’بیس جمپنگ‘، سنسنی خیز مگر خطرناک کھیل

ایئر کرافٹس سے پیرا شوٹس کی مدد سے کودنے والوں کو ’اسکائی ڈائیورز‘ کہا جاتا ہے لیکن جو جیالے کسی اونچی جگہ سے چھلانگ لگاتے ہیں، انہیں ’بیس جمپرز‘ کہا جاتا ہے۔ عمومی طور پر یہ افراد کسی اونچے پہاڑ کی چوٹی یا کسی بلند و بالا پُل سے کودتے ہیں۔

لیکن پیرس میں کچھ منچلے ایسے بھی ہیں، جو ایفل ٹاور، مومپا رنس ٹاور اور لا ڈیفنس نامی تجارتی مرکز کی اونچی عمارتوں کو بھی بیس جمپنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ان رہائشی و عوامی مقامات پر اس طرح کا عمل سختی سے ممنوعہ قرار دیا جا چکا ہے۔
 

image


ڈوئچے ویلے کے مطابق لا ڈیفنس کے ایک اونچی عمارت کی 47 ویں منزل سے چھلانگ لگانے والے ڈیوڈ لافارگ کہتے ہیں، ’’ رات کو یہ شہر انتہائی خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔ اس مخصوص وقت میں کسی کے علم میں لائے بغیر کسی اونچی عمارت سے کودنا انتہائی دلفریب ہوتا ہے۔‘‘

وہ کہتے ہیں کہ اس طرح کی چھلانگ کا تصور کرنے کے لیے آپ ’بیٹ مین‘ کی کوئی فلم دیکھ سکتے ہیں، جس میں وہ اونچی عمارتوں کے درمیان اڑتا ہوا، ایک عمارت سے دوسری عمارت تک پہنچ جاتا ہے۔

فرانس کے ایک اور ’بیس جمپر‘ روڈالف کہتے ہیں کہ ساٹھ میٹر سے اونچی کوئی بھی عمارت یا ٹاور ’بیس جمپنگ‘ کے لیے بہتر ہوتی ہے۔ انہوں نے بارہ سو سے زائد مرتبہ ایسی سنسنی خیز چھلانگیں لگانے کا اعزاز اپنے نام کر رکھا ہے۔
 

image

روڈالف کے مطابق رہائشی یا عوامی مقامات پر قائم اونچی عمارتوں سے چھلانگ لگانے سے قبل البتہ یہ پرکھنا ضروری ہے کہ تیز ہوا نہ چل رہی ہو اور زمین پر لیمپ پوسٹس اور اس طرح کی دیگر اشیاء نہ ہوں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ کیونکہ شہری علاقوں میں ’بیس جمپنگ‘ غیر قانونی ہے اس لیے اس حوالے سے آپ کو انتہائی چابکدستی دکھانا ہوتی ہے۔

بیس جمپنگ کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے دنیا کے متعدد شہروں میں غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے لیکن جوش و ولولے سے پُر کچھ نوجوان اس کو ترک نہ کرنے پر مصر ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کئی واقعات میں کچھ لوگ ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس سوئٹزرلینڈ کے ایک شہر لاؤٹربرونن میں بیس جمپنگ کے ایک ہی واقعے میں پانچ افراد مارے گئے تھے۔ ناورے میں کیے گئے ایک مطالعے کے مطابق اسکائی ڈائیونگ کے مقابلے میں بیس جمپنگ کے دوران ہلاک یا زخمی ہونے کے امکانات پانچ تا آٹھ گنا زیادہ ہوتے ہیں۔

انٹر نیٹ ویب سائٹ یو ٹیوب پر ایسی بے شمار ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہیں، جن میں نوجوان بیس جمپنگ کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
 

image

فرانس کی ایک خاتون نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک مرتبہ رات کو وہ جنوب مغربی پیرس موجود تھی کہ اس نے دیکھا کہ تین نوجوانوں نے ایک اونچی عمارت سے چھلانگ لگا دی۔ تینوں جب زمین پر اترے تو انہوں نے فوری طور پر اپنے پیرا شوٹس سمیٹ کر کار میں رکھے اور فرار ہو گئے۔

اس طرح کے متعدد واقعات میں کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لے لیا جاتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

BASE jumping is not a sport for the faint of heart. Athletes who practice this extreme sport climb to the top of tall buildings, canyons, or other structures; jump off; enjoy a period of free falling; then open a parachute and coast to the ground.