غیرمسلم ممالک کا سفر حرام

سعودی عرب کے ایک مذہبی پیشوا کا یہ فتویٰ کہ بیرون ملک سفر کرنا ممنوع ہے، سعودی مملکت میں ایک تنازعہ کی صورت اختیار کرگیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق ایک خاتون کالم نگار نے اس فتوے کو ’’انتہا پسند بیکٹیریا‘‘ قرار دیا ہے۔
 

image


جیل میں قید القائدہ کے اراکین کی اصلاح پر مبنی سعودی عرب کے منصاح پروگرام میں شامل شیخ عبداللہ السالم نے لندن سے شائع ہونے والے اخبار الحیات میں یہ بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خوف ہے کہ جو لوگ کافروں کی سرزمین پر انتقال کر جاتے ہیں وہ جہنم میں جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’شدید ضرورت اور شرائط کے سوا بیرون ملک سفر شریعت میں حرام ہے۔‘‘

شیخ السالم نے کہا کہ ان شرائط میں سب سے پہلی تو یہ ہے کہ بیرون ملک جانے والے شخص کو مضبوط مومن ہونا چاہیٔے اور یہ رعایت مذہبی کاموں کے لیے ہے، نہ کہ ذاتی خواہشات کے لیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس شخص کو اندیشہ ہو کہ وہ حرام کاموں میں ملوث ہوسکتا ہے، تو اس کو شدید ضرورت کے علاوہ بیرون ملک سفر نہیں کرنا چاہیے۔

شیخ نے اخبار کو بتایا کہ خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ مسلمان کافروں کے ساتھ زندگی گزاریں، دیگر مسلم ممالک کا سفر اتنا قابلِ اعتراض نہیں ہے۔

تعلیمی اور کاروباری مقاصد کے لیے بھی غیر مسلم ممالک میں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔

ان کے الفاظ تھے ’’انتہائی ضرورت کے سوا کاروبار اور تعلیم کی غرض سے کافروں کی سرزمین کا سفر حرام ہے۔‘‘
 

image


لیکن اسی اخبار کو مکہ کی مذہبی پولیس کے سابق سربراہ شیخ احمد بن قاسم الغامدی نے بتایا کہ سفر میں سب کے لیے ہی فوائد اور مواقع موجود ہیں، ان میں امام اور مذہبی پیشوا بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سفر سے ذہنی وسعت پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیا جس میں ایسے لوگوں کی تعریف کی گئی ہے، جو سفر کرتے ہیں اور زمین کو دریافت کرتے ہیں۔

سعودی عرب کی ایک معروف کالم نگار بدریہ البشر نے شیخ السالم کے بیان کو انتہا پسند بیکٹیریا قرار دیا۔

الحیات میں شائع ہونے والے اپنے اداریے میں بدریہ البشر نے لکھا کہ شیخ السالم کا یہ تبصرہ شاہ عبداللہ کے اسکالرشپ پروگرام کا ایک منظم حملہ ہے، جس کے ذریعے ہزاروں طالبعلموں کو ہر سال اپنی اعلٰی تعلیم مکمل کرنے کے لیے مغربی ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔

بدریہ نے یاد دلایا کہ اس اسکالرشپ پروگرام نے سعودی مملکت میں کچھ شدت پسندوں کو پریشان کر رکھا ہے، جو سمجھتے ہیں کہ تعلیم یافتہ سعودی ان کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں سعودی شہری جن میں حکام اور مذہبی شخصیات بھی شامل ہیں ہر سال لندن، اسپین اور آسٹریلیا سمیت مختلف مقامات کا سفر کرتے ہیں۔

بشکریہ: (ڈان نیوز)

YOU MAY ALSO LIKE:

A Saudi preacher’s religious edict, or fatwa, that prohibits traveling abroad has caused controversy in the kingdom, with one Saudi columnist denouncing it as “extremist bacteria.” Sheikh Abdullah al-Suwailem, who is part of the Saudi Arabian Munasaha program that aims to rehabilitate al-Qaeda members held in prison, expressed “fear that whoever dies in the land of infidelity could go to hell,” in statements to the London-based al-Hayat newspaper last week.