ِ ثانی : میاں فاروق مصطفائی ( بانی رکن، انجمن طلبہ اسلام)
ابتدائیہ: ڈاکٹر مجیب احمد، شعبہ تاریخ و مطالعہ پاکستان،
انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد۔
صفحات: 764 تصاویر:208
قیمت : 800روپے
ناشر: ضیاء القرآن پبلی کیشنز، گنج بخش روڈ ،لاہور ۔
فون نمبر 042-37238010اور 021-32212011

قیامِ پاکستان کے بعد، اگرچہ قائداعظم محمد علی جناح نے طلبہ کو اپنی تمام تر توجہ حصول ِعلم پر مرکوز کرنے کی تاکید کی تھی ، تاہم پاکستان میں ابتداء ہی سے مختلف نظریات کی حامل طلبہ تنظیمیں وجود میں آنا شروع ہو گئیں ۔ اس دور کی معروف سیاسی ، معاشی اور نظریاتی تقسیم کے اثرات پاکستان کی طلبہ تنظیموں پر بھی پڑے۔ علاوہ ازیں یہ تنظیمیں پاکستان میں قائم بعض سیاسی جماعتوں اور اُن کی قیادت کے باہمی شخصی و نظریاتی اختلافات کے بھی زیر اثر رہیں ، جس کے باعث پاکستان میں دائیں اور بائیں بازو کی کشمکش پروان چڑھی۔ متحدہ پاکستان کی سیاست میں طلبہ کی سب سے مؤثر شرکت، ایوب خاں کی حکومت کے خلاف شروع ہونے والی تحریک میں تھی ۔ بعد ازاں مختلف تحریکوں میں طلبہ نے مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔ ان تحریکوں کی سمت درست تھی یا غلط ، یہ ایک الگ بحث ہے۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ طلبہ وطالبات نے تحریکیں چلائیں اور مختلف مسائل پربڑا مؤثر کردار ادا کیا۔ طلبہ کبھی متحد ہوکر جدوجہد کرتے نظر آئے تو کبھی مختلف تنظیموں میں تقسیم ہو کر ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوئے۔

پاکستان کی طلبہ تنظیموں میں ایک نمایاں نام ’’ انجمن طلبہ اسلام ‘‘ کا ہے، جس کی تشکیل20جنوری1968ء کو کراچی میں عمل میں آئی۔ نبی کریم ﷺ سے عشق و محبت کا اظہار ، مملکت پاکستان کے ساتھ غیر مشروط وفاداری اور علماء کرام کی سرپرستی اس تنظیم کی نمایاں شناخت بنی ۔ یہ تنظیم دیکھتے دیکھتے پور ے ملک میں پھیل گئی۔ اپنے 46سالہ سفر میں اس تنظیم نے متعدد کار ہائے نمایاں انجام دیئے ، طلبہ میں محبت رسول پر مبنی جذبوں کو پروان چڑھانے کے لیے جدوجہد کی، وطن عزیز میں چلنے والوں تحریکو ں میں اہم کردار ادا کیا ، وطنِ عزیز کو تعمیری سوچ رکھنے والے محب وطن افراد فراہم کیے اور وطن عزیز کی طلبہ سیاست پر جو نقوش ثبت کیے وہ ہماری قومی زندگی کا قابلِ فخر سرمایہ ہیں۔ انجمن طلبہ اسلام کا یہ سنہری کردار اکثر لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہاہے ۔ زیر نظرکتاب کے مولف معین الدین نوری، اس انجمن کے سابق رکن ہیں، جنہوں نے اپنی اس کتاب میں انجمن طلبہ اسلام کے قیام کے پس منظر سے لے کر اس کی ارتقائی جدوجہد اور توسیعی سرگرمیوں کو بہت جاں فشانی اور مثبت انداز میں اجاگر کیا ہے۔
کتاب انجمن طلبہ اسلام کے قیام کے تاریخی پس منظر، فکری زاویہ،تگ وتاز،تنظیمی خدوخال،میڈیا ومطبوعات،انجمن اور طلبہ سیاست، ملکی سیاست اور انجمن،قومی وملی تحریکوں میں کردار ،انجمن کے اثرات، بانی اراکین اور انتظامیہ جیسے عنوانات میں منقسم ہے۔ آخر میں ’’انجمن تصاویر کے آئینے میں‘‘ کے عنوان سے انجمن کی تصویری سرگرمیاں بھی شامل کی گئیں ہیں،کتاب کے ذیلی عنوانات قومی وملی خدمات کے ساتھ ساتھ تحریک ختم نبو ت ،تحریک نظام مصطفی، تحریک ناموس رسالت ،تحریک آزادی کشمیر،جہاد افغانستان میں انجمن کے کردار اور انجمن کی سماجی خدمات کے علاوہ تعلیمی اداروں میں انجمن کی نصابی وہم نصابی سرگرمیوں کا بھی احاطہ کرتے ہیں۔ غرض کہ مباحث کے سرسری جائزے سے ہی کام کی دقت نظری اور گہرائی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

کتاب انجمن طلبہ اسلام کی عزیمت واستقامت،جرأت وہمت،حکمت ودانش اور بہادری وشجاعت کی داستان رکھنے کے ساتھ انجمن کی تاریخ کے کچھ تلخ پہلو بھی اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔مولف نے جہاں انجمن طلبہ اسلام کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں وہاں مختلف طلبہ تنظیموں کے تعارف اور کردار پر بھی روشنی ڈالی ہے۔اس طرح وہ انجمن طلبہ اسلام کے تناظر میں طلبہ سیاست کا تجزیہ کرنے کے لیے مفید معلومات سامنے لائے ہیں۔یہ کتاب انجمن طلبہ اسلام کی تاریخ ہی نہیں بلکہ پاکستان میں طلبا کے کردار پر ایک بہترین دستاویز بھی ہے۔

معین الدین نوری نے کافی حد تک جذباتیت سے گریز کرتے ہوئے تک دلیل، حوالہ، منطق اور حقائق کو بنیاد بنایا ہے ۔وہ بڑی سنجیدگی اور شائستگی سے اپنی بات کی تائید میں مختلف مقامات پر بڑے معتبر حوالے پیش کرتے ہیں۔ اس طرح ایک دیانت دار محقق اور متوازن قلمکار کے طور پر مولف نے قاری پر مثبت تاثر چھوڑا ہے ۔اس کاوش کے حوالے سے یہ بات بھی کہی جاسکتی ہے کہ یہ عملی طور پر اُن محققین کی اِس علمی کمی کو پورا کرے گی جو ان حقائق کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں مگر تلاشِ بسیار کے بعد بھی مطلوبہ مواد اور معلومات کے حصول میں کامیابی نہیں ملتی۔

انھوں نے بڑی عرق ریزی سے کام کیا ہے۔ممتاز طالب علم رہنماؤں سے فرداً فرداً اور ٹیلی فونک انٹرویوز، ماہناموں ہفت روزوں ، روزناموں، دانشوروں کی قیمتی آراء ، نادر دستاویزات، سینکڑوں کتب ، پمفلٹس ،پوسٹرز اور انٹر نیٹ سے استفادہ کرتے ہوئے نوری صاحب نے جہاں اس کتاب کی صداقت کو ابہام سے محفوظ بنانے کی کوشش کی ہے وہاں کتاب کے مسودے پراس تنظیم کے بانی رکن میاں فاروق مصطفائی کی اصلاح نے کتاب کو مزید معتبر بنا دیا ہے۔ کتاب میں شامل مولف کا تعارف، ڈاکٹر مجیب احمد کا پر مغز ابتدائیہ اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، علامہ جمیل احمد نعیمی ،ڈاکٹر شاہد حسن رضوی،ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی، جسٹس (ر)میاں نذیراختر،ڈاکٹر نور احمد شاہتاز،پروفیسر مفتی منیب الرحمن،سینئر صحافی جبار مرزا، جنرل(ر) حمید گل،ڈاکٹر نذر حسین سکندری اور ڈاکٹر محمداحمد قادری کے تبصرے اس کی اہمیت وافادیت میں اضافے کا باعث ہیں۔

آ ٓج طلبہ تنظیمیں اور طلبا سیاست جس گرداب میں پھنس چکی ہے ، اس میں یہ تالیف ماضی کے نقوش کو روشن کرنے اور سوچ و بچار کے کئی گوشوں کو وا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔اُمید ہے کہ انجمن کی یہ قابلِ فخر داستانِ عزیمت پرعزم نوجوانوں کیلئے مشعلِ راہ کا کام دے گی۔

کتاب 764صفحات پر مشتمل ہے، جن میں 16رنگین صفحات ہیں جب کہ بلیک اینڈ وائٹ تصاویر الگ ہیں۔ کتاب بہت معیاری مواد اور انداز کے ساتھ شائع ہوئی ہے۔ قیمت مناسب ہونے کے باوجود یہ رعایتی نرخ پر دستیاب ہے۔
moinnoori
About the Author: moinnoori Read More Articles by moinnoori: 10 Articles with 13713 views Ex- Rukun of ATI
Complier of a book on students politics name "ANJUMAN TALABA-E-ISLAM: NAZARIYAT, JIDDOJEHED, ASRAAT" AND HAFIZ MUHAMMAD TAQI
.. View More