صرف ایک تجزیہ ہے

کچھ دن پہلے فیس بک پر ایک دل جلے کا بیان نظر سے گزرا کہ لڑکیاں ایسی مخلوق ہیں کہ ان کو حضرات کی شکل دیکھتے ساتھ ہی آخر کوئی نہ کوئی کام ہی کیوں یاد آجاتا ہے اور خاصی خود غر ض بھی ہوتی ہیں اور بے چارے صنف کرخت کےساتھ آخر کو ہمیشہ ایسا سلوک ہی کیوں کیا جاتا ہے جیسا کہ یہ ملازمین ہوں۔

اب سب سے پہلے تو ان دونوں مخلوقا ت کے اگر رولز یا کردار کی بات کر لی جائے جوکہ فطری طور پر بھی ہیں اور تاریخی طور پر بھی چلے آرہے ہیں۔ حضرات کو جنگل کے زمانے سے ہی بچانے والا، پہنچانے والا، مدد دینے والا، ٹائپ کا کردار ہی دیا گیا ہے اب اگر تو دیکھا جائے تو یہ کردار زمانہ کی ترقی کے ساتھ ساتھ مختلف اشکال اختیار کرتا آیا ہے مگر یہ کردار آج بھی موجود ہے اور نفسیاتی طور پر بھی تحققیق جو بتاتی ہے کہ حضرات کے دماغ میںں بچاؤ اور خاص طور پر صنف نازک کی طرف سے بچاؤ کی پکار سن کر تو ضرور دماغی حالت میں ہونے والی تبدیلی مدد کو پہنچنے کے لئے تحریک دیتی ہے۔

تحقیق سے بھی یہ ثابت ہوا ہے کہ حضرات کے لئے مدد پہنچانا اور بچانا اپنی عزت نفس اور جزباتی تسکین کے لئے بھی بے حد ضروری ہے۔

اب اگر تو دوسری طرف دیکھا جائے صنف نازک کو تو تاریخی طور پر ہر دور میں ہی ان کا کردار بچاؤ کے لئے کوئی محافظ ڈھونڈنے والا اور کسی شیزادے کے انتظار میں مگن دکھائی دیتا ہے ۔ نفسیاتی طور پر بھی خواتین کو ٹینشن یا بحران کی صورتحال میں بچاؤ کی ترکیب سے پہلے شور مچانے کی تحریک ہی ملتی ہے۔ اس سے یہ بات سمجھنےمیں آسانی ہو جائے گی کہ دونوں اصناف کے کردار بیلنس میں آگئے۔

اب اگر محرم رشتوں میں دیکھا جائے جو کہ ہمارے لئے ایم بہت بڑی نعمت اور سہولت اور یہ فائدہ دونوں اصناف کےلئے ہے۔ کیونکہ زندگی گزارنے کے لئے اور ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جب لین دین اور ایک دوسرے کی باہمی مدد سے زندگی کی گاڑی آگے چلتی رہتی ہے تو معاشرہ بیلنس میں رہتا ہے اس ضمن میں بھائیوں کی تو خاص طور پر اپنی بہنوں کے لئے مدد کسی تعارف کی محتاج نہیں کیونکہ خاص طور پر ہم لوگ جس کلچر میں رہتے ہیں وہاں پر تو بھائیوں کو خاصا زمہ دار اور سمجھدار سمجھا جاتا ہے اور ہر بھائی ہی یہ سمجھداری اور ذمہ داری ثابت کرنے کے لئے تیار بھی رہتا ہے۔

اب ایک دوسری طرح کے بھائیوں کی طرف آئیں جو کہ اپنی بہنوں کے لئے تو مہربان ہوتے ہی ہیں دوسروں کی بہنوں کے لئے بھی خاصے مہربان ہو جاتے ہیں۔ پھر دوسروں کی بہنیں بھی جو اگر کام وام کرنے کرانے میں مشکلات کا شکار ہوں وہ ان بھائیوں سے مدد لینے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتیں۔ اگر سلسلہ خاص زور پکڑے تو ایک وقت یہ بھی آجاتا ہے کہ بھائی بہین صرف کسی اور کے ہی رہتے ہیں ایک دوسرے کے لئے کچھ اور ہوجاتے ہیں۔

اکثر جب اس رشتے میں لین دین اور مدد کا سلسلہ مطلب اور غرض نکلنے کے بعد ختم ہو جائے تو پھر کوئی نہ کائی فریق دوسرے کے بارے میں مطلبی اور خود غرض جیسے الفاظ استعمال کرتا بخوبی دیکھا جاسکتا ہے۔

قدرت نے خاص طور پر ھضرات کی نفسیات میں یہ چیز رکھی ہے کہ ان کو ان کی مرضی کے بغیر کوئی کام کرنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا۔ اور معاشرے کے افراد کا یہی دستور ہے کہ جب تک کوئی بھی خود اپنا آپ دوسروں کی خود غرضی کے لئے پیش نہ کرے کوئی دوسرا کام نہیں نکلوا سکتا۔

نوٹ۔۔۔۔۔نفسیات کے اصول تحقیق کے بعد درج کئے گئے ہیں ان میں ذاتی رائے نہیں۔ لکھنے کا مقصد صرف نفیساتی اور معاشرتی پہلوؤں سے آگاہ کرنا تھا کسی پر الزام تراشی نہیں۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 271277 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More