موت کی مارکیٹنگ

یہ مارکیٹنگ کا دور ہے اور اس دور میں وہی شخص کامیاب ہے جو عید، کرسمس، رمضان، ویلنٹائن ڈے غرض ہر تہوار کو اپنا سمجھتے ہوئے بھرپور فائدہ اٹھائے اور عوام کی جیبیں خالی کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دے۔ وقت کے ساتھ ساتھ مارکیٹنگ کی تکنیک میں بھی جدت آ گئی ہے اور اب بعض اوقات تو یوں لگتا ہے جیسے مارکیٹنگ کے شعبے سے وابستہ لوگ قبر میں بھی پیچھا نہیں چھوڑیں گے تا وقتیکہ وہ خود قبر میں نہ جا لیٹیں اور بالفرض محال اگر ان سے پیچھا چھوٹ بھی جائے تو ان کے پسماندگان آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے اور اپنی اور مرنے والے کی مارکیٹنگ جاری رکھیں گے۔ یقین نہیں آتا تو آج کل کے اخبارات میں جہازی سائز کے تعزیتی اشتہارات دیکھ لیں، طبیعت خواہ مخواہ مرنے کی طرف مائل ہو جائے گی۔ بظاہر ان تعزیتی اشتہارات میں مارکیٹنگ کا تڑکہ لگا ہوا نظر نہیں آتا لیکن پھر بھی کچھ اشتہارات میں بین السطور بہت سی ایسی معلومات ہوتی ہیں جو اہل نظر سے پوشیدہ نہیں رہ سکتیں، ملاحظہ کیجئے:
ًً”ہمارے پیارے حاجی بشیر احمد ( حاجی کاٹن انڈسٹریز والے ) کو آج ہم سے بچھڑے پورے تین برس ہو گئے۔ ہمیں ان کی بہت یاد آتی ہے، وہ زندگی کی صرف پچانوے بہاریں دیکھ سکے۔ حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے۔“
منجانب:حاجی نذیر احمد (مینجنگ ڈائریکٹر، کاٹن انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ)
نعیم احمد (چیف ایگزیکٹو، کاٹن انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ)
حمیدہ بیگم، زوجہ نمبر 1 حاجی بشیر احمد
شکیلہ بیگم ، زوجہ نمبر 2 حاجی بشیر احمد
لطیف احمد، شکیل احمد، فواد احمد، انیلہ مشتاق، راحیلہ احمد (پارٹنرز و شیئر ہولڈرز، کاٹن انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ)۔

انہی تعزیتی اشتہارات کی ایک اور قسم بھی ہوتی ہے جس میں اس سے بھی زیادہ بلیغ مارکیٹنگ تکنیک کا استعمال کیا جاتا ہے اور عقل مندوں کے لئے اس میں پوشیدہ نشانیاں ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر:” محترم سلیم طوسی (ریٹائرڈ کمشنر) کل قضائے الہی سے انتقال فرما گئے۔ ان کا جنازہ آج دوپہر بعد از نماز ظہر ان کی سرکاری رہائش گاہ جی۔او۔آر۔ون سے اٹھایا جائے گا۔ دوست، احباب، رشتہ دار اور افسران سے شرکت کی درخواست ہے ۔“
سوگواران: عامر طوسی (بھائی)، ایڈیشنل سیکریٹری
محمود طوسی (بھائی)، مجسٹریٹ درجہ اول
صادق طوسی (بیٹا)، اسسٹنٹ کلکٹر
عائلہ طوسی (بیوہ)، چیئر پرسن وومن کمیونیٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام

ممکن ہے خدا کے کچھ سادہ دل بندے مارکیٹنگ کے ان ہتھکنڈوں کو نہ سمجھ پائیں اور اسے محض ہماری کم علمی پر محمول کریں تاہم ایسے سادہ لوح انسانوں کی خدمت میں فقط اتنا عرض ہے اشتہار کو ایک مرتبہ پھر غور سے پڑھیں اور اگر تب بھی افاقہ نہ ہو تو پھر اخبار کا کوئی ایسا صفحہ ڈھونڈیں جس میں کسی حکیم کا اشتہار دیا گیا ہو، خدا شفاء دے گا۔

تعزیتی اشتہارات میں کی گئی عمدہ مارکیٹنگ کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب قبر کے کتبوں کو بھی مارکیٹنگ کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر: ”مسٹرڈی۔کے۔انجم…تاریخ وفات 30اگست 2009ء…ہماری کمپنی ”بریڈ اینڈ بٹر “ کے مارکیٹنگ مینجر تھے۔ مورخہ 29 اگست کو اپنا ”بریڈ اینڈ بٹر“ کمانے کی غرض سے نکلے اور ایک تیز رفتار ٹرک کے نیچے آ کر جان جان آفریں کے سپرد کر دی۔ خدا ان کی قبر اور ہماری کمپنی کو کشادہ کر دے۔ انتظامیہ نے ان کے اہل خانہ کے لئے تا حیات ایک میٹھی ڈبل روٹی اور ایک ٹکی مکھن دینے کا وعدہ کیا جو الحمد للہ ان کی وفات کے دن سے پورا کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ مسٹر ڈی۔ کے۔ صرف اپنی کمپنی کی تیار کردہ تازہ ڈبل روٹی کا ناشتہ پسند کرتے تھے اس لئے ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے آپ بھی ہمیشہ ”بریڈ اینڈ بٹر“ کی ڈبل روٹی استعمال کریں۔ خدا ان کی لحد پر شبنم افشانی کرے، آمین۔“

مارکیٹنگ کی اس قسم میں بظاہر مبالغہ آرائی نظر آتی ہے۔ تاہم آج کل اگر کمپنیاں جنازے ”آؤٹ سورس“کرنے کا کام کر سکتی ہیں ہیں تو پھر ایسے کتبے بھی بازار میں لا سکتی ہیں جو کمپنی ”سپانسرڈ“ ہوں۔ ایسا ہی نمونے کا ایک اور کتبہ ملاحظہ ہو: ”مسز ببلی …تاریخ پیدائش 31جنوری1961ء…تاریخ وفات 8 ستمبر 2008ء…عمر26 سال…آپ نے ”چاند چکوری لان“ کی کامیاب ماڈلنگ سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور اب انجام آپ کے سامنے ہے۔”چاند چکوری لان“ وہ واحد کمپنی ہے جس کے پرنٹ لالہ موسیٰ، خضدار، بنوں اور ٹھٹھہ کی دکانوں پر بیک وقت دستیاب ہیں۔ پرنٹ نہ ملنے کی صورت میں نیچے دئیے گئے فون نمبروں پر رابطہ کریں۔
تعاون : چاند چکوری لان، فیصل آباد۔“

قطع نظر مارکیٹنگ کی اس ”بعد از مرگ“ تکنیک سے، کچھ ادارے ایسے بھی ہوتے ہیں جو نہایت اعلیٰ پیمانے پر مارکٹنگ کرتے ہیں لیکن پھر بھی ان کا مال نہیں بکتا۔ اداروں کے علاوہ اکثر افراد بھی ایسی ہی صورتحال سے دو چار ہو جاتے ہیں۔ ایسے افراد ساری زندگی لاکھ زور لگاتے رہیں لیکن انہیں وہ پذیرائی نہیں ملتی جن کے یہ متمنی ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ یہ لوگ اپنی مارکیٹنگ کرتے وقت یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ دوسرے آنکھیں بند کر کے ان کی باتوں پر اعتبار کر لیں گے۔ ان کا خیال ہوتا ہے کہ اپنے متعلق جو باتیں وہ لوگوں سے کرتے ہیں، لوگ انہیں من و عن تسلیم کر کے ان کے مرید ہو جائیں گے۔ اصل اپنی مارکیٹنگ کرتے وقت یہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ خدا نے تھوڑی بہت عقل دوسروں کو بھی دے رکھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی ذاتی مارکیٹنگ ناکام ہو جاتی ہے۔ مجھے ایسے لوگوں سے دلی ہمدردی ہے کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جن کے مرنے کے بعد ان کے اہل خانہ ان کی ”موت کی مارکیٹنگ“ کرتے ہیں۔

(This article is permitted by the author to publish here)

Yasir Pirzada
About the Author: Yasir Pirzada Read More Articles by Yasir Pirzada: 30 Articles with 60544 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.