شیر خوار بچے اور حادثات

 بچے قدرت کا وہ انمول تحفہ ہیں جن کی کوئی اور مثال نہیں بچوں کی مسکراہٹ سے کون محظوظ نہیں ہوتا ہو گا ما ئیں ان کے بولے بغیر کیسے ان کے دل کی بات جان جاتی ہیں یہ بھی قدرت کا اک عجیب کرشمہ ہے لیکن اس میں بھی ہمارے رب کی مصلحت شامل ہے اگر مائیں یہ نہ سمجھ پاتیں تو بچے کی تکلیف کو کیسے دور کرتیں ہر شخص اپنے بچپن میں اس دور سے ضرور گزرتا ہے جب وہ اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے اپنے ماں باپ کی گود میں جانے کی کوشش کرتا ہے پہلی پہلی بار جب لیٹے سے بیٹھنے کی کوشش کرتا ہے اور کئی بار لڑھک کر گر جاتا ہے ہر لمحہ اس پر نظر رکھنے کے لیے کوئی چاہیے ہو تا ہے کئی بچے اپنے بستر سے یا کوٹ سے گر جاتے ہیں اور جب بچے گھٹنوں کے بل چلنا شروع کرتے ہیں تو اک طوفان گھر میں اٹھا رہتا ہے ہر روز کوئی نہ کوئی کارنامہ ہوتا رہتا ہے بچے نئی نئی چیزوں کو جاننے کے لیے ہر کونے میں گھسنے کی کوشش کرتے ہیں کئی بار ان کے اس طرح کونے میں گھسنا ان کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے انہیں چوٹ بھی لگ سکتی ہے اسی لیے ہر قدم آپ کو اپنے بچے پر نظر رکھنی ہوگی اس کی حفاظت کا خیال رکھنا ہوگا اکثر بچے چیزوں کو کھیچنے لگتے ہیں اس لیے اب ان کی پہنچ سے ہر چیز دور رکھنی ہوگی
اپنے گھر میں ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہونگی جن سے بچہ محفوظ رہے زیادہ تر بچے کسی نوک دار چیز کے چبنے سے مثلا جن میں کسی کھلونے کا کوئی کونا ٹوٹ جائے یا گھر کے کسی حصے میں دروازوں پر لگی جالی سے جو قدرے ٹوٹ رہی ہو تو آپ کو فورا انھیں تبدیل کر دینا چاہیے -

آگ سے جلنے سے جس سے بچنے کے لیے اپ کو کچھ چیزوں کا خیال رکھنا ہوگاکوئی لائیٹر جلتی ہوئی موم بتی، ماچس بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں کچن میں موجود اسٹووکے سارے نوب اچھی طرح بند کر کے کچن سے نکلا کریں اور نوب اتنا اونچا ہو کے چھوٹے بچے اس تک نہ پہنچ پایں یعنیاگر سادہ چولہا ہے تو چولہے کو اوپر کسی سلیب پر رکھیں اور اون کی اونچائی تو ہوتی ہی ہے یا کچن کے دروازے کو بند رکھا کریں استری کرنے کے بعد اسے محفوظ جگہ پر رکھ دیں تا کہ کسی کے جلنے کا خطرہ نہ رہے، بچے کونہلاتے ہوے یہ ضرور دیکھ لیں کی پانی زیادہ گرم نہ ہوکبھی کوئی گرم چیزاٹھاتے ہوئے اور کھانا بناتے ہوئے بچہ کو گود میں نہ لیں گرم کھانے اور پینے کی چیزوں کو کچن کاونٹر اور ٹیبل سے زرا دور رکھیں تاکہ وہ بچہ کھینچ نہ لے دروازوں پر ہائڈرولک پمپ لگائیں تا کہ اس میں بچے یا کسی کی بھی انگلیاں نہ کچل جائیں-

ہر قسم کی ادویات اور زہریلی اشیاء جن میں تیزاب، ٹوایلیٹ کلینر،پیٹرول کیمیکلز کے پی لینے سے بھی کئی بچے اپنے اپ کو نقصان پہنچا لیتے ہیں اس لیے ایسی چیزوں کو کبھی بھی کولڈ ڈرنکز کی بوتلوں میں نہ رکھیں اور اونچائی پر رکھیں یا ایسے کسی کیبنٹ میں جسے لاک کر سکیں -

کرنٹ لگنے سے بھی کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے اس لیے گھر کے تمام سوئچ بورڈز کو قدر اونچائی پر لگائیں اور اگر سوئچ بورڈز نیچے لگے ہوں تو ان پر ٹیپ لگا کر ان کے سوراخوں کو بند کر دیں یا ان کے اگے اس طریقے سے فرنیچر رکھ دیں کہ بچے ان تک نہ پہنچ سکے تاکہ بچہ اس میں ا نگلیاں نہ ڈال سکیں کوئی بھی الیکٹرک اشیاء استعمال کے بعد سوئچ اف کر دیں اور ان کے تاروں کو کسی فرنیچر یا الیکٹرک کی ان ہی اشیاء کے پیچھے چھپا دیں -

سردیوں میں چلنے والے گیس کے ہیٹر اور چولہے کی گیس کھلی رھ جانے سے اور بازاوقات پلاسٹک کے شاپر کو بچے اپنے منہ پر چڑھا کر کھیلتے ہیں جو انتہائی خطرناک ہے خیال رکھیں شیر خار بچوں کے منہ پر کوئی تکیہ یا کوئی ایسی چیز نہ ہو کیونکہ اس سے بڑے بہن بھائی جو خود بھی نا سمجھ ہی ہوتے ہیں بچوں سے کھیلتے کھیلتے ان پر بے دیہانی میں رکھ کر جا سکتے ہیں گھر میں کسی بھی طرح دھواں بھر جائے تو وہ بھی خطرہ بن سکتا ہے ان تمام واقعات سے بچے کا دم گھٹ سکتا ہے-

ا کثر بچے جب کروٹ لینا شروع کرتے ہیں تو اپنے بستر سے گرتے رہتے ہیں ایسے میں ان کے چاروں اطراف میں تکیے لگا کر رکھیں اور بستر زیادہ اونچا نہ ہو تو اچھا ہے اگر بیڈ کی اونچائی ہے بھی تو کوئی کشنز ایسے لگا کر رکھیں کہ اگر خدا نخواستہ گر بھی جائے تو چوٹ نہ لگے سیڑھیوں پر اور ایسے کمرے جو اک اسٹیپ اوپر نیچے ہوتے ہیں ان کے قریب بچے کو واکر سے یا گھٹنوں کے بل نہ جانے دیں ،کسی میز ، کرسی یا کہیں بھی ایسی جگہ جہاں سے گرنے سے اسے چوٹ لگ جائے اسے بٹھانے سے گریز کریں اور اکیلا نہ چھوڑیں-

پانی میں ڈوبنے سے پیش آنے والے حادثات میں زیادہ تر گھر میں موجود باتھ ٹب یا سوئمنگ پول یا پانی کے وہ انڈر گراونڈ ٹینک ہیں جن کے ڈھکن کھلے رھ گئے ہوں باتھ ٹب میں پانی کو بھرا ہوا ہر گز نہ چھوڑیں انڈر گراونڈ ٹینک کے ڈھکن کو ہمیشہ بند رکھیں جب نہلانے لگیں تو ٹب میں صرف اتنا پانی ہو کہ جس میں بچے کی ٹانگیں با آسانی ڈوب سکیں آپ کی حفاظت ہی اس کا بہترین حل ہے -

بچے چھری چاقو یا ایسے ہی ہتھیاروں سے زخمی اور باعظ اوقات موت کا بھی شکار ہوجاتے ہیں تو ان کو ہمیشہ لاک میں کسی کیبنٹ میں رکھیں اور چونکہ پاکستان میں ہر سال عیدااضح کے موقع پر بچے بڑے شوق سے جانوروں کی قربانی ہوتے دیکھتے ہیں تو کافی عرصے تک ان کے دماغوں پر اس کے اسرات رہتے ہیں اسی لیے بڑے بہن بھائیوں سے بھی چھری اور کینچی جیسی اشیاء چھپا کر رکھیں اسی کے ساتھ کوئی رسی قمر بند یا کوئی بھی ڈوری بچوں کی پہنچ سے درو رکھیں کے وہ اپنے یا کسی چھوٹے بہن بھائی کو گائے بکرا سمجھ کر گلے میں نہ ڈالیں -

اس کے علاوہ منہ ناک اور کان میں بھی بہت سے بچے کچھ نہ کچھ ڈال لیتے ہیں اکثر بچے جب گھٹنے چلنا شروع کرتے ہیں تو اس وقت ان کی عمر دانت نکالنے کی ہوتی ہے اسی لیے ہر چیز کو کاٹنے اور منہ میں ڈالتے ہیں وہ ہر چیز چٹکی سے اٹھا کر منہ میں یا کان اور ناک میں بھی ڈال لیتے ہیں گھر کی صفائی کا بہت خیال رکھیں کوئی بھی ایسا کھلونا ان کو کھیلنے کونہ دیں جن کی پلاسٹک یا ربڑ ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہو کوئی دھاگہ یا ٹشو پیپر بھی ناک یا کان میں ڈال سکتے ہیں اس کا خیال بھی رکھیں گھر میں اک فرسٹ ایڈ کٹ بنا کر رکھیں ڈاکٹر کا نمبر اور ایمبولینس کا نمبر ہمیشہ آپ کے پاس ہو -
samina fayyaz
About the Author: samina fayyaz Read More Articles by samina fayyaz: 12 Articles with 26629 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.