امن کے تعاقب میں

معاشرتی زندگی کو انسان نے اپنی بقا ء اور سلامتی کے لئے اختیار کیا تھا جس کا بنیادی سبب وہ ڈر اور خوف تھا جس کا شکا ر جنگل کا معاشرہ تھا۔ جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کے نظریے سے نجات ایک مضبوط اور مستحکم معاشر ے سے ہی ممکن تھی، معاشرہ شہر اور شہر ملکوں میں ڈھلے تو سب کی تشکیل اور استحکام کے پیچھے ایک ہی پس منظر تھا اور وہ تھا صرف تحفظ اُس کے سوا کچھ اور نہیں۔ ریاستوں نے انسانوں کے تحفظ کے لئے ناصرف اصول و ضوابط دئیے بلکہ اُن کے نفاذ کے لئے ادارے بھی قائم کئے جن میں پولیس اور فوج کا محکمہ سب سے نمایاں ہے۔جو ملکی سرحدوں کی حفاظت اورجرائم پیشہ افراد کی سرکوبی میں پیش پیش رہتے ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ جب مسائل میں اضافہ ہوتا ہے تو مزید کئی ادارے بنائے جاتے ہیں جن کا بنیادی مقصد ملک میں امن و امان کی صورت حال کو قابو میں رکھنا ہے۔پاکستان جس کا جنم بھی جیسے ہرن کے بچے کی طرح تھا کہ جیسے پیدا ہوتے ہی شکاریوں سے چوکنا رہنے کی نصیحت ملی تھی۔ جس ملک کی پیدائش ہی کان میں خوف کا صور پھونکنے سے ہو جس کے نتھنے لہو کی نا خوشگو ار مہک کے سامنے سب کچھ بھول چکے ہوں ۔ جس کی زمین کا وجود ہی لوٹ ما ر ی کی دھول سے اٹا ہو (جی ہاں وہ دھاندلی جو لارڈ ماونٹ بیٹن نے پاکستان سے کی اور انڈیا کو ہر طرح سے نوازا،پاکستان کا مال ڈکارنے کی عادت توان ہندو بنیوں کوشروع سے ہی ہے جو اب تک جاری و ساری ہے،پانی کی تقسیم کا معاملہ سب کے سامنے ہی ہے اور کشمیر کے معاملہ بھی جس کی وجہ سے 2 بار جنگ ہوئی اورپاکستان کئی بار حالت ِ جنگ میں بھی رہا ہے)۔تو ایسے ملک و قوم کے لئے سلامتی کی ضرورت تن کے کپڑوں اور پیٹ کی روٹی سے بھی زیادہ ہوتی ہے مگر شاید ہمارے لئے یہ سب کتابی باتیں ہیں مگر ہمیں تو فخر ہے کہ سلامتی کی خواہش نے ہمیں دنیا کی ساتویں جوہری طاقت بنا دیا۔ ہماری افواج کا شمار دنیا کی بہترین فوج میں کیا جاتا ہے یہ سب امن کے تعاقب میں ہوا۔

1947میں قیام ِ پاکستان کی جدو جہد میں کامیابی تک اور 1947سے تاحال بقائے ِ پاکستان کی جنگ کبھی بیرون دشمن سے تو کبھی آستین کے سانپوں سے۔پاکستان کا امن اور ملک ِ عزیز آج جس صورت حال سے دوچار ہے وہ یقینا کوئی اچھے نہیں تاہم سلام ہے افواجِ پاکستان اوراُن تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جس میں پولیس اور رینجرز بھی شامل ہیں جو ان حالات میں اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کیں اور کر رہے ہیں۔(اچھے اور بڑے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں تو کسی یا چند ایک کے کردار کی بنیاد پر ہم سب کوبد دیانت نہیں کہہ سکتے اسی طرح پولیس میں بھی ایسے لوگ ہیں دعا ہے کہ اللہ سب کو اپنے فرائض کو امانتداری سے ادا کرنے کی توفیق دے۔آمین)دوسری جانب گذشتہ ایک عرصے سے پاکستان کا امن امریکی خود ساختہ دہشت گردی کی جنگ میں جل رہا ہے جس نے پاک سرزمین کو گندہ کر کے رکھ دیا ہے ۔ جبکہ اس جنگ میں پاکستان کو جو سب سے بڑا تحفہ ملا وہ یہ تھا کہ دنیا بھر کے دہشت گرد خاص کر افغانستان سے وابستہ لیٹرے ملک ِ عزیز کے مختلف حصوں میں چھپ گئے اور اداروں کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر پاکستانی شہری بن بیٹھے۔ ان چھپے دشمنوں کے خلاف ہماری پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے آئے روز کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں بعض اوقات یہ جوان شہادت کاتاج بھی اپنے سروں پر سجاتے ہیں۔ بعض افسران کی جی داری اور بہادری ان جرائم پیشہ عناصر کی آنکھ میں کھٹکتی ہے اور وہ ان کی جانوں کے دشمن ہوتے ہیں ۔حالیہ پولیس آفیسر اسلم چوہدری کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی میں چھپے دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد ان جی دار افسران سے اس حد تک خوف ذدہ ہیں کہ یہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کب ان کا دن آئے اور یہ اپنا کام کر جائیں۔ہم پولیس کو ہمیشہ ان کی نا اہلی کی وجہ سے صلواتیں سناتے رہتے ہیں اور ہمیشہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شرمندہ کرنے کے درپے رہتے ہیں تاہم اندر کی کہانی بہت کم سامنے آتی ہے پاکستان کو اس وقت جس سب سے بڑے المیے کا سامناہے وہ دہشت گردی اور اس سے وابستہ امن و امان کی صورت حال ہے۔ طالبان کو ان کے اپنے لوگ یا خود مارتے ہیں یا مخبری کر کے امریکی ڈورن میں مروا ڈالتے ہیں اور پھر اُس لاش پر پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور معصوم پاکستانیوں کا خون پیتے ہیں۔ کرے کوئی اور بھرے کوئی کے مترادف یہ کام گذشتہ کئی سالوں سے جاری وساری ہے اور امن کے تعاقب میں ہمارے جوان اپنی جان کے نذارنے پیش کرتے چلے آرہے ہیں۔ کراچی میں اپنی خدمات سر انجام دینا ویسے ہی بہادری کا کام ہے اور دہشت گردی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف جاری حالیہ آپریشن میں جہاں ان دشمن عناصر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے وہیں ہمارے افسران اور پولیس اہلکاروں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی جانیں بھی گئیں اور باقی بھی ہمہ وقت خطرے میں ہیں ۔ تاہم مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا یقین ہے کہ ؎ شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن۔ تو امن کے تعاقب میں جاری اس سفر میں جام شہادت نوش کرنے والے ہر جوان کو سلام اور یقینا اُ ن کی قربانیاں رنگ لائیں گئیں اور پاکستان میں امن کا سورج ضرور طلوع ہو گا۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو،آمین
Maleeha Syed
About the Author: Maleeha Syed Read More Articles by Maleeha Syed: 3 Articles with 3035 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.