آدم خور سانپ

آ ج بہت عجیب و غریب واقعہ سنا ہے جو آپ دوستوں کے ساتھ شیئرکر رہا ہوں۔ یہ واقعہ پڑھ کر آپ بھی یقیناً حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ اور یہ واقعہ کوئی افسانہ ،کوئی ناول ، کوئی فرضی کہانی ، یا کوئی ڈراؤنا خواب نہیں ہے۔ یہ واقعہ حقیقت پہ مبنی ہے۔ جس علاقے کا یہ واقعہ ہے وہ پہلے بھی پراسراریت اور ڈراؤنے قسم کے کئی واقعات کے لئے مشہور ہے۔ ایک مختصر مگر بہت پرانا واقعہ پیش ہے،اس علاقہ میں ایک گھر میں فوتگی پہ آئے افراد رات کو سو رہے تھے کہ صبح دیکھنے والوں نے دیکھا کہ سب کی چار پائیاں اُلٹی ہوئی پڑی تھیں اور سب افراد ان چارپائیوں کے نیچے آرام سے سو رہے ہیں حیران کن بات یہ ہے کہ سونے والوں کو خبر تک نہ ہوئی کہ یہ سب کیسے اور کب ہو گیا۔ آج کاواقعہ جو میں بیان کرنے جا رہا ہوں اس میں جس خاندان کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ہے ان کی ذات ، افراد کے نام کچھ وجوہات کی بناء پہ ظاہر نہیں کئے جا رہے۔ واقعہ کچھ اس طرح سے ہے ، آخرمئی یا جون کے ابتدائی ایام کی بات ہے۔ دیہات کا منظر ہے،دس گیارہ بجے کا وقت ہے، ایک گھر سے میاں بیوی، جانوروں کے لئے گھاس پھوس کاٹنے کے لئے گھر سے تھوڑے دور فاصلہ پہ واقع کماد کےکھیت ،جس میں خاصی گھاس موجود ہے کا انتخاب کر کے اس میں داخل ہو تے ہیں۔ با لآخر دونوں میاں بیوی جانوروں کے لئے گھاس کاٹنے کے بعد گھر لوٹتے ہیں۔ گھر پہنچنے کے بعد ، بیوی نے میاں سے مخاطب ہو کر گویا خوشی سے کہتی ہے" آج تو ہم نے جانوروں کے لئے کافی چارہ جمع کر لیا ہے جو اس وقت کے لئے کافی ہے" نہ جانے پھر اچانک بیوی کو کیا سوجھی ، کہنے لگی " شام کے لئے جو گھاس کاٹنے جانا ہے کیوں نہ ابھی جا کر کاٹ لیں"۔ خاوند بھی راضی ہو جاتا ہے کہتا ہے" ٹھیک ہے ، تم چلو میں بھی آتا ہوں"۔ اب بیوی کھیت میں پہنچتی ہے ، جیسے ہی گھاس کاٹنے کے لئے بیٹھی یا بیٹھ رہی ہے کہ وہاں ایک خوفناک ، خونخوار اور آدم خوار سانپ (بتانے والوں نے سانپ کے میں جو بتایا اس سے وہ سانپ، سانپ نہیں اژدھا لگتا ہے) نے عورت کو اپنے شکنجے میں لے لیا۔سانپ نے عورت کو پوری طرح لپیٹ لیا اور پہلا وار جو کیا ہے وہ گردن پہ کیا اور عورت دم بخود ہو کر گر گئی اس کے بعد سانپ نے آنکھ ، ناک ، منہ اور جسم کے مختلف اعضاء کو بُری طرح کاٹ کاٹ کر کھایا۔ اور جسم کو ایسے جکڑاکہ ہڈیاں تک ٹوٹ گئیں۔ اتنے میں خاوند وہاں پہنچتا ہے تو سانپ اسے بھی ایسے پھنکارتا ہے جیسے اسے بھی کھا جائے گا۔ یہ سارا منظر اور وہاں پہ موجود سانپ کو دیکھ کر ڈر جاتا ہے۔ اور ہواس باختہ ہو کر شو ر مچاتا ہوا اُلٹے پاؤں لوگوں کو مدد کے لئے پکارنے دوڑتاہے۔ جب لوگ وہاں پہنچتے ہیں تو سانپ وہاں سے غائب ہو چکا ہوتا ہے۔بات یہاں ختم نہیں ہوئی۔ اس کے بعد یہ پر اسراریت مزید بڑھ گئی ہے کہ یہ سانپ آخر کیا بلا ہے، کیسی آفت ہےاور کیا ماجرہ ہے ؟؟

نعش گھر لائی جاتی ہے ، واقعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح دور دراز کے گاؤں تک پھیل جاتی ہے، لوگ جمع ہونے لگتے ہیں۔ واقعہ کی پولیس کو اطلاع دی جاتی ہے۔ مختلف علماء ، سادھؤں کو بلایا جاتا ہے۔ سادھو حضرات کھیت کے چاروں اطراف سے بانسریاں بجا بجا کر تھک جاتے ہیں۔ ¬¬ سانپ کو اس کھیت کےچپہ چپہ سے تلاش کیا جاتا ہے مگر سانپ نہیں ملتا۔ اس کے بعد کھیت کو پانی سے بھر دیا جاتا ہے اور سادھؤں کے کہنے پہ بہت زہریلی قسم کی زہر کھیت میں ڈال دی جاتی ہے۔ مگر کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ سادھو کہتے ہیں کہ یہ صرف سانپ ہے کوئی عجیب الخلقت مخلوق نہیں ہے لیکن معاملہ کچھ اور ہے۔ پولیس معاملہ کو سلجھانے میں تا حال ناکام نظر آتی ہے۔

جب میت کو غسل دی جاتی ہے ( غسل دینے والی نے بتایا کہ مرحومہ کے جسم پہ سانپ کے بل کے نشان ایسے بنے ہوئے تھے جیسے زمین پہ بنے ہوتے ہیں۔ اور ریڑھ کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی تھیں )۔ دوسرے روز دیکھنے والوں نے دیکھا کہ وہی سانپ گھر میں مکان کی چھت پہ موجود ہے۔ لیکن جب لوگ اس کی طرف لپکے تو سانپ غائب ہو جاتا ہے۔ خاوند کا کہنا ہے کہ مجھے خواب میں بیوی ملی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ سانپ کو کچھ نہ کہا جائے۔ وہ سانپ کے روپ میں نظر آئی ہے۔ اور اب یہ روز کا معمول بن چکا ہے کہ سانپ آتا ہے اور روزانہ ایک مرغی پکڑ کر لے جاتا ہے۔ لوگ اس کی طرف دوڑتے ہیں مگر سانپ غائب ہو جاتا ہے۔

ﻏﻼﻡ ﺷﺒﯿﺮ
About the Author: ﻏﻼﻡ ﺷﺒﯿﺮ Read More Articles by ﻏﻼﻡ ﺷﺒﯿﺮ: 3 Articles with 7023 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.