کيا تعليم صرف شعور کا شور ھے؟

سات سال بعد آج پھر ميں اپنے محلے کے چوک پر اکيلا بيٹھا اپنے دوستوں کا انتظار کررھا تھا، سات برس قبل اسی چوک پر ميں اپنے دوستوں سے ايک وعدھ کر کے گيا تھا اور آج اسی وعدے کو پورا کر کے واپس لوٹا تھا ميرا ماضی ايک فلم کی طرح ميری آنکھوں کے سامنے گھوم رھا تھا اور مجھے محسوس ھورھا تھا کے جيسے ميں پھسلتے ھوئے اپنے ماضی ميں گرتا جارھا ھوں اور ٹھيک پھرسات سال پيچھے اسی جگہ آکر رک جاتا ھوں جب ميں تعليم کي غرض سے بيرون ملک جارھا تھا تعلیم کی غرض سے تو بہت سے لوگ بیرون ملک جاتے ہیں مگر میرے اور ان کے جانے میں ایک بہت بڑا فرق تھا- ميرا ایک مشن تھا میں ایک وعدے کو پورا کرنے، ایک خواہش بلکہ ايک ضرورت کو پورا کرنے جارھا تھا يہ ان دنوں کی بات ہے جب ميں يونيورسٹی میں زيرتعليم تھا آئے دن شہرميں ہنگاموں کی وجہ سے نہ صرف يونيورسٹی بلکہ شہر کے تمام اسکولز اور کاليجز بھی کئی کئی دنوں تک بند رھتے تھے- اليکشن قریب تھا اور سیاسی پارٹیاں اپنے کچے وعدوں کی طرح کچے رنگوں سے شہر کی ہر دیوار کو رنگنے میں مصروف تھیں۔۔ سیاسی جلسے عروج پر تھے اور ہر طرف وعدوں کا انبار تھا۔۔ کوئی روٹی کپڑا اور مکان کی بات کرتا تھا۔۔ تو کوئی تعلیم کو عام کرنے کی بات کرتا تھا ۔۔ کچھ درد مند غریبوں کو روزگار دلانے کے خواہش مند تھے ۔۔ تو کچھ مہنگائی کے خلاف جہاد کی بات کرتے تھے۔۔ غرض یہ کہ جتنے منہ اتنی باتیں تھیں۔۔ مگر سب کو معلوم تھا ۔۔ کہ بارش سے جس طرح وہ کچے رنگ اتر جائیں گے اسی طرح یہ لوگ اپنے وعدوں سے پھر جائیں گے۔۔۔ لوگوں کی طرح میں بھی یہیں سوچتا تھا ۔۔ کہ یہ لوگ کب سدھریں گے کب ان کے دلوں میں وطن کی محبت جاگے گی ۔۔ کب عوام کو شعور آئے گا۔۔ کہ ان کے ووٹوں سے ایک با شعور لیڈر اقتدار میں آئے گا۔۔۔ جو ان کی زندگیوں میں بہار لائے گا۔۔۔ میں جانتا تھا ۔۔ کہ ایسا کبھی نہیں ہو پائے گا۔۔ کیوں کہ شعور کیوں کسی کو آئے گا ۔۔ اسی لئے میں نے بیرون ملک تعلیم کے لئے ایسے علم کو ترجیح دی جس کے ذریعے میں اپنے شعور کو جگا سکو۔۔ مجھ میں لوگوں کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہو سکے ۔۔تاکہ میں لوگوں کو اچھے اور برے کی تمیز کراسکوں ۔۔۔ اپنے اس وعدے کو پورا کرنے کے لئے دوران تعلیم میں نے دن اور رات ایک کردیئے اور کامیابیاں سمیٹتا ہوا آگے بڑھتا رہا۔۔۔ اور آخر کار ایک دن اپنی منزل پر پہنچ ہی گیا۔۔ سائیکالوجی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد۔۔ مختلف سائیکالوجسٹ اور مائنڈ پاؤر ایکسپرٹس کے ساتھ کام کرتے کرتے اور لوگوں کے مسائل حل کرتے ہوئے میں بہت کچھ سیکھ چکا تھا ۔۔ مسائل کیوں جنم لیتے ہیں ۔۔۔ ایک مسئلہ کم وقت میں بہت سے مسائل کو جنم دیتا ہے۔۔ اور پھر انسان کو یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کون سا مسئلہ پہلے حل کرے۔۔۔ اور کون سا بعد میں ۔۔۔ جس کی وجہ سے انسان غلط فیصلے کرنے شروع کردیتا ہے ۔۔۔ اور تھوڑے ہی عرصے میں اُسے معلوم ہوجاتا ہے کہ اس کے غلط فیصلے کی وجہ سے کچھ اور نئے مسائل جنم لے چکے ہیں۔۔۔ اور پھر انسان مسائل کے انبار کے نیچے دبتا ہی چلا جاتا ہے۔۔۔ صدیوں سے ہمارے ملک میں یہی ہوتا چلا آرہا ہے ۔۔۔

ایک کے بعد ایک غلط فیصلوں نے مسائل کے پہاڑ کھڑے کردیئے ہیں ۔۔۔ اب ان مسائل کا حل کسی کو نظر نہیں آرہا ہے ۔۔۔

اور افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومتی سطح پر ہر وہ شخص ان عہدوں پر فائز ہے جس کا وہ اہل ہی نہیں ۔۔۔ اور ان کے دعوے تو ایسے ہیں ۔۔ کہ تمام مسائل جلد ہی حل کردیں گے ۔۔۔ حالاکہ ہمیں مسائل نہیں صرف ایک مسئلہ حل کرنا ہے ۔۔۔ یعنی ہمیں تمام مسائل کے حل کرنے کی جھنجھٹ میں پڑنے کی ضرورت ھی نہیں ۔۔۔ ہمیں صرف وہ مسئلہ حل کرنا ہے جس کی وجہ سے اتنے سارے مسائل نے جنم لیا ۔۔ اور وہ ہے شعور کی کمی ۔۔ جی ہاں ۔۔۔! ہمیں اپنی قوم کے صرف شعور کو بیدار کرنا ہے ۔۔ ایک بار اگر ہم اس قوم کا شعور بیدار کرنے میں کامیاب ہوگئے تو تمام مسائل خود بہ خود حل ہوجائیں گے ۔۔۔

اس قوم کے نوجوانوں کے شعور کو بیدار کرنے میں والدین اور اساتذہ کا کردار بہت اہم ہے ۔۔ جب تک ہمارے والدین بچوں کو تعلیم صرف اسی غرض سے دلائیں گے ۔۔ کہ ان کے بچے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اچھے عہدوں پر فائز ہوں ۔۔ زندگی کی ہر آسائيشیں ان کے پاس ہوں۔۔ تو یقینا وہ یہ سب آسائیشیں تو حاصل کرلیں گے ۔۔ مگر علم سے حاصل ہونے والا شعور وہ کبھی بھی حاصل نہیں کرسکیں گے ۔۔۔

ہمیں اپنے بچوں کو اچھے عہدوں یا اچھے گریڈ کےلیے نہی، بلکہ علم حاصل کرنے کی ترغیب دینی چاہئے ۔۔ بچوں کو شروع ہی سے یہ کہہ کر تعلیمی اداروں میں بھیجیں کہ انہیں علم حاصل کرنا ہے ۔۔۔ تاکہ انہیں علم کی اہمیت کا اندازہ ہوسکے ۔۔ جب علم اور شعور دونوں ان کے پاس ہونگے ۔۔ تو عہدے، آسائيشیں خود بہ خود ان کے پاس آجائیں گی۔۔۔ علم کا حصول ہی ان کے اندر شعور کی شمع کو روشن کرنا شروع کردے گا ۔۔ اور جیسے جیسے وہ اس مقصد میں کامیاب ہوتے جائیں گے ان کے شعور کی روشنی تیز ہوتی چلی جائے گی ۔۔ اور اسی کی روشی سے کوئی دوسرا اپنے اندرشعور کی شمع جلائے گا ۔۔۔ اور یوں یہ سلسلہ آگے بڑھتا جائےگا ۔۔۔ مسائل خود بہ خود حل ہوتے چلے جائیں گے ۔۔ اور یہ کام اتنا مشکل بھی نہیں ۔۔ سب لوگوں کو اپنے سوچنے کے انداز کو تبدیل کرنا ہوگا۔۔۔

دنیا کے بشتر ممالک میں ایسے باشعور لوگ اقتدار میں آتے ہیں ۔۔ اور ملک اور قوم کو ترقی کی بلندیوں پر لے جاتیں ہیں۔۔۔
کب اس قوم کو شعور آئے گا
کب کوئی درد مند اقتدار میں آئے گا
۔۔۔۔۔۔
جو غریبوں کو اعوان میں لائے گا
اور حقوق ان کو دلائے گا
۔۔۔۔
جو غریبوں کو روزگار دلائے گا
اور تعلیم کو عام کرائے گا
۔۔۔۔
جو ملک کو ترقی کرائے گا
اور نیک قوم بنائے گا
۔۔۔۔
جو شعور کی تلوار چلائے گا
اور تمام لٹیروں کو بھگائے گا
۔۔۔۔
یہ سب کچھ اسی وقت ہوپائے گا
جب قوم کو شعور آئے گا

Ghufran ul Haque
About the Author: Ghufran ul Haque Read More Articles by Ghufran ul Haque: 9 Articles with 10172 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.