اور مجھے محبت مل گئی

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان کی زندگی میں کوئی آتا ہے اور اس کی زندگی کو یوں بدل دیتا ہے کہ اس کو زندگی کے تمام رنگوں کی قوس وقزح سے لطف و اندوز ہونے کا موقعہ مل جاتا ہے۔یوں تو ہر انسان کو زندگی کے مختلف تجربات بہت کچھ سکھاتے ہیں مگر جو لطف انسان کو کسی کی محبت میں گرفتاری سے حاصل ہوتا ہے اس کو انسان لفظوں میں کم از کم بیان کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔آج بالکل میں ’’خوشی جی‘‘یہ نام مجھے سے بے حد محبت کرنے والے انسان نے مجھے دیا تھا کہ میری وجہ سے اس کو زندگی کی حقیقی خوشی میری محبت کی وجہ سے ملی تھی۔یہ اُن دنوں کی بات ہے جب میں نے لاشعوری سے شعورکی دنیا میں قدم رکھا ہی تھا اور اپنے اردگرد کی زندگی کو سمجھنا شروع کیا تھا۔اپنے گھر والوں کے سخت ماحول کی وجہ سے بے حد کوفت محسوس کرتی تھی مگر پھر بھی رو دھو کر اپنی زندگی کو گذاررہی تھی ۔اسطرح سے زندگی بے رنگ و بے کیف گذر رہی تھی کہ اچانک میری زندگی میں وہ موڑ آیا جس نے میری سوچ کے دھار ے کو یکسر بدل دیا اور میں کسی ایک شخص کے لئے دن رات سوچنے لگی تھی۔ تو جناب ہوا کچھ یوں تھا کہ میری ایک دوست تھی جس سے اکثر ملنے میں اسکے گھر جا یا کرتی تھی اسی دوران ایک بار اس کے بھانجے سے علیک سلیک ہوئی جو کہ رسمی سی تھی ۔مجھے نہیں معلوم تھا کہ اس کے دل میں کیا ہے؟ میں تو اُس وقت اسے نظر انداز کر گئی تھی بعدازں معلوم ہوا تھا کہ وہ میرے لئے پسندید گی کے جذبات رکھتا ہے۔اگرچہ اسوقت میں کم سن تھی مگر اسقدر بھی نہ تھی کہ اچھے برُے کی تمیز نہ ہوتی؟

میں اپنے آپ کو کوئی حسین و جمیل لڑکی نہیں سمجھا کرتی تھی مگر ایسی بھی نہیں تھی کہ اپنے گھر کی عزت کو سرعام لوٹاتی۔چونکہ سلیم میری دوست کاقریبی رشتہ دار تھا تو میں نے اس سے بات کرلی تھی اور یہ بات چیت ہی ہمیں ایک دوسرے کے رفتہ رفتہ قریب لانے کاسبب بن گئی تھی۔ ایک دن میں نے عدیل کو فون کیا تو اس نے رانگ نمبر سمجھا کر مجھے ٹھیک ٹھاک سنا دی تھی ۔ لیکن وہ اس بات سے بے خبر تھا کہ اس کو فون کرنے والا کوئی غیر نہیں ہے وہ شخص ہے جس کو اپنے دل وجان کا مالک سمجھتا ہے ۔بہرحال اس روز تو ہماری بات چیت جلد ختم ہو گئی اور کچھ دنوں بھی اس نے میرے نمبر پر فون کیا اور ہماری بات چیت کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔اُن دنوں تازہ تازہ رات کے پیکجز شروع ہوئے تھے اور ہم اکثر فارغ ہو کرانہی اوقات میں دل کی باتیں کیا کر تے تھے۔اس کے بعد ایک روز ہم نے آپس میں ملنے کا پروگرام بنایا دراصل میری خالہ نے ہسپتال جانا تھا تو اسی بہانے ہم نے ملاقات کا فیصلہ وہاں کر لیں اگرچہ وہاں سلیم مجھے نقاب میں ہونے کی وجہ سے دیکھ نہیں پایا تھا مگر اتنی سرشاری بہت تھی کہ ہم ایک دوسرے کے روبرو آئے تھے ۔

دن پر دن گزرتے گئے اور بالآخر ہم نے طویل عرصہ کے بعد پھر ملنے کا فیصلہ کیا اورایک دوسرے کو روبرو دیکھا تب ہی سلیم نے اپنی محبت کا اظہار کیا اور شادی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔اس دوران بہت سے مسائل کا سامنا ہم دونوں کو ہی کرنا پڑا ۔جہاں میرے بہت سے موبائل فونز گھر والوں نے ایک دوسرے کے رابطے میں ہونے کی وجہ سے توڑ دیئے تھے، جو کہ کسی نہ کسی میری بے احتیاطی یا بدقسمتی کی وجہ سے پکڑے جاتے تھے جو کہ مجھے سلیم کی طرف سے بطور تحفے میں ملا کرتے تھے۔ وہیں پرسلیم نے بھی میرے لئے بہت سے ادنیٰ کام کاج بھی میری خوشی کے لئے سرانجام دئیے ۔اس نے میری خاطر یوں سمجھ لیجئے کہ گاڑیوں کو بھی دھو یا مگر ہماری محبت میں ذرا بھر بھی فرق نہ آیا۔اس کے گھر والے جب رشتہ لینے آئے تو خوب سنا سنا کر پھر رشتہ بھی مانگ لیا اور میرے گھر والوں نے بھی بہت کچھ جانتے ہوئے بھی دل پر پتھر رکھ کر ہاں کر دی اور یوں میری محبت مجھے مل گئی ۔میں نہیں جانتی تھی کہ ہماری محبت کی آزمائش ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔میری محبت مجھے دس سال کے طویل صبر آزما انتظار کے بعد ملی اس دوران حالات کا دھار جس طرح تبدیل ہوتا رہا وہ بیان سے باہر ہے مگر جب محبت پر اپنا حق ہوا تو بھی ٹھیک سے خوشی نہ مل پائی ہے۔اب عرصہ دو سال سے ہماری رخصتی کا مرحلہ کٹھن ہوچکا ہے کہ سلیم کے گھر والے ابھی اور مہلت چاہتے ہیں میری اس کہانی کے لکھوانے کا مقصد نوجوان لڑکیوں کو بس یہ بتا نا ہے کہ اگر کوئی ان کے ساتھ مخلص ہے اور با عزت اپنا چاہتا ہے تو اس کو ضرور موقعہ دیں لیکن شرط یہ بھی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ دھوکے بازی نہ کر رہا ہو۔آج کل بہت سے لوگ وقت گذاری کے لئے محبت کے جذبہ کو بدنام کر رہے ہیں۔ایسے لوگوں کے ساتھ منسلک ہوکر اپنی اور گھر والوں کی عزت کو خدارا داؤ پر مت لگائیں۔میری رخصتی جلداز جلد ہو جائے اس سلسلے میں آپ سے دعا کی درخواست ہے کہ میں اپنی محبت کے ساتھ خوش و خرم رہ سکوں ۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 478325 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More