کراچی: سوئمنگ پولز پر پابندی٬ جان لیوا قرار

اکثر لوگ موسم گرما میں گرمی کی شدت سے بچنے اور تفریح کی غرض سے مختلف فارم ہاؤسز٬ واٹر پارک یا پھر سوئمنگ پول کا رخ کرتے ہیں- لیکن یہی سوئمنگ پول اب جان لیوا ثابت ہورہے ہیں کیونکہ ان میں نگلیریا جرثومے کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے-

گزشتہ دنوں کراچی میں نگلیریا جرثومے کی وجہ سے ہونے والی ایک ہلاکت کے بعد وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے کراچی میں سوئمنگ پولز پر 4 ماہ کی پابندی عائد کرنے کی ہدایت کردی ہے-
 

image


ڈاکٹر صغیر احمد کے مطابق ہلاک ہونے والا نوجوان فارم ہاؤس پر پکنک کی غرض سے گیا تھا جہاں وہ سوئمنگ پول میں نہانے کے دوران نگلیریا کا شکار ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا-

یہ جرثومہ زیادہ گرمی پڑنے پر یا 62 درجے سینٹی گریڈ پر ختم ہوجاتا ہے جبکہ پانی میں مقررہ مقدار میں کلورین ملانے سے بھی اس کی افزائش رک جاتی ہے کیوں کہ کلورین کی وجہ سے وہ جرثومے ختم ہوجاتے ہیں جن پر نیگلیریا کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے ۔

سوئمنگ پولز میں نہانے اور پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار نہ ہونے سے یہ مرض پھیلتا ہے جس سے قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں جبکہ سوئمنگ پولز نگلیریا کے پھیلاؤ کا بڑا سبب بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق نیگلیریا وبائی مرض نہیں ہے جبکہ نیگلیریا کا جرثومہ ناک کے ذریعے دماغ پر حملہ آور ہوتا ہے- پولز میں جمپ کے دوران غیر ارادی طور پر پانی ناک کی گہرائی میں چلا جاتا ہے اور یوں انسان اس مرض کا شکار بن جاتا ہے۔
 

image

ڈاکٹر صغیر احمد کی جانب سے محکمہ صحت کو ہدایت کی گئی ہے کہ سوئمنگ پولز کی جانچ پڑتال کے ساتھ مختلف علاقوں میں فراہم کیے جانے والے پینے کے پانی کے نمونے بھی حاصل کیے جائیں اور ان میں کلورین کی مقدار کو فوری چیک کیا جائے-
YOU MAY ALSO LIKE:

Many swimming pools of the metropolis may go dry for this summer season as Sindh Health Minister Dr Saghir Ahmed ordered closure of all such water pools which could be a potential cause of Naeglaria Fowleri disease.